بعض یہ ہے کہ انسان اپنے دل میں کسی کو بوجھ جانے اس سے غیر شرعی دشمنی رکھے کسی بھی مسلمان کے بارے میں بلاوجہ دشمنی رکھنا بعض وکینہ رکھنا نا جائز و گناہ ہے۔ اس بغض و نفرت کی وجہ سے بندہ بروز قیامت اللہ پاک کی نعمتوں سے محروم ہوگا۔ بغض میں مبتلا ہونے والا دنیا میں بھی نقصان پاتا ہے اور آخرت میں بھی یہ نقصان اٹھائے گا۔ بغض و کینہ باطنی بیماریوں میں سے ہے انسان کو چاہیے کہ جتنا ہو سکے اس سے بچے کہ اس سے بچنے میں ہی انسان کا فائدہ اور بھلائی ہے۔ (باطنی بیماریوں کی معلومات، ص 53)

بغض و کینہ پر دو فرامینِ مصطفیٰ ملاحظہ فرمائیں:

1۔ ہر پیر اور جمعرات کے دن لوگوں کے اعمال پیش کئے جاتے ہیں پھر بغض و کینہ رکھنے والے دو بھائیوں کے علاوہ سب کی مغفرت کردی جاتی ہے۔ (مسلم، ص1388، حدیث: 2565)

2۔ الله پاک شعبان کی 15 ویں شب اپنے بندوں پر تجلی فرماتا ہے اور کینہ رکھنے والوں کو انکے حال پر چھوڑ دیتا ہے۔ (شعب الایمان، 3/382، حدیث: 3835)

حدیث پاک میں ہے: بغض رکھنے والوں سے بچو۔

بغض و کینہ کا حکم: کسی بھی مسلمان کے متعلق بلاوجہ شرعی اپنے دل میں بغض و کینہ رکھنا ناجائز و گناہ ہے۔

اللہ پاک قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے: ترجمہ: شیطان یہی چاہتا ہے کہ تم میں بیر اور دشمنی ڈلوادے شراب اور جوے میں اور تمہیں اللہ کی یاد اور نماز سے روکے تو کیا تم باز آئے۔

آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: پیر اور جمعرات کے دن جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور اللہ پاک ان دنوں میں مشرک کے علاوہ ہر ہر مسلمان کو بخش دیتا ہے جبکہ آپس میں کینہ رکھنے والے دو شخصوں کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ان میں صلح کرنے تک چھوڑ دو۔ (مسلم، ص1388، حدیث: 2565)

کینہ ونفرت کے نقصانات: کینہ وہ بلاک کر دینے والی بیماری ہے جس میں مبتلا ہونے والا دنیا و آخرت کا خسارہ اٹھاتا ہے اور اس کے نقصان دہ اثرات سے اس کے آس پاس رہنے والے افراد بھی نہیں بچ پاتے اور یوں یہ بیماری عام ہو کر معاشرے کا سکون برباد کر کے رکھ دیتی ہے۔ خاندانی دشمنیاں شروع ہو جاتی ہیں ایک دوسرے کی ٹانگیں کھینچی جاتی ہیں، ذلیل و رسوا کرنے اور مالی نقصان پہنچانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ اپنے مسلمان بھائی کی خیر خواہی کرنے کے بجائے اسے تکلیف پہنچانے کی کوشش کی جاتی ہے اسکے خلاف سازش کی جاتی ہے جس کی وجہ سے فتنہ وفساد جنم لیتا ہے۔ فی زمانہ اسکی مثالیں کھلی آنکھوں سے دیکھی جاسکتی ہیں۔ اللہ پاک ہم سب کو اس خطرناک مہلک بیماری سے محفوظ فرمائے۔ آمین