اللہ کریم کا عظیم احسان کہ اس نے ہمیں اشرف المخلوقات بنایا انسان کی پیدائش کا مقصد اللہ کی بندگی بجا لانا ہے اور اچھے اعمال کرنا ہے، جیسے ارشاد باری تعالیٰ ہے: الَّذِیْ خَلَقَ الْمَوْتَ وَ الْحَیٰوةَ لِیَبْلُوَكُمْ اَیُّكُمْ اَحْسَنُ عَمَلًاؕ- (پ 29، الملک: 2) ترجمہ کنز العرفان: وہ ہے جس نے موت اور زندگی کو پیدا کیا تاکہ تمہاری آزمائش کرے کہ تم میں کون زیادہ اچھے عمل کرنے والا ہے۔ ہرایک نے موت کا کڑوا ترین ذائقہ چکھ کر دنیا سے کوچ کرنا ہے اور قیامت کے دن سب کو اپنے اعمال کا بدلہ پانا ہے اور جسے اس دن جہنم کے دردناک عذاب سے بچا لیا گیا اور جنت میں داخل کیا گیا وہی کامیاب ہے قرآن کریم میں ایسے ہی کامل مومن مردوں کی صفات کو جابجا بیان فرمایا ہے اب ذیل میں ان کی صفات ذکر کی جاتی ہیں:

1۔ شیطانی خیال کا رد: اِنَّ الَّذِیْنَ اتَّقَوْا اِذَا مَسَّهُمْ طٰٓىٕفٌ مِّنَ الشَّیْطٰنِ تَذَكَّرُوْا فَاِذَاهُمْ مُّبْصِرُوْنَۚ(۲۰۱) (پ 9، الاعراف: 201) ترجمہ کنز العرفان: بیشک پرہیزگاروں کوجب شیطان کی طرف سے کوئی خیال آتا ہے تو وہ (حکمِ خدا) یاد کرتے ہیں پھر اسی وقت ان کی آنکھیں کھل جاتی ہیں۔ جب ان کے دلوں میں شیطانی وسوسہ چھو بھی جائے تو ان کے دل فورا بیدار ہو جاتے ہیں ان کی آنکھیں کھل جاتی ہیں وہ گناہ اور سبب میں غور کرکے اس سے کنارہ کش ہو جاتے ہیں بلکہ گناہ کا کفارہ دیتے ہیں وہ گناہ ان کے لیے رحمت کا باعث بن جاتا ہے۔

2۔ ذکرِ الہی پر دلوں کا ڈر جانا: اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ الَّذِیْنَ اِذَا ذُكِرَ اللّٰهُ وَ جِلَتْ قُلُوْبُهُمْ وَ اِذَا تُلِیَتْ عَلَیْهِمْ اٰیٰتُهٗ زَادَتْهُمْ اِیْمَانًا وَّ عَلٰى رَبِّهِمْ یَتَوَكَّلُوْنَۚۖ(۲) (پ9، الانفال: 2) ترجمہ کنز العرفان: ایمان والے وہی ہیں کہ جب اللہ کویاد کیا جائے توان کے دل ڈر جاتے ہیں اور جب ان پر اس کی آیات کی تلاوت کی جاتی ہے تو ان کے ایمان میں اضافہ ہوجاتا ہے اور وہ اپنے رب پر ہی بھروسہ کرتے ہیں۔کامل مومن کا حال ہے کہ جب اللہ کا ذکر ہو خواہ خود کرے یا انہیں سنایا جائے تو ان کے دل ہبت الہیٰ اور جلال کبریائی سے ڈر جائیں ان کی کیفیت ایمان میں ترقی ہو جائے ایمان تازہ ہو جائے۔

3۔ صلہ رحمی: وَ الَّذِیْنَ یَصِلُوْنَ مَاۤ اَمَرَ اللّٰهُ بِهٖۤ اَنْ یُّوْصَلَ (پ 13، الرعد: 21) ترجمہ کنز العرفان: اور وہ جو اسے جوڑتے ہیں جس کے جوڑنے کا اللہ نے حکم دیا۔ یہاں جوڑنےسے مراد صلہ رحمی ہے یا یہ کہ اللہ کی تمام کتابوں اور رسولوں پر ایمان لاتے ہیں بعض کو مان کر اور بعض سے منکر ہو کر ان میں تفریق نہیں کرتے یا یہ کہ رشتہ داری کے حقوق کی رعایت رکھتے ہیں رشتہ داری توڑنے والا جنت میں نہیں جائے گا۔

4۔ کسی حال میں عبادت الہٰی سے غافل نہ ہونا: رِجَالٌۙ-لَّا تُلْهِیْهِمْ تِجَارَةٌ وَّ لَا بَیْعٌ عَنْ ذِكْرِ اللّٰهِ (پ 18، النور: 37) ترجمہ کنز العرفان: وہ مرد جن کو تجارت اور خریدوفروخت اللہ کے ذکر سے غافل نہیں کرتی۔ یعنی وہ مرد ہیں جنہیں تجارت اللہ کی یاد اور اس کے قلبی وسانی ذکر سے غافل نہیں کرتا۔

5۔ آہستہ چلنا: وَ عِبَادُ الرَّحْمٰنِ الَّذِیْنَ یَمْشُوْنَ عَلَى الْاَرْضِ هَوْنًا (پ 19، الفرقان: 63) ترجمہ کنز الایمان: اور رحمٰن کے وہ بندے کہ زمین پرآہستہ چلتے ہیں۔ کامل ایمان والوں کا اپنے نفس کے ساتھ معاملہ ہوتا ہے کہ وہ لوگ اطمینان اور وقار کے ساتھ عاجزانہ شان سے زمین پر آہستہ چلتے ہیں تیز چلنا ایمان والوں کی ہیبت ختم کر دیتا ہے۔

6۔ جاہلوں سے اعراض: وَّ اِذَا خَاطَبَهُمُ الْجٰهِلُوْنَ قَالُوْا سَلٰمًا(۶۳) (پ 19، الفرقان: 63) ترجمہ کنز الایمان: اور جب جاہل ان سے بات کرتے ہیں تو کہتے ہیں بس سلام۔ مراد متارکت کا سلام ہے یعنی جاہلوں سے جھگڑا کرنے سے اعراض کرتے ہیں ایسی بات کہتے ہیں جو درست ہو اور اس میں ایذا اور گناہ نہ ہو۔

7۔ جہنم سے پناہ مانگنا: وَ الَّذِیْنَ یَقُوْلُوْنَ رَبَّنَا اصْرِفْ عَنَّا عَذَابَ جَهَنَّمَ ﳓ (پ 19، الفرقان: 65) ترجمہ کنز العرفان: اور وہ جو عرض کرتے ہیں: اے ہمارے رب! ہم سے جہنم کا عذاب پھیر دے۔ یہاں کامل مومن کی ایک دعا ذکر ہے کہ وہ جہنم کا عذاب پھر جانے کی دعا کرتے ہیں جو کہ انتہائی شدید دردناک ہے اور کافروں سے نہ جدا ہونے والا ہے۔

8۔ جھوٹی گواہی سے اجتناب: وَ الَّذِیْنَ لَا یَشْهَدُوْنَ الزُّوْرَۙ- (پ 19، الفرقان: 72) ترجمہ کنز العرفان: اور جو جھوٹی گواہی نہیں دیتے۔ کامل مومن والے گواہی دیتے وقت جھوٹ نہیں بولتے اور وہ جھوٹ بولنے والوں کی مجلس سے الگ رہتے ہیں اور ان سے میل جول نہیں رکھتے جھوٹی گواہی کی مذمت حدیث میں یوں آئی ہے جھوٹے گواہ کے قدم ہٹنے بھی نہ پائیں گے کہ اللہ اس کے لیے جہنم واجب کر دے گا۔

9۔ بے ہودہ باتوں سے اعراض: وَ اِذَا مَرُّوْا بِاللَّغْوِ مَرُّوْا كِرَامًا(۷۲) (پ 19، الفرقان: 72) ترجمہ کنز العرفان: جب کسی بے ہودہ بات کے پاس سے گزرتے ہیں تو اپنی عزت سنبھالتے ہوئے گزرتے ہیں۔ جب کسی لغو اور باطل کام میں معروف لوگوں کے پاس سے گزرتے ہیں تو اپنی عزت سنبھالتے ہوئے وہاں سے گزر جاتے ہیں اپنے آپ کو لہووباطل سے ملوت نہیں ہونے دیتے اور ایسی مجالس سے اعراض کرتے ہیں۔

10۔ نصیحت سے استفادہ اٹھانا: وَ الَّذِیْنَ اِذَا ذُكِّرُوْا بِاٰیٰتِ رَبِّهِمْ لَمْ یَخِرُّوْا عَلَیْهَا صُمًّا وَّ عُمْیَانًا(۷۳) (پ 19، الفرقان: 73) ترجمہ کنز العرفان: اور وہ لوگ کہ جب انہیں ان کے رب کی آیتوں کے ساتھ نصیحت کی جاتی ہے تو ان پر بہرے اور اندھے ہو کر نہیں گرتے۔ جب کامل ایمان والوں کو ان کے رب کی آیتوں کی نصیحت کی جاتی ہے تو ان پر غفلت کے ساتھ بہرے اندھے ہو کرنہیں گرتے کہ نہ ساچیں نہ سمجھیں بلکہ ہوش و حواس قائم رکھتے ہوئے سنتے ہیں۔

اللہ ہمیں بھی ان پر عمل پیرا ہونے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین یارب العالمین