حضرت یسع علیہ السلام بنی اسرائیل کے انبیاء میں سے ہیں، انہیں حضرت الیاس علیہ السلام نے   اپنا خلیفہ مقرر کیا اور بعد میں انہیں بھی اللہ پاک نے نبوت سے سرفراز کیا ۔آپ علیہ السلام کا تذکرہ قران پاک میں بھی موجود ہے۔ (وَ اذْكُرْ اِسْمٰعِیْلَ وَ الْیَسَعَ وَ ذَا الْكِفْلِؕ وَ كُلٌّ مِّنَ الْاَخْیَارِ(48 ترجمۂ کنز الایمان: اور یاد کرو اسمٰعیل اور یسع اور ذُو الکِفْل کو اورسب اچھے ہیں ۔

حضرت یسع علیہ السلام کا تعارف :نام مبارک آپ علیہ السلام کا مبارک نام "یسع " ہے اور آپ علیہ السلام حضرت ابراہیم علیہ السلام کی اولاد میں سے ہیں۔

:اوصاف خصوصیت آپ علیہ السلام کو اللہ تعالی نے نبوت عطا فرمائی اور اس کے ساتھ آپ کو بادشاہت بھی عطا فرمائی۔ آپ علیہ السلام دن کو روزہ رکھا کرتے تھے اور رات کو کھڑے ہو کر نوافل ادا کرتے تھے۔ آپ علیہ السلام کو کسی بھی بات پر غصہ نہیں آتا تھا خصوصًا آپ اپنی امت کے معاملات میں بڑی سنجیدگی کے ساتھ فیصلہ فرماتے، کسی قسم کی جلد بازی اور غصے سے فیصلہ نہیں فرماتے تھے۔

:انعام الٰہی اللہ پاک نے حضرت یسع علیہ السلام کو ہدایت و نبوت سے نوازا اور منصب نبوت کے ذریعے اپنے زمانے کے تمام لوگوں پرفضیلت عطا فرمائی۔ اللہ تعالی کا فرمان عالی شان ہے۔ وَ اذْكُرْ اِسْمٰعِیْلَ وَ الْیَسَعَ وَ ذَا الْكِفْلِؕ-وَ كُلٌّ مِّنَ الْاَخْیَارِ(48) ترجمۂ کنز الایمان :اور یاد کرو اسمٰعیل اور یسع اور ذُو الکِفْل کو اورسب اچھے ہیں ۔

:وفات کے وقت جانشین کی نامزدگی مروی ہے کہ حضرت یسع علیہ السلام بنی اسرائیل کے بادشاہوں میں سے ایک بادشاہ بھی تھے ۔جب آپ علیہ السلام کی وفات کا وقت قریب آیا تو بنی اسرائیل کے کچھ بڑے آدمی مل کر آپ علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کی کہ آپ بادشاہت میں کسی کو اپنا جانشین مقرر کر دیں تاکہ ہم اپنے معاملات میں اس کی طرف رجوع کر سکیں۔ حضرت یسع علیہ السلام نے ارشاد فرمایا: میں ملک کی باگ دور اس کے حوالے کروں گا جو مجھے تین باتوں کی ضمانت دے ایک نوجوان کے علاوہ کسی شخص نے بھی اس ذمہ داری کو قبول کرنے کی ضمانت دینے کے بارے میں آپ سے کوئی بات نہ کی ۔پھر اس نوجوان نے عرض کی: میں ضمانت دیتا ہوں۔آپ علیہ السلام نے ارشاد فرمایا: تم بیٹھ جاؤ۔ آپ کی بات کا یہ مقصد تھا کہ کوئی اور شخص بات کرے لیکن آپ علیہ السلام کے دوبارہ پوچھنے پر بھی وہی نوجوان کھڑا ہوا،اور اس نے ذمہ داری قبول کرنے کی یقین دہانی کروائی پھر آپ علیہ السلام نے فرمایا :ٹھیک ہے ،تم تین چیزوں کی ذمہ داری قبول کرو۔

(1) پہلی چیز یہ ہے کہ تم نے ساری رات عبادت میں گزارنی ہے اور رات کے کسی بھی حصے میں سونا نہیں ہے ۔

(2) دوسری چیز یہ ہے کہ تم مجھے اس بات کی ضمانت دو کہ ہر روز روزہ رکھو گے اور کبھی روزہ چھوڑو گے نہیں۔

(3) تیسری چیز یہ ہے کہ تم غصے کی حالت میں کبھی بھی کوئی فیصلہ نہیں کرو گے۔

اس نوجوان نے ان تینوں چیزوں کی ذمہ داری قبول کر لی تو آپ علیہ السلام نے بادشاہی کا نظام اس کے سپرد کر دیا۔