کچھ گناہوں کا تعلق ظاہر سے ہوتا ہے جیسے قتل، چوری، غیبت، رشوت،
حسد، شراب نوشی وغیرہ اور کچھ کا تعلق باطن سے ہوتا ہے جیسے تکبر، ریاکاری،
بدگمانی، بہرحال گناہ ظاہری ہوں یا باطنی ان کا ارتکاب کرنے والا جہنم کے دردناک
عذاب کا حقدار ہے اس لیے دونوں قسم کے گناہوں سے بچنا ضروری ہے لیکن باطنی گناہوں
سے بچنا ظاہری گناہوں کی نسبت زیادہ مشکل ہے کیونکہ ظاہری گناہ کو پہچاننا آسان ہے
مگر باطنی گناہ کو پہچاننا بہت دشوار ہے، انہی باطنی گناہوں میں سے ایک گناہ بغض و
کینہ بھی ہے اس کی تباہ کاریوں سے بچنے کے لیے ہمیں معلوم ہونا چاہیے کہ بغض و
کینہ کسے کہتے ہیں؟ اس کا علاج نقصانات وغیرہ کیا ہیں؟
بغض کینہ کی تعریف: دل میں دشمنی کو روکے رکھنا اور موقع پاتے ہی اس کا اظہار کرنا بغض و کینہ
کہلاتا ہے۔
حضرت امام محمد بن محمد غزالی احیاء العلوم میں کینے کی
تعریف ان الفاظ میں فرماتے ہیں: کینہ یہ ہے کہ انسان اپنے دل میں کسی کو بوجھ جانے
اس سے دشمنی بغض رکھے نفرت کرے اور یہ کیفیت ہمیشہ ہمیشہ باقی رہے۔ (احیاء العلوم،
3/223)
مسلمانوں سے کینہ رکھنے کا شرعی حکم: مسلمان سے بلا وجہ شرعی کینہ اور بغض رکھنا حرام ہے۔
(فتاویٰ رضویہ، 6/526) یعنی کسی نے ہم پر نہ تو ظلم کیا اور نہ ہی ہماری جان اور
مال وغیرہ میں کوئی حق تلفی کی پھر بھی ہم اس کے لیے دل میں کینہ رکھیں تو یہ
ناجائز و حرام ہے اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔ سرکار مدینہ ﷺ نے فرمایا: بے
شک چغل خوری اور کینہ پروری جہنم میں ہے یہ دونوں کسی مسلمان کے دل میں جمع نہیں
ہو سکتے۔ (معجم اوسط، 3/301، حدیث: 4653)
مسلمانوں کا کینہ اپنے دل میں پالنے والوں کے لیے رونے کا
مقام ہے کہ خدائے رحمن کی طرف سے ہر پیر اور جمعرات کو بخشش کے پروانے تقسیم ہوتے
ہیں لیکن کینہ پرور اپنی قلبی بیماری کی وجہ سے بخشے جانے والے خوش نصیبوں میں
شامل ہونے سے محروم رہ جاتا ہے۔ (مسلم، ص1388، حدیث: 2565)
بغض و کینہ کے نقصانات: رسول اللہ ﷺ کا فرمان عالی شان ہے: ہر پیر اور جمعرات کے دن کو لوگوں کے اعمال
پیش کیے جاتے ہیں پھر بغض و کینہ رکھنے والے دو بھائیوں کے علاوہ ہر مومن کو بخش
دیا جاتا ہے اور کہا جاتا ہے ان دونوں کو چھوڑ دو یہاں تک کہ یہ بغض سے واپس پلٹ آئیں۔
(مسلم، ص1388، حدیث: 2565)
حضرت فقیہ ابو اللیث سمرقندی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: تین
اشخاص ایسے ہیں جن کی دعا قبول نہیں کی جاتی( پہلا) حرام کھانے سے( دوسرا )کثرت سے
غیبت کرنے والا (تیسرا) وہ شخص جس کے دل میں اپنے مسلمان بھائیوں کا کینہ ،نفرت یا
حسد ہو۔ (درۃ الناصحین، ص 70)
ایمان ایک انمول دولت ہے اور ایک مسلمان کے لیے ایمان کی
سلامتی سے اہم کوئی شے نہیں ہو سکتی لیکن اگر وہ بغض و حسد میں مبتلا ہو جائے تو
ایمان چھن جانے کا اندیشہ ہے، چنانچہ اللہ کےپیارے حبیب ﷺ کا فرمان عبرت نشان ہے: تم
میں پچھلی امتوں کی بیچاری حسد اور بغض سرایت کر گئی یہ مونڈ دینے والی ہے میں
نہیں کہتا کہ یہ بال مونڈتی ہے بلکہ یہ دین مونڈتی ہے۔ (ترمذی، 4/228، حدیث: 2518)حضرت
مفتی احمد یار خان رحمۃ اللہ علیہ اس حدیث پاک کے تحت فرماتے ہیں: اس طرح کہ دین و
ایمان کو جڑ سے ختم کر دیتی ہے کبھی انسان بغض اور حسد میں اسلام ہی چھوڑ دیتا ہے
شیطان بھی انہی دو بیماریوں کا مارا ہوا ہے۔ (مراۃ المناجیح،6/615)
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جس نے اس حال میں صبح کی کہ وہ کینہ
پرور ہے تو وہ جنت کی خوشبو نہ سونگھ سکے گا۔ (حلیۃ الاولیاء، 8 / 108، حدیث:11536)
حضرت حاتم اصم نے ارشاد فرمایا: کینہ پرور کامل دیندار نہیں
ہوتا لوگوں کو عیب لگانے والا خالص عبادت گزار نہیں ہوتا چغل خور کو امن نصیب نہیں
ہوتا اور حاسد کی مدد نہیں کی جاتی۔ (منہاج العابدین، ص75)
ہمیں چاہیے کہ ہر قسم کی ظاہری اور باطنی بیماریوں سے بچیں
خصوصا بغض اور کینہ نفرت حسد چغل خوری وغیرہ اللہ تعالیٰ ہمیں ظاہری اور باطنی
بیماریوں سے محفوظ رکھے اور ظاہر اور باطن میں نیک بننے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
بجاہ النبی الامین ﷺ