بغض یہ ہے کہ انسان اپنے دل میں کیسی کو بوجھ جانے اور اس
سے غیر شرعی دشمنی رکھے۔ کسی بھی مسلمان کے بارے میں بلا وجہ اپنے دل میں بغض و کینہ
رکھنا ناجائز و گناہ ہے۔ کچھ گناہوں کا تعلق ظاہر سے ہوتا ہے جیسے قتل،چوری، غیبت،
رشوت، شراب نوشی، اور کچھ کا باطن جیسے حسد، تکبر، ریاکاری، بد گمانی۔ بہر حال
گناہ کوئی بھی ہو ظاہری یا باطنی ان کا ارتکاب کرنے والا جہنم کے عذاب کا حقدار ہے۔
لہٰذا دونوں گناہوں سے بچنا ضروری ہے۔
مسلمان سے بلا وجہ شرعی بغض و کینہ رکھنا حرام ہے۔ یعنی کسی
نے ہم پر نہ تو ظلم کیا نہ ہی ہماری جان و مال وغیرہ میں حق تلفی کی پھر بھی ہم اس
کے لیے دل میں بعض و کینہ رکھے تو یہ ناجائز و حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام
ہے۔
کینہ کے نقصانات:
1۔ چغل خوری اور کینہ پروری جہنم میں لے جائیں گے۔ حضور ﷺ نے
ارشاد فرمایا: بے شک چغل خوری اور کینہ پروری جہنم میں ہیں اور یہ دونوں کسی
مسلمان کے دل میں جمع نہیں ہو سکتے۔(معجم اوسط، 3/301، حدیث: 4653)
2۔ رحمت و مغفرت سے محرومی: حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا: اللہ تعالیٰ ماہ شعبان کی پندرہویں
رات اپنے بندوں پر ( اپنی قدرت کے شایان شان) تجلی فرماتا ہے، مغفرت چاہنے والوں
کی مغفرت فرماتا ہے، اور رحم طلب کرنے والوں پر رحم فرماتا ہے، جبکہ کینہ رکھنے
والوں کو ان کی حالت پر چھوڑ دیتا ہے۔ (شعب الایمان، 3/382، حدیث: 3835)
3۔ دعا قبول نہیں ہوتی: حضرت فقیہ ابو الليث سمر قندی فرماتے ہیں: تین اشخاص ایسے ہیں جن کی دعا قبول
نہیں ہوتی ( پہلا ) حرام کھانے والا ( دوسرا ) کثرت سے غیبت کرنے والا اور ( تیسرا
) وہ شحص جس کے دل میں اپنے مسلمان بھائیوں کا کینہ یا حسد موجود ہو۔ (درۃ
الناصحین، ص 70)
4۔ دینداری نہ ہونا: حضرت حاتم اصم رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا: کینہ پرور کامل دین دار نہیں ہوتا،
لوگوں کو عیب لگانے والا خالص عبادت گزار نہیں ہوتا، چغل خور کو امن نصیب نہیں
ہوتا اور حاسد کی مدد نہیں کی جاتی۔ (منہاج العابدین، ص 70)
معلوم ہوا کہ اگر کوئی شخص کینے، عیب جوئی، چغل خوری اور
حسد میں مبتلا ہو تو وہ متقی و پرہیزگار کہلانے کا مستحق نہیں بظاہر وہ کیسا ہی
نیک صورت و نیک سیرت ہو۔
5۔ کینہ پرور بے سکون رہتا ہے: کینہ پرور کے شب و روز رنج اور غم میں گزرتے ہیں اور وہ پست
ہمت ہو جاتا ہے۔ دوسروں کی رہ میں روڑے اٹکاتا ہے اور خود بھی ترقی سے محروم رہتا
ہے۔ امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: دنیا میں کینہ پرور اور حاسدین سب سے
کم سکون پاتے ہیں۔ (تنبیہ المغترین، ص 183)
ہر انسان سکون کا متلاشی ہوتا ہے مگر نادان کینہ پرور کو
خبر ہی نہیں ہوتی کہ سکون کو روکنے والی چیز تو اس نے اپنے سینے میں پال رکھی ہے، ایسے
میں دل کو کیونکر سکون نصیب ہوگا!
اللہ پاک ہمیں بھی اس برے فعل سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔
آمین یا رب العالمین