جس طرح اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید مختلف انبیاء کرام علیہم السلام کا ذکر فرمایا ہے آور ان کی صفات بیان کی اس طرح اللہ تعالیٰ نے حضرت یسع علیہ السلام کا ذکر فرمایا اور ان کی صفات کے بارے میں ایت مبارکہ نازل فرمائیں چند آیت مبارکہ آپ بھی ملاحظہ فرما لیجیۓ

(1) انبیاء علیہم السلام کے فضائل اور صبر سے تصلی حاصل کرنا وَ اذْكُرْ اِسْمٰعِیْلَ وَ الْیَسَعَ وَ ذَا الْكِفْلِؕ-وَ كُلٌّ مِّنَ الْاَخْیَارِ(48) ترجمۂ کنز الایمان اور یاد کرو اسمٰعیل اور یسع اور ذُو الکِفْل کو اورسب اچھے ہیں ۔

تفسیر: {وَ اذْكُرْ اِسْمٰعِیْلَ وَ الْیَسَعَ وَ ذَا الْكِفْلِ: اور اسماعیل اور یسع اور ذو الکفل کو یاد کرو۔} یعنی اے حبیب! صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، آپ حضرت اسماعیل، حضرت یَسَع اورحضرت ذو الکِفل علیہم السلام کے فضائل اور ان کے صبر کو یاد کریں تاکہ ان کی سیرت سے آپ کوتسلی حاصل ہو۔ (حوالہ سورتہ ص آیت نمبر 48)

(2) حضرت یسع علیہ السلام کا ان کے وقت میں سب پر فضیلت کا ذکر وَ اِسْمٰعِیْلَ وَ الْیَسَعَ وَ یُوْنُسَ وَ لُوْطًاؕ-وَ كُلًّا فَضَّلْنَا عَلَى الْعٰلَمِیْنَ(86) ترجمۂ کنز الایمان اور اسمٰعیل اور یسع اور یونس اور لوط کو اور ہم نے ہر ایک کو اس کے وقت میں سب پر فضیلت دی۔

تفسیر وَ اِسْمٰعِیْلَ وَ الْیَسَعَ:اور اسماعیل اوریَسَع۔} اس آیت اور اس سے اوپر والی دو آیات میں اللہ تعالیٰ نے اٹھارہ انبیاءِ کرام علیہم السلام کا ذکر فرمایا اور ان کے ذکر میں جو ترتیب آیت میں موجود ہے وہ نہ توزمانہ کے اعتبار سے ہے اور نہ فضیلت کے اعتبار سے لیکن جس شان سے انبیاء کرام علیہم السلام کے اسماء ذکر فرمائے گئے اس میں ایک عجیب لطیفہ ہے وہ یہ کہ اللہ تعالیٰ نے انبیاء علیہم السلام کی ہر ایک جماعت کو ایک خاص طرح کی کرامت و فضیلت کے ساتھ ممتاز فرمایا ،اللہ تعالیٰ نے ان انبیاءِ کرام علیہم السلام کا ذکر فرمایا کہ جن کے نہ پیروکار باقی رہے اورنہ ان کی شریعت جیسے حضرت اسمٰعیل، حضرت یَسع، حضرت یونس اور حضرت لوط علیہم السلام ۔ ( حوالہ سورتہ انعام آیت نمبر 86)

(3) کتاب حکم اور نبوت کا انکار نہ کرنے والی قوم کا بیان اُولٰٓىٕكَ الَّذِیْنَ اٰتَیْنٰهُمُ الْكِتٰبَ وَ الْحُكْمَ وَ النُّبُوَّةَۚ-فَاِنْ یَّكْفُرْ بِهَا هٰۤؤُلَآءِ فَقَدْ وَ كَّلْنَا بِهَا قَوْمًا لَّیْسُوْا بِهَا بِكٰفِرِیْنَ(89) ترجمۂ کنز الایمان یہ ہیں جن کو ہم نے کتاب اور حکم اور نبوت عطا کی تو اگر یہ لوگ اس سے منکر ہوں تو ہم نے اس کیلئے ایک ایسی قوم لگا رکھی ہے جو انکار والی نہیں۔

تفسیر { اُولٰٓىٕكَ: یہی وہ ہستیاں ہیں۔} ارشاد فرمایا کہ جن انبیا ءِ کرام علیہم السلام کا ذکر کیا گیا یہی وہ ہستیاں ہیں جنہیں ہم نے کتاب ،حکمت اور نبوت عطا کی ہے تو اگر یہ کفارِ مکہ کتاب، حکمت اور نبوت کا انکار کرتے ہیں تو ہم نے ان تمام چیزوں کے حقوق ادا کرنے کیلئے ایسی قوم مقرر کررکھی ہے جو ان چیزوں کا انکار کرنے والی نہیں (حوالہ سورتہ انعام آیت نمبر 89)

اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ جو کچھ پڑھا اس پر عمل کرنے اور دوسروں تک پہنچانے اور انبیاء علیہم السلام کی صفات جیسی صفات اپنا نے کی توفیق عطا فرمائے آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ وسلم