میٹھے پیارے اسلامی بھائیوں انبیاء کرام علیہم السلام وہ باکمال بشر ہیں جن کے پاس اللہ تعالٰی کی طرف سے وحی آتی ہے۔ یہ وحی کبھی فرشتہ کے ذریعے آتی ہے کبھی بلا واسط۔ انبیاء کرام علیہم السلام گناہوں سے پاک ہیں ان کی عادتیں خصلتیں نہایت پاکیزہ ہوتی ہیں ان کا نام جسم قول، فعل، حرکات ، سکنات سب سے اعلیٰ درجہ اور نفرت انگیز باتوں سے پاک ہوتے ہیں، انھیں اللہ تعالٰی عقل کامل عطا فرماتا ہے۔

دنیا کے بڑے سے بڑے عقلمند: انبیاء کرام کی عقل تک نہیں پہنچ سکتے انہیں الله تعالٰی غیب پر مطلع فرماتا ہے اور وہ اللہ کی اطاعت کرتے ہیں اور لوگوں کو اللہ تعالی کا حکم سناتے ہیں۔

سب سے پہلے نبی حضرت آدم علیہ السلام آپ ہی سےانسانی نسل چلی: تمام آدمی انہیں کی اولاد ہیں، نبوت کا سلسلہ حضرت آدم علیہم السلام سے شروع ہوا، اور ہمارے پیارے نبی حضور سید عالم صلی اللہ تعالٰی و آلہ وسلم پر ختم ہوا، اب کسی کو نبوت نہیں مل سکتی اور جو اِس بات کا قائل ہو وہ کافر ہے۔

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیوں اللہ تعالیٰ نے انسانوں کی رہنمائی کے لیے انبیاء اکرام کو کو بھیجا تاکہ وہ لوگوں کو اللہ تعالٰی کا حکم سنائے اور انہیں تخلیق کائنات کے اصل مقصد اور انسانی زندگی کے اصل مقصد کے متعلق آگاہ کریں فرمانِ باری تعالیٰ ہے : وَ مَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَ الْاِنْسَ اِلَّا لِیَعْبُدُوْنِ ترجمۂ کنز الایمان :اور میں نے جِنّ اور آدمی اتنے ہی لئے بنائے کہ میری بندگی کریں ۔(سورہ الذاریات،51 آیت نمبر 56)

پیارے پیارے اسلامی بھائیوں ایک قول کے مطابق زمین پر کم و بیش ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء اکرام آئے جن میں سے ایک حضرت الیسع علیہم السلام ہیں۔ آپ کےبارے میں ہے کہ آپ حضرت الیاس علیہم السلام - کے بعد پیغمبر ہوئے آپ لوگوں کو تو ریت پڑھ کر سناتے اور حضرت موسیٰ علیہ السلام کی ۔ شریعت سکھاتے ۔ یسع علیہ السلام بعض مورخین کے نزدیک آپ ہارون علیہ السلام کی۔ اولاد میں سے ہیں. اور بعض کے بقول حضرت یوسف علیہ السلام کی اولاد میں سے ہیں،

اور یہ الیاس علیہ السلام کے چچا زاد بھائی تھے،۔آپ علیہ السلام کا مبارک نام یسع ہےاور ایک قول کے مطابق آپ علیہ السلام اخطوب بن عجوز کے فرزند ہیں اور ایک قول کے مطابق آپ علیہ السلام کا نسب نامہ یہ ہے: یسع بن عدی بن شو تلم بن افراثیم بن حضرت یوسف علیہ السلام بن حضرت یعقوب علیہ السلام بن حضرت اسحاق علیہ السلام بن حضرت ابراہیم علیہ السلام۔(روح المعانی٫ الانعام ۔تحت الآیۃ: ٫279/86٫4 الجزاء السابع۔ البدایتہ و النہایۃ۔قصۃ الیسع علیہ السلام ۔449/1)

آپ کا ذکر خیر قرآن مجید میں دو جگہوں پر ہوا جبکہ احادیث میں زیادہ ذکر نہیں ملتا بس اسرائیلی روایات ملتی ہے اللہ رب العزت قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے وَ اِسْمٰعِیْلَ وَ الْیَسَعَ وَ یُوْنُسَ وَ لُوْطًاؕ-وَ كُلًّا فَضَّلْنَا عَلَى الْعٰلَمِیْنَ (سوری انعام، آیت نمبر86) ترجمۂ کنز الایمان اور اسمٰعیل اور یسع اور یونس اور لوط کو اور ہم نے ہر ایک کو اس کے وقت میں سب پر فضیلت دی۔

اس شان سے انبیاءِ کرام علیہم السلام کا ذکر فرمانے میں ان کی کرامتوں اور خصوصیتوں کی ایک عجیب باریکی نظر آتی ہے۔ تفسیر صراط الجنان :وَ كُلًّا فَضَّلْنَا عَلَى الْعٰلَمِیْنَ:اور ہم نے سب کو تمام جہان والوں پر فضیلت عطا فرمائی۔} اِس آیت میں اس بات کی دلیل ہے کہ انبیاءِ کرام علیہم السلام فرشتوں سے افضل ہیں کیونکہ عالَم یعنی جہان میں اللہ عَزَّوَجَلَّ کے سوا تمام موجودات داخل ہیں تو فرشتے بھی اس میں داخل ہیں اور جب تمام جہان والوں پر فضیلت دی تو فرشتوں پر بھی فضیلت ثابت ہوگئی۔ (خازن، الانعام، تحت الآیۃ: ۸۶، ۲ / ۳۳)

اسی طرح دوسرے مقام پر اللہ تبارک و تعالی فرماتا ہے: وَ اذْكُرْ اِسْمٰعِیْلَ وَ الْیَسَعَ وَ ذَا الْكِفْلِؕ-وَ كُلٌّ مِّنَ الْاَخْیَارِ (سورہ ص۔آیت نمبر: 48) ترجمۂ کنز الایمان :اور یاد کرو اسمٰعیل اور یسع اور ذُو الکِفْل کو اورسب اچھے ہیں ۔

تفسیر صراط الجنان

یعنی اے حبیب! صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، آپ حضرت اسماعیل، حضرت یَسَع اورحضرت ذو الکِفل علیہم السلام کے فضائل اور ان کے صبر کو یاد کریں تاکہ ان کی سیرت سے آپ کوتسلی حاصل ہو۔( خازن، ص، تحت الآیۃ: ۴۸، ۴ / ۴۴، ملخصاً) اور ان کی پاک خصلتوں سے لوگ نیکیوں کا ذوق و شوق حاصل کریں اوروہ سب بہترین لوگ ہیں ۔

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو: حضرت یسع علیہم السلام حضرت الیاس علیم السلام کے نائب اور خلیفہ تھے آپ چھوٹی عمر ہی سے حضرت الیاس علیہم السلام کی رفاقت میں میں رہنے لگے تھے اور حضرت الیاس علیہ السلام کی ظاہری وفات کے بعد اللہ تعالٰی نے حضرت یسع علیہ السلام کو نبوت سے سرفراز فرمایا تاکہ آپ بنی اسرئیل - کی ہدایت کرے اور آپ نے حضرت الیاس علیہ السلام کے طریقہ سے ہی بنی اسرئیل کی رہنمائی فرمائی ۔

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو: حضرت یسع علیہ السلام حضرت الیاس علیہ السلام کے نائب اور خلیفہ تھے آپ چھوٹی عمر ہی سے حضرت الیاس علیہ السلام کی رفاقت میں میں رہنے لگے تھے اور حضرت الیاس علیہ السلام کی ظاہری وفات کے بعداللہ تعالٰی نے حضرت یسع علیہم السلام کو نبوت سے سرفراز فرمایا تاکہ آپ بنی اسرئیل کی ہدایت کرے اور آپ نے حضرت الیاس علیہ السلام کے طریقہ پر ہی بنی اسرئیل کی رہنما فرمائی ۔ یہ معلوم نہ ہو سکا کہ آپ نے کتنی عمر پائی اور بنی اسرئیل میں کتنے عرصہ تک حق تبلیغ ادا کیا۔روایات کی رو سے آپ شہر دمشق کے ایک قریبی علاقہ آپیل مہولہ کے رہنے والے تھے. اور بعض روایات کے مطابق آپ کھیتی باری بھی کیا کرتے تھے

نبوت کا سلسلہ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ و سلم پر آکر ختم ہو گیا ہے ۔ اور آپ کی شریعت ایک کامل شریعت ہے اور آپ کی شریعت پر عمل کرنا قیامت تک لازم و ضروری ہے

اللہ کریم ہمیں تمام انبیاء کرام علیہم السلام کی مبارک زندگیوں کا فیضان نصیب فرمائے آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وبارک وسلم