قرآن پاک میں اللہ پاک نے مومنین کی بہت سارے اوصاف بیان فرمائے ہیں جن میں سے دس اوصاف درج ذیل ہیں:

1۔ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: قَدْ اَفْلَحَ الْمُؤْمِنُوْنَۙ(۱) (پ18، المومنون: 1 تا 3) ترجمہ کنز العرفان: بیشک ایمان والے کامیاب ہوگئے۔ اس آیت مبارکہ میں ایمان والوں کو بشارت دی گئی ہے کہ بے شک وہ اللہ پاک کے فضل سے اپنے مقصد میں کامیاب ہوگئے اور ہمیشہ کے لیے جنت میں جاکر ہر ناپسندیدہ چیز سے نجات پاجائیں گے۔

2۔ اللہ پاک فرماتا ہے: الَّذِیْنَ هُمْ فِیْ صَلَاتِهِمْ خٰشِعُوْنَۙ(۲) (پ 18، المومنون: 2) ترجمہ کنز العرفان: جو لوگ اپنی نماز میں خشوع و خضوع کرنے والے ہیں۔ اس آیتِ مبارکہ میں مومنین کے مزید اوصاف بیان کیے جارہے ہیں کہ ایمان والے خشوع و خضوع کے ساتھ نماز ادا کرتے ہیں اُس وقت ان کے دلوں میں اللہ پاک کاخوف ہوتا ہے اور ان کے اعضاء ساکن ہوتے ہیں۔

3۔ ربِّ کریم فرماتا ہے: وَ الَّذِیْنَ هُمْ عَنِ اللَّغْوِ مُعْرِضُوْنَۙ(۳) (پ 18، المومنون: 3) ترجمہ کنز العرفان: اوروہ جو فضول بات سے منہ پھیرنے والے ہیں۔ فلاح پانے والوں کا یہ وصف بیان کیاجارہا ہے کہ وہ ہر لہووباطل سے بچے رہتے ہیں۔ لغو سے مراد ہر وہ بات یاکام ہے جو ناپسندیدہ ہو یا ہر وہ مباح کام جس کا مسلمان کو دینی یا دنیاوی کوئی فائدہ نہ ہو۔

4۔ اللہ پاک فرماتا ہے: وَ الَّذِیْنَ هُمْ لِلزَّكٰوةِ فٰعِلُوْنَۙ(۴) (پ 18، المومنون: 4) ترجمہ کنز الایمان: اور وہ کہ زکوٰۃ دینے کا کام کرتے ہیں۔ اس آیت مبارکہ میں کامیابی پانے والے اہلِ ایمان کایہ وصف بیان کیا گیا ہے کہ وہ پابندی کے ساتھ اور ہمیشہ اپنے مالوں پر فرض ہونے والی زکوٰة دیتے ہیں بعض مفسرینِ کرام نے اس آیت میں زکوة سے مراد نفس کو پاک کرنا بیان فرمایا ہے کہ ایمان والے اپنے نفس کو دنیا کی محبت وغیرہ مذموم صفات سے پاک کرنے کا کام کرتے ہیں۔

5۔ رب کریم کا ارشاد ہے: وَ الَّذِیْنَ هُمْ لِفُرُوْجِهِمْ حٰفِظُوْنَۙ(۵) (پ18، المومنون:5) ترجمہ کنز العرفان: اور وہ جو اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کرنے والے ہیں۔ اس آیت میں کامیابی حاصل کرنے والے اہلِ ایمان کا یہ وصف بیان کیاگیا ہے کہ ایمان والے زنا اور زنا کے اسباب و لوازمات وغیرہ حرام کاموں سے اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرتے ہیں۔

6،7۔ اللہ فرماتا ہے: وَ الَّذِیْنَ هُمْ لِاَمٰنٰتِهِمْ وَ عَهْدِهِمْ رٰعُوْنَۙ(۸) (پ 18، المومنون: 8) ترجمہ کنز الایمان: اور وہ جو اپنی امانتوں اور اپنے عہد کی رعایت کرتے ہیں۔ اس آیتِ مبارکہ میں فلاح حاصل کرنے والے اہلِ ایمان کے مزید اوصاف بیان کیے گئے ہیں کہ ان کے پاس کوئی چیز امانت رکھوائی جائے تو وہ اس میں خیانت نہیں کرتے اور جس سے وعدہ کرتے ہیں اسے پورا کرتے ہیں۔ یاد رہے! امانتیں چاہے رب کی ہوں یا بندوں کی عہد چاہے رب کے ہوں یا بندوں کے سبھی میں وفالازم ہے۔

8۔ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: وَ الَّذِیْنَ هُمْ عَلٰى صَلَوٰتِهِمْ یُحَافِظُوْنَۘ(۹) (پ 18، المومنون: 9) ترجمہ کنز الایمان: اور وہ جو اپنی نمازوں کی نگہبانی کرتے ہیں۔ یعنی کامیابی پانے والے وہ مومنین ہیں جو اپنی نمازوں کی حفاظت کرتے ہیں اور انہیں ان کے وقتوں میں شرائط و آداب کے ساتھ ادا کرتے ہیں۔ (صراط الجنان، 6/494 تا 506 ملتقطاً)

9،10۔ ربِّ کریم فرماتا ہے: اَلصّٰبِرِیْنَ وَ الصّٰدِقِیْنَ وَ الْقٰنِتِیْنَ وَ الْمُنْفِقِیْنَ وَ الْمُسْتَغْفِرِیْنَ بِالْاَسْحَارِ(۱۷) (پ 3، اٰل عمران: 17) ترجمہ کنز العرفان: صبر کرنے والے اور سچے اور فرمانبردار اور راہِ خدا میں خرچ کرنے والے اور رات کے آخری حصے میں مغفرت مانگنے والے ہیں۔ اس آیت مبارکہ میں مومن متقین کے یہ اوصاف بیان کیے جارہے ہیں کہ وہ عبادت و ریاضت کے باوجود اپنے گناہوں سے مغفرت طلب کرتے ہیں اطاعتوں مصیبتوں پر صبر کرتے ہیں قول،ارادے اور نیتوں میں سچے ہوتے ہیں اللہ تعالی کے سچے فرمانبردار ہوتے ہیں راہِ خدا میں مال خرچ کرتے ہیں۔ راتوں کو اٹھ اٹھ کر اپنے رب کی عبادت کرتے ہیں۔ (صراط الجنان، 1/446،447)