مومن وہ ہے جو ایمان کی صفت سے متصف ہو اور زندگی
اللہ تعالی اور اس کے رسول ﷺ کے احکام کے مطابق گزارے دین اسلام بہت پیارا دین ہے
جس طرح یہ زندگی کے باقی پہلووں کی طرف رہنمائی فرماتا ہے اسی طرح یہ بحیثیت
مسلمان مرد کیسا ہونا چاہیے اس کے اندر کیسی صفات ہونی چاہیے اس بارے میں مکمل
رہنمائی فرماتا ہے۔ قرآن کریم میں مومنین کی تعریف میں پوری سورۂ مومنون نازل کی
گئی ہے اس طرح قرآن کریم میں دوسری بہت سی صورتوں میں مومن مردوں کے حساب بیان کیے
گئے ہیں، اللہ تعالی نے قرآن مجید میں اہل ایمان کی تعریف کرتے ہوئے پارہ 14 سورۂ
نحل کی آیت نمبر 97 میں ارشاد فرمایا: مَنْ عَمِلَ
صَالِحًا مِّنْ ذَكَرٍ اَوْ اُنْثٰى وَ هُوَ مُؤْمِنٌ فَلَنُحْیِیَنَّهٗ حَیٰوةً
طَیِّبَةًۚ-وَ لَنَجْزِیَنَّهُمْ اَجْرَهُمْ بِاَحْسَنِ مَا كَانُوْا
یَعْمَلُوْنَ(۹۷) ترجمہ: جو مرد یا عورت نیک عمل کرے اور وہ مسلمان
ہو تو ہم ضرور اسے پاکیزہ زندگی دیں گے اور ضرور انہیں ان کے بہترین کاموں کے بدلے
میں ان کا اجر دیں گے۔ قرآن کریم میں مومن مردوں کے بہت سے اوصاف بیان کیے گئے ہیں۔
1۔ نماز میں خشوع و خضوع: مومن
وہ ہیں جن کی نمازوں میں خشوع اور انہماک کی ایک کیفیت ہوتی ہے صرف اٹھک بیٹھک
نہیں ہوتی۔ پارہ 18 سورۃ المومنون آیت نمبر 2میں ارشاد ہوتا ہے: الَّذِیْنَ هُمْ فِیْ صَلَاتِهِمْ خٰشِعُوْنَۙ(۲) ترجمہ کنز العرفان: جو اپنی نماز میں خشوع و خضوع کرنے
والے ہیں۔ایمان والوں کا وصف بیان کیا جا رہا ہے کہ وہ خشوع وخضوع والے کے ساتھ
نماز ادا کرتے ہیں اس وقت ان کے دلوں میں اللہ کا خوف ہوتا ہے اور ان کی عضا ساکن
ہوتے ہیں۔ (مدارک، 2/751)
2۔ اللہ کی راہ میں صدقہ کرنا: مومن
سائل اور تنگدست کا اپنی جیب و کمائی پر حق سمجھتے ہیں۔ پارہ 29 سورۂ معارج کی
آیت نمبر 24 میں ارشاد ہوتا ہے: وَ الَّذِیْنَ فِیْۤ
اَمْوَالِهِمْ حَقٌّ مَّعْلُوْمٌﭪ(۲۴)ترجمہ کنز الایمان: اور وہ جن کے مال میں ایک معلوم حق ہے۔
مومنوں کا وصف بیان کرتے ہوئے بتایا جا رہا ہے کہ ان کے اعمال میں سائل و محروم کے
لیے ایک مال اور معین حق ہے۔ (تفسیر کبیر، 10/645)
3۔ خرچ کرنے میں میانہ روی اختیار کرنا:
مومن
مرد خرچ کرنے میں میانہ روی اختیار کرتے ہیں۔ پارہ 19 سورۂ فرقان آیت نمبر 67 میں ارشاد ہوتا ہے: وَ الَّذِیْنَ اِذَاۤ اَنْفَقُوْا لَمْ یُسْرِفُوْا وَ لَمْ
یَقْتُرُوْا وَ كَانَ بَیْنَ ذٰلِكَ قَوَامًا(۶۷)ترجمہ کنز الایمان: اور وہ لوگ جب خرچ کرتے ہیں تو نہ حد
سے بڑھتے ہیں اور نہ تنگی کرتے ہیں بلکہ ان دونوں کے درمیان اعتدال سے رہتے ہیں۔
کامل ایمان والوں کے خرچ کرنے کا حال ذکر فرمایا جا رہا ہے کہ وہ اسراف اور تنگی
دونوں طرح کے مذموم طریقوں سے بچتے ہیں اور ان کے درمیان اعتدال سے رہتے ہیں۔
4۔ جاہلانہ مباحثوں سے پرہیز: جاہلانہ
مباحثوں کے لیے جب انہیں بلایا جائے تو کرنے کے اصل دینی کام معلوم ہونے کی وجہ سے
ان سے معذرت کر لیتے ہیں۔ پارہ19 سورۂ فرقان کی آیت نمبر 63 میں ارشاد باری
تعالیٰ ہے: وَ عِبَادُ الرَّحْمٰنِ الَّذِیْنَ یَمْشُوْنَ عَلَى الْاَرْضِ
