کسی مسلمان کو بُرائیوں میں مبتلا ہونا بلا شبہ بُرا ہے لیکن کسی پر گناہوں او ر بُرائیوں کا الزام لگانا اس سے کہیں زیادہ بُرا ہے۔ ہمارے معاشرے میں جو برائیاں ناسور کی طرح پھیل رہی ہیں ان میں سے ایک آفت بدکاری بھی ہے۔ چنانچہ اللہ پاک فرماتا ہے: وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ سَبِیْلًا(۳۲) (پ15، بنی اسرائیل:32) ترجمہ کنز الایمان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بےشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بُری راہ۔

حکم: زنا حرام اور کبیرہ گناہ ہے۔قرآن مجید میں اس کی شدید مذمت بیان کی گئی ہے۔جس مرد و عورت سے زنا سرزد ہو جائے تو اس کی حدیہ ہے کہ اسے سو کوڑے لگاؤ۔چنانچہ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: اَلزَّانِیَةُ وَ الزَّانِیْ فَاجْلِدُوْا كُلَّ وَاحِدٍ مِّنْهُمَا مِائَةَ جَلْدَةٍ۪- (پ 18، النور: 2) ترجمہ: جو عورت بدکار ہو اور جو مرد تو ان میں ہر ایک کو سو کوڑے لگاؤ۔

احادیث مبارکہ:

حدیث نمبر 1: جب بندہ زنا کرتا ہے تو اُس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہوجاتا ہے اور جب اس فعل سے جدا ہوتا ہے تو اُس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔ (ترمذی،4/283،حدیث:2634)

حدیث نمبر 2: جس قوم میں زنا ظاہر ہوگا، وہ قحط میں گرفتار ہوگی اور جس قوم میں رشوت کا ظہور ہوگا، وہ رعب میں گرفتار ہوگی۔ (مشکاۃ المصابیح،1/656،حدیث:3582)

حدیث نمبر 3: جس بستی میں زنا اور سود ظاہر ہوجائے تو اُنہوں نے اپنے لیے اللہ پاک کے عذاب کو حلال کرلیا۔ (مستدرک للحاکم، 2/339، حدیث:2308)

حدیث نمبر 4: نبیٔ کریم ﷺ نے اپنے صحابۂ کرام علیہمُ الرّضوان سے ارشاد فرمایا زنا کے بارے میں تم کیا کہتے ہو؟ انہوں نے عرض کی: زنا حرام ہے، اللہ پاک اور اس کے رسول ﷺ نے اُسے حرام کیا ہے اور وہ قیامت تک حرام رہے گا۔ رسولُ اللہ ﷺنے ارشاد فرمایا: دس عورتوں کے ساتھ زنا کرنا اپنے پڑوسی کی عورت کے ساتھ زنا کرنے (کے گناہ) سے ہلکا ہے۔(مسند امام حمد، 9/226، حدیث: 23915)

بدکاری کے نقصانات: بدکاری کرنے والے کو معاشرے میں بُرا اور بے حیائی کرنے والا کہا جاتا ہے۔ اس پر اعتماد نہیں کیا جاتا۔اسے جہنم میں ڈالا جائے گا۔زنا کرنے والے کو دنیا میں بھی سزا دی جاتی ہے اور آخرت میں بھی دی جائے گی۔زنا کوبدترین گناہ اور جرم قرار دیا گیا ہے۔اس کے دوسرے نقصانات بھی سامنے آرہے ہیں۔ جس ملک میں زنا کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے وہیں ایڈز پھیلتا جا رہا ہے۔یہ گویا دنیا میں عذاب الٰہی کی ایک صورت ہے۔

اللہ پاک ہر مسلمان کو زنا جیسے گندے اور انتہائی مذموم فعل سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین


وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ سَبِیْلًا(۳۲) (پ15، بنی اسرائیل:32) ترجمہ کنز الایمان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بےشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بُری راہ۔

تفسیر صرا ط الجنان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ۔ اس آیت میں دوسرے گناہ کی حرمت و خباثت کو بیان کیا گیا ہے اور وہ ہے، زنا۔اسلام بلکہ تمام آسمانی مذاہب میں زنا کو بدترین گناہ اور جرم قرار دیا گیاہے۔ یہ پرلے درجے کی بے حیائی اور فتنہ و فساد کی جڑ ہے بلکہ اب تو ایڈز کے خوفناک مرض کی شکل میں اس کے دوسرے نقصانات بھی سامنے آرہے ہیں، جس ملک میں زنا کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے وہیں ایڈز پھیلتا جارہا ہے۔ یہ گویا دنیا میں عذاب ِ الہٰی کی ایک صورت ہے۔ ( تفسیر صراط الجنان، 5/454)

زنا کی مذمت پر احادیثِ مبارکہ:

(1) جس قوم میں زنا ظاہر ہوگا، وہ قحط میں گرفتار ہوگی اور جس قوم میں رشوت کا ظہور ہوگا، وہ رعب میں گرفتار ہوگی۔(مشکاۃ المصابیح،1/656،حدیث:3582)

(2) جس بستی میں زنا اور سود ظاہر ہوجائے تو انہوں نے اپنے لیے اللہ پاک کے عذاب کو حلال کرلیا۔ ( مستدرک، 2 / 339، حدیث: 2308)

(3) جب بندہ زنا کرتا ہے تو اُس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہوجاتا ہے اور جب اس فعل سے جدا ہوتا ہے تو اُس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔( ترمذی، 4 / 283، حدیث: 2634)

(4) آدھی رات کے وقت آسمانوں کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں، پھر ایک اعلان کرنے والا اعلان کرتا ہے کہ ہے کوئی دعا کرنے والا کہ ا س کی دعا قبول کی جائے، ہے کوئی مانگنے والا کہ اسے عطا کیا جائے،ہے کوئی مصیبت زدہ کہ اس کی مصیبت دور کی جائے۔اس وقت پیسے لے کر زنا کروانے والی عورت اور ظالمانہ ٹیکس لینے والے شخص کے علاوہ ہر دعا کرنے والے مسلمان کی دعا قبول کر لی جائے گی۔(معجم الاوسط،2/ 133،حدیث:2769)

(5) جو شخص اپنے پڑوسی کی بیوی سے زنا کرے گا تو قیامت کے دن اللہ پاک ا س کی طرف نظر ِرحمت نہ فرمائے گا اور نہ ہی اسے پاک کرے گا اور اس سے فرمائے گا کہ جہنمیوں کے ساتھ تم بھی جہنم میں داخل ہو جاؤ۔( مسند الفردوس، 2 / 301، حدیث: 3371)

بدکاری کے معاشرتی نقصانات:انسان کا نسب اور عزت تباہ ہو جاتی ہے۔ انسان کی کوشش اور محنت رک جاتی ہے۔زنا انسان کی ترقی اور نشو و نما کو روک دیتا ہے۔ زنا اور حرام خوری انسان کے اپنے اوپر کے اعتماد کو روک دیتے ہیں۔زنا اور حرا م خوری انسان کو دوستی،مدد اور اخلاص سے روک دیتے ہیں۔زنا اور حرام خوری انسان کی خوشی کے صحیح احساس کو روک دیتے ہیں۔زنا اور حرام خوری انسان کو علم،حکمت اور عزت سے روک دیتے ہیں۔زنا اور حرام خوری اللہ پاک کے غضب کا باعث بنتے ہیں۔

زنا کے اخروی نقصانات:زنا اللہ پاک کے غضب کا ایک سبب ہے۔زنا کرنےوالا انسان مدتوں تک جہنم میں رہنے کا حق دار ہے۔کڑے اور بُرےحساب کا سبب ہے۔

زنا سے بچنے کا طریقہ: جس طرح ایک بیماری آہستہ آہستہ جسم کو کھوکھلا کر دیتی ہے، اسی طرح زنا بھی انسا ن کی نیکیوں کو ضائع کرنے کا سبب ہے۔اگر انسان کو ہر گناہ کی مذمت کے بارے میں علم ہو تو وہ گناہ نہیں کرے گا۔اسی طرح اگر انسان کو زنا کی مذمت اور اس کے دنیاوی و اخروی نقصانات کا علم ہو جائے تو وہ اس سے خود کو بچانے کی کوشش کرے گا۔

اللہ پاک ہم سب کو زنا جیسے بُری عادت سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین


آیتِ مبارکہ: وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ سَبِیْلًا(۳۲) (پ15، بنی اسرائیل:32) ترجمہ کنز الایمان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بےشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بُری راہ۔

اسلام بلکہ تمام آسمانی مذاہب میں زنا کو بدترین گناہ اور جرم قرار دیا گیاہے۔ یہ پرلے درجے کی بے حیائی اور فتنہ و فساد کی جڑ ہے۔ زنا ایک ایسا گناہ ہے کہ اگر کسی نے کر لیا اور اس نے اللہ پاک سے معافی بھی مانگ لی تو اللہ پاک اسے معاف فرما دے گا لیکن جب جنت میں جائے تو اللہ پاک فرمائے گا کہ تو کبھی میرے سامنے نہ آنا۔ زانی کی سزا یہ ہے کہ وہ دیدارِ الٰہی سے ہمیشہ محروم کر دیا جائے گا۔اگر آج ہم اس بُرائی سے باز نہیں آئیں گے تو پھر کل یہ بُرائی ہمارے آگے ضرور آئے گی۔

حدیث نمبر1: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، حضورِ اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا: جب مرد زنا کرتا ہے تو اُس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہوجاتا ہے، جب اِس فعل سے جدا ہوتا ہے تواُس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔( ابو داود، 4 / 293، حدیث: 4690)

حدیث نمبر 2: حضرت ابوہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، رسولُ اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: تین شخصوں سےاللہ پاک نہ کلام فرمائے گا اور نہ انہیں پاک کرے گا اور نہ اُن کی طرف نظر ِرحمت فرمائے گا اور اُن کے لیے دردناک عذاب ہوگا۔ (1) بوڑھازانی۔(2)جھوٹ بولنے والا بادشاہ۔ (3)تکبر کرنے والا فقیر۔ (مسلم، ص68، حدیث: 172)

حدیث نمبر3: حضرت مقداد بن اسود رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں، نبیٔ کریم ﷺ نے اپنے صحابۂ کرام رضی اللہُ عنہم سے ارشاد فرمایا زنا کے بارے میں تم کیا کہتے ہو؟ انہوں نے عرض کی: زنا حرام ہے، اللہ پاک اور اس کے رسول ﷺ نے اُسے حرام کیا ہے اور وہ قیامت تک حرام رہے گا۔ رسولُ اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: دس عورتوں کے ساتھ زنا کرنا اپنے پڑوسی کی عورت کے ساتھ زنا کرنے (کے گناہ) سے ہلکا ہے۔( مسند امام احمد، 9 / 226، حدیث: 23915)

حدیث نمبر 4: حضرت میمونہ رضی اللہُ عنہا سے روایت ہے، رسولُ اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا میری امت اس وقت تک بھلائی پر رہے گی جب تک ان میں زنا سے پیدا ہونے والے بچے عام نہ ہو جائیں گے اور جب ان میں زنا سے پیدا ہونے والے بچے عام ہو جائیں گے تو اللہ پاک انہیں عذاب میں مبتلا فرما دے گا۔( مسند امام احمد، 10 / 246، حدیث: 26894)

زنا کی عادت سے بچنے کےآسان نسخے: اس بُری عادت سے محفوظ رہنے یا نجات پانے کے آسان نسخے حضور ﷺ نے ارشاد فرمائے ہیں۔ آپ ﷺنے ارشاد فرمایا: اے جوانو! تم میں جوکوئی نکاح کی استطاعت رکھتا ہے وہ نکاح کرے کہ یہ اجنبی عورت کی طرف نظر کرنے سے نگاہ کو روکنے والا ہے اور شرمگاہ کی حفاظت کرنے والا ہے اور جس میں نکاح کی استطاعت نہیں وہ روزے رکھے کہ روزہ شہوت کو توڑنے والا ہے۔ (بخاری،3/422،حدیث:5066)

آخر میں اللہ پاک سےدعا ہے کہ ہمیں اس بدکاری جیسے گناہ سے محفوظ رکھ۔آمین ثم آمین

گناہ گِن کے میں کیوں اپنے دل کو چھوٹا کروں

سُنا ہے تیرے کرم کا کوئی حساب نہیں


زنا کی مذمت: زنا حرام اور کبیرہ گناہ ہے۔ قرآن کریم میں اس کی بہت شدید مذمت کی گئی ہے۔چنانچہ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ سَبِیْلًا(۳۲) (پ15، بنی اسرائیل:32) ترجمہ کنز الایمان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بےشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بُری راہ۔

اللہ پاک ایک اور مقام پر ارشاد فرماتا ہے:

وَ الَّذِیْنَ لَا یَدْعُوْنَ مَعَ اللّٰهِ اِلٰهًا اٰخَرَ وَ لَا یَقْتُلُوْنَ النَّفْسَ الَّتِیْ حَرَّمَ اللّٰهُ اِلَّا بِالْحَقِّ وَ لَا یَزْنُوْنَۚ-وَ مَنْ یَّفْعَلْ ذٰلِكَ یَلْقَ اَثَامًاۙ(۶۸) یُّضٰعَفْ لَهُ الْعَذَابُ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ وَ یَخْلُدْ فِیْهٖ مُهَانًاۗۖ(۶۹) (پ 19، الفرقان: 68-69)

ترجمہ کنز الایمان: اور وہ جو اللہ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو نہیں پوجتے اور اس جان کو جس کی اللہ نے حرمت رکھی ناحق نہیں مارتے اور بدکاری نہیں کرتے اور جو یہ کام کرے وہ سزا پائے بڑھایا جائے گا اُس پر عذاب قیامت کے دن اور ہمیشہ اس میں ذلت سے رہے گا۔

زنا کی مذمت پر احادیثِ مبارکہ:

حدیث نمبر 1: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، حضورِ اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا: جب مرد زنا کرتا ہے تو اُس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہوجاتا ہے، جب اِس فعل سے جدا ہوتا ہے تواُس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔( ترمذی،4/283،حدیث:2634)

حدیث نمبر 2: حضرت عمرو بن عاص رضی اللہُ عنہما سے روایت ہے، نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا جس قوم میں زنا ظاہر ہوگا، وہ قحط میں گرفتار ہوگی اور جس قوم میں رشوت کا ظہور ہوگا، وہ رُعب میں گرفتار ہوگی۔ (مشکاۃ المصابیح،1/656،حدیث:3582)

حدیث نمبر 3: حضرت عثمان بن ابو العاص رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، حضور انور ﷺ نے ارشاد فرمایا آدھی رات کے وقت آسمانوں کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں، پھر ایک اعلان کرنے والا اعلان کرتا ہے کہ ہے کوئی دعا کرنے والا کہ ا س کی دعا قبول کی جائے، ہے کوئی مانگنے والا کہ اسے عطا کیا جائے،ہے کوئی مصیبت زدہ کہ اس کی مصیبت دور کی جائے۔اس وقت پیسے لے کر زنا کروانے والی عورت اور ظالمانہ ٹیکس لینے والے شخص کے علاوہ ہر دعا کرنے والے مسلمان کی دعا قبول کر لی جائے گی۔(معجم الاوسط،2/133، حدیث:2769)

حدیث نمبر 4: حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہُ عنہما سے روایت ہے، رسولُ اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جس بستی میں زنا اور سود ظاہر ہوجائے تو انہوں نے اپنے لیے اللہ پاک کے عذاب کو حلال کرلیا۔ ( مستدرک، 2 / 339، حدیث: 2308)

حدیث نمبر 5: حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہُ عنہما سے روایت ہے،حضور پُر نور ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص اپنے پڑوسی کی بیوی سے زنا کرے گا تو قیامت کے دن اللہ پاک ا س کی طرف نظر ِرحمت نہ فرمائے گا اور نہ ہی اسے پاک کرے گا اور اس سے فرمائے گا کہ جہنمیوں کے ساتھ تم بھی جہنم میں داخل ہو جاؤ۔( مسند الفردوس، 2 / 301، حدیث: 3371)

اللہ پاک سے دعا ہے کہ اللہ پاک ہر مسلمان کو زنا جیسے بد ترین گندےاور انتہائی مذموم فعل سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین


اس پر فتن دور میں جہالت کی وجہ سے اور علم دین سے دوری کی بنا پر بہت سے گناہ عام ہوتے جا رہے ہیں جن میں سے ایک بدکاری بھی ہے۔بدکاری حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔

آیت مبارکہ: وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ سَبِیْلًا(۳۲) (پ15، بنی اسرائیل:32) ترجمہ کنز الایمان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بےشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بُری راہ۔

