اللہ سبحان و تبارک وتعالیٰ نے ہر قسم کی ضلالتوں اور گمراہیوں کو ختم کرنے کے لیے  اپنے محبوب بندوں کو دنیا میں مبعوث فرمایا ہے ، تاکہ لوگ راہِ راست پے رہیں اور رب تعالیٰ کی فرماں برداری بجا لاتے ہوئے رب تعالیٰ کا قُرب خاص حاصل کریں ۔ محبوب بندوں میں اولین فہرست جو لوگوں کی اِصلاح اور پیغامِ ربانی عام کرنے میں ہے ، وہ نفوس انبیاء کرام علیہم السلام کا مبارک گروہ ہے ۔ یہ مبارک ہستیہ ہر طرح سے حق پیغام پہنچاتے ہیں کوئی بھی رکاوٹ کوئی بھی خطرہ اِنہیں روک نہیں سکتا ۔ یہاں تک کہ انبیاء کرام علیہم السلام کو معاذاللہ لوگ قتل کرنے کے بھی درپے ہوئے ۔

انہیں میں سے حضرت الیاس علیہ الصلٰوۃ والسلام تھے جن کو لوگ معاذاللہ قتل کرنے کے درپے ہوئے ، مگر آپ کو اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل و کرم سے محفوظ فرمایا ۔ آپ کو آسمانوں میں اٹھا لیا گیا ۔ آپ نے اپنی قوم میں حضرت یسع علیہ الصلٰوۃ والسلام کو خلیفہ مقرر کیا ، بعد میں آپ کو شرفِ نبوت سے سرفراز بھی کیا گیا ۔ پیغامِ حق کو عام کرنے اور انبیاء کرام علیہم السلام کے مبارک گروہ میں حضرت یسع علیہ الصلٰوۃ والسلام بھی شامل ہیں ۔

آپ کا مبارک نام یسع علیہ الصلٰوۃ والسلام ہے اور آپ حضرت ابراہیم علیہ الصلٰوۃ والسلام کی آل پاک سے ہیں ۔

سیرت الانبیاء میں حضرت یسع علیہ الصلٰوۃ والسلام کے تذکرہ مبارک میں کئی مبارک اوصاف و خصوصیات کا تذکرہ کیا گیا ہے ۔ آپ کو نبوت کے ساتھ بادشاہت بھی عطا کی گئی ، آپ دن بھر میں روزہ رکھتے ، کچھ آرام فرمانے کے بعد رات گئے تک نوافل ادا فرمایا کرتے تھے ۔ آپ بردبار ، تحمل مزاج ، غصہ نہ کرنے والے تھے ۔ قرآن مجید فرقان حمید میں بھی آپ کا تذکرہ مبارک موجود ہے ۔ ( سیرت الانبیاء ، صفحہ نمبر 727, تا 729)

آئیے قرآن مجید کی روشنی میں حضرت یسع علیہ الصلٰوۃ والسلام کے تذکرہ مبارک کے متعلق جانتے ہیں :

1: سب سے اچھے نبی : وَ اذْكُرْ اِسْمٰعِیْلَ وَ الْیَسَعَ وَ ذَا الْكِفْلِؕ وَ كُلٌّ مِّنَ الْاَخْیَارِ ترجمہ کنزالایمان: اور یاد کرو اسمٰعیل اور یسع اور ذُو الکِفْل کو اورسب اچھے ہیں ۔ ( پارہ 23, سورہ ص ، آیت نمبر 48)

2: ہدایت والے نبی : وَ اِسْمٰعِیْلَ وَ الْیَسَعَ وَ یُوْنُسَ وَ لُوْطًا ترجمہ کنزالایمان: اور اسمٰعیل اور یسع اور یونس اور لوط کو ( ہداہت دی) (پارہ 7 ، سورہ انعام آیت نمبر 86)

3: فضیلت والے نبی : وَ كُلًّا فَضَّلْنَا عَلَى الْعٰلَمِیْنَ ترجمہ کنزالایمان: اور ہم نے ہر ایک کو اس کے وقت میں سب پر فضیلت دی ۔ (پارہ 7 ، سورہ انعام آیت نمبر 86)

آپ کی مبارک سیرت ، اوصاف و تذکرہ سے بڑی ہی پیاری خوبیاں کا معلوم ہوتا ہے ۔ ہمیں چاہیے کہ ایسے محبوب بندوں کی سیرت کا مطالعہ کریں ، ان کے اوصاف کو اپنا ئیں ۔ اپنی محفلوں کو ان کے تذکرہ مبارک سے روشن و خوشبودار بنائیں ۔ ان کے ذکر سے رحمت نازل ہوتی ہے ۔ ان کے تذکرہ مبارک سے رب تعالیٰ کے پاک کلام کا مطالعہ میسر آتا ہے ۔ ہر طرح کی محبوب روش و کمال ادا اللہ عزوجل کے محبوب انبیاء کرام علیہم السلام میں موجود ہوتی ہے ۔ ان کی مبارک سیرت سے بندے کو ان کا فیض ملتا ہے اور سبق جو ملتا ہے وہ دنیا کے مصائب و الام کو حل کرنے کا ذریعہ بنتا ہے ۔ چاہیے کہ ادھر ادھر بھٹکنے کے بجائے ، قرآن مجید فرقان حمید کا مطالعہ کریں ،تفسیر صراط الجنان جو کہ عام فہم زبان کی۔ موجود ہے مطالعہ کریں ، سیرت الانبیاء کا مطالعہ کریں تاکہ غیر کی نقالی سے آزاد ہو جائیں اور آپنوں کی روش کو ادا کریں ۔

انہی کی ادا کو ادا کرنے سے ہے کامیابی میسر

وگرنہ غیروں کی نقالی سے ہے ناکامی میسر

دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ محبوب آقا کریم خاتم النبیین صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کے صدقے وسیلہ سے ہمیں سیرت الانبیاء کا مطالعہ کرنے اور محبوب روش کو ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین بجاہ خاتم النبیین صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم ۔


اللہ تعالی نے اپنے بہت سے انبیاء کرام علیہ السلام کو دنیا میں مبعوث فرمایا وہ مختلف زمانوں میں مختلف قوموں کی طرف بھیجے گئے اور ان کو اللہ تعالی نے معجزات بھی عطا فرمائے اور وہ لوگوں کو ہدایت اور رہنمائی اور شریعت کے احکام سکھاتے ان میں سے اللہ تعالی کے بہت ہی پیارے نبی حضرت یسع علیہ السلام بھی ہیں آپ کا اصل نام اسباط ہے اور آپ علیہ السلام عدی بن شو تلم بن افرائم بن یوسف بن یعقوب بن اسحاق بن ابراہیم علیہم السلام ہے اللہ تعالی قران مجید فرقان حمید میں ان کا ذکر یوں بیان فرماتا ہے۔

آیت نمبر 1 وَ اِسْمٰعِیْلَ وَ الْیَسَعَ وَ یُوْنُسَ وَ لُوْطًاؕوَ كُلًّا فَضَّلْنَا عَلَى الْعٰلَمِیْنَ(86)خزائن العرفان: اور اسماعیل اور یسع اور یونس اور لوط کو اور ہم نے ہر ایک کو اس کے وقت میں سب پر فضیلت دی ۔ (پارہ: 7 ،"سورۃ انعام" آیت ،86)

آیت نمبر 2 وَ مِنْ اٰبَآىٕهِمْ وَ ذُرِّیّٰتِهِمْ وَ اِخْوَانِهِمْۚ وَ اجْتَبَیْنٰهُمْ وَ هَدَیْنٰهُمْ اِلٰى صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍ(87)

ترجمہ خزائن العرفان: اور کچھ ان کے بآپ دادا اور اولاد اور بھائیوں میں سے بعض کو اور ہم نے انہیں چن لیا اور سیدھی راہ دکھائی۔ (پارہ:7 "سورۃ انعام" آیت ،87)

آیت نمبر 3 اُولٰٓىٕكَ الَّذِیْنَ هَدَى اللّٰهُ فَبِهُدٰىهُمُ اقْتَدِهْؕ قُلْ لَّاۤ اَسْــَٔـلُكُمْ عَلَیْهِ اَجْرًاؕ اِنْ هُوَ اِلَّا ذِكْرٰى لِلْعٰلَمِیْنَ(90) ترجمہ کنز العرفان: یہی وہ مقدس ہستیاں ہیں جنہیں اللہ نے ہدایت کی تو تم ان کی ہدایت کی پیروی کرو تم فرماؤ میں اس پر تم سے کوئی اجرت نہیں مانگتا یہ صرف سارے جہان والوں کے لیے نصیحت ہے ۔(پارہ :7،"سورۃ انعام" آیت٬ 90)

یاد رہے کہ ان آیات میں آپ علیہ السلام کا ہی تذکرہ کیا جا رہا ہے

آیت نمبر 4 وَ اذْكُرْ اِسْمٰعِیْلَ وَ الْیَسَعَ وَ ذَا الْكِفْلِؕ وَ كُلٌّ مِّنَ الْاَخْیَارِ(48) ترجمہ خزائن العرفان: اور یاد کرو اسماعیل اور یسع اور ذوالکفل کو اور سب اچھے ہیں ۔(پارہ:23، "سورۃ ص" آیت، 48)

تفسیر صراط الجنان: یاد رہے حضرت یسع علیہ السلام بنی اسرائیل کے انبیاء کرام میں سے ہیں انہیں حضرت الیاس علیہ السلام نے بنی اسرائیل پر اپنا خلیفہ مقرر فرمایا اور بعد میں انہیں نبوت سے سرفراز فرمایا۔


اللہ تعالیٰ نے ہر طرح کے ظلم اور گمراہیوں کو نیست و نابود کرنے کے لیے  اپنے محبوب بندوں کو دنیا میں مبعوث فرمایا ہے ، تاکہ لوگ سیدھے راستے پر رہیں اور رب تعالیٰ کی فرماں برداری بجا لائیں اور رب تعالیٰ کا قُرب خاص حاصل کریں ۔

محبوب بندوں میں سر فہرست جو لوگوں کی اِصلاح اور اللہ تعالیٰ کا پیغام عام کرتے ہیں، وہ نفوس قدسیہ انبیاء کرام علیہم السلام ہیں۔ یہ مبارک ہستیاں ہر طرح سے حق پیغام پہنچاتے ہیں۔ کوئی بھی چیز، کوئی بھی ظالم و جابر اِنہیں روک نہیں سکتا ۔ حتی کہ انبیاء کرام علیہم السلام کو معاذاللہ بعض لوگ قتل کرنے کے درپے بھی ہوئے مگر وہ اللہ تعالیٰ کا پیغام لوگوں تک پہنچانے میں قدم بھر بھی پیچھے نہ ہٹے۔

انہیں میں سے حضرت الیاس علیہ الصلٰوۃ والسلام تھے جن کو لوگ معاذاللہ قتل کرنے کے درپے ہوئے ، مگر آپ کو اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل و کرم سے محفوظ فرمایا ۔ آپ علیہ السلام نے اپنی قوم میں حضرت یسع علیہ الصلٰوۃ والسلام کو خلیفہ مقرر کیا ، آپ کو شرفِ نبوت سے سرفراز بھی کیا گیا ۔ اللہ تعالیٰ کے پیغام کو عام کرنے میں آپ علیہ السلام نے بھی کوشش فرمائی۔

آپ کا مبارک نام یسع علیہ الصلٰوۃ والسلام ہے اور آپ حضرت ابراہیم علیہ الصلٰوۃ والسلام کی آل پاک سے ہیں ۔

سیرت الانبیاء میں حضرت یسع علیہ الصلٰوۃ والسلام کے تذکرہ مبارک میں کئی مبارک اوصاف و خصوصیات کا تذکرہ کیا گیا ہے ۔ آپ کو نبوت کے ساتھ بادشاہت بھی عطا کی گئی ، آپ دن بھر میں روزہ رکھتے ، کچھ آرام فرمانے کے بعد رات گئے تک نوافل ادا فرمایا کرتے تھے ۔ آپ بردبار ، تحمل مزاج ، غصہ نہ کرنے والے تھے ۔ قرآن مجید فرقان حمید میں بھی آپ کا تذکرہ مبارک موجود ہے ۔ ( سیرت الانبیاء ، صفحہ نمبر 727, تا 729)

قرآن مجید کی روشنی میں حضرت یسع علیہ الصلٰوۃ والسلام کا تذکرہ :

1: سب سے اچھے نبی : وَ اذْكُرْ اِسْمٰعِیْلَ وَ الْیَسَعَ وَ ذَا الْكِفْلِؕ وَ كُلٌّ مِّنَ الْاَخْیَارِ ترجمہ کنزالایمان: اور یاد کرو اسمٰعیل اور یسع اور ذُو الکِفْل کو اورسب اچھے ہیں ۔ ( پارہ 23, سورہ ص ، آیت نمبر 48)

2: ہدایت والے نبی :وَ اِسْمٰعِیْلَ وَ الْیَسَعَ وَ یُوْنُسَ وَ لُوْطًا ترجمہ کنزالایمان: اور اسمٰعیل اور یسع اور یونس اور لوط کو ( ہداہت دی) (پارہ 7 ، سورہ انعام آیت نمبر 86)

3: فضیلت والے نبی :وَ كُلًّا فَضَّلْنَا عَلَى الْعٰلَمِیْنَترجمہ کنزالایمان: اور ہم نے ہر ایک کو اس کے وقت میں سب پر فضیلت دی ۔ (پارہ 7 ، سورہ انعام آیت نمبر 86)

آپ کی مبارک سیرت ، اوصاف و تذکرہ سے بڑی ہی پیاری خوبیوں کا علم حاصل ہوتا ہے ۔ ہمیں چاہیے کہ ایسے محبوب بندوں کی سیرت کا مطالعہ کریں ، ان کے اوصاف کو اپنا ئیں ۔ ان کا ذکر خیر کرتے رہیں ، کہ نیک بندوں کے ذکر سے رحمت نازل ہوتی ہے۔ قرآن مجید کی تلاوت کریں اور بغور تفاسیر کا مطالعہ کریں تو ان افراد کی مبارک سیرت سے بندے کو ان کا فیض ملتا ہے، اور سبق ملتا ہے ، اور بندہ دنیا کے مصائب کو حل کرسکتا ہے ، کہ ان ہستیوں نے دین الہی کو ہس طرح سے، کس انداز سے لوگوں تک پہنچایا ۔ ہمیں چاہیے کہ قرآن مجید فرقان حمید کا مطالعہ کریں ،تفسیر صراط الجنان جو کہ عام فہم زبان، عصر حاضر، دور جدید کی طرز پر موجود ہے اسکا مطالعہ کریں ، سیرت الانبیاء کا مطالعہ کریں تاکہ دوسروں کی نقالی سے آزاد ہوں اور آپنوں کی سیرت کو اپنا ئیں ۔

صحبت صالح ترا صالح کنند

صحبت طالح ترا طالح کنند

یعنی اچھے کی صحبت تمھیں اچھا بنا دے گی اور برے کی صحبت تجھے برا بنا دے گی

چنگے بندے دی صحبت یارو! جیویں دکان عطاراں

سودا پاویں کج نہ لئیے حلے آن ہزاراں

برے بندے دی صحبت یارو! جیویں دکان لوہاراں

کپڑے پاویں کنج کنج بئیے چنگاں پین ہزاراں

یعنی اچھے شخص کی صحبت کی مثال عطار، خوشبو والے کی طرح ہے کہ اس سے کوئ چیز نہ بھی لیں بہر حال خوشبو آتی ہے۔

اور برے شخص کی صحبت کی مثال جیسے لوہار کی دوکان کہ کپڑے جتنے بھی سمیٹ کر بیٹھیں اس کی بھٹی سے کوئ شعلہ اٹھے گا اور ہمارے لباس کو جلا دے گا۔

اور صحبت بہر حال اپنا اثر رکھتی ہے۔ تو اچھوں کی، نیک لوگوں کی صحبت اپنا نی چاہئے۔

دعا ہے ، اللہ تعالیٰ محبوب آقا کریم خاتم النبیین صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کے صدقے وسیلہ سے ہمیں سیرت الانبیاء کا مطالعہ کرنے اور ان کی سیرت پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین بجاہ خاتم النبیین صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم ۔


اللہ پاک نے بے شمار انبیاء کرام علیہم السلام کو پیدا کیا اور ان کو کافی خوبیوں سے سرفراز فرمایا ان کو بے شمار اجر و ثواب سے نوازا ہے اور تمام انبیاء علیہ السلام  اپنے رب کی بارگاہ میں ایک خاص مرتبہ و مقام رکھنے والے ہیں انہی انبیاء کرام نے اسے حضرت یسی علیہ الصلوۃ والسلام بھی ہیں:

(1) سب سے بہترین لوگ: اللہ تعالی نے قران پاک میں ارشاد فرمایا: وَ اذْكُرْ اِسْمٰعِیْلَ وَ الْیَسَعَ وَ ذَا الْكِفْلِؕ-وَ كُلٌّ مِّنَ الْاَخْیَارِ. ترجمہ کنز العرفان:اور اسماعیل اور یسع اور ذو الکفل کو یاد کرو اورسب بہترین لوگ ہیں۔(پارہ 23، سورہ ص، ایت نمبر48)

(2)وَ اِسْمٰعِیْلَ وَ الْیَسَعَ وَ یُوْنُسَ وَ لُوْطًاؕ-وَ كُلًّا فَضَّلْنَا عَلَى الْعٰلَمِیْنَ ترجمہ کنزالعرفان: اور اسماعیل اور یَسَع اور یونس اور لوط کو (ہدایت دی)اور ہم نے سب کو تمام جہان والوں پر فضیلت عطا فرمائی۔ (پارہ 7، سورۃ الانعام، ایت نمبر 86)

(3)وَ مِنْ اٰبَآىٕهِمْ وَ ذُرِّیّٰتِهِمْ وَ اِخْوَانِهِمْۚ-وَ اجْتَبَیْنٰهُمْ وَ هَدَیْنٰهُمْ اِلٰى صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍ ترجمہ کنز العرفان:اور ان کے بآپ دادا اور ان کی اولاد اور ان کے بھائیوں میں سے (بھی) بعض کو (ہدایت دی) اور ہم نے انہیں چن لیا اور ہم نے انہیں سیدھے راستے کی طرف ہدایت دی۔(پارہ 7،سورۃ الانعام، ایت نمبر 87)

(4)اُولٰٓىٕكَ الَّذِیْنَ اٰتَیْنٰهُمُ الْكِتٰبَ وَ الْحُكْمَ وَ النُّبُوَّةَۚ ترجمہ کنز العرفان:یہی وہ ہستیاں ہیں جنہیں ہم نے کتاب اور حکمت اور نبوت عطا کی (پارہ 7، سورۃ الانعام ،آیت نمبر 89)

(5)اُولٰٓىٕكَ الَّذِیْنَ هَدَى اللّٰهُ فَبِهُدٰىهُمُ اقْتَدِهْؕ-قُلْ لَّاۤ اَسْــٴَـلُكُمْ عَلَیْهِ اَجْرًاؕ-اِنْ هُوَ اِلَّا ذِكْرٰى لِلْعٰلَمِیْنَ ترجمہ کنزالعرفان:یہی وہ (مقدس) ہستیاں ہیں جنہیں اللہ نے ہدایت کی تو تم ان کی ہدایت کی پیروی کرو۔ تم فرماؤ: میں اس پر تم سے کوئی اجرت نہیں مانگتا ۔ یہ صرف سارے جہان والوں کے لئے نصیحت ہے۔(پارہ 7، سورۃ الانعام، ایت نمبر 90)

اللہ عزوجل ہمیں ان مقدس ہستیوں کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے اور ان کے دامن سے وابستہ رہنے کی توفیق عطا فرمائے امین بجاہ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم


قران پاک میں اللہ تعالی نے اپنے بہت سے انبیاء کرام علیہم السلام کا ذکر فرمایا ہے انہی میں سے اللہ تعالی نے حضرت یسع علیہ الصلوۃ والسلام کا ذکر ارشاد بھی فرمایا ہے اللہ تعالی نے جن بندوں کو انسانوں کی ہدایت کے لیے بھیجا اور رسول بنا کر بھیجا ان میں سے حضرت یسع علیہ الصلوۃ والسلام بھی ہیں آپ علیہ الصلوۃ والسلام کا اصل نام اسباط اور آپ علیہ السلام شوتلم بن افرءیم بن یوسف بن یعقوب بن اسحاق بن ابراہیم خلیل اللہ ہیں اور یہ بھی کہا جاتا ہے کہ آپ علیہ السلام حضرت الیاس کے چچا زاد بھائی ہیںاللہ پاک نے آپ کو نبوت عطا فرمائی اور اس کے ساتھ ہی آپ کو بادشاہت بھی عطا فرمائی آپ دن کو روزہ رکھتے اور رات کو اللہ تعالی کے حضور کھڑے ہو کر نوافل ادا کرتے تھے آپ کو کسی بات پر غصہ نہیں آتا تھا خصوصا آپ اپنی امت کے معاملات میں بڑے غور و فکر سے فیصلہ فرماتے کسی قسم کی جلد بازی اور غصے سے فیصلہ نہیں فرماتے تھے.

(1)وَ اِسْمٰعِیْلَ وَ الْیَسَعَ وَ یُوْنُسَ وَ لُوْطًاؕ-وَ كُلًّا فَضَّلْنَا عَلَى الْعٰلَمِیْنَ ترجمہ کنز الایمان:اور اسمٰعیل اور یسع اور یونس اور لوط کو اور ہم نے ہر ایک کو اس کے وقت میں سب پر فضیلت دی۔

(2)وَ اذْكُرْ اِسْمٰعِیْلَ وَ الْیَسَعَ وَ ذَا الْكِفْلِؕ-وَ كُلٌّ مِّنَ الْاَخْیَارِ ترجمہ کنز الایمان:اور یاد کرو اسمٰعیل اور یسع اور ذُو الکِفْل کو اورسب اچھے ہیں ۔

(3)اِلَّا عِبَادَكَ مِنْهُمُ الْمُخْلَصِیْنَ ترجمہ کنز الایمان: مگر جو ان میں تیرے چُنے ہوئے بندے ہیں ۔

(4)اُولٰٓىٕكَ الَّذِیْنَ هَدَى اللّٰهُ فَبِهُدٰىهُمُ اقْتَدِهْؕ-قُلْ لَّاۤ اَسْــٴَـلُكُمْ عَلَیْهِ اَجْرًاؕ-اِنْ هُوَ اِلَّا ذِكْرٰى لِلْعٰلَمِیْنَ ترجمہ کنز الایمان:یہ ہیں جن کو اللہ نے ہدایت کی تو تم انہیں کی راہ چلو تم فرماؤ میں قرآن پر تم سے کوئی اجرت نہیں مانگتا وہ تو نہیں مگر نصیحت سارے جہان کو۔

(5)اُولٰٓىٕكَ الَّذِیْنَ اٰتَیْنٰهُمُ الْكِتٰبَ وَ الْحُكْمَ وَ النُّبُوَّةَۚ ترجمہ کنز الایمان:یہ ہیں جن کو ہم نے کتاب اور حکم اور نبوت عطا کی۔

اللہ عزوجل ہمیں انبیاء کرام علیہ الصلوۃ والسلام کی سیرت پر عمل کرنے اور ان کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے امین بجاہ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ وسلم


انسانی معاشرے میں جتنے بھی انبیاء مبعوث ہوئے ہیں ان سب نے لوگوں کو توحید خدا، اصلاح نفس اور اصلاح معاشرے وغیرہ کی دعوت دی ہے۔ کچھ لوگوں نے ان کی دعوت الہیہ پر لبیک کہا اور کچھ لوگوں نے ان کی مخالفت کی انبیاء علیہم السلام کائنات کی وہ عظیم ترین ہستیاں اور انسانوں میں ہیروں،موتیوں کی طرح جگمگاتی شخصیات ہیں جنہیں خدا نے انسانوں کی رہنمائی کے لیے بھیجا۔ الله پاک نے انبیائے کرام کو مختلف قوموں کی طرف ہدایت یافتہ اور رہنما بنا کر بھیجا ان انبیاء کرام علیہم السلام میں سے ایک نبی حضرت یسع علیہ السلام بھی ہیں جو کہ حضرت الیاس علیہ السلام کی شریعت پر رہے اور لوگوں کو اللہ عزوجل کی طرف بلاتے رہے ان کا تذکرہ قرآن کریم میں کچھ اس طرح سے ہے

1 آپ علیہ السلام فضیلت والے ہیں:وَ اِسْمٰعِیْلَ وَ الْیَسَعَ وَ یُوْنُسَ وَ لُوْطًاؕ-وَ كُلًّا فَضَّلْنَا عَلَى الْعٰلَمِیْنَ ترجمہ اور اسمٰعیل اور یسع اور یونس اور لوط کو اور ہم نے ہر ایک کو اس کے وقت میں سب پر فضیلت دی (سورۃ الانعام آیت 86)

2 آپ علیہ السلام کو نبوت عطا کی گئی: اُولٰٓىٕكَ الَّذِیْنَ اٰتَیْنٰهُمُ الْكِتٰبَ وَ الْحُكْمَ وَ النُّبُوَّةَۚ ترجمہ یہ ہیں جن کو ہم نے کتاب اور حکم اور نبوت عطا کی (سورۃ الانعام آیت 89)

3 آپ علیہ السلام ہدایت یافتہ ہیں: اُولٰٓىٕكَ الَّذِیْنَ هَدَى اللّٰهُ ترجمہ یہ ہیں جن کو اللہ نے ہدایت کی (سورۃ الانعام آیت 90)

4 آپ علیہ السلام کی اقتداء کا حکم: فَبِهُدٰىهُمُ اقْتَدِهْؕ- ترجمہ تو تم انہیں کی راہ چلو ( سورۃ الانعام آیت 90)

5 آپ علیہ السلام کو اخیار کہا گیا: وَ اذْكُرْ اِسْمٰعِیْلَ وَ الْیَسَعَ وَ ذَا الْكِفْلِؕ-وَ كُلٌّ مِّنَ الْاَخْیَارِ ترجمۂ کنزالایمان: اور یاد کرو اسمٰعیل اور یسع اور ذُو الکِفْل کو اورسب اچھے ہیں ۔ (سورۃ ص آیت48)

حضرت یسع علیہ السلام کی قوم میں برائیاں عام ہو گئیں بد کردار لوگوں کو اقتدار مل گیا سرکش لوگوں کی تعداد بڑھ گئی اور انہوں نے انبیاء کرام علیہم السلام کو بھی شہید کیا بنی اسرائیل جب دشمن سے جنگ کرتے تو تابوت سکینہ اپنے ساتھ لے جاتے جس میں حضرت موسیٰ اور ھارون علیہما السلام کے تبرکات تھے جس کی برکت سے ان کو فتح مل جاتی جب بنی اسرائیل برائیوں میں مبتلا ہو گئے تو اللہ تعالیٰ نے ان کے دشمن کو ان پر مسلط کر دیا قوم عمالقہ نے ان سے جنگ کر کے تابوت سکینہ ان سے چھین لیا بنی اسرائیل کا بادشاہ اسی غم میں مر گیا اور بنی اسرائیل ایسے جانوروں کی طرح ہو گئے جن کا کوئی نگہبان نہیں تھا

معلوم ہوا کہ جب بندہ اللہ تعالیٰ کی نافرمانیوں میں مبتلا ہو جائے تو اللہ تعالیٰ اسے ذلیل ورسوا کر دیتا ہے اللہ تعالیٰ ہم سب کو انبیاء کرام علیہم السلام کی سیرت پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم


میٹھے پیارے اسلامی بھائیوں انبیاء کرام علیہم السلام وہ باکمال بشر ہیں جن کے پاس اللہ تعالٰی کی طرف سے وحی آتی ہے۔ یہ وحی کبھی فرشتہ کے ذریعے آتی ہے کبھی بلا واسط۔ انبیاء کرام علیہم السلام گناہوں سے پاک ہیں ان کی عادتیں خصلتیں نہایت پاکیزہ ہوتی ہیں ان کا نام جسم قول، فعل، حرکات ، سکنات سب سے اعلیٰ درجہ اور نفرت انگیز باتوں سے پاک ہوتے ہیں، انھیں اللہ تعالٰی عقل کامل عطا فرماتا ہے۔

دنیا کے بڑے سے بڑے عقلمند: انبیاء کرام کی عقل تک نہیں پہنچ سکتے انہیں الله تعالٰی غیب پر مطلع فرماتا ہے اور وہ اللہ کی اطاعت کرتے ہیں اور لوگوں کو اللہ تعالی کا حکم سناتے ہیں۔

سب سے پہلے نبی حضرت آدم علیہ السلام آپ ہی سےانسانی نسل چلی: تمام آدمی انہیں کی اولاد ہیں، نبوت کا سلسلہ حضرت آدم علیہم السلام سے شروع ہوا، اور ہمارے پیارے نبی حضور سید عالم صلی اللہ تعالٰی و آلہ وسلم پر ختم ہوا، اب کسی کو نبوت نہیں مل سکتی اور جو اِس بات کا قائل ہو وہ کافر ہے۔

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیوں اللہ تعالیٰ نے انسانوں کی رہنمائی کے لیے انبیاء اکرام کو کو بھیجا تاکہ وہ لوگوں کو اللہ تعالٰی کا حکم سنائے اور انہیں تخلیق کائنات کے اصل مقصد اور انسانی زندگی کے اصل مقصد کے متعلق آگاہ کریں فرمانِ باری تعالیٰ ہے : وَ مَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَ الْاِنْسَ اِلَّا لِیَعْبُدُوْنِ ترجمۂ کنز الایمان :اور میں نے جِنّ اور آدمی اتنے ہی لئے بنائے کہ میری بندگی کریں ۔(سورہ الذاریات،51 آیت نمبر 56)

پیارے پیارے اسلامی بھائیوں ایک قول کے مطابق زمین پر کم و بیش ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء اکرام آئے جن میں سے ایک حضرت الیسع علیہم السلام ہیں۔ آپ کےبارے میں ہے کہ آپ حضرت الیاس علیہم السلام - کے بعد پیغمبر ہوئے آپ لوگوں کو تو ریت پڑھ کر سناتے اور حضرت موسیٰ علیہ السلام کی ۔ شریعت سکھاتے ۔ یسع علیہ السلام بعض مورخین کے نزدیک آپ ہارون علیہ السلام کی۔ اولاد میں سے ہیں. اور بعض کے بقول حضرت یوسف علیہ السلام کی اولاد میں سے ہیں،

اور یہ الیاس علیہ السلام کے چچا زاد بھائی تھے،۔آپ علیہ السلام کا مبارک نام یسع ہےاور ایک قول کے مطابق آپ علیہ السلام اخطوب بن عجوز کے فرزند ہیں اور ایک قول کے مطابق آپ علیہ السلام کا نسب نامہ یہ ہے: یسع بن عدی بن شو تلم بن افراثیم بن حضرت یوسف علیہ السلام بن حضرت یعقوب علیہ السلام بن حضرت اسحاق علیہ السلام بن حضرت ابراہیم علیہ السلام۔(روح المعانی٫ الانعام ۔تحت الآیۃ: ٫279/86٫4 الجزاء السابع۔ البدایتہ و النہایۃ۔قصۃ الیسع علیہ السلام ۔449/1)

آپ کا ذکر خیر قرآن مجید میں دو جگہوں پر ہوا جبکہ احادیث میں زیادہ ذکر نہیں ملتا بس اسرائیلی روایات ملتی ہے اللہ رب العزت قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے وَ اِسْمٰعِیْلَ وَ الْیَسَعَ وَ یُوْنُسَ وَ لُوْطًاؕ-وَ كُلًّا فَضَّلْنَا عَلَى الْعٰلَمِیْنَ (سوری انعام، آیت نمبر86) ترجمۂ کنز الایمان اور اسمٰعیل اور یسع اور یونس اور لوط کو اور ہم نے ہر ایک کو اس کے وقت میں سب پر فضیلت دی۔

اس شان سے انبیاءِ کرام علیہم السلام کا ذکر فرمانے میں ان کی کرامتوں اور خصوصیتوں کی ایک عجیب باریکی نظر آتی ہے۔ تفسیر صراط الجنان :وَ كُلًّا فَضَّلْنَا عَلَى الْعٰلَمِیْنَ:اور ہم نے سب کو تمام جہان والوں پر فضیلت عطا فرمائی۔} اِس آیت میں اس بات کی دلیل ہے کہ انبیاءِ کرام علیہم السلام فرشتوں سے افضل ہیں کیونکہ عالَم یعنی جہان میں اللہ عَزَّوَجَلَّ کے سوا تمام موجودات داخل ہیں تو فرشتے بھی اس میں داخل ہیں اور جب تمام جہان والوں پر فضیلت دی تو فرشتوں پر بھی فضیلت ثابت ہوگئی۔ (خازن، الانعام، تحت الآیۃ: ۸۶، ۲ / ۳۳)

اسی طرح دوسرے مقام پر اللہ تبارک و تعالی فرماتا ہے: وَ اذْكُرْ اِسْمٰعِیْلَ وَ الْیَسَعَ وَ ذَا الْكِفْلِؕ-وَ كُلٌّ مِّنَ الْاَخْیَارِ (سورہ ص۔آیت نمبر: 48) ترجمۂ کنز الایمان :اور یاد کرو اسمٰعیل اور یسع اور ذُو الکِفْل کو اورسب اچھے ہیں ۔

تفسیر صراط الجنان

یعنی اے حبیب! صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، آپ حضرت اسماعیل، حضرت یَسَع اورحضرت ذو الکِفل علیہم السلام کے فضائل اور ان کے صبر کو یاد کریں تاکہ ان کی سیرت سے آپ کوتسلی حاصل ہو۔( خازن، ص، تحت الآیۃ: ۴۸، ۴ / ۴۴، ملخصاً) اور ان کی پاک خصلتوں سے لوگ نیکیوں کا ذوق و شوق حاصل کریں اوروہ سب بہترین لوگ ہیں ۔

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو: حضرت یسع علیہم السلام حضرت الیاس علیم السلام کے نائب اور خلیفہ تھے آپ چھوٹی عمر ہی سے حضرت الیاس علیہم السلام کی رفاقت میں میں رہنے لگے تھے اور حضرت الیاس علیہ السلام کی ظاہری وفات کے بعد اللہ تعالٰی نے حضرت یسع علیہ السلام کو نبوت سے سرفراز فرمایا تاکہ آپ بنی اسرئیل - کی ہدایت کرے اور آپ نے حضرت الیاس علیہ السلام کے طریقہ سے ہی بنی اسرئیل کی رہنمائی فرمائی ۔

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو: حضرت یسع علیہ السلام حضرت الیاس علیہ السلام کے نائب اور خلیفہ تھے آپ چھوٹی عمر ہی سے حضرت الیاس علیہ السلام کی رفاقت میں میں رہنے لگے تھے اور حضرت الیاس علیہ السلام کی ظاہری وفات کے بعداللہ تعالٰی نے حضرت یسع علیہم السلام کو نبوت سے سرفراز فرمایا تاکہ آپ بنی اسرئیل کی ہدایت کرے اور آپ نے حضرت الیاس علیہ السلام کے طریقہ پر ہی بنی اسرئیل کی رہنما فرمائی ۔ یہ معلوم نہ ہو سکا کہ آپ نے کتنی عمر پائی اور بنی اسرئیل میں کتنے عرصہ تک حق تبلیغ ادا کیا۔روایات کی رو سے آپ شہر دمشق کے ایک قریبی علاقہ آپیل مہولہ کے رہنے والے تھے. اور بعض روایات کے مطابق آپ کھیتی باری بھی کیا کرتے تھے

نبوت کا سلسلہ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ و سلم پر آکر ختم ہو گیا ہے ۔ اور آپ کی شریعت ایک کامل شریعت ہے اور آپ کی شریعت پر عمل کرنا قیامت تک لازم و ضروری ہے

اللہ کریم ہمیں تمام انبیاء کرام علیہم السلام کی مبارک زندگیوں کا فیضان نصیب فرمائے آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم


اللہ پاک نے لوگوں کی رہنمائی کے لیے کئی انبیاء کرام کو مبعوث فرمایا جن میں ایک نبی حضرت یسع علیہ السلام بھی ہیں ان کے ذریعے بھی لوگوں کو ہدایت نصیب ہوئی ۔آپ علیہ السلام کا مبارک نام یسع ہے اور آپ علیہ السلام حضرت ابراہیم علیہ السلام کی اولاد میں سے ہیں ۔

نسب نامہ : ایک قول کے مطابق آپ علیہ السلام اخطوب بن عجوز کے فرزند ہیں اور ایک قول کے مطابق آپ علیہ السلام کا نسب نامہ یہ ہے کہ یسع بن عدی بن شوتلم بن افراثیم بن حضرت یوسف علیہ السلام بن حضرت یعقوب علیہ السلام بن حضرت اسحاق علیہ السلام بن حضرت ابراہیم علیہ السلام ہے۔(بحوالہ مکتبہ المدینہ سیرت الانبیاء صفحہ 727)

تبلیغ و بعثت: آپ علیہ السلام حضرت الیاس علیہ السلام کے بعد مبعوث ہوئے اور ایک عرصے تک حکم الہی کے مطابق لوگوں کو تبلیغ و نصیحت فرمائی اور کفار کو دین حق کی طرف بلانے کا فرییضہ انجام دیا ۔ وَ اذْكُرْ اِسْمٰعِیْلَ وَ الْیَسَعَ وَ ذَا الْكِفْلِؕ-وَ كُلٌّ مِّنَ الْاَخْیَارِ(48) ترجمۂ کنز الایمان: اور یاد کرو اسمٰعیل اور یسع اور ذُو الکِفْل کو اورسب اچھے ہیں ۔

حضرت یسع علیہ الصلاۃ والسلام بنی اسرائیل کے انبیاء میں سے ہیں انہیں حضرت الیاس علیہ السلام نے بنی اسرائیل پر اپنا خلیفہ مقرر کیا اور بعد میں انہیں نبوت سے سرفراز کیا گیا حضرت ذوالکفل علی نبینا و علیہ الصلوۃ والسلام کی نبوت میں اختلاف ہے اور صحیح یہ ہے کہ وہ نبی ہیں

اے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم آپ حضرت اسماعیل حضرت یسع اور حضرت ذوالکفل کے فضائل اور ان کے صبر کو یاد کریں تاکہ ان کی سیرت سے آپ کو تسلی ہو اور ان کی پاک خصلتوں سے نیکیوں کا ذوق و شوق حاصل کریں اور وہ سب بہترین لوگ ہیں ۔(بحوالہ مکتبۃ المدینہ تفسیر صراط الجنان پارہ 23 سورہ ص ایت نمبر 48 )

واِسْمٰعِیْلَ وَ الْیَسَعَ وَ یُوْنُسَ وَ لُوْطًاؕ-وَ كُلًّا فَضَّلْنَا عَلَى الْعٰلَمِیْنَ(86) ترجمۂ کنز الایمان اور اسمٰعیل اور یسع اور یونس اور لوط کو اور ہم نے ہر ایک کو اس کے وقت میں سب پر فضیلت دی۔ (سورہ انعام آیت نمبر 86)

اوصاف و خصوصیات: اللہ تعالیٰ نے آپ علیہ السلام کو نبوت کے ساتھ بادشاہت بھی عطا فرمائی مروی ہے کہ آپ علیہ السلام بنی اسرائیل کے بادشاہوں میں سے ایک بادشاہ تھے آپ علیہ السلام دن میں روزہ رکھتے رات میں کچھ دیر آرام کرتے اور آپ جلد بازی اور غصے سے کام نہ لیتے تھے اور آپ بہت ہی بردبار اور سنجیدہ رہنے والے تھے ۔حوالہ مکتبہ المدینہ سیرت الانبیاء 728

بوقت وفات جانشین کی نامزدگی:مروی ہے کہ آپ علیہ السلام بنی اسرائیل کے بادشاہوں میں سے ایک بادشاہ بھی تھے جب آپ علیہ السلام کی وفات کا وقت قریب آیا تو تو بنی اسرائیل کے کچھ بڑے آدمی مل کر آپ علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوئے ۔اور عرض کی آپ بادشاہت میں کسی کو اپنا جانشین مقرر کر دیجیے تاکہ ہم اپنے معاملات میں اس کی طرف رجوع کر سکیں ۔آپ علیہ السلام نے فرمایا میں ملک کی باگ دوڑ اس کے حوالے کروں گا جو مجھے تیں باتوں کی ضمانت دے۔ ایک نوجوان کے علاؤہ کسی شخص نے بھی اس ذمہ داری کو قبول کرنے کی ضمانت دینے کے بارے میں آپ سے کوئی بات نہ کی اس نوجوان نے عرض کی میں ضمانت دیتا ہوں ارشاد فرمایا تم بیٹھ جاؤ اس سے مقصود یہ تھا کہ کوئی اور شخص بات کرے لیکن آپ علیہ اسلام کے دوبارہ کہنے پر وہی نوجوان ہی کھڑا ہوا اور اس نے ذمہ داری قبول کرنے کی یقین دہانی کرائی آپ علیہ السلام نے فرمایا ٹھیک ہے تم تین چیزوں کی ذمہ داری قبول کر لو

1) تم سوئے بغیر رات عبادت میں بسر کیا کرو

2) روزانہ دن میں روزہ رکھو گے اور کبھی چھوڑو گے نہیں

3) غصے کی حالت میں کوئی فیصلہ نہیں کرو گے

اس نوجوان نے تینوں چیزوں کی ذمہ داری قبول کر لی تو آپ نے بادشاہی کا نظام اس کے سپرد کر دیا ۔


اللہ تعالی نے لوگوں کی راہنمائی کے لیے وقتا فوقتا   اپنے پیارے بندوں کو مبعوث فرمایا تاکہ وہ لوگوں کو خالق حقیقی کی جانب بلائیں اور انہیں نیکی کا حکم کریں اور برائی سے منع کریں۔ان ہی انبیاء کرام میں سے اللہ تعالی کے ایک نبی حضرت یسع علیہ السلام بھی ہیں۔

حضرت یسع علیہ السلام کا نسب: حضرت یسع علیہ السلام کے شجرہ نسب کے بارے میں اختلاف ہے ایک قول کے مطابق آپ یسع ابن اخطوب بن عجوز ہیں جبکہ دوسرے قول کے مطابق آپ یسع بن عدی بن شوتلم بن افراثیم بن حضرت یوسف بن حضرت یعقوب بن حضرت اسحاق بن حضرت ابراہیم علیہ السلام ہیں۔ [سیرت الانبیاء ، حضرت یسع علیہ السلام ، ص727،الناشر: مکتبۃ المدینہ کراچی ملخصا]

حضرت یسع علیہ السلام کا زما نہ بعثت: حضرت یسع علیہ السلام کو حضرت الیاس علیہ السلام نے بنی اسرائیل پر اپنا خلیفہ مقرر کیا اور بعد میں آپ علیہ السلام کو شرف نبوت سے سرفراز فرمایا گیا[سیرت الانبیاء ، حضرت یسع علیہ السلام ، ص727،الناشر: مکتبۃ المدینہ کراچی ملخصا] حضرت الیاس علیہ السلام حضرت ابرہیم علیہ السلام کی ذریت سے ہیں اور حضرت یسع علیہ السلام حضرت الیاس علیہ السلام کے خلیفہ تھے تو معلوم ہوا کہ حضرت یسع علیہ السلام کا زمانہ بعثت بھی حضرت ابراہیم السلام کے بعد کا ہے ۔

حضرت یسع علیہ السلام کے اوصاف: اللہ تعالی نے آپ کو نبوت سے سرفراز فرمایا۔ آپ علیہ السلام حضرت الیاس علیہ السلام کی خلافت و جانشینی کا شرف ملا اور آپ کو بادشاہت بھی عطا کی گئی۔ آپ علیہ السلام دن میں روزہ رکھتے اور رات میں کچھ دیر آرام کے بعد بقیہ حصہ نوافل ادا فرماتے۔ آپ علیہ السلام بردبار ، متحمل مزاج ، اور غصہ نہ کرنے والے تھے۔ آپ علیہ السلام معاملات میں بڑی متانت و سنجیدگی سے فیصلہ فرماتے۔ آپ علیہ السلام جلد بازی سے کام نہ لیتے تھے۔ [سیرت الانبیاء ، حضرت یسع علیہ السلام ، ص 728، الناشر: مکتبۃ المدینہ کراچی، ماخوذ]

قرآن پاک میں آپ کی صفات: اللہ تعالی نے قرآن مجید میں دو مقامات پر آپ علیہ السلام کا ذکر فرمایا ہے : 1-سورۃ الانعام میں اللہ تعالی فرماتا ہے:" وَ اِسْمٰعِیْلَ وَ الْیَسَعَ وَ یُوْنُسَ وَ لُوْطًاؕ-وَ كُلًّا فَضَّلْنَا عَلَى الْعٰلَمِیْنَۙ"[الانعام:86] ترجمہ کنز الایمان : اور اسمٰعیل اور یسع اور یونس اور لوط کو اور ہم نے ہر ایک کو اس کے وقت میں سب پر فضیلت دی۔اس آیت کریمہ میں اس بات کی دلیل ہے کہ انبیاء کرام علیہم السلام فرشتوں سے افضل ہیں ، کیونکہ عالم [جہان]کا اطلاق اللہ تعالی کے علاوہ تمام موجودات پر ہوتا ہے اور فرشتے بھی عالم میں داخل ہیں ، اور جب تمام جہاں والوں پر فضیلت دی تو فرشتوں پر بھی فضیلت ثابت ہو گئی ۔ [تفسیر صراط الجنان ، سورۃ الانعام، 3\153، تحت الآیۃ:86، الناشر: مکتبۃ المدینہ کراچی ، ملخصا]

2- سورۃ الصاد میں اللہ تعالی نے آپ کا ذکر یوں فرمایا: "وَ اذْكُرْ اِسْمٰعِیْلَ وَ الْیَسَعَ وَ ذَا الْكِفْلِؕ-وَ كُلٌّ مِّنَ الْاَخْیَارِؕ" [ص:48] ترجمہ کنز الایمان: اور یاد کرو اسماعیل اور یسع اور ذو الکفل کو اورسب اچھے ہیں۔ یعنی ان کے فضائل اور صبر کو یاد کرو تاکہ ان کی پاک خصلتوں سے لوگ نیکیوں کا ذوق و شوق حاصل کریں۔[تفسیر خزائن العرفان ،سورۃ الصاد، ص844، تحت الآیۃ :48، الناشر: مکتبۃ المدینہ کراچی ]

بوقت وفات جانشینی کی شرائط: جب آپ علیہ السلام کا وقت وفات قریب آیا تو بنی اسرائیل کے کچھ بڑے آدمی مل کر آپ علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوئے تاکہ آپ بادشاہت میں کسی کو اپنا جانشین مقرر کر دیں، تو آپ علیہ السلام نے فرمایا: میں ملک کی باگ دوڑ اس کے حوالے کروں گا جو مجھے تین باتوں کی ضمانت دے ۔ تو ایک نوجوان نے عرض کی: میں ضمانت دیتا ہوں ۔ آپ کے دوبارہ پوچھنے پر بھی اسی نوجوان نے ضمانت دی تو آپ نے فرمایا: ٹھیک ہے تم تین چیزوں کی ذمہ داری قبول کر لو: 1-تم سوئےبغیر ساری رات عبادت میں بسر کیا کرو گے۔ 2- روزانہ دن میں روزہ رکھو گے اور کبھی چھوڑو گے نہیں۔3- غصہ کی حالت میں کوئی فیصلہ نہیں کرو گے۔ اس نوجوان نے ان تینوں چیزوں کی ذمہ داری قبول کر لی تو آپ علیہ السلام نے نظام بادشاہی اس کے سپرد کر دیا۔ [سیرت الانبیاء ، حضرت یسع علیہ السلام ، ص 728، الناشر: مکتبۃ المدینہ کراچی، ملخصا]

اللہ تعالی ہمیں بھی انبیائے کرام کے صدقے نیک عادات و خصائل اپنا نے کی توفیق مرحمت فرمائے ۔ آمین بجاہ خاتم النبیین صلی اللہ علیہ و سلم 


اللہ پاک نے لوگوں کی رہنمائی کے لیے کئی انبیاء کرام کو مبعوث فرمایا جن میں ایک نبی حضرت یسع علیہ السلام بھی ہیں ان کے ذریعے بھی لوگوں کو ہدایت نصیب ہوئی آپ علیہ السلام کا مبارک نام یسع ہے اور آپ علیہ السلام حضرت ابراہیم علیہ السلام کی اولاد میں سے ہیں

نسب نامہ:ایک قول کے مطابق آپ علیہ السلام اخطوب بن عجوز کے فرزند ہیں اور ایک قول کے مطابق آپ علیہ السلام کا نسب نامہ یہ ہے کہ یسع بن عدی بن شوتلم بن افراثیم بن حضرت یوسف علیہ السلام بن حضرت یعقوب علیہ السلام بن حضرت اسحاق علیہ السلام بن حضرت ابراہیم علیہ السلام ہے (بحوالہ مکتبہ المدینہ سیرت الانبیاء صفحہ 727)

تبلیغ و بعثت: آپ علیہ السلام حضرت الیاس علیہ السلام کے بعد مبعوث ہوئے اور ایک عرصے تک حکم الہی کے مطابق لوگوں کو تبلیغ و نصیحت فرمائی اور کفار کو دین حق کی طرف بلانے کا فرییضہ انجام دیا وَ اذْكُرْ اِسْمٰعِیْلَ وَ الْیَسَعَ وَ ذَا الْكِفْلِؕ-وَ كُلٌّ مِّنَ الْاَخْیَارِ(48) ترجمۂ کنز الایمان اور یاد کرو اسمٰعیل اور یسع اور ذُو الکِفْل کو اورسب اچھے ہیں ۔

حضرت یسع علیہ الصلاۃ والسلام بنی اسرائیل کے انبیاء میں سے ہیں انہیں حضرت الیاس علیہ السلام نے بنی اسرائیل پر اپنا خلیفہ مقرر کیا اور بعد میں انہیں نبوت سے سرفراز کیا گیا حضرت ذوالکفل علی نبینا و علیہ الصلوۃ والسلام کی نبوت میں اختلاف ہے اور صحیح یہ ہے کہ وہ نبی ہیں ۔

اے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم آپ حضرت اسماعیل حضرت یسع اور حضرت ذوالکفل کے فضائل اور ان کے صبر کو یاد کریں تاکہ ان کی سیرت سے آپ کو تسلی ہو اور ان کی پاک خصلتوں سے نیکیوں کا ذوق و شوق حاصل کریں اور وہ سب بہترین لوگ ہیں ۔(بحوالہ مکتبۃ المدینہ تفسیر صراط الجنان پارہ 23 سورہ ص ایت نمبر 48 )

واِسْمٰعِیْلَ وَ الْیَسَعَ وَ یُوْنُسَ وَ لُوْطًاؕ-وَ كُلًّا فَضَّلْنَا عَلَى الْعٰلَمِیْنَ(86) ترجمۂ کنز الایماناور اسمٰعیل اور یسع اور یونس اور لوط کو اور ہم نے ہر ایک کو اس کے وقت میں سب پر فضیلت دی۔سورہ انعام آیت نمبر 86

اوصاف و خصوصیات: اللہ تعالیٰ نے آپ علیہ السلام کو نبوت کے ساتھ بادشاہت بھی عطا فرمائی مروی ہے کہ آپ علیہ السلام بنی اسرائیل کے بادشاہوں میں سے ایک بادشاہ تھے آپ علیہ السلام دن میں روزہ رکھتے رات میں کچھ دیر آرام کرتے اور آپ جلد بازی اور غصے سے کام نہ لیتے تھے اور آپ بہت ہی بردبار اور سنجیدہ رہنے والے تھے ۔(حوالہ مکتبہ المدینہ سیرت الانبیاء 728)

بوقت وفات جان نشین کی نامزدگی : آپ علیہ الصلوۃ والسلام کی وفات کا وقت قریب ایا تو بنی اسرائیل کے کچھ ادمی مل کر آپ علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کی آپ بادشاہت میں کسی کو اپنا جانشین مقرر کر دیجئے تاکہ ہم اپنے معاملات میں اس کی طرف ر کر سکیں آپ علیہ السلام نے ارشاد فرمایا میں ملک کی باک دوڑ اس شخص کے حوالے کروں گا جو مجھے تین باتوں کی ضمانت دے

ایک نوجوان کے علاوہ کسی شخص نے بھی اس ذمہ داری کو قبول کرنے کی ضمانت دینے کے بارے میں آپ سے کوئی بات نہ کی اس نوجوان عرض کی میں ضمانت دیتا ہوں ارشاد فرمایا تم بیٹھ جاؤ اس سے ان کا مقصد یہ تھا کہ کوئی اور شخص بات کرے لیکن آپ علیہ السلام کی دوبارہ کہنے پر بھی وہی نوجوان ہی کھڑا ہوا اور اس نے ذمہ داری قبول کرنے کی یقین دہانی کرائی آپ علیہ السلام نے فرمایا ٹھیک ہے تم تین چیزوں کی ذمہ داری قبول کر لو ۔

تم سوئے بغیر ساری رات عبادت میں بسر کیا کرو گے، دن میں روزہ رکھو گے اور کبھی چھوڑو گے نہیں، تم غصے کی حالت میں کوئی فیصلہ نہیں کرو گے، نوجوان نے تینوں چیزوں کی ذمہ داری قبول کر لی تو آپ نے بادشاہی کا نظام اس کے سپرد کر دیا ۔(بحوالہ مکتبۃ المدینہ سیرت الانبیاء صفحہ 729)


اللہ پاک نے ہر قسم کی ضلالتوں اور گمراہیوں کو ختم کرنے کے لئے اپنے محبوب بندوں کو دنیا میں مبعوث فرمایا تاکہ لوگ راہِ راست پر رہیں اور رب تعالیٰ کی فرماں برداری بجا لاتے ہوئے رب تعالیٰ کا قُرب خاص حاصل کریں۔ محبوب بندوں میں اولین فہرست جو لوگوں کی اصلاح اور پیغامِ ربانی عام کرنے میں ہے، وہ نفوسِ انبیائےکرام علیہمُ السّلام کا مبارک گروہ ہے۔ یہ مبارک ہستیاں ہر طرح سے حق پیغام پہنچاتے ہیں کوئی بھی رکاوٹ، کوئی بھی خطرہ انہیں روک نہیں سکتا۔ یہاں تک کہ انبیائے کرام علیہمُ السّلام کو مَعاذَاللہ لوگ قتل کرنے کے بھی درپے ہوئے۔ انہیں میں سے حضرت الیاس علیہ السّلام تھے جن کو لوگ مَعاذَاللہ قتل کرنے کے درپے ہوئے، مگر آپ کو اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل و کرم سے محفوظ فرمایا۔ آپ نے اپنی قوم میں حضرت یسع علیہ السّلام کو خلیفہ مقرر کیا، بعد میں آپ کو شرفِ نبوت سے سرفراز بھی کیا گیا۔ پیغامِ حق کو عام کرنے اور انبیائے کرام علیہمُ السّلام کے مبارک گروہ میں حضرت یسع علیہ السّلام بھی شامل ہیں۔

آپ کا مبارک نام یسع ہے اور آپ حضرت ابراہیم علیہ السّلام کی آل پاک سے ہیں۔ آپ کو نبوت کے ساتھ بادشاہت بھی عطا کی گئی، آپ دن میں روزہ رکھتے، کچھ آرام فرمانے کے بعد رات کا بقیہ حصہ نوافل ادا کرنے میں گزارتے، آپ بردبار، متحمل مزاج اور غصہ نہ کرنے والے تھے۔(سیرت الانبیاء، ص727 تا 728) قراٰنِ مجید فرقانِ حمید میں بھی آپ کا تذکرہ مبارک موجود ہے۔ آئیے! قراٰنِ پاک کی روشنی میں حضرت یسع علیہ السّلام کا مبارک تذکرہ جانتے ہیں:

(1)اخیار میں سے:﴿وَاذْكُرْ اِسْمٰعِیْلَ وَالْیَسَعَ وَذَا الْكِفْلِؕ وَكُلٌّ مِّنَ الْاَخْیَارِؕ(۴۸)﴾ ترجَمۂ کنزالایمان: اور یاد کرو اسماعیل اور یسع اور ذو الکفل کو اور سب اچھے ہیں۔(پ 23،صٓ: 48)

(2، 3)ہدایت و فضیلت والے نبی: ﴿وَاِسْمٰعِیْلَ وَالْیَسَعَ وَیُوْنُسَ وَلُوْطًاؕ وَكُلًّا فَضَّلْنَا عَلَى الْعٰلَمِیْنَۙ(۸۶) ﴾ترجَمۂ کنزالعرفان: اور اسماعیل اور یَسَع اور یونس اور لوط کو (ہدایت دی) اور ہم نے ہر ایک کو اس کے وقت میں سب پر فضیلت دی۔(پ7، الانعام: 86)

اللہ پاک کے نبی حضرت یسع علیہ السّلام کی مبارک سیرت، اوصاف و تذکرہ سے بڑی ہی پیاری خوبیوں کا علم ہوتا ہے۔ ہمیں چاہئے کہ ایسے محبوب بندوں کی سیرت کا مطالعہ کریں، ان کے اوصاف کو اپنائیں۔ اپنی محفلوں کو ان کے تذکرہ مبارک سے روشن و خوشبودار بنائیں۔ ان کے ذکر سے رحمت نازل ہوتی ہے۔ ہر طرح کی محبوب روش و پیارے طریقےاللہ پاک کے محبوب انبیائےکرام علیہمُ السّلام میں موجود ہو تے ہیں۔ ان کی مبارک سیرت سے بندے کو ان کا فیض ملتا ہے اور سبق جو ملتا ہے وہ دنیا کے مصائب و آلام کو حل کرنے کا ذریعہ بنتا ہے۔ ہمیں چاہئے کہ قراٰنِ کریم کا مطالعہ کریں، تفسیر صِراطُ الجنان جو کہ انتہائی آسان انداز میں لکھی گئی ہے اس کا مطالعہ کریں، سیرتُ الانبیاء کا مطالعہ کریں تاکہ غیر کی نقالی سے آزاد ہو جائیں اور اپنوں کی روش کو ادا کریں۔

انہی کی ادا کو ادا کرنے سے ہے کامیابی میسر

وگرنہ غیروں کی نقالی سے ہےناکامی میسر

دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ محبوب آقا کریم خاتم النبیّٖن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّمکے وسیلے سے ہمیں انبیاکی سیرت کا مطالعہ کرنے اور ان کی محبوب روش اپنانے کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم