مومن کا معنی ایماندار ہے جو اسلام کے ظاہری ارکان
پر عمل کرنے کے ساتھ ساتھ نیکی کے معاملات میں سبقت لے جانے والا ہوتا ہےلہذا ایک
مومن مسلمان عام مسلمانوں کیلئےمشعل راہ ہوتا ہےجنکے طریقے پر عمل کرکے عام مسلمان
روحانیت کے اعلی درجات پر فائز ہونے کے ساتھ ساتھ پوری دنیا میں اسلام کا بول بالا
کر سکتا ہے رب العزت نے قرآن مجید میں بہت سے مقامات پر مومن مردوں کے اوصاف کو
بیان فرمایا ہے۔
1۔ خشوع وخضوع والے مومن نماز ادا کرتے وقت اسکے
فرائض، شراط اور آداب کا مکمل دھیان رکھتے ہیں۔ جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: الَّذِیْنَ هُمْ فِیْ صَلَاتِهِمْ خٰشِعُوْنَۙ(۲) (پ18، المومنون: 2) ترجمہ کنز العرفان: جو اپنی نماز میں خشوع و خضوع کرنے
والے ہیں۔ایمان والے خشوع و خضوع کے ساتھ نماز ادا کرتے ہیں، اس وقت ان کے دلوں میں
اللہ تعالیٰ کا خوف ہوتا ہے اور ان کے اَعضا ساکن ہوتے ہیں۔
2۔ خلوت و تنہائی میں مومن مرد کی راتیں اپنے رب کو
سجدے کرنے اور قیام کرنے میں گزرتی ہیں، چنانچہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: وَ الَّذِیْنَ یَبِیْتُوْنَ لِرَبِّهِمْ سُجَّدًا وَّ قِیَامًا(۶۴) (پ
19، الفرقان: 64) ترجمہ کنز الایمان: اور وہ جو رات کاٹتے ہیں اپنے رب کے
لیے سجدے اور قیام میں۔
3۔ پارسائی کی حفاظت کرنے والے۔ سورۂ احزاب کی آیت
نمبر 35 میں ارشاد ہوتا ہے: وَ الْحٰفِظِیْنَ
فُرُوْجَهُمْ ترجمہ
کنز الایمان: اور اپنی پارسائی نگاہ
رکھنے والے۔ جنہوں نے اپنی عفت اور پارسائی کو محفوظ رکھا اور جو حلال نہیں ہے اس
سے بچے۔ یعنی انہوں نے حلال رشتے سے تسکین حاصل کی حرام سے اجتناب کیا
4۔ کثرت سے ذکر کرنے والے۔ سورۂ احزاب کی آیت نمبر
35 میں ارشاد ہوتا ہے: وَ الذّٰكِرِیْنَ اللّٰهَ كَثِیْرًا ترجمہ کنز الایمان: اور اللہ کو بہت یاد کرنے والے۔ وہ مرد جو اپنے دل اور زبان کے ساتھ( ہر وقت
اٹھتے بیٹھتے لیٹتے) کثرت سے اللہ تعالیٰ کا ذکر کرتے ہیں۔
5۔ بھلائیوں میں سبقت لے جانے والے مومن نیک اعمال
میں جلدی کر کے دوسروں پر سبقت لے جانے کی کوشش کرتے ہیں، چنانچہ ارشاد باری
تعالیٰ ہے: اُولٰٓىٕكَ یُسٰرِعُوْنَ فِی الْخَیْرٰتِ وَ هُمْ لَهَا
سٰبِقُوْنَ(۶۱) (پ 18،
المومنون: 61) ترجمہ کنز الایمان: یہ لوگ
بھلائیوں میں جلدی کرتے ہیں اور یہی سب سے پہلے انہیں پہنچے۔
6۔ بہت رغبت اور اہتمام کے ساتھ نیک اعمال کرتے ہیں
اور ان میں اس لئے جلدی کرتے ہیں کہ کہیں ان کا وقت ختم نہ ہو جائے۔
7۔ شرک نہیں کرتے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: وَ الَّذِیْنَ هُمْ بِرَبِّهِمْ لَا یُشْرِكُوْنَۙ(۵۹) (پ
18، المومنون: 59) ترجمہ کنز الایمان:
اور وہ جو اپنے رب کا کوئی شریک نہیں کرتے۔ عرب کے مشرکوں کی طرح اپنے رب کے ساتھ
کسی اور کو شریک نہیں کرتے۔ (خازن، 3/ 327)
8۔ مومن جھوٹی گواہی نہیں دیتے۔ چنانچہ ارشاد باری
تعالیٰ ہے: وَ الَّذِیْنَ لَا یَشْهَدُوْنَ الزُّوْرَۙ- (پ
19، الفرقان: 72) ترجمہ کنز العرفان: اور جو جھوٹی گواہی نہیں
دیتے۔ کامل ایمان والے گواہی دیتے ہوئے جھوٹ نہیں بولتے اور وہ جھوٹ بولنے والوں کی
مجلس سے علیحدہ رہتے ہیں۔ (مدارک، ص811)
9۔ امانتوں اور وعدے کی رعایت کرنے والے مومن
امانتوں میں رعایت نہیں کرتے نہ ہی وعدہ حلافی کرتے ہیں، جیسا کہ سورۂ مومنون میں
ارشاد باری تعالیٰ ہے: وَ الَّذِیْنَ هُمْ
لِاَمٰنٰتِهِمْ وَ عَهْدِهِمْ رٰعُوْنَۙ(۸)
(پ 18، المومنون: 8) ترجمہ کنز الایمان: اور وہ جو اپنی امانتوں اور اپنے عہد کی
رعایت کرتے ہیں۔ ان کے پاس کوئی چیز امانت رکھوائی جائے تو وہ اس میں خیانت نہیں کرتے
اور جس سے وعدہ کرتے ہیں اسے پورا کرتے ہیں۔
10۔ بڑے گناہ سے بچنے والے مومن مشتبہ امور کے ساتھ
ساتھ برے اور قبیح اعمال سے بھی اجتناب کرتے ہیں، جیساکہ قرآن مجید کے پارہ 19
سورۂ فرقان کی آیت نمبر 68 میں ارشاد فرمایا: وَ
لَا یَزْنُوْنَۚ-ترجمہ کنز الایمان: اور بدکاری نہیں کرتے۔ یہاں بدکاری سے مراد زنا ہے جس سے مومن
اجتناب کرتے ہیں۔
11۔ قرآن کریم سے نصیحت حاصل کرنے والے مومن قرآن کریم
کی آیت سے نصیحت حاصل کرتے ہیں ارشاد باری تعالیٰ ہے: وَ
الَّذِیْنَ اِذَا ذُكِّرُوْا بِاٰیٰتِ رَبِّهِمْ لَمْ یَخِرُّوْا عَلَیْهَا صُمًّا
وَّ عُمْیَانًا(۷۳) (پ 19، الفرقان: 73) ترجمہ کنز العرفان: اور وہ لوگ کہ جب انہیں ان کے رب کی
آیتوں کے ساتھ نصیحت کی جاتی ہے تو ان پر بہرے اور اندھے ہو کر نہیں گرتے۔ یعنی وہ
بہرے اندھے ہو کر نہیں گرتے سوچنے سمجھنے کے بعد نصیحت حاصل کرتے ہیں اور نفع
اٹھاتے ہیں۔
اللہ پاک ہمیں بھی یہ اوصاف پنانے کی توفیق نصیب
فرمائے۔ آمین یارب العالمین