کسی بھی مسلمان کے متعلق بلاوجہ شرعی اپنے دل میں بغض وکینہ رکھنا نا جائزو گناہ ہے، سیدنا عبدالغنی نابلسی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: حق بات بتانے یا عدل و انصاف کرنے والے سے بعض و کینہ رکھنا حرام ہے۔ (باطنی بیماریوں کی معلومات، ص 54)

کینہ یہ ہے کہ انسان اپنے دل میں کسی کو بوجھ جانے اس سے غیر شرعی دشمنی و بغض رکھے نفرت کرے اور یہ کیفیت ہمیشہ ہمیشہ باقی رہے۔ (احیاء العلوم، 3/223) الله پاک قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے: اِنَّمَا یُرِیْدُ الشَّیْطٰنُ اَنْ یُّوْقِعَ بَیْنَكُمُ الْعَدَاوَةَ وَ الْبَغْضَآءَ فِی الْخَمْرِ وَ الْمَیْسِرِ وَ یَصُدَّكُمْ عَنْ ذِكْرِ اللّٰهِ وَ عَنِ الصَّلٰوةِۚ-فَهَلْ اَنْتُمْ مُّنْتَهُوْنَ(۹۱) (پ7، المائدۃ:91) ترجمہ کنز الایمان: شیطان یہی چاہتا ہے کہ تم میں بَیر اور دشمنی ڈلوا دے شراب اور جوئے میں اور تمہیں اللہ کی یاد اور نماز سے روکے تو کیا تم باز آئے۔

بغض و کینہ کے متعلق احادیث مبارکہ:

1۔ سرکار ﷺ کا فرمان عالیشان ہے: پیر اور جمعرات کے دن الله پاک کی بارگاہ میں اعمال پیش کئے جاتے ہیں تو اللہ پاک آپس میں بغض رکھنے اور قطع رحمی کرنے والوں کے علاوہ سب کےگناہ بخش دیتا ہے۔ (معجم كبير، 1/167، حديث: 409)

2۔ الله پاک شعبان کی پندرہویں رات آسمان دنیا پر جلوہ فگن ہوتا ہے پس والدین کے نافرمان اور کینہ پرور شخص کے علاوہ ہر مسلمان کو بخش دیتا ہے۔ (شعب الایمان، 3/381، حدیث: 3829)

پڑھا آپ نے بغض و کینہ رکھنے والا شخص کتنا بد نصیب ہوگا اللہ پاک ہمیں اس بغض و کینہ جیسی بیماری سے محفوظ فرمائے۔