هَوْنًا
ترجمہ کنز الایمان: اور رحمٰن کے وہ بندے کہ زمین پرآہستہ چلتے ہیں۔ کامل ایمان
والوں کا اپنے نفس کے ساتھ یہ معاملہ ہوتا ہے کہ وہ لوگ اطمینان اور وقار کے ساتھ
عاجزانہ شان سے زمین پر آہستہ چلتے ہیں۔
5۔نمازوں کی حفاظت: سورۂ
معارج پارہ 29 آیت نمبر 34 میں ارشاد ہوتا ہے: وَ
الَّذِیْنَ هُمْ عَلٰى صَلَاتِهِمْ یُحَافِظُوْنَؕ(۳۴) ترجمہ کنز العرفان: اور وہ جو اپنی نماز کی حفاظت کرتے ہیں۔
نماز کی حفاظت سے مراد یہ ہے کہ وہ نماز کے ارکان، واجبات، سنتوں اور مستحبات کو
کامل طور پر ادا کرتے ہیں۔ (تفسیر کبیر، 10/34)
6۔ امانت اور عہد کی رعایت: پارہ
18 سورۂ مومنون کی آیت نمبر 8 میں ارشاد ہوتا ہے: وَ
الَّذِیْنَ هُمْ لِاَمٰنٰتِهِمْ وَ عَهْدِهِمْ رٰعُوْنَۙ(۸) ترجمہ کنز الایمان: اور وہ جو اپنی
امانتوں اور اپنے عہد کی رعایت کرتے ہیں۔ مومنوں کا یہ وصف ہے کہ اگر ان کے پاس
کوئی چیز بطور امانت رکھوائی جائے تو وہ اس میں خیانت نہیں کرتے اور جس سے وعدہ
کرتے ہیں پورا کرتے ہیں۔ (روح البیان، 6/69)
7۔ یاد الٰہی: وہ کھڑے ہوئے
بیٹھے ہوئے لیٹے ہوئے ہر حال میں اللہ کو یاد کرتے ہیں، سورۂ آل عمران پارہ 4 آیت
نمبر 191 میں ارشاد ہوتا ہے: الَّذِیْنَ یَذْكُرُوْنَ
اللّٰهَ قِیٰمًا وَّ قُعُوْدًا وَّ عَلٰى جُنُوْبِهِمْ وَ یَتَفَكَّرُوْنَ فِیْ
خَلْقِ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِۚ-رَبَّنَا مَا خَلَقْتَ هٰذَا
بَاطِلًاۚ-سُبْحٰنَكَ فَقِنَا عَذَابَ النَّارِ(۱۹۱) ترجمہ
کنز الایمان: جو الله کو یاد کرتے ہیں
کھڑے اور بیٹھے اور کروٹ پر لیٹے، آسمان و زمین کی پیدائش میں غور کرتے ہیں اے رب
تو نے یہ بے کار نہ بنایا پاکی ہے تجھے تو ہمیں دوزخ کے عذاب سے بچا لے۔ مولا کریم
کی یاد ہر وقت ان کے دلوں پر چھائی رہتی ہے آسمانوں زمین کی پیدائش اور کائنات کے
دیگر عجائبات میں غور کرتے ہیں۔
8۔ شرمگاہوں کی حفاظت:
پارہ 18 سورۂ مومنون آیت نمبر 9 میں ارشاد ہوتا ہے:
وَ الَّذِیْنَ هُمْ لِفُرُوْجِهِمْ حٰفِظُوْنَۙ(۵) (پ18، المومنون:5) ترجمہ کنز العرفان: اور وہ جو اپنی شرم گاہوں کی حفاظت
کرنے والے ہیں۔مومن زنا اور زنا کے اسباب اور لوازمات وغیرہ حرام کاموں سے اپنی
شرمگاہوں کی حفاظت کرتے ہیں۔ (خازن، 3/320)
9۔ زکوۃ ادا کرنا: سورۂ مومنون پارہ 18 آیت نمبر 4 میں ارشاد ہوتا
ہے: وَ الَّذِیْنَ هُمْ لِلزَّكٰوةِ فٰعِلُوْنَۙ(۴) ترجمہ کنز الایمان: اور وہ کہ زکوٰۃ
دینے کا کام کرتے ہیں۔ مومن پابندی کے ساتھ اور ہمیشہ اپنے مالوں پر فرض ہونے والی
زکوۃ ادا کرتے ہیں۔ (مدارک، ص 571)
10۔ لغو باتوں سے بچنا: مومن
فضول باتوں سے بچتا ہے، کیونکہ وہ جانتا ہے کہ فضول باتیں گناہ کا باعث بنتی ہیں۔ پارہ
18 سورہ المومنون کی آیت نمبر 3 میں ارشاد ہوتا ہے: وَ
الَّذِیْنَ هُمْ عَنِ اللَّغْوِ مُعْرِضُوْنَۙ(۳) ترجمہ
کنز العرفان: اور وہ فضول باتوں سے منہ پھیرنے
والے ہیں۔ مومنوں کا وصف بیان کیا جا رہا
ہے کہ وہ ہر لہو و باطل سے منہ پھیرتے ہیں۔ (خازن،3 /320)