اللہ تعالیٰ نے ہر طرح کے ظلم اور گمراہیوں کو نیست و نابود کرنے کے لیے  اپنے محبوب بندوں کو دنیا میں مبعوث فرمایا ہے ، تاکہ لوگ سیدھے راستے پر رہیں اور رب تعالیٰ کی فرماں برداری بجا لائیں اور رب تعالیٰ کا قُرب خاص حاصل کریں ۔

محبوب بندوں میں سر فہرست جو لوگوں کی اِصلاح اور اللہ تعالیٰ کا پیغام عام کرتے ہیں، وہ نفوس قدسیہ انبیاء کرام علیہم السلام ہیں۔ یہ مبارک ہستیاں ہر طرح سے حق پیغام پہنچاتے ہیں۔ کوئی بھی چیز، کوئی بھی ظالم و جابر اِنہیں روک نہیں سکتا ۔ حتی کہ انبیاء کرام علیہم السلام کو معاذاللہ بعض لوگ قتل کرنے کے درپے بھی ہوئے مگر وہ اللہ تعالیٰ کا پیغام لوگوں تک پہنچانے میں قدم بھر بھی پیچھے نہ ہٹے۔

انہیں میں سے حضرت الیاس علیہ الصلٰوۃ والسلام تھے جن کو لوگ معاذاللہ قتل کرنے کے درپے ہوئے ، مگر آپ کو اللہ تعالیٰ نے اپنے فضل و کرم سے محفوظ فرمایا ۔ آپ علیہ السلام نے اپنی قوم میں حضرت یسع علیہ الصلٰوۃ والسلام کو خلیفہ مقرر کیا ، آپ کو شرفِ نبوت سے سرفراز بھی کیا گیا ۔ اللہ تعالیٰ کے پیغام کو عام کرنے میں آپ علیہ السلام نے بھی کوشش فرمائی۔

آپ کا مبارک نام یسع علیہ الصلٰوۃ والسلام ہے اور آپ حضرت ابراہیم علیہ الصلٰوۃ والسلام کی آل پاک سے ہیں ۔

سیرت الانبیاء میں حضرت یسع علیہ الصلٰوۃ والسلام کے تذکرہ مبارک میں کئی مبارک اوصاف و خصوصیات کا تذکرہ کیا گیا ہے ۔ آپ کو نبوت کے ساتھ بادشاہت بھی عطا کی گئی ، آپ دن بھر میں روزہ رکھتے ، کچھ آرام فرمانے کے بعد رات گئے تک نوافل ادا فرمایا کرتے تھے ۔ آپ بردبار ، تحمل مزاج ، غصہ نہ کرنے والے تھے ۔ قرآن مجید فرقان حمید میں بھی آپ کا تذکرہ مبارک موجود ہے ۔ ( سیرت الانبیاء ، صفحہ نمبر 727, تا 729)

قرآن مجید کی روشنی میں حضرت یسع علیہ الصلٰوۃ والسلام کا تذکرہ :

1: سب سے اچھے نبی : وَ اذْكُرْ اِسْمٰعِیْلَ وَ الْیَسَعَ وَ ذَا الْكِفْلِؕ وَ كُلٌّ مِّنَ الْاَخْیَارِ ترجمہ کنزالایمان: اور یاد کرو اسمٰعیل اور یسع اور ذُو الکِفْل کو اورسب اچھے ہیں ۔ ( پارہ 23, سورہ ص ، آیت نمبر 48)

2: ہدایت والے نبی :وَ اِسْمٰعِیْلَ وَ الْیَسَعَ وَ یُوْنُسَ وَ لُوْطًا ترجمہ کنزالایمان: اور اسمٰعیل اور یسع اور یونس اور لوط کو ( ہداہت دی) (پارہ 7 ، سورہ انعام آیت نمبر 86)

3: فضیلت والے نبی :وَ كُلًّا فَضَّلْنَا عَلَى الْعٰلَمِیْنَترجمہ کنزالایمان: اور ہم نے ہر ایک کو اس کے وقت میں سب پر فضیلت دی ۔ (پارہ 7 ، سورہ انعام آیت نمبر 86)

آپ کی مبارک سیرت ، اوصاف و تذکرہ سے بڑی ہی پیاری خوبیوں کا علم حاصل ہوتا ہے ۔ ہمیں چاہیے کہ ایسے محبوب بندوں کی سیرت کا مطالعہ کریں ، ان کے اوصاف کو اپنا ئیں ۔ ان کا ذکر خیر کرتے رہیں ، کہ نیک بندوں کے ذکر سے رحمت نازل ہوتی ہے۔ قرآن مجید کی تلاوت کریں اور بغور تفاسیر کا مطالعہ کریں تو ان افراد کی مبارک سیرت سے بندے کو ان کا فیض ملتا ہے، اور سبق ملتا ہے ، اور بندہ دنیا کے مصائب کو حل کرسکتا ہے ، کہ ان ہستیوں نے دین الہی کو ہس طرح سے، کس انداز سے لوگوں تک پہنچایا ۔ ہمیں چاہیے کہ قرآن مجید فرقان حمید کا مطالعہ کریں ،تفسیر صراط الجنان جو کہ عام فہم زبان، عصر حاضر، دور جدید کی طرز پر موجود ہے اسکا مطالعہ کریں ، سیرت الانبیاء کا مطالعہ کریں تاکہ دوسروں کی نقالی سے آزاد ہوں اور آپنوں کی سیرت کو اپنا ئیں ۔

صحبت صالح ترا صالح کنند

صحبت طالح ترا طالح کنند

یعنی اچھے کی صحبت تمھیں اچھا بنا دے گی اور برے کی صحبت تجھے برا بنا دے گی

چنگے بندے دی صحبت یارو! جیویں دکان عطاراں

سودا پاویں کج نہ لئیے حلے آن ہزاراں

برے بندے دی صحبت یارو! جیویں دکان لوہاراں

کپڑے پاویں کنج کنج بئیے چنگاں پین ہزاراں

یعنی اچھے شخص کی صحبت کی مثال عطار، خوشبو والے کی طرح ہے کہ اس سے کوئ چیز نہ بھی لیں بہر حال خوشبو آتی ہے۔

اور برے شخص کی صحبت کی مثال جیسے لوہار کی دوکان کہ کپڑے جتنے بھی سمیٹ کر بیٹھیں اس کی بھٹی سے کوئ شعلہ اٹھے گا اور ہمارے لباس کو جلا دے گا۔

اور صحبت بہر حال اپنا اثر رکھتی ہے۔ تو اچھوں کی، نیک لوگوں کی صحبت اپنا نی چاہئے۔

دعا ہے ، اللہ تعالیٰ محبوب آقا کریم خاتم النبیین صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کے صدقے وسیلہ سے ہمیں سیرت الانبیاء کا مطالعہ کرنے اور ان کی سیرت پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین بجاہ خاتم النبیین صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم ۔