اللہ پاک نے لوگوں کی رہنمائی کے لیے کئی انبیاء کرام کو مبعوث فرمایا جن میں ایک نبی حضرت یسع علیہ السلام بھی ہیں ان کے ذریعے بھی لوگوں کو ہدایت نصیب ہوئی آپ علیہ السلام کا مبارک نام یسع ہے اور آپ علیہ السلام حضرت ابراہیم علیہ السلام کی اولاد میں سے ہیں

نسب نامہ:ایک قول کے مطابق آپ علیہ السلام اخطوب بن عجوز کے فرزند ہیں اور ایک قول کے مطابق آپ علیہ السلام کا نسب نامہ یہ ہے کہ یسع بن عدی بن شوتلم بن افراثیم بن حضرت یوسف علیہ السلام بن حضرت یعقوب علیہ السلام بن حضرت اسحاق علیہ السلام بن حضرت ابراہیم علیہ السلام ہے (بحوالہ مکتبہ المدینہ سیرت الانبیاء صفحہ 727)

تبلیغ و بعثت: آپ علیہ السلام حضرت الیاس علیہ السلام کے بعد مبعوث ہوئے اور ایک عرصے تک حکم الہی کے مطابق لوگوں کو تبلیغ و نصیحت فرمائی اور کفار کو دین حق کی طرف بلانے کا فرییضہ انجام دیا وَ اذْكُرْ اِسْمٰعِیْلَ وَ الْیَسَعَ وَ ذَا الْكِفْلِؕ-وَ كُلٌّ مِّنَ الْاَخْیَارِ(48) ترجمۂ کنز الایمان اور یاد کرو اسمٰعیل اور یسع اور ذُو الکِفْل کو اورسب اچھے ہیں ۔

حضرت یسع علیہ الصلاۃ والسلام بنی اسرائیل کے انبیاء میں سے ہیں انہیں حضرت الیاس علیہ السلام نے بنی اسرائیل پر اپنا خلیفہ مقرر کیا اور بعد میں انہیں نبوت سے سرفراز کیا گیا حضرت ذوالکفل علی نبینا و علیہ الصلوۃ والسلام کی نبوت میں اختلاف ہے اور صحیح یہ ہے کہ وہ نبی ہیں ۔

اے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم آپ حضرت اسماعیل حضرت یسع اور حضرت ذوالکفل کے فضائل اور ان کے صبر کو یاد کریں تاکہ ان کی سیرت سے آپ کو تسلی ہو اور ان کی پاک خصلتوں سے نیکیوں کا ذوق و شوق حاصل کریں اور وہ سب بہترین لوگ ہیں ۔(بحوالہ مکتبۃ المدینہ تفسیر صراط الجنان پارہ 23 سورہ ص ایت نمبر 48 )

واِسْمٰعِیْلَ وَ الْیَسَعَ وَ یُوْنُسَ وَ لُوْطًاؕ-وَ كُلًّا فَضَّلْنَا عَلَى الْعٰلَمِیْنَ(86) ترجمۂ کنز الایماناور اسمٰعیل اور یسع اور یونس اور لوط کو اور ہم نے ہر ایک کو اس کے وقت میں سب پر فضیلت دی۔سورہ انعام آیت نمبر 86

اوصاف و خصوصیات: اللہ تعالیٰ نے آپ علیہ السلام کو نبوت کے ساتھ بادشاہت بھی عطا فرمائی مروی ہے کہ آپ علیہ السلام بنی اسرائیل کے بادشاہوں میں سے ایک بادشاہ تھے آپ علیہ السلام دن میں روزہ رکھتے رات میں کچھ دیر آرام کرتے اور آپ جلد بازی اور غصے سے کام نہ لیتے تھے اور آپ بہت ہی بردبار اور سنجیدہ رہنے والے تھے ۔(حوالہ مکتبہ المدینہ سیرت الانبیاء 728)

بوقت وفات جان نشین کی نامزدگی : آپ علیہ الصلوۃ والسلام کی وفات کا وقت قریب ایا تو بنی اسرائیل کے کچھ ادمی مل کر آپ علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کی آپ بادشاہت میں کسی کو اپنا جانشین مقرر کر دیجئے تاکہ ہم اپنے معاملات میں اس کی طرف ر کر سکیں آپ علیہ السلام نے ارشاد فرمایا میں ملک کی باک دوڑ اس شخص کے حوالے کروں گا جو مجھے تین باتوں کی ضمانت دے

ایک نوجوان کے علاوہ کسی شخص نے بھی اس ذمہ داری کو قبول کرنے کی ضمانت دینے کے بارے میں آپ سے کوئی بات نہ کی اس نوجوان عرض کی میں ضمانت دیتا ہوں ارشاد فرمایا تم بیٹھ جاؤ اس سے ان کا مقصد یہ تھا کہ کوئی اور شخص بات کرے لیکن آپ علیہ السلام کی دوبارہ کہنے پر بھی وہی نوجوان ہی کھڑا ہوا اور اس نے ذمہ داری قبول کرنے کی یقین دہانی کرائی آپ علیہ السلام نے فرمایا ٹھیک ہے تم تین چیزوں کی ذمہ داری قبول کر لو ۔

تم سوئے بغیر ساری رات عبادت میں بسر کیا کرو گے، دن میں روزہ رکھو گے اور کبھی چھوڑو گے نہیں، تم غصے کی حالت میں کوئی فیصلہ نہیں کرو گے، نوجوان نے تینوں چیزوں کی ذمہ داری قبول کر لی تو آپ نے بادشاہی کا نظام اس کے سپرد کر دیا ۔(بحوالہ مکتبۃ المدینہ سیرت الانبیاء صفحہ 729)