بغض یہ ہے کے انسان اپنے دل میں کسی کو بوجھ جانے اس سے غیر
شرعی دشمنی و بغض رکھے نفرت کرے اور یہ کفیت ہمیشہ ہمیشہ باقی رہے۔ الله کریم
ارشاد فرماتا ہے: اِنَّمَا یُرِیْدُ الشَّیْطٰنُ اَنْ
یُّوْقِعَ بَیْنَكُمُ الْعَدَاوَةَ وَ الْبَغْضَآءَ فِی الْخَمْرِ وَ الْمَیْسِرِ
وَ یَصُدَّكُمْ عَنْ ذِكْرِ اللّٰهِ وَ عَنِ الصَّلٰوةِۚ-فَهَلْ اَنْتُمْ
مُّنْتَهُوْنَ(۹۱) (پ7، المائدۃ:91) ترجمہ کنز الایمان: شیطان
یہی چاہتا ہے کہ تم میں بَیر اور دشمنی ڈلوا دے شراب اور جوئے میں اور تمہیں اللہ
کی یاد اور نماز سے روکے تو کیا تم باز آئے۔
حضرت علامہ مولانا سید نعیم الدین مراد آبادی رحمۃ الله
علیہ خزائن العرفان میں اس آیت مبارکہ کے تحت فرماتے ہیں: اس آیت میں شراب اور جوئے
کے نتائج اور وبال بیان فرمائے گئے کے شراب خوری اور جوئے بازی کا ایک وبال تو یہ ہے کے اس سے آپس میں بغض اور
عداوتیں پیدا ہوتی ہیں اور جو ان بدیوں میں مبتلا ہو وہ ذکر الہی اور نماز کے
اوقات کی پابندی سے محروم ہو جاتا ہے۔
حکم: مسلمان سے
بلاوجہ شرعی بغض و کینہ رکھنا حرام ہے۔
پیارے آقا ﷺ کا فرمان عالیشان ہے: ہر پیر اور جمعرات کے دن
لوگوں کے اعمال پیش کئے جاتے ہیں پھر بغض و کینہ رکھنے والے دو بھائیوں کے علاوہ
ہر مومن کو بخش دیا جاتا ہے اور کہا جاتا ہے ان دونوں کو چھوڑ دو یہاں تک کے یہ اس
بغض سے واپس پلٹ آئیں۔ (مسلم، ص1388، حدیث: 2565)
الله کے محبوب ﷺ نے فرمایا: الله پاک ماہ شعبان کی پندرہویں
رات اپنے بندوں پر تجلی فرماتا ہے اور مغفرت چاہنے والوں کی مغفرت فرماتا ہے اور
رحم طلب کرنے والوں پر رحم فرماتا ہے جبکہ کینہ رکھنے والوں کو ان کے حال پر چھوڑ
دیتا ہے۔ (شعب الایمان، 3/382، حدیث: 3835)
پیارے آقا ﷺ نے فرمایا: بغض رکھنے والوں سے بچو کیونکہ بغض
دین کو مونڈ ڈالتا ( یعنی تباہ کر دیتا )ہے۔ (کنز العمال، 3/209، حدیث: 7714)
فقیہ ابو اللیث سمر قندی فرماتے ہیں: تین ایسے اشخاص ہیں جن
کی دعا قبول نہیں ہوتی: حرام کھانے والا، کثرت سے غیبت کرنے والا اور وہ شخص جس کے
دل میں اپنے مسلمان بھائی کے لئے بغض و کینہ و حسد موجود ہو۔ (درۃ الناصحین، ص 70)
آپس میں حسد نہ کرو آپس میں بغض و عداوت نہ رکھو پیٹھ پیچھے
ایک دوسرے کی برائی بیان نہ کرو، اے الله کے بندو! بھائی بھائی ہو جاؤ۔ مفتی احمد
یار خان رحمۃ اللہ علیہ اس حدیث پاک کے تحت فرماتے ہیں: بدگمانی بغض و حسد ایسی
چیزيں ہیں جن سے محبت ٹوٹتی ہے اور اسلامی بھائی چارہ محبت چاہتا ہے لہذا یہ عیوب
چھوڑو تاکہ بھائی بھائی بن جاؤ۔ (بغض و کینہ، ص16)
جب آل کسری کے خزانے حضرت عمر رضی الله عنہ کے پاس لائے گئے
تو آپ رونے لگے حضرت عبدالرحمٰن بن عوف نے عرض کی کس چیز نے آپ کو رلایا؟ آج تو
شکر کا دن ہے فرحت و سرور کا دن ہے حضرت عمر نے فرمایا: جس قوم کے پاس بھی اس مال
کی کثرت ہو جائے تو الله ان کو
بغض و عداوت میں مبتلا کر دیتا ہے۔ (بغض و کینہ، ص46)
الله کریم سے دعا ہے الله پاک ہمیں بغض جیسے گناہ کبیرہ سے
محفوظ فرمائے۔ آمین بجاہ خاتم النبیین