بغض و کینہ کا مرض بہت برا ہے اس سے آپس کے تعلقات خراب ہو جاتےہیں اور ہمیں چاہیے کہ اس سے محفوظ رہنے کی کوشش کریں اور ثواب حاصل کریں، آئیے بغض و کینہ کے بارے میں جانتے ہیں۔ کینہ یہ ہے کہ انسان اپنے دل میں کسی کو بوجھ جانے اس سے غیر شرعی دشمنی و بغض رکھے نفرت کرے اور یہ کیفیت ہمیشہ ہمیشہ باقی رہے۔ (احیاء العلوم، 3/223)

حکم: کسی بھی مسلمان مرد و عورت کے بارے میں بلا وجہ شرعی اپنے دل میں بغض و کینہ رکھنا ناجائز و گناہ ہے مسلمان سے بلاوجہ شرعی بغض و کینہ رکھنا حرام ہے۔

پچھلی امتوں کی بیماری: بغض و کینہ آج کل کی پیداوار نہیں بلکہ پرانی بیماری ہے ہم سے جو پچھلی امتیں تھیں وہ بھی اس کا شکار ہوتی تھی پیارے آقا ﷺ نے ارشاد فرمایا: عنقریب میری امّت کو پچھلی امتوں کی بیماری لاحق ہو گی۔ صحابہ کرام علیہم الرضوان نے عرض کی: پچھلی امتوں کی بیماری کیا ہے؟ تو آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: تکبّر کرنا، اترانا، ایک دوسرے کی غیبت کرنا اور دنیا میں ایک دوسرے پر سبقت کی کوشش کرنا نیز آپس میں بغض رکھنا، بخل کرنا،یہاں تک کہ وہ ظلم میں تبدیل ہوجائے اور پھر فتنہ وفساد بن جائے۔ (معجم اوسط، 6/348، حدیث: 9016)

صحابہ کرام سے بغض رکھنے کی وعید: حضرت عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول ﷺ نے فرمایا: میرے اصحاب کے حق میں خدا سے ڈرو خدا کا خوف کرو انہیں میرے بعد نشانہ نہ بناؤ جس نے انہیں محبوب رکھا میری محبت کی وجہ سے محبوب یعنی پیارا رکھا اور جس نے ان سے بغض کیا وہ مجھ سے بغض رکھتا ہے اس لیے اس نے ان سے بغض رکھا جس نے انہیں ایذا دی اس نے مجھے ایذا دی جس نے مجھے ایذا دی اس نے بے شک خدا تعالی کو ایذا دی جس نے اللہ تعالی کو ایذا دی قریب ہے کہ اللہ پاک اسے گرفتار کرے۔ (ترمذی، 5/463، حدیث: 3888)

اگر ہم اب بھی نہ سمجھیں تو ہماری جگہ جہنم ہی ہوگی ہمیں چاہیے کہ اس چیز پر زیادہ غور و فکر کریں۔ صدر الفاضل حضرت علامہ مولانا سید محمد نعیم الدین مراد آبادی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: مسلمان کو چاہیے کہ صحابہ کرام کا نہایت ادب رکھے اور دل میں ان کی عقیدت و محبت کو جگا دے۔ (سوانح کربلا، ص 31)

میرے آقا اعلی حضرت فرماتے ہیں:

اہل سنت کا ہے بیرا پار اصحاب حضور

نجم ہیں اور ناؤ ہے عترت رسول اللہ کی

بغض و کینہ کے چند نقصانات پر نظر کرتے ہیں، چغل خوری اور کینہ پروری دوزخ میں لے جائیں گے، سرکار عالی وقار ﷺ نے فرمایا: بے شک چغل خوری اور کینہ پروری جہنم میں ہیں یہ دونوں کسی مسلمان کے دل میں جمع نہیں ہو سکتے۔(معجم اوسط، 3/301، حدیث: 4653)

بخشش نہیں ہوتی: رسول پاک ﷺ کا فرمان عالی شان ہے: ہر پیر اور جمعرات کے دن لوگوں کے اعمال پیش کیے جاتے ہیں اور کہا جاتا ہے ان دونوں کو چھوڑ دو یہاں تک کہ یہ اس بغض سے واپس پلٹ آئیں۔ (مسلم، ص1388، حدیث: 2565)

دعا قبول نہیں ہوتی: حضرت سمرقندی فرماتے ہیں،،تین اشخاص ایسے ہیں جن کی دعا قبول نہیں کی جاتی: حرام کھانے والا، کثرت سے غیبت کرنے والا اور وہ شخص کہ جس کے دل میں اپنے مسلمان بھائیوں کا کینہ یا حسد موجود ہو۔(درۃ الناصحین، ص 70)

آخر میں اللہ پاک سے یہی دعا ہے کہ ہم سب کو بغض و کینہ جیسی بلا سے دور رکھے اللہ پاک ہم سب کو اس بیماری سے بچا کر رکھے اللہ پاک ہر مسلمان مرد و عورت کو عقل سے کام لینے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین