محمد عدیل عطّاری
(درجۂ رابعہ جامعۃ المدینہ شاہ عالم مارکیٹ لاہور، پاکستان)
پیارے پیارے
اسلامی بھائیو آج ہم انشاءاللہ حضرت یسع علیہ السلام کی قرآنی صفات کے متعلق
پڑھے گے اللہ پاک نے قرآن پاک میں جن لوگوں کا ذکر خیر فرمایا ہے یعنی جن کی صفات بیان
کی ہیں ان میں سے ایک عظیم ہستی حضرت یسع
علیہ السلام بھی ہے ۔ الله پاک قرآن پاک میں
ارشاد فرماتا ہے (( وَ اذْكُرْ
اِسْمٰعِیْلَ وَ الْیَسَعَ وَ ذَا الْكِفْلِؕ-وَ كُلٌّ مِّنَ الْاَخْیَارِ)) ترجمہ کنز الایمان: اور اسماعیل اور یسع اور
ذو الکفل کو یاد کرو اور سب بہترین لوگ ہیں ((پارہ 23،سورة ص،آیت 48)) یعنی اے حبیب!
آپ حضرت اسماعیل،حضرت یسع اور حضرت ذوالکفل علیھم الصلاة والسلام کے فضائل اور ان
کے صبر کو یاد کریں تاکہ ان کی سیرت سے آپ کو تسلی حاصل ہو (( خازن،ص، تحت الایة44/4،48،ملخصا))
اور ان کی پاک
خصلتوں سے لوگ نیکیوں کا ذوق وشوق حاصل کریں اور وہ سب بہترین لوگ ہیں اور یاد رہے
کہ حضرت یسع علیہ السلام بنی اسرائیل کے انبیاء میں سے ہیں انہیں حضرت الیاس علیہ
الصلاة والسلام نے بنی اسرائیل پر اپنا خلیفہ مقرر کیا اور میں انہیں
نبوت سے سرفراز کیا (( رو البیان،ص،تحت الایة 47/8،48))
اللہ پاک نے
آپ علیہ السلام کو نبوت کے ساتھ ساتھ بادشاہیت بھی عطافرمائی۔آپ علیہ السلام دن میں روزہ رکھتے اور رات میں کچھ دیر آرام کرتے اور
بقیہ حصہ نوافل کی ادائیگی میں گزارتے تھے آپ علیہ السلام بردبار۔محتمل مزاج اور
غصہ نہ کرنے والے تھے۔آپ علیہ السلام اپنی امت کے معاملات میں بڑی متانت
وسنجیدگی سے فیصلہ فرماتے اور اس میں کسی قسم کی جلد بازی سے کام نہ لیتے تھے قرآن
کریم میں اللہ پاک نے حضرت یسع علیہ السلام کو بہترین لوگوں میں شمار فرمایا۔ اور
اسی طرح الله پاک نے حضرت یسع علیہ السلام کو ہدایت و نبوت سے نوازا اور منصب نبوت
کے ذریعے اپنے زمانے میں تمام جہان والوں پر فضیلت عطافرمائی اللہ
پاک اپنی بلند وبالا پاک کتاب میں ارشاد فرماتا ہے (( وَ اِسْمٰعِیْلَ
وَ الْیَسَعَ وَ یُوْنُسَ وَ لُوْطًاؕ-وَ كُلًّا فَضَّلْنَا عَلَى الْعٰلَمِیْنَ)) ترجمہ کنزالعرفان : اور اسماعیل اور یسع اور
لوط کو ((ہدایت)) دی اورہم نے تمام جہان والوں پر فضیلت عطافرمائی((پارہ 6،سورة
انعام،آیت نمبر 86))
اس آیت اور اس
سے اوپر والی دو آیات میں اللہ پاک نے اٹھارہ انبیاء کرام کا ذکر فرمایا ہے اور ان
کے ذکر میں جو ترتیب آیت میں موجود ہے وہ نہ تو زمانہ کے اعتبار سے ہے اور نہ ہی
فضیلت کے اعتبار سے لیکن جس شان سے انبیاءکرام کے اسماء کو ذکر فرمایا ہے ان میں
سے ہر ایک الگ ہی رتبہ ومقام رکھتا ہے اور اللہ تعالیٰ نے انبیاءکرام کی ہر ایک جماعت کو ایک خاص طرح
کی کرامت وفضیلت کے ساتھ ممتاز فرمایا اور اسی طرح حضرت اسمعیل،یونس،لوط علیہ
السلام کے ساتھ یسع علیہ السلام کا بھی ذکر خیر فرمایا یعنی ان تمام انبیاء کو ہدایت
دی اور آپ کو بھی ہدایت دی اور تمام جہان والوں پر فضیلت عطافرمائی اور اس آیت میں
اس بات کی بھی دلیل ہے کہ انبیاء کرام تمام فرشتوں سے افضل ہیں کیونکہ عالم یعنی
جہان میں الله پاک کے سوا تمام موجودات داخل ہیں تو فرشتے بھی اس میں داخل ہیں اور
تمام جہان والوں پر فضیلت دی تو فرشتوں پر بھی فضیلت ثابت ہو گئ(( خازن ،انعام،تحت
الایة33/2،86))
حضرت یسع علیہ
السلام بنی اسرائیل کے بادشاہوں میں سے ایک بادشاہ بھی تھے اور حضرت زکریا، یحیٰی،
عیسیٰ، اور الیاس علیہ السلام ان تمام حضرات کے بعد الله پاک نے ان انبیاءکرام کا
ذکر فرمایا جن کے نہ کوئی پیروکار باقی رہے اور نہ ان کی شریعت اور ان میں سے حضرت
یسع علیہ السلام بھی ہیں الله پاک ان کے صدقے ہماری بے حساب مغفرت فرمائے اور ہمیں
حضرت یسع علیہ السلام کی سیرت پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین بجاہ خاتم
النبین صلی اللہ علیہ وسلم