قَدْ اَفْلَحَ الْمُؤْمِنُوْنَۙ(۱) (پ18، المومنون: 1) ترجمہ کنز العرفان: بیشک ایمان والے کامیاب ہوگئے۔ فلاح کے لغوی معنی ہیں چیرنا کاٹنا کاشتکار کو بھی فَلاح کہا جاتا ہے کہ وہ زمین کو چیر پھاڑ کر اس میں بیچ بوتا ہے کامیاب بھی وہی ہوتا ہے جو صعوبتوں کو قطع کرتے ہوئے مطلوب تک پہنچ جاتا ہے کامیابی کی راہیں اسکے لیے کھل جاتی ہیں اس پر بند نہیں ہوتیں۔ شریعت کی نظر میں کامیاب وہ ہے جو دنیا میں رہ کر اپنے رب کو راضی کر لے اور اس کے بدلے میں آخرت میں اللہ کی رحمت مغفرت کا مستحق قرار پا جائے اسکے ساتھ دنیا کی سعادت و کامرانی بھی میسر آ جائے تو سبحان اللہ ورنہ اصل کامیابی تو آخرت ہی کی کامیابی ہے گو دنیا والے اسکے برعکس دنیوی آسائشوں سے بہرہ ور کو ہی کامیاب سمجھتے ہیں۔

الَّذِیْنَ هُمْ فِیْ صَلَاتِهِمْ خٰشِعُوْنَۙ(۲) (پ18، المومنون: 2) ترجمہ کنز العرفان: جو اپنی نماز میں خشوع و خضوع کرنے والے ہیں۔ قلبی یکسوئی یہ ہے کہ نماز کی حالت میں بہ قصد خیالات وساوس کے ہجوم سے دل کو محفوظ رکھے اور اللہ کی عظمت جلالت کا نقش اپنے دل پر بیٹھانے کی سعی کرے اعضا و جوارح کی یکسوئی یہ ہے کہ ادھر ادھر نہ دیکھے کھیل کود نہ کرے بالوں اور کپڑوں کو سنوارنے میں نہ لگا رہے بلکہ خوف خشیت اور عاجزی کی فروتنی کی ایسی کیفیت طاری ہو جیسے عام طور پر کسی بادشاہ یا کسی بڑے کے سامنے ہوتی ہے۔

وَ الَّذِیْنَ هُمْ عَنِ اللَّغْوِ مُعْرِضُوْنَۙ(۳) (پ18، المومنون: 3) ترجمہ: اور وہ جو فضول بات سے منہ پھیرنے والے ہیں۔ ہر وہ کام ہر وہ بات جسکا کوئی فائدہ نہ ہو یا اس میں دینی دنیاوی نقصانات ہوں اس سے اعراض کا مطلب ہے کہ انکی طرف التفا بھی نہ کیا جائے۔

وَ الَّذِیْنَ هُمْ لِلزَّكٰوةِ فٰعِلُوْنَۙ(۴) (پ 18، المومنون: 4) ترجمہ کنز الایمان: اور وہ کہ زکوٰۃ دینے کا کام کرتے ہیں۔ اس سے مراد بعض کے نزدیک زکوٰة مفروضہ ہے جس کی تفصیلات یعنی اسکا نصاب اور زکوٰة کی شرح کو مدینہ میں بتلائی گی تھی تاہم اسکا حکم مکے میں ہی دے دیا گیا تھا اور بعض کے نزدیک ایسے افعال کا اختیار کرنا ہے جس سے نفس کا تزکیہ اور اخلاق کردار کی تطہیر ہو۔

وَ الَّذِیْنَ هُمْ لِاَمٰنٰتِهِمْ وَ عَهْدِهِمْ رٰعُوْنَۙ(۸) (پ 18، المومنون: 8) ترجمہ کنز الایمان: اور وہ جو اپنی امانتوں اور اپنے عہد کی رعایت کرتے ہیں۔ امانات سے مراد مفوضہ ڈیوٹی کی ادائیگی راز دارانہ باتوں اور مالی امانتوں کی حفاظت ہے۔

اَلَّذِیْنَ اِنْ مَّكَّنّٰهُمْ فِی الْاَرْضِ اَقَامُوا الصَّلٰوةَ وَ اٰتَوُا الزَّكٰوةَ وَ اَمَرُوْا بِالْمَعْرُوْفِ وَ نَهَوْا عَنِ الْمُنْكَرِؕ- (پ 17، الحج: 41) ترجمہ: یہ وہ لوگ ہیں کہ اگر ہم زمین پر ان کے پاؤں جما دیں تو یہ پوری پابندی سے نمازیں قائم کریں اور زکوٰة دیں اور اچھے کاموں کا حکم کریں اور برے کاموں سے منع کریں۔

7۔ جو اپنی نمازوں کی نگہبانی کرتے ہیں۔ آخر میں پھر نمازوں کی حفاظت کو فلاح کےلیے ضروری قرار دیا گیا جس سے نماز کی اہمیت فضیلت واضح ہے لیکن آج کے مسلمان کے نزدیک دوسرے اعمال صالحہ کی طرح اسکی بھی کوئی اہمیت سرے سے باقی نہیں رہی۔

وَ الذّٰكِرِیْنَ اللّٰهَ كَثِیْرًا ترجمہ کنز الایمان: اور اللہ کو بہت یاد کرنے والے۔ اس آیت اور دیگر آیات سے واضح ہے کہ عبادت اطاعت الہی اور اخروی درجات کے فضائل میں مرد اور عورت کے درمیان کوئی تفریق نہیں ہے دونوں کےلیے یکساں طور پر یہ میدان کھلا ہے دونوں ذیادہ سے ذیادہ نیکیاں اور اجرو ثواب کما سکتے ہیں جنس کی بنیاد پر اس میں کمی پیشی نہیں کی جاۓ گی علاوہ ازیں مسلمان اور مومن کا الگ الگ ذکر کرنے سے واضح ہے کہ ان دونوں میں فرق ہے۔

اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْوٰرِثُوْنَۙ(۱۰) الَّذِیْنَ یَرِثُوْنَ الْفِرْدَوْسَؕ-هُمْ فِیْهَا خٰلِدُوْنَ(۱۱) (پ18، المومنون: 10 ،11) ترجمہ کنز العرفان: یہی لوگ وارث ہیں یہ فردوس کی میراث پائیں گے وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔

ان صفات مذکورہ کے حامل مومن ہی فلاح یاب ہوں گے جو جنت کے وارث یعنی حق دار ہوں گے جنت بھی جنت الفردوس جو جنت کا اعلی حصہ ہے جہاں سے جنت کی نہریں جاری ہوتی ہیں۔