مومن کی تعریف: مومن
وہ ہے جو ایمان کی صفت سے متصف ہو اور جو زندگی کو الله و رسول ﷺ کے احکام کے
مطابق گزارے۔
صفاتِ مومن:
1۔️مومن وقت پر اور خشوع و خضوع سے نماز پڑھنے والا
ہوتا ہے۔ الَّذِیْنَ هُمْ فِیْ صَلَاتِهِمْ خٰشِعُوْنَۙ(۲) (پ18، المومنون: 2) ترجمہ کنز العرفان: جو اپنی نماز میں خشوع و خضوع کرنے
والے ہیں۔ اس آیت میں مومن کی صفت بیان کی گئی ارشاد فرمایا خشوع و خضوع کے ساتھ
نماز ادا کرتے ہیں اس وقت انکے دلوں میں الله کا خوف ہوتا ہے اور انکے اعضاء ساکن
ہوتے ہیں۔
2۔️ حضور ﷺ کی تعظیم کرنے والا ہوتا ہے۔ یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَقُوْلُوْا رَاعِنَا وَ
قُوْلُوا انْظُرْنَا (پ2،البقرۃ: 104) ترجمہ کنز العرفان: اے ایمان والو! راعنا نہ کہو اور
یوں عرض کرو کہ حضور ہم پر نظر رکھیں۔مسلمان ہمیشہ رسولِ کریم ﷺ اور ان سے نسبت
رکھنے والی چیز کی تعظیم و توقیر کرتا ہے بلکہ جس لفظ سے رسول ﷺ کی تعظیم کے خلاف
ذرا سا شبہ بھی ہوتا ہے اس سے بھی محتاط رہتا ہے۔
3۔️ مسلمان زکوٰۃ دینے والا ہوتا ہے۔ وَ الَّذِیْنَ هُمْ لِلزَّكٰوةِ فٰعِلُوْنَۙ(۴) (پ 18، المومنون: 4) ترجمہ کنز
الایمان: اور وہ کہ زکوٰۃ دینے کا کام کرتے ہیں۔ اس آیت میں مومن کا وصف بیان ہوا
ہے کہ وہ پابندی کے ساتھ اور ہمیشہ اپنے مالوں پر فرض ہونے والی زکوٰۃ دیتے ہیں۔
4۔️ بے ہودہ بات سے بچتے ہیں۔ وَ الَّذِیْنَ هُمْ عَنِ اللَّغْوِ مُعْرِضُوْنَۙ(۳) (پ18، المومنون: 3) ترجمہ
کنز العرفان: اور وہ جو فضول بات سے منہ
پھیرنے والے ہیں۔مومن ہر لغو و باطل بات کہنے سے بچتے ہیں۔ لغو سے مراد وہ قول و
فعل یا مباح کام ہے جس کا دینی و دنیاوی کوئی فائدہ نہیں ہوتا جیسے مذاق،مسخری
وغیرہ۔
5۔️ اپنی نمازوں کی حفاظت کرتے ہیں۔ وَ الَّذِیْنَ هُمْ عَلٰى صَلَوٰتِهِمْ یُحَافِظُوْنَۘ(۹) (پ 18، المومنون: 8) ترجمہ کنز
الایمان: اور وہ جو اپنی نمازوں کی نگہبانی کرتے ہیں۔ کامیابی حاصل کرنے والے وہ
مومن ہیں جو اپنی نمازوں کی حفاظت کرتے ہیں اور ان کے شرائط و آداب کے ساتھ پابندی
سے ادا کرتے ہیں۔
6۔️ مسلمان کے سامنے الله کا نام لیا جائے تو ان کے
دل ڈر جاتے ہیں۔ اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ الَّذِیْنَ
اِذَا ذُكِرَ اللّٰهُ وَ جِلَتْ قُلُوْبُهُمْ وَ اِذَا تُلِیَتْ عَلَیْهِمْ
اٰیٰتُهٗ زَادَتْهُمْ اِیْمَانًا وَّ عَلٰى رَبِّهِمْ یَتَوَكَّلُوْنَۚۖ(۲) (پ9، الانفال: 2) ترجمہ
کنز العرفان: ایمان والے وہی ہیں کہ جب
اللہ کویاد کیا جائے توان کے دل ڈر جاتے ہیں اور جب ان پر اس کی آیات کی تلاوت کی
جاتی ہے تو ان کے ایمان میں اضافہ ہوجاتا ہے اور وہ اپنے رب پر ہی بھروسہ کرتے
ہیں۔اس آیت میں سچے مومن کا یہ وصف بیان ہوا ہے کہ جب الله کا نام لیا جائے تو
انکے دل ڈر جاتے ہیں۔ الله کا خوف دو طرح کا ہوتا ہے: الله کے عذاب سے ڈرنا اور الله
پاک کے جلال اور اسکی بے نیازی سے ڈرنا۔
7۔️مومن آخرت کا طلبگار ہوتا ہے۔ وَ مَنْ اَرَادَ الْاٰخِرَةَ وَ سَعٰى لَهَا سَعْیَهَا وَ هُوَ
مُؤْمِنٌ فَاُولٰٓىٕكَ كَانَ سَعْیُهُمْ مَّشْكُوْرًا(۱۹) (پ15،
بنی اسرائیل: 19) ترجمہ: اور جو آخرت چاہتا ہے اس کے لیے ایسی کوشش کرتا ہے جیسی
کرنی چاہیے اور وہ ایمان والا بھی ہو تو یہی وہ لوگ ہیں جن کی کوشش کی قدر کی جائے
گی۔اس آیت میں طلبِ آخرت کا بیان ہے چنانچہ ارشاد فرمایا جو آخرت کا طلبگار ہے اس
کے لئے ایسی کوشش کرتا ہے جیسا کرنے کا حق ہے یعنی نیک اعمال بجا لاتا ہے۔
8۔️ مومن الله کی راہ میں خرچ کرتے ہیں۔ الَّذِیْنَ یُنْفِقُوْنَ فِی السَّرَّآءِ وَ الضَّرَّآءِ (پ
4، اٰل عمران: 134) ترجمہ کنز الایمان: اور
جو الله کی راہ میں خرچ کرتے ہیں خوشی میں اور رنج میں۔ اس آیت میں مومن کی یہ صفت
بیان ہوئی کہ سچا مومن خوشحالی اور تنگدستی دونوں حال میں الله کی راہ میں خرچ
کرتے ہیں۔
9۔️ مومن الله کی یاد میں گم رہتا ہے۔ الَّذِیْنَ یَذْكُرُوْنَ اللّٰهَ قِیٰمًا وَّ قُعُوْدًا وَّ عَلٰى
جُنُوْبِهِمْ وَ یَتَفَكَّرُوْنَ فِیْ خَلْقِ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِۚ-رَبَّنَا
مَا خَلَقْتَ هٰذَا بَاطِلًاۚ-سُبْحٰنَكَ فَقِنَا عَذَابَ النَّارِ(۱۹۱) (پ
4، اٰل عمران:191) ترجمہ کنز الایمان: جو
الله کو یاد کرتے ہیں کھڑے اور بیٹھے اور کروٹ پر لیٹے، آسمان و زمین کی پیدائش
میں غور کرتے ہیں اے رب تو نے یہ بے کار نہ بنایا پاکی ہے تجھے تو ہمیں دوزخ کے
عذاب سے بچا لے۔ یہاں عقلمند لوگوں کا بیان ہے ان کے چند اہم کام بیان کیے گئے، عقلمند
لوگ کھڑے بیٹھے لیٹے الله کا ذکر کرتے ہیں، یہ لوگ کائنات میں غور کرتے ہیں، الله کی
بارگاہ میں دوزخ سے خلاصی مانگتے ہیں۔
10۔ مومن الله پر بھروسہ رکھتا ہے۔ فَاِذَا عَزَمْتَ فَتَوَكَّلْ عَلَى اللّٰهِؕ-اِنَّ اللّٰهَ یُحِبُّ
الْمُتَوَكِّلِیْنَ(۱۵۹) (پ4، اٰل عمران:159) ترجمہ کنز الایمان: اور جو کسی بات کا پکا ارادہ کر لو
تو اللہ پر بھروسہ کرو بےشک توکل والے اللہ کو پیارے ہوتے ہیں۔مشورہ کے معنی ہیں کسی
معاملے میں دوسرے کی رائے دریافت کرنا۔ مشورہ لینے کے ساتھ الله تعالیٰ نے یہ بھی
فرما دیا کہ مشورے کے بعد جب آپ ﷺ کسی چیز کا پختہ ارادہ کرلیں تو اسی پر عمل
کریں اور الله پر بھروسہ کریں۔
اے ہمارے رب! ہمیں قوتِ ایمانی کے زیور سے آراستہ
فرما اور اپنی رحمت سے پکا سچا مومن بننے کی توفیق عطا فرما اور ہمارا خاتمہ ایمان
پر کر۔ آمین بجاہ النبی الامین ﷺ