انبیائے کرام علیہم السلام کی تشریف آوری کا مقصد لوگوں کی دین اسلام کے مطابق رہنمائی فرمانا ہے۔ پیارے آقا ﷺ نے بھی لوگوں کو تاریکی سے نکال کر نور و ہدایت کی طرف لانے کا فریضہ سر انجام دیا اور تمام ظاہری و باطنی گناہوں کو بھی واضح فرمایا۔انہیں باطنی امراض میں سے ایک مرض بغض و نفرت بھی ہے۔ قرآن پاک میں اللہ کریم نے ارشاد فرمایا: اِنَّمَا یُرِیْدُ الشَّیْطٰنُ اَنْ یُّوْقِعَ بَیْنَكُمُ الْعَدَاوَةَ وَ الْبَغْضَآءَ فِی الْخَمْرِ وَ الْمَیْسِرِ وَ یَصُدَّكُمْ عَنْ ذِكْرِ اللّٰهِ وَ عَنِ الصَّلٰوةِۚ-فَهَلْ اَنْتُمْ مُّنْتَهُوْنَ(۹۱) (پ7، المائدۃ:91) ترجمہ کنز الایمان: شیطان یہی چاہتا ہے کہ تم میں بَیر اور دشمنی ڈلوا دے شراب اور جوئے میں اور تمہیں اللہ کی یاد اور نماز سے روکے تو کیا تم باز آئے۔

بغض و نفرت کی تعریف: کینہ یہ ہے کہ انسان اپنے دل میں کسی کو بوجھ جانے، اس سے غیر شرعی دشمنی و بغض رکھے، نفرت کرے اور یہ کیفیت ہمیشہ ہمیشہ باقی رہے۔ (باطنی بیماریوں کی معلومات، ص53)

بغض و کینہ کا حکم: کسی بھی مسلمان کے متعلق بلاوجہ شرعی اپنے دل میں بغض و کینہ رکھنا نا جائز وگناہ ہے۔

سیدنا عبدالغنی نابلسی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: حق بات بتانے یا عدل و انصاف کرنے والے سے بغض و کینہ رکھنا حرام ہے۔ (باطنی بیماریوں کی معلومات، ص 54)

اس کی مذمّت احادیث کی روشنی میں ملاحظہ کیجئے:

1)حضرت زبیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: حسد و بغض یہ مونڈ دینے والی ہے میں نہیں کہتا کہ بال مونڈتی ہے لیکن یہ دین کو مونڈ دیتی ہے۔ (ترمذی، 4/228، حدیث: 2518)

2) آقا کریم ﷺ نے فرمایا: اللہ پاک (ماہ) شعبان کی پندرہویں رات اپنے بندوں پر ( اپنی قدرت کے شایان شان) تجلّی فرماتا ہے اور مغفرت چاہنے والوں کی مغفرت فرماتا ہے اور رحم طلب کرنے والوں پر رحم فرماتا ہے جبکہ کینہ رکھنے والوں کو ان کی حالت پر چھوڑ دیتا ہے۔ (شعب الایمان، 3/382، حدیث: 3835)

3) حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور ﷺ نے مجھ سے فرمایا: مجھ سے بغض نہ رکھنا ورنہ اپنا دین چھوڑ بیٹھو گے میں نے عرض کی یا رسول اللہ ﷺ میں آپ سے کیسے بغض رکھ سکتا ہوں؟ آپ کے ذریعے تو اللہ نے ہم کو ہدایت دی فرمایا کہ تم عرب سے بغض رکھو تو مجھ سے ہی رکھو گے۔ (مراۃ المناجیح، 8/243)

بغض و کینہ سے بچنے کے طریقے:

1) اللہ پاک سے بغض و کینہ سے بچنے کی خلوص کے ساتھ دعا کی جائے۔

2) بغض، بدگمانی، شراب نوشی اور جوا جیسے اسباب جو بغض و کینہ کا سبب بنتے ہیں ان اسباب کو دور کیا جائے کہ جب اسباب ختم ہوں گے تو بیماری خود بخود ختم ہونے لگے گی۔

3) سلام و مصافحہ کی عادت بنائی جائے۔

4) تحفہ دیا جائے کہ اس سے محبت بڑھتی ہے۔

5) اللہ کی رضا کیلئے محبت رکھی جائے۔

6) آخرت کی فکر کی جائے۔

امیر اہلسنّت دامت برکاتہم العالیہ فرماتے ہیں:

جھوٹ سے بغض و حسد سے ہم بچیں

کیجئے رحمت اے نانائے حسین

رب پاک سے دعا ہے کہ بغض و کینہ سے ہماری حفاظت فرمائے اور بغض و کینہ رکھنے والوں سے بھی ہمیں محفوظ فرمائے۔ آمین بجاہ خاتم النبیین ﷺ