احادیثِ مبارکہ:

حدیث نمبر1: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، حضورِ اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا: جب مرد زنا کرتا ہے تو اُس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہوجاتا ہے، جب اِس فعل سے جدا ہوتا ہے تواُس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔ (ترمذی،4/283،حدیث:2634)

حدیث نمبر2: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، حضورِ اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا: زنا کرنے والا جس وقت زنا کرتا ہے اس وقت مومن نہیں رہتا یعنی مومن کی صفات سے محروم ہو جاتا ہے۔ (بخاری، 2/137، حدیث: 2475 )

حدیث نمبر 3: جس بستی میں زنا اور سود ظاہر ہوجائے تو انہوں نے اپنے لیے اللہ پاک کے عذاب کو حلال کرلیا۔ (مستدرک للحاکم، 2/339، حدیث:2308)

حدیث نمبر 4: حضرت ابوہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، رسولُ اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: تین شخصوں سے اللہ پاک نہ کلام فرمائے گا اور نہ انہیں پاک کرے گا اور نہ اُن کی طرف نظر ِرحمت فرمائے گا اور اُن کے لیے دردناک عذاب ہوگا۔ (1) بوڑھازانی۔(2)جھوٹ بولنے والا بادشاہ۔ (3)تکبر کرنے والا فقیر۔ (مسلم، ص68، حدیث: 172)

حدیث نمبر 5: حضرت عمرو بن عاص رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا جس قوم میں زنا ظاہر ہوگا، وہ قحط میں گرفتار ہوگی اور جس قوم میں رشوت کا ظہور ہوگا، وہ رعب میں گرفتار ہوگی۔ (مشکاۃ المصابیح،1/656،حدیث:3582)

دعا: آخر میں اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں بدکاری جیسے بُرے افعال سے دور رکھے اور اپنے نیکوں کےصدقے ہمیں نیک بنائے۔آمین


وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ سَبِیْلًا(۳۲) (پ15، بنی اسرائیل:32) ترجمہ کنز الایمان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بےشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بُری راہ۔

احادیث کی روشنی میں:

(1) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، حضور پُر نور ﷺ نے ارشاد فرمایا: جب بندہ زنا کرتا ہے تو اُس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہوجاتا ہے اور جب اس فعل سے جدا ہوتا ہے تو اُس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔( ترمذی، 4 / 283، حدیث: 2634)

(2) حضرت عمرو بن عاص رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا جس قوم میں زنا ظاہر ہوگا، وہ قحط میں گرفتار ہوگی اور جس قوم میں رشوت کا ظہور ہوگا، وہ رعب میں گرفتار ہوگی۔(مشکاۃ المصابیح،1/656،حدیث:3582)

(3) حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہُ عنہما سے روایت ہے، رسولُ اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایاجس بستی میں زنا اور سود ظاہر ہوجائے تو انہوں نے اپنے لیے اللہ پاک کے عذاب کو حلال کرلیا۔( مستدرک، 2 / 339، حدیث: 2308)

(4) حضرت عثمان بن ابو العاص رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، حضور انور ﷺ نے ارشاد فرمایا آدھی رات کے وقت آسمانوں کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں، پھر ایک اعلان کرنے والا اعلان کرتا ہے کہ ہے کوئی دعا کرنے والا کہ ا س کی دعا قبول کی جائے، ہے کوئی مانگنے والا کہ اسے عطا کیا جائے،ہے کوئی مصیبت زدہ کہ اس کی مصیبت دور کی جائے۔اس وقت پیسے لے کر زنا کروانے والی عورت اور ظالمانہ ٹیکس لینے والے شخص کے علاوہ ہر دعا کرنے والے مسلمان کی دعا قبول کر لی جائے گی۔( معجم الاوسط، 2 / 133، حدیث: 2769)

(5) حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہُ عنہما سے روایت ہے،حضور پُر نور ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص اپنے پڑوسی کی بیوی سے زنا کرے گا تو قیامت کے دن اللہ پاک ا س کی طرف نظر ِرحمت نہ فرمائے گا اور نہ ہی اسے پاک کرے گا اور اس سے فرمائے گا کہ جہنمیوں کے ساتھ تم بھی جہنم میں داخل ہو جاؤ۔( مسند الفردوس، 2 / 301، حدیث: 3371)

