خدائے پاک کی بارگاہ میں سب سے محبوب یہ ہے کہ بندے کا ایمان، ایمانِ کامل ہو۔

ایمان کامل کیا ہوتا ہے؟ اس کے بارے میں اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان فرماتے ہیں جس کے دل میں الله و رسول کا علاقہ (تعلق) تمام علاقوں (تعلقات) پر غالب ہو۔ رسول الله ﷺ نے فرمایا: جس نے الله کے لیے محبت کی اور الله کے لیے بغض رکھا اور الله کے لیے دیا الله کے لیے روکا تو اس نے ایمان کامل کر لیا۔(ابو داود،4/290، حدیث: 4681)

قرآن پاک میں بھی ایمان والوں کی بہت سی صفات بیان کی گئیں ہیں:

1کامل ایمان والے اپنے ایمان میں بہت مستحکم اور پختہ ہوتے ہیں اور شک و شبہ میں نہیں پڑھتے الله پاک قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے: اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا بِاللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖ ثُمَّ لَمْ یَرْتَابُوْا (پ 26، الحجرات: 15) ترجمہ کنز العرفان: ایمان والے تو وہی ہیں جو اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لائے پھر انہوں نے شک نہ کیا۔

2۔ کامل ایمان والوں کو قرآن سے گہری محبت ہوتی ہے قرآن سے علمی و شعوری تعلق ہوتا ہے اور عمل کے ذریعے اس کا اظہار بھی کرتے ہیں چنانچہ جب قرآنی آیات سنا کر نصیحت کی جاتی ہے تو عاجزی و خشوع سے سجدے میں گر جاتے اور تسبیح بیان کرتے ہیں۔ اِنَّمَا یُؤْمِنُ بِاٰیٰتِنَا الَّذِیْنَ اِذَا ذُكِّرُوْا بِهَا خَرُّوْا سُجَّدًا وَّ سَبَّحُوْا بِحَمْدِ رَبِّهِمْ وَ هُمْ لَا یَسْتَكْبِرُوْنَ۩(۱۵) (پ21، السجدۃ: 15) ترجمہ: ہماری آیتوں پر وہی لوگ ایمان لاتے ہیں کہ جب ان آیتوں کے ذریعے انہیں نصیحت کی جاتی ہے تو وہ سجدہ میں گر جاتے ہیں اور اپنے رب کی تعریف کرتے ہوئے اسکی پاکی بیان کرتے ہیں اور وہ تکبر نہیں کرتے۔

3۔ کامل ایمان والے اللہ کی خاطر محبت کرنے والے اور پیغامِ خداوندی کے مبلغ ہوتے ہیں چنانچہ ان میں ایمانی قوت اور ایک دوسرے کی آخرت کی فکرو نصیحت کا جذبہ ہوتا ہے نماز و زکوۃ کی ادائیگی اور خدا و رسول کی اطاعت کا شیوہ ہے۔ وَ الْمُؤْمِنُوْنَ وَ الْمُؤْمِنٰتُ بَعْضُهُمْ اَوْلِیَآءُ بَعْضٍۘ-یَاْمُرُوْنَ بِالْمَعْرُوْفِ وَ یَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ (پ10، التوبۃ: 71) ترجمہ کنز العرفان: اور مسلمان مرد اور مسلمان عورتیں ایک دوسرے کے رفیق ہیں، بھلائی کا حکم دیتے ہیں اور برائی سے منع کرتے ہیں۔

4۔ کامل ایمان والے جب آخرت کے لیے عمل کرتے ہوئے کوشش کرتے ہیں ان کی کوشش کی قدر کی جاتی ہے۔ وَ مَنْ اَرَادَ الْاٰخِرَةَ وَ سَعٰى لَهَا سَعْیَهَا وَ هُوَ مُؤْمِنٌ فَاُولٰٓىٕكَ كَانَ سَعْیُهُمْ مَّشْكُوْرًا(۱۹) (پ15، بنی اسرائیل: 19) ترجمہ: اور جو آخرت چاہتا ہے اس کے لیے ایسی کوشش کرتا ہے جیسی کرنی چاہیے اور وہ ایمان والا بھی ہو تو یہی وہ لوگ ہیں جن کی کوشش کی قدر کی جائے گی۔

5۔ کامل ایمان والے رات کے آخری پہر بارگاہِ الٰہی میں سجدہ ریز ہوتے ہیں خوف و امید کے ساتھ اپنے رب سے التجائیں کرتے ہیں اور راہِ خدا میں اپنا مال خرچ کرتے ہیں۔ تَتَجَافٰى جُنُوْبُهُمْ عَنِ الْمَضَاجِعِ یَدْعُوْنَ رَبَّهُمْ خَوْفًا وَّ طَمَعًا٘-وَّ مِمَّا رَزَقْنٰهُمْ یُنْفِقُوْنَ(۱۶) (پ21، السجدۃ:16)ترجمہ کنز العرفان: ان کی کروٹیں ان کی خوابگاہوں سے جدا رہتی ہیں اور وہ ڈرتے اور امید کرتے اپنے رب کو پکارتے ہیں اور ہمارے دئیے ہوئے میں سے خیرات کرتے ہیں۔

6۔ کامل ایمان والے جب تلاوت قرآن سنتے ہیں تو ان کے ایمان بڑھ جاتے ہیں اور وہ اپنے رب پر کامل بھروسہ رکھتے ہیں ارشادِ باری تعالیٰ ہے: اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ الَّذِیْنَ اِذَا ذُكِرَ اللّٰهُ وَ جِلَتْ قُلُوْبُهُمْ وَ اِذَا تُلِیَتْ عَلَیْهِمْ اٰیٰتُهٗ زَادَتْهُمْ اِیْمَانًا وَّ عَلٰى رَبِّهِمْ یَتَوَكَّلُوْنَۚۖ(۲) (پ9، الانفال: 2) ترجمہ کنز العرفان: ایمان والے وہی ہیں کہ جب اللہ کویاد کیا جائے توان کے دل ڈر جاتے ہیں اور جب ان پر اس کی آیات کی تلاوت کی جاتی ہے تو ان کے ایمان میں اضافہ ہوجاتا ہے اور وہ اپنے رب پر ہی بھروسہ کرتے ہیں۔

7۔ کامل ایمان والے عمل صالحہ میں مضبوط ہوتے ہیں اور خشوع و خضوع کے ساتھ نماز ادا کرنے والے ہوتے ہیں۔ قَدْ اَفْلَحَ الْمُؤْمِنُوْنَۙ(۱) الَّذِیْنَ هُمْ فِیْ صَلَاتِهِمْ خٰشِعُوْنَۙ(۲) (پ18، المومنون: 1،2) ترجمہ کنز العرفان: بیشک ایمان والے کامیاب ہوگئے۔ جو اپنی نماز میں خشوع و خضوع کرنے والے ہیں۔

8۔ کامل ایمان والے وہ ہیں جو دنیا میں اخلاص کے ساتھ نیک عمل کریں۔ فَمَنْ یَّعْمَلْ مِنَ الصّٰلِحٰتِ وَ هُوَ مُؤْمِنٌ فَلَا كُفْرَانَ لِسَعْیِهٖۚ-وَ اِنَّا لَهٗ كٰتِبُوْنَ(۹۴) (پ7، الانبیاء:94) ترجمہ: تو جو نیک اعمال کرے اور وہ ایمان والا ہو تو اس کی کوشش کی بے قدری نہیں ہو گی اور ہم اسے لکھنے والے ہیں۔

9۔ کامل ایمان والے فضول باتوں سے منہ پھیرتے اور اپنے مال کی زکوٰۃ دیتے ہیں۔ وَ الَّذِیْنَ هُمْ عَنِ اللَّغْوِ مُعْرِضُوْنَۙ(۳) وَ الَّذِیْنَ هُمْ لِلزَّكٰوةِ فٰعِلُوْنَۙ(۴) (پ18، المومنون: 3،4) ترجمہ: اور وہ جو فضول بات سے منہ پھیرنے والے ہیں۔ اور وہ کہ زکوٰۃ دینے کا کام کرتے ہیں۔

10۔ کامل ایمان والے اپنی نمازوں کی حفاظت کرنے والے ہیں۔ چنانچہ فرمایا: وَ الَّذِیْنَ هُمْ عَلٰى صَلَوٰتِهِمْ یُحَافِظُوْنَۘ(۹) اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْوٰرِثُوْنَۙ(۱۰) الَّذِیْنَ یَرِثُوْنَ الْفِرْدَوْسَؕ-هُمْ فِیْهَا خٰلِدُوْنَ(۱۱) (پ 18، المومنون: 9 تا 11) ترجمہ: اور وہ جو اپنی نمازوں کی نگہبانی کرتے ہیں۔ یہی لوگ وارث ہیں یہ فردوس کی میراث پائیں گے وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔

الله پاک سے دعا ہے کہ ہمیں بھی اخلاص کی دولت عطا فرمائے کامل مومن کے اوصاف سے مالا مال فرمائے اپنا اور اپنے پیارے حبیب کا حقیقی عشق عطا فرمائے۔ آمین یا رب العالمین