مومنین الله پاک کے نیک و صالح بندے ہوتے ہیں جو ہر وقت خوفِ خدا میں رہتے اور الله کی یاد میں مصروف رہتے ہیں قرآن پاک میں الله پاک نے اپنے ان برگزیدہ بندوں کے اوصاف کو بیان فرمایا ہے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے۔

قَدْ اَفْلَحَ الْمُؤْمِنُوْنَۙ(۱) (پ18، المومنون: 1 تا 3) ترجمہ کنز العرفان: بیشک ایمان والے کامیاب ہوگئے۔ اس آیت میں ایمان والوں کو بشارت دی گئی ہے کہ بے شک وہ اللہ تعالیٰ کے فضل سے اپنے مقصد میں کامیاب ہو گئے اور ہمیشہ کے لئے جنت میں داخل ہو کر ہر ناپسندیدہ چیز سے نجات پاجائیں گے۔ ( تفسیر کبیر، 8/ 258)

الَّذِیْنَ هُمْ فِیْ صَلَاتِهِمْ خٰشِعُوْنَۙ(۲) (پ 18، المومنون:2) اور جو اپنی نماز میں خشوع و خضوع کرنے والے ہیں۔ یہاں ایمان والوں کا یہ وصف ذکر ہے کہ ایمان والے خشوع و خضوع کے ساتھ نماز ادا کرتے ہیں اس وقت ان کے دلوں میں الله کا خوف ہوتا ہے اور ان کے اعضاء ساکن ہوتے ہیں۔

وَ الَّذِیْنَ هُمْ عَنِ اللَّغْوِ مُعْرِضُوْنَۙ(۳) (پ 18، المومنون:3) اور وہ جو فضول بات سے منہ پھیرنے والے ہیں۔ فلاح پانے والے مومنوں کا ایک وصف یہ ہے کہ وہ ہر لہو و باطل سے بچے رہتے ہیں۔

وَ الَّذِیْنَ هُمْ لِلزَّكٰوةِ فٰعِلُوْنَۙ(۴) (پ 18، المومنون: 4) ترجمہ کنز الایمان: اور وہ کہ زکوٰۃ دینے کا کام کرتے ہیں۔ اس آیت میں کامیابی پانے والے اہل ایمان کا وصف بیان ہوا ہے کہ وہ پابندی کے ساتھ اور ہمیشہ اپنے مالوں پر فرض ہونے والی زکوٰۃ دیتے ہیں۔

وَ الَّذِیْنَ هُمْ لِفُرُوْجِهِمْ حٰفِظُوْنَۙ(۵) (پ18، المومنون:5) ترجمہ کنز العرفان: اور وہ جو اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کرنے والے ہیں۔اس آیت میں کامیابی حاصل کرنے والے اہل ایمان کا وصف ہے کہ ایمان والے زنا اور زنا کے لوازمات و اسباب وغیرہ حرام کاموں سے اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرتے ہیں۔

وَ الَّذِیْنَ هُمْ لِاَمٰنٰتِهِمْ وَ عَهْدِهِمْ رٰعُوْنَۙ(۸) (پ 18، المومنون: 8) ترجمہ کنز الایمان: اور وہ جو اپنی امانتوں اور اپنے عہد کی رعایت کرتے ہیں۔ اس آیت میں بھی فلاح حاصل کرنے والے اہل ایمان کے وصف بیان کیے گئے ہیں کہ اگر ان کے پاس کوئی چیز امانت رکھوائی جائے تو وہ اس میں خیانت نہیں کرتے اور جس سے وعدہ کرتے ہیں اسے پورا کرتے ہیں۔

وَ الَّذِیْنَ هُمْ عَلٰى صَلَوٰتِهِمْ یُحَافِظُوْنَۘ(۹) (پ 18، المومنون: 9) ترجمہ کنز الایمان: اور وہ جو اپنی نمازوں کی نگہبانی کرتے ہیں۔ یعنی کامیابی حاصل کرنے والے وہ مومن ہیں جو اپنی نمازوں کی حفاظت کرتے ہیں۔ اور فرائض و واجبات سنن و نوافل سب کی حفاظت کرنے والے ہیں۔

اُولٰٓىٕكَ عَلٰى هُدًى مِّنْ رَّبِّهِمْۗ-وَ اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْمُفْلِحُوْنَ(۵) (پ 1، البقرۃ: 5) ترجمہ: یہی لوگ اپنے رب کی طرف سے ہدایت پر ہیں اور یہی لوگ کامیابی حاصل کرنے والے ہیں۔ یعنی جن لوگوں میں بیان کی گئی صفات پائی جاتی ہیں وہ اپنے رب کی طرف سے عطا کی گئی ہدایت پر ہیں اور یہی لوگ جہنم سے نجات پا کر اور جنت میں داخل ہو کر کامیابی حاصل کرنے والے ہیں۔

وَ بَشِّرِ الْمُؤْمِنِیْنَ بِاَنَّ لَهُمْ مِّنَ اللّٰهِ فَضْلًا كَبِیْرًا(۴۷) (پ 21، الاحزاب: 47) ترجمہ: اور ایمان والوں کو خوشخبری دیدو کہ ان کے لیے اللہ کا بڑا فضل ہے۔ یعنی اے حبیب! جب آپ میں ایسے عظیم اوصاف پائے جاتے ہیں تو آپ ایمان والوں کو یہ خوشخبری دیدو کہ ان کے لیے الله کا بڑا فضل ہے۔

10۔ الَّذِیْنَ یُقِیْمُوْنَ الصَّلٰوةَ وَ یُؤْتُوْنَ الزَّكٰوةَ وَ هُمْ بِالْاٰخِرَةِ هُمْ یُوْقِنُوْنَ(۳) (پ 19، النمل: 3) ترجمہ: وہ جو نمازقائم رکھتے ہیں اور زکوٰۃ دیتے ہیں اور وہ آخرت پر یقین رکھتے ہیں۔

قرآن ان لوگوں کے لیے ہدایت اور خوشخبری ہے جو اس پر ایمان لاتے ہیں فرض نمازیں ہمیشہ پڑھتے ہیں اور نماز کی شرائط و آداب اور جملہ حقوق کی حفاظت کرتے ہیں اور جب ان کے مال پر زکوٰۃ فرض ہو جائے تو خوش دلی سے زکوٰۃ دیتے ہیں اور آخرت پر یقین رکھتے ہیں۔ الله ہمیں بھی ان صفات سے متصف فرمائے۔