بغض و نفرت کی تعریف: بغض و نفرت یہ ہے کہ انسان اپنے دل میں کسی کو بوجھ جانے اور دل ہی دل میں اس سے غیر شرعی دشمنی رکھے۔ آپ ﷺ کا ارشاد ہے: بغض رکھنے والوں سے بچو کیونکہ بغض دین کو مونڈ ڈالتا (یعنی تباہ کردیتا ) ہے۔ (کنز العمال، 3/209، حدیث: 7714)

بغض وکینہ کا حکم: کسی بھی مسلمان کے متعلق بلا وجہ شرعی اپنے دل میں بغض وکینہ رکھنا ناجائز وگناہ ہے۔ عبد الغنی نابلسی رحمۃ اللہ فرماتے ہیں: حق بات بتانے یا عدل و انصاف کرنے والے سے بغض و کینہ رکھنا حرام ہے۔ (باطنی بیماریوں کی معلومات، ص 54)

بغض و نفرت کے اسباب:

1) لوگوں کو اذیت دینا: لوگوں کو کسی بھی اعتبار سے اذیت دینا، بغض و نفرت اور دوری کا باعث بنتا ہے، انسان تو انسان جانور بھی اذیت دینے والے افراد سے دور بھاگتے ہیں،آپﷺ نے فرمایا: اللہ کے ہاں قیامت کے دن، مرتبے کے اعتبار سے سب سے بدتر وہ شخص ہوگا جس کو لوگ اس کے شر کی وجہ سے چھوڑ دیں۔ (مراۃ المناجیح، 6/664)

2) غرور و تکبر: متکبر شخص کبھی لوگوں کی نظر میں قابل احترام نہیں بن سکتا، لوگ اسے نفرت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، متکبر اپنے آپ کو دوسروں سے بہتر اور اعلیٰ خیال کرتا ہے، تکبر کبھی مال و دولت کی وجہ سے، کبھی عہدہ و منصب کی وجہ سے اور کبھی حسن و خوبصورتی کی وجہ سے ہوتا ہے، تکبر کی اسلام نے شدید مذمت کی ہے۔ رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے: کسی بھی شخص کے برا ہونے کیلئے یہی کافی ہے کہ وہ اپنے مسلمان بھائی کو حقیر سمجھے۔

3) طعنہ زنی اور مذاق اڑانا: بعض لوگ دوسروں کو ان کی غربت، ان کی برادری، رنگ ونسل یا کسی پیدائشی نقص کا طعنہ دیتے ہوئے نظر آتے ہیں اور کبھی کسی عمل کی وجہ سے، یا کسی غلطی کی وجہ سے مذاق اڑا کر فخر محسوس کرتے ہیں، ایسا رویہ رکھنے والوں سے لوگ نفرت کرتے ہیں اور ان سے دور بھاگتے ہیں، حقیقت یہ ہے کہ ایک مومن اور سچا مسلمان ایسا نہیں کرتا۔ جیسا کہ حدیث میں ہے آپ ﷺ نے فرمایا: مومن طعنہ زنی کرنے والا، لعنت کرنے والا نہیں ہوتا۔ (الادب المفرد، ص237)

4) دھوکہ اور مکر و فریب: دھوکہ دینے اور مکر و فریب کرنے والے افراد دوسروں کی نظروں سے گر جاتے ہیں، دھوکا دینے والا نہ صرف اپنا اعتماد کھو دیتا ہے بلکہ وہ لوگوں کی نظرمیں اس قدر معیوب ہو جاتا ہے کہ لوگ کبھی بھی اسے اچھے الفاظ سے یاد نہیں کرتے، رسول اللہ ﷺ کا فرمان ہے: جس نے ہم سے دھوکہ کیا، وہ ہم میں سے نہیں، مکر اور دھوکہ دینے والا آگ میں ہے۔ (معجم کبیر، 10/138، حدیث: 10234)

بغض و نفرت کے علاج:

سلام کہنا: سلام ومصافحہ کی عادت بنا لیجئے کہ سلام میں پہل کرنا اور ایک دوسرے سے ہاتھ ملانا یا گلے ملنا آپ کے کینے کو ختم کردیتا ہے، نیز تحفہ دینے سے بھی محبت بڑھتی اور عداوت دور ہوتی ہے۔

بے جا سوچنا چھوڑ دیجئے: عموماً کسی کی نعمتوں کی بارے میں سوچنا یا کسی کی اپنے اوپر ہونے والی زیادتی کے بارے میں سوچتے رہنا بھی کینے کے پیدا ہونے کا سبب بن جاتا ہے۔ لہٰذا کسی کے متعلق بے جاسوچنے کے بجائے اپنی آخرت کی فکر میں لگ جائیےکہ یہی دانش مندی ہے۔

اللہ کی رضا کیلئے محبت کیجئے: محبت کینے کی ضد ہے لہٰذا اگرہم رضائے الٰہی کے لیے اپنے مسلمان بھائی سے محبت رکھیں گے تو کینے کو دل میں آنے کی جگہ نہیں ملے گی اور دیگر فضائل بھی حاصل ہوں گے۔

مسکرا کر ملیئے: دوسروں کو مسکرا کر اور خندہ پیشانی سے ملنا بھی ایک صدقہ ہے، رسول کریم ﷺ نے فرمایا: اپنے بھائی سے تمہارا مسکرا کر ملنا بھی ایک صدقہ ہے۔ (ترمذی،3/384، حدیث: 1963)

بغض و نفرت سے بچنے کا طریقہ یہ بھی ہے کہ آدمی اپنے اندر زیادہ سے زیادہ فکر آخرت پیدا کرے اور دنیوی چیزوں کو زیادہ اہمیت نہ دے، ان شاء اللہ بغض و نفرت سے حفاظت رہے گی اور اگر کسی صاحب نسبت شیخ کامل سے اصلاحی تعلق قائم کرلیا جائے اور اس طرح کے امراض کا اس سے علاج کرایا جائے تو یہ بہت مفید طریقہ کار ہے، آدمی اس طرح آہستہ آہستہ مومن کامل ہوجاتا ہے، اللہ تعالی ہم سب کو ایمان کامل عطا فرمائے اور تمام باطنی بیماریوں سے ہماری حفاظت فرمائے۔ آمین