ایمانِ کامل کسے کہتے ہیں؟ ایمان
کامل سے مراد وہ پختہ ایمان ہے جب مسلمان بندے کا ہر عمل اپنے رب و پیارے نبی ﷺ کی
نذر ہو جائے، جس نے اللہ کے لیے محبت کی اور اللہ کے لیے عداوت رکھی اور اللہ کے
لیے دیا اور اللہ کے لیے روکا تو اس نے اپنا ایمان کامل کر لیا۔ (ابو داود،4/290،
حدیث: 4681)
مومن کی 10 صفات:
1۔ شک و شبہات سے محفوظ: مومن
کی پہلی بنیادی صفت یہی ہے کہ اپنے ایمان کے ہر معاملے میں کسی قسم کے وسوسوں و شک
و شبہات میں نہیں پڑتا۔ ارشادِ ربانی ہے: اِنَّمَا
الْمُؤْمِنُوْنَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا بِاللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ ثُمَّ لَمْ
یَرْتَابُوْا (پ
26، الحجرات: 15) ترجمہ کنز العرفان:
ایمان والے تو وہی ہیں جو اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لائے پھر انہوں نے شک نہ
کیا۔
2۔ توبہ و استغفار: مسلمان
مومن بہت توبہ و استغفار کرتا ہے۔ اَلتَّآىٕبُوْنَ
الْعٰبِدُوْنَ الْحٰمِدُوْنَ السَّآىٕحُوْنَ الرّٰكِعُوْنَ السّٰجِدُوْنَ (پ
11،التوبۃ: 112) ترجمہ کنز الایمان: توبہ والے عبادت والے سراہنے والے روزے
والے رکوع والے سجدہ والے۔
3۔ عملِ صالح: مومن نیکیوں
میں اضافہ کرنے اور گناہوں سے بچنے والا ہوتا ہیں۔ وہ خشوع و خضوع کے ساتھ نماز
ادا کرتا ہے، بے حیائی کے کاموں سے دور رہتا، اللہ کی راہ میں جہاد کرتا، سنت نبوی
کی پیروی کرتا اور رب العالمین کے ہر حکم کو ماننے کی کوشش کرتا ہے۔
4۔ نماز: نماز تو مسلمان
مومن کیلئے معراج ہے۔ الَّذِیْنَ هُمْ فِیْ
صَلَاتِهِمْ خٰشِعُوْنَۙ(۲) (پ18،
المومنون: 2) ترجمہ کنز العرفان: جو اپنی
نماز میں خشوع و خضوع کرنے والے ہیں۔
5۔ ڈر: جب بھی
مسلمان مومن اللہ تعالیٰ کو یاد کرتے ہیں یا صرف رب العالمین کا نام سنتے ہیں تو
ان کا دل خوف و ڈر سے لبریز ہو جاتا ہے۔ اِنَّمَا
الْمُؤْمِنُوْنَ الَّذِیْنَ اِذَا ذُكِرَ اللّٰهُ وَ جِلَتْ قُلُوْبُهُمْ (پ9،
الانفال: 2) ترجمہ کنز العرفان: ایمان
والے وہی ہیں کہ جب اللہ کویاد کیا جائے توان کے دل ڈر جاتے ہیں۔
6۔ راہِ خدا میں خرچ:
مومن رب تعالیٰ کے عطا کردہ مال کو اس کی راہ میں خوب خرچ کرتا ہے۔ وَ مِمَّا رَزَقْنٰهُمْ
یُنْفِقُوْنَۙ(۳) (پ1،البقرۃ:3) ترجمہ کنز الایمان: اور ہماری دی ہوئی روزی
میں سے ہماری راہ میں اٹھائیں۔
7۔ تعظیم و توقیر:
مومن پیارے نبی ﷺ کی تعظیم و توقیر کا خیال رکھتا ہے۔
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَقُوْلُوْا رَاعِنَا وَ قُوْلُوا
انْظُرْنَا (پ2،البقرۃ:
104) ترجمہ کنز العرفان: اے ایمان والو! راعنا نہ کہو اور یوں
عرض کرو کہ حضور ہم پر نظر رکھیں۔
8۔ پیروی رسول: اِنَّمَا كَانَ قَوْلَ الْمُؤْمِنِیْنَ اِذَا دُعُوْۤا اِلَى اللّٰهِ
وَ رَسُوْلِهٖ لِیَحْكُمَ بَیْنَهُمْ اَنْ یَّقُوْلُوْا سَمِعْنَا وَ اَطَعْنَاؕ- (پ
18، النور: 51) ترجمہ کنز الایمان: مسلمانوں
کی بات تو یہی ہے جب اللہ اور رسول کی طرف بلائے جائیں کہ رسول اُن میں فیصلہ
فرمائے تو عرض کریں ہم نے سُنا اور حکم مانا۔
9۔ اصلاح کرنے والا: وَ الْمُؤْمِنُوْنَ وَ الْمُؤْمِنٰتُ بَعْضُهُمْ اَوْلِیَآءُ
بَعْضٍۘ-یَاْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَ یَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ
(پ10، التوبۃ: 71) ترجمہ کنز العرفان:
اور مسلمان مرد اور مسلمان عورتیں ایک دوسرے کے رفیق ہیں، بھلائی کا حکم دیتے ہیں
اور برائی سے منع کرتے ہیں۔
10۔ حج: مسلمان مومن
جیسے ہی استطاعت پاتا ہے تو وہ ادائیگی حج کرتا ہے۔ وَ
لِلّٰهِ عَلَى النَّاسِ حِجُّ الْبَیْتِ
مَنِ اسْتَطَاعَ اِلَیْهِ سَبِیْلًاؕ- (پ4،اٰل عمران:97)
ترجمہ کنز الایمان: اور اللہ کے لیے
لوگوں پر اس گھر کا حج کرنا ہے جو اس تک چل سکے۔
اللہ تعالیٰ ہمیں مومن کی صفات پر عمل کرنے والا
بنائے۔ آمین