صرف اسلام میں ہی نہیں بلکہ تمام آسمانی مذاہب میں جس گناہ کو بد ترین گناہ اور سنگین جرم قرار دیا گیا ہے ان میں سے ایک زنا ہے۔ یہ بے حیائی اور فتنہ و فساد کی جڑ ہے۔زنا کو غیر مسلم بھی برا تصور کرتے ہیں اور اب تو اس کی وجہ سے ایک سنگین بیماری چل رہی ہے جس کا نام ایڈز ہے۔ جس ملک میں زنا کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے وہیں ایڈز نامی بیماری بھی پھیل رہی ہے گویا کہ بیماری اللہ پاک کے ایک عذاب کی صورت ہے۔

بدکاری کی مذمت بیان کرتے ہوئےقرآن کچھ یوں فرماتا ہے: وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ سَبِیْلًا(۳۲) (پ15، بنی اسرائیل:32) ترجمہ کنز الایمان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بےشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بُری راہ۔

بدکاری کرنے والے کو معاشرہ بھی ذلیل و رسوا کرتا ہے۔ان کو کوئی بھی عزت کی نگاہ سے نہیں دیکھتا۔ دنیا تو برباد ہوہی جاتی ہے آخرت بھی تباہ کر بیٹھتا ہے۔اللہ پاک کو ناراض کرتا ہے۔قبر وحشر کے درد ناک عذاب میں بھی خود کو مبتلا کر بیٹھتا ہے۔

اس کے علاوہ کئی احادیثِ مبارکہ میں بھی زنا کی مذمت وارد ہوئی ہیں۔ذیل میں بدکاری کی مذمت پر پانچ احادیثِ مبارکہ پیش کی جاتی ہیں۔

بدکاری کی مذمت پر پانچ احادیثِ مبارکہ:

1۔ ایمان کی نفی:حضرت ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، حضور پُر نور ﷺ نے ارشاد فرمایا: جب بندہ زنا کرتا ہے تو اُس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہوجاتا ہے اور جب اس فعل سے جدا ہوتا ہے تو اُس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔( ترمذی، 4 / 283، حدیث: 2634)

2۔ قحط کا باعث: حضرت عمرو بن عاص رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا جس قوم میں زنا ظاہر ہوگا، وہ قحط میں گرفتار ہوگی اور جس قوم میں رشوت کا ظہور ہوگا، وہ رعب میں گرفتار ہوگی۔ (مشکاۃ المصابیح،1/656،حدیث:3582)

3۔ قوم سے بھلائی کا دور ہونا:ام المومنین حضرت میمونہ رضی اللہُ عنہا سے روایت ہے، رسولُ اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا میری امت اس وقت تک بھلائی پر رہے گی جب تک ان میں زنا سے پیدا ہونے والے بچے عام نہ ہو جائیں گے اور جب ان میں زنا سے پیدا ہونے والے بچے عام ہو جائیں گے تو اللہ پاک انہیں عذاب میں مبتلا فرما دے گا۔( مسند امام احمد، 10 / 246، حدیث: 26894)

4۔ اللہ پاک کے عذاب کو حلال کرنا: حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہُ عنہما سے روایت ہے، رسولُ اللہ ﷺ نےارشاد فرمایاجس بستی میں زنا اور سود ظاہر ہوجائے تو انہوں نے اپنے لیے اللہ تعالیٰ کے عذاب کو حلال کرلیا۔ (مستدرک للحاکم، 2/339، حدیث:2308)

5۔ اللہ نظر رحمت نہ فرمائے گا: حضرت ابوہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، رسولُ اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: تین شخصوں سے اللہ تعالیٰ نہ کلام فرمائے گا اور نہ انہیں پاک کرے گا اور نہ اُن کی طرف نظر ِرحمت فرمائے گا اور اُن کے لیے دردناک عذاب ہوگا۔ (1) بوڑھازانی۔(2)جھوٹ بولنے والا بادشاہ۔ (3)تکبر کرنے والا فقیہ۔ (مسلم، ص68، حدیث: 172)

اللہ پاک ہمیں اس قبیح جرم اور گناہ کبیرہ سے محفوظ فرمائے۔آمین بجاہ خاتم النبیین ﷺ