معاشرتی و اخروی نقصانات: معاشرے میں بدکاری کرنے والے کو بدکار اور بے حیا ثابت کیاجاتا ہے۔بدکاری کرنے ولے کے رزق میں کمی ہو جاتی ہے۔ بدکاری اللہ پاک اور اس کے رسول ﷺکی ناراضگی کاسبب ہے۔بدکاری کرنے والے کو دنیا و آخرت میں سزا دی جاتی ہے۔بدکاری کرنے والے کی عزت دوسروں کے دلوں میں ختم ہو جاتی ہے۔بدکاری کرنے والے شخص کے پاس کوئی بیٹھنا پسند نہیں کرتا۔بدکاری کرنے والے کو دنیا و آخرت میں ذلت و رسوائی حاصل ہوتی ہے۔بدکاری کرنےوالے پر کوئی اعتماد نہیں کرتا۔اس شخص کا گھر بھی اجڑ جاتا ہےجو بدکاری کرتا ہے۔بدکاری ایک کبیرہ گناہ ہےجس کا دنیا وآخرت میں بہت نقصان ہے۔


مرد وعورت کا بغیر کسی تعلق کے شہوت کی بنا پر ایک دوسرے سے جنسی میلان کرنا بدکاری کہلاتا ہے۔دین اسلام سے پہلے بھی یہ کام معاشرے میں پایا جاتا تھا اور یہ صرف مرد کا عورت کی طرف عمل نہیں ہوتا تھا بلکہ عورت عورت سے اور مرد مرد سے بدکاری کرتے تھےاور ایسے ہی ایک فعل کی وجہ سے اللہ پاک نے قوم لوط پر عذاب نازل فرماتا تھا۔

بدکاری کے لغوی معنی بدفعلی، لواطت اور زناہے۔زنا کرنا حرام اور کبیرہ گناہ ہے۔بدکاروں پر حد لگائی جائے گی۔حد ایک قسم کی سزاہے جو شریعت کی طرف سے مقرر کردہ ہے۔ اس میں کوئی کمی بیشی نہیں ہو سکتی۔

بدکاری کے متعلق مذمت:زنا بدکاری ہی کو کہتے ہیں۔ زنا کرنے والی عورت زانیہ اور زنا کرنے والا مرد زانی کہلاتا ہے۔

قرآن مجید میں اس کی بہت شدید مذمت بیان کی گئی ہے۔چنانچہ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ سَبِیْلًا(۳۲) (پ15، بنی اسرائیل:32) ترجمہ کنز الایمان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بےشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بُری راہ۔

حدیثِ مبارکہ:

(1) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، حضور پُر نور ﷺ نے ارشاد فرمایا: جب بندہ زنا کرتا ہے تو اُس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہوجاتا ہے اور جب اس فعل سے جدا ہوتا ہے تو اُس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔( ترمذی، 4 / 283، حدیث: 2634)

(2) حضرت عمرو بن عاص رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا جس قوم میں زنا ظاہر ہوگا، وہ قحط میں گرفتار ہوگی اور جس قوم میں رشوت کا ظہور ہوگا، وہ رعب میں گرفتار ہوگی۔(مشکاۃ المصابیح،1/656،حدیث:3582)

(3) آدھی رات کے وقت آسمانوں کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں، پھر ایک اعلان کرنے والا اعلان کرتا ہے کہ ہے کوئی دعا کرنے والا کہ ا س کی دعا قبول کی جائے، ہے کوئی مانگنے والا کہ اسے عطا کیا جائے،ہے کوئی مصیبت زدہ کہ اس کی مصیبت دور کی جائے۔اس وقت پیسے لے کر زنا کروانے والی عورت اور ظالمانہ ٹیکس لینے والے شخص کے علاوہ ہر دعا کرنے والے مسلمان کی دعا قبول کر لی جائے گی۔( معجم الاوسط،2 / 133، حدیث: 2769)

اَلزَّانِیْ لَا یَنْكِحُ اِلَّا زَانِیَةً اَوْ مُشْرِكَةً٘-وَّ الزَّانِیَةُ لَا یَنْكِحُهَاۤ اِلَّا زَانٍ اَوْ مُشْرِكٌۚ-وَ حُرِّمَ ذٰلِكَ عَلَى الْمُؤْمِنِیْنَ(۳) (پ 18، النور: 3) ترجمہ کنزالعرفان: زنا کرنے والامرد بدکار عورت یا مشرکہ سے ہی نکاح کرے گااور بدکار عورت سے زانی یا مشرک ہی نکاح کرے گااور یہ ایمان والوں پر حرام ہے۔

وضاحت: اس آیت مبارکہ میں فرمايا جارہا ہےکہ زنا کرنے والامرد بدکار عورت یا مشرکہ سے ہی نکاح کرنا پسندکرے گااور بدکار عورت سے زانی یا مشرک ہی نکاح کرنا پسندکرے گا کیونکہ خبیث کا میلان خبیث ہی کی طرف ہوتا ہے، نیکوں کو خبیثوں کی طرف رغبت نہیں ہوتی۔ اس آيت کا ايک معنی يہ بھی بيان کیا گيا ہے کہ فاسق وفاجر شخص نیک اور پارسا عورت سے نکاح کرنے کی رغبت نہيں رکھتا بلکہ وہ اپنے جیسی فاسقہ فاجرہ عورت سے نکاح کرنا پسند کرتا ہے اسی طرح فاسقہ فاجرہ عورت نیک اور پارسا مرد سے نکاح کرنے کی رغبت نہيں رکھتی بلکہ وہ اپنے جيسے فاسق وفاجر مرد سے ہی نکاح کرنا پسند کرتی ہے۔ (سور ہ نور،ص19، 20)

شان نزول: اس آيت کا شانِ نزول يہ ہے کہ مہاجرین میں سے بعض بالکل نادار تھے، نہ اُن کے پاس کچھ مال تھا نہ ان کا کوئی عزیز قریب تھا اور بدکار مشرکہ عورتیں دولت مند اور مالدار تھیں، یہ دیکھ کر کسی مہاجر کو خیال آیا کہ اگر اُن سے نکاح کرلیا جائے تو ان کی دولت کام میں آئے گی۔سرکارِ دو عالَم ﷺ سے اُنہوں نے اس کی اجازت چاہی تو اس پر یہ آیت ِکریمہ نازل ہوئی اور انہیں اس سے روک دیا گیا۔ (خازن، سورۃ نور:3،جلد335)

(وَ حُرِّمَ: اور حرام ہے۔) یعنی بدکاروں سے نکاح کرنا ایمان والوں پر حرام ہے۔ ياد رہے کہ ابتدائے اسلام میں زانیہ عورت سے نکاح کرنا حرام تھا بعد میں اس آیت وَ اَنْكِحُوا الْاَیَامٰى مِنْكُمْ (ترجمہ کنز العرفان: اور تم میں سے جو بغیر نکاح کے ہوں ان کے نکاح کردو۔)سے يہ حکم مَنسوخ ہوگیا۔ (مدارک، النور، 3/335)

اس آيت سے معلوم ہوا کہ بد عقيدہ اور بری عادات و کردار والے لوگوں کا ساتھی بننے اورانہيں اپنا ساتھی بنانے سے بچنا چاہئے اور درست عقائد رکھنے والے نیک و پارسا لوگوں کا ساتھی بننا اور انہيں اپنا ساتھی بنانا چاہئے کیونکہ ایک طبیعت دوسری طبیعت سے اثر لیتی ہے اور ایک دوسرے سے تعلقات اپنا اثر دکھاتے ہیں اور بری عادات بہت جلد بندے میں سَرایَت کر جاتی ہیں۔

حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہُ عنہ سے روايت ہے، حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمايا: بنی اسرائیل میں پہلی خرابی جوآئی وہ یہ تھی کہ ان میں سے ایک آدمی جب دوسرے آدمی سے ملتا تو اس سے کہتا: اے شخص! اللہ پاک سے ڈرو اور جو برا کام تم کرتے ہو اسے چھوڑ دو کیونکہ یہ تیرے لئے جائز نہیں ہے۔ پھر جب دوسرے دن اس سے ملتا تو اسے منع نہ کرتا کیونکہ وہ کھانے پینے اور بیٹھنے میں ا س کاشريک ہو جاتاتھا۔جب انہوں نے ایسا کیا تو اللہ پاک نے ان کے اچھےدلوں کو برے دلوں سے ملا دیا۔ (اور نیک لوگ بروں کی صحبت میں بیٹھنے کی نحوست سے انہی جيسے ہوگئے)۔ (ابو داؤد، 4/ 162، حديث: 4336)


میٹھی میٹھی اسلامی بہنو! اسلام ایک بہت ہی اچھا دین ہے۔اسلام نے معاشرے میں عورت کو بہت عزت بخشی ہے لیکن اس معاشرے میں بھی زمانہ جاہلیت والی بدکاری پائی جارہی ہے۔آج کے دور میں زنا بہت عام ہوتا جا رہا ہےجیسے یہ کوئی گناہ ہی نہیں۔ زنا کی قرآن و حدیث میں بہت شدید مذمت بیان کی گئی ہے،عورتوں میں مردوں کی نسبت زیادہ رغبت پائی جاتی ہے۔عورتوں کو چاہیے کہ خود کو چار دیواری میں محفوظ رکھیں۔ اپنے آپ کواس گندے فعل سے بچایا جائے۔اگر دنیا میں خود کو اس بُرے فعل سے نہ بچایا تو آخرت میں سخت عذاب ہوگا۔

بدکاری کا سخت عذاب:اللہ پاک قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے:

وَ الَّذِیْنَ لَا یَدْعُوْنَ مَعَ اللّٰهِ اِلٰهًا اٰخَرَ وَ لَا یَقْتُلُوْنَ النَّفْسَ الَّتِیْ حَرَّمَ اللّٰهُ اِلَّا بِالْحَقِّ وَ لَا یَزْنُوْنَۚ-وَ مَنْ یَّفْعَلْ ذٰلِكَ یَلْقَ اَثَامًاۙ(۶۸) یُّضٰعَفْ لَهُ الْعَذَابُ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ وَ یَخْلُدْ فِیْهٖ مُهَانًاۗۖ(۶۹) (پ 19، الفرقان: 68-69)

ترجمہ کنز الایمان: اور وہ جو اللہ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو نہیں پوجتے اور اس جان کو جس کی اللہ نے حرمت رکھی ناحق نہیں مارتے اور بدکاری نہیں کرتے اور جو یہ کام کرے وہ سزا پائے بڑھایا جائے گا اُس پر عذاب قیامت کے دن اور ہمیشہ اس میں ذلت سے رہے گا۔

تفسیر صراط الجنان میں اس آیت کی تفسیر ہے کہ اِس آیت میں دوسرے گناہ کی حرمت و خباثت کو بیان کیا گیا ہے اور وہ ہے، زنا۔

کامل ایمان والوں کے بارے میں ارشاد فرمایاگیا کہ وہ فضیلت والے اعمال سے مُتَّصِف ہونے کے ساتھ ساتھ قبیح اور برے کاموں سے بھی بچتے ہیں جیسے وہ اللہ پاک کے ساتھ کسی دوسرے معبود کی عبادت نہیں کرتے، شرک سے بَری اور بیزار ہیں اور وہ اس جان کو ناحق قتل نہیں کرتے جسے قتل کرنے کو اللہ پاک نے حرام فرمایا ہے اورا س کا خون مُباح نہیں کیا جیسے کہ مومن اور معاہدہ کرنے والا کافر، یونہی وہ بدکاری نہیں کرتے اورجو شخص بھی ان کاموں میں سے کوئی کام کرے گا تو وہ اس کی سزا پائے گا۔ (تفسیر صراط الجنان، 7/57)

بدکاری کا نقصان: اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ سَبِیْلًا(۳۲) (پ15، بنی اسرائیل:32) ترجمہ کنز الایمان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بےشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بُری راہ۔

تفسیر صراط الجنان میں ہے کہ اِس آیت میں دوسرے گناہ کی حرمت و خباثت کو بیان کیا گیا ہے اور وہ ہے، زنااسلام بلکہ تمام آسمانی مذاہب میں زنا کو بدترین گناہ اور جرم قرار دیا گیاہے۔ یہ پرلے درجے کی بے حیائی اور فتنہ و فساد کی جڑ ہے بلکہ اب تو ایڈز کے خوفناک مرض کی شکل میں اس کے دوسرے نقصانات بھی سامنے آرہے ہیں