مومنین اللہ پاک کے وہ خوش قسمت بندے ہیں جو ضروریات دین پر ایمان رکھتے ہیں شریعت کے ہرہراحکام پر سر تسلیم خم کرتے ہیں ان بندوں کے ساتھ اللہ پاک نے بھلائی کاارادہ فرمایاہے یہ آپس میں ایک جسم کی طرح ہیں جنت میں مومنین کے علاوہ کوئی داخل نہ ہوگا۔ اللہ پاک نے قرآن پاک میں انکی صفات ذکر فرمائی ہیں:

الَّذِیْنَ یُؤْمِنُوْنَ بِالْغَیْبِ وَ یُقِیْمُوْنَ الصَّلٰوةَ وَ مِمَّا رَزَقْنٰهُمْ یُنْفِقُوْنَۙ(۳) (پ 2، البقرۃ: 3) ترجمہ کنز الایمان: وہ جو بے دیکھے ایمان لائیں اور نماز قائم رکھیں اور ہماری دی ہوئی روزی میں سے ہماری راہ میں اٹھائیں۔ یہاں سے لے کر اَلْمُفْلِحُوْنَ تک کی 3 آیات مخلص مومنین کے بارے میں ہیں جو ظاہری او رباطنی دونوں طرح سے ایمان والے ہیں۔

وَ الرّٰسِخُوْنَ فِی الْعِلْمِ یَقُوْلُوْنَ اٰمَنَّا بِهٖۙ- (پ 3، اٰل عمران: 7) ترجمہ کنز الایمان: پختہ علم والے کہتے ہیں کہ ہم اس پر ایمان لائے۔ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رَاسِخْ فِی الْعِلْم وہ عالمِ باعمل ہے جو اپنے علم کی پیروی کرنے والا ہو۔ (خازن، 1/232)

وَ الَّذِیْنَ هُمْ لِاَمٰنٰتِهِمْ وَ عَهْدِهِمْ رٰعُوْنَۙ(۸) (پ 18، المومنون: 8) ترجمہ کنز الایمان: اور وہ جو اپنی امانتوں اور اپنے عہد کی رعایت کرتے ہیں۔ اس آیت میں فلاح حاصل کرنے والے اہلِ ایمان کے مزید دو وصف بیان کئے گئے کہ اگر ان کے پاس کوئی چیز امانت رکھوائی جائے تو وہ اس میں خیانت نہیں کرتے اور جس سے وعدہ کرتے ہیں اسے پورا کرتے ہیں۔ (روح البیان، 6/69)

وَ الْوَزْنُ یَوْمَىٕذِ ﹰالْحَقُّۚ- فَمَنْ ثَقُلَتْ مَوَازِیْنُهٗ فَاُولٰٓىٕكَ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَ(۸) (پ 7، الاعراف: 8) ترجمہ: اور اس دن وزن کرنا ضرور برحق ہے تو جن کے پلڑے بھاری ہوں گے تو وہی لوگ فلاح پانے والے ہوں گے۔ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: نیکیوں اور برائیوں کا میزان میں وزن کیا جائے گا، اس میزان کی ایک ڈنڈی اور دو پلڑے ہیں۔ مومن کا عمل حسین صورت میں آئے گا اور ا س کو میزان کے ایک پلڑے میں رکھا جائے گا تو اس کی نیکیوں کا پلڑا برائیوں کے پلڑے کے مقابلے میں بھاری ہوگا۔ (شعب الایمان، 1/ 260، حدیث: 281)

5۔ اور جو آسمانوں اور زمین میں ہیں سب خوشی سے سجدہ کرتے ہیں۔ آسمانوں میں جتنے فرشتے ہیں اور زمین میں جتنے اہلِ ایمان ہیں سب خوشی سے اللہ کو سجدہ کرتے ہیں۔ (مدارک، ص 553)

وَ اَمَّا مَنْ اٰمَنَ وَ عَمِلَ صَالِحًا فَلَهٗ جَزَآءَ اﰳلْحُسْنٰىۚ- (پ 18، الکہف: 88) ترجمہ کنز الایمان: اور جو ایمان لایا اور نیک کام کیا تو اس کا بدلہ بھلائی ہے۔ جو ایمان لایا اور اس نے ایمان کے تقاضوں کے مطابق نیک عمل کیا تو اس کیلئے جزا کے طور پر بھلائی یعنی جنت ہے اور عنقریب ہم اس ایمان والے کو آسان کام کہیں گے اور اس کو ایسی چیزوں کا حکم دیں گے جو اس پر سہل ہوں دشوار نہ ہوں۔ ( ابو سعود، 3/ 403)

الَّذِیْنَ هُمْ فِیْ صَلَاتِهِمْ خٰشِعُوْنَۙ(۲) (پ18، المومنون: 2) ترجمہ کنز العرفان: جو اپنی نماز میں خشوع و خضوع کرنے والے ہیں۔ارشاد فرمایا کہ ایمان والے خشوع و خضوع کے ساتھ نماز ادا کرتے ہیں، اس وقت ان کے دلوں میں اللہ تعالیٰ کا خوف ہوتا ہے اور ان کے اَعضا ساکن ہوتے ہیں۔ (مدارک، ص 751)

الَّذِیْنَ یُقِیْمُوْنَ الصَّلٰوةَ وَ یُؤْتُوْنَ الزَّكٰوةَ وَ هُمْ بِالْاٰخِرَةِ هُمْ یُوْقِنُوْنَ(۳) (پ 19، النمل: 3) ترجمہ: وہ جو نمازقائم رکھتے ہیں اور زکوٰۃ دیتے ہیں اور وہ آخرت پر یقین رکھتے ہیں۔ خلاصہ یہ ہے جو ا س پر ایمان لاتے ہیں، فرض نمازیں ہمیشہ پڑھتے ہیں اور نمازکی شرائط و آداب اور جملہ حقوق کی حفاظت کرتے ہیں اور جب ان کے مال پر زکوٰۃ فرض ہو جائے تو خوش دلی سے زکوٰۃ دیتے ہیں اور وہ آخرت پر یقین رکھتے ہیں۔ (تفسیرطبری، 9 / 494)

وَ عِبَادُ الرَّحْمٰنِ الَّذِیْنَ یَمْشُوْنَ عَلَى الْاَرْضِ هَوْنًا (پ 19، الفرقان: 63) ترجمہ کنز الایمان: اور رحمٰن کے وہ بندے کہ زمین پرآہستہ چلتے ہیں۔ اوراتنا تیز چلنا جو بھاگنے کے مشابہ ہواس کے بارے میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسولِ کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: تیز چلنا مومن کا وقار کھودیتا ہے۔ (مسند الفردوس، 2/ 334، حدیث: 3508)

10۔ تَتَجَافٰى جُنُوْبُهُمْ عَنِ الْمَضَاجِعِ یَدْعُوْنَ رَبَّهُمْ خَوْفًا وَّ طَمَعًا٘-وَّ مِمَّا رَزَقْنٰهُمْ یُنْفِقُوْنَ(۱۶) (پ21، السجدۃ:16)ترجمہ کنز العرفان: ان کی کروٹیں ان کی خوابگاہوں سے جدا رہتی ہیں اور وہ ڈرتے اور امید کرتے اپنے رب کو پکارتے ہیں اور ہمارے دئیے ہوئے میں سے خیرات کرتے ہیں۔اس آیت میں ایمان والوں کے اوصاف بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ وہ رات کے وقت نوافل پڑھنے کے لئے نرم و گُداز بستروں کی راحت کو چھوڑ کر اُٹھتے ہیں اور ذکرو عبادت الٰہی میں مشغول ہوجاتے ہیں نیز اللہ تعالیٰ کے عذاب سے ڈرتے اور اس کی رحمت کی امید کرتے ہوئے اسے پکارتے ہیں۔

آئیے! غور کرتے ہیں کہ ہم میں ان میں سے کن صفات کی کمی ہے اور اس کمی کو پورا کرنے کی بھرپور کوشش کریں۔

اللہ پاک ہمیں بھی ان اوصاف حمیدہ کا جامع بنائے اور کثرت سے اپنی عبادت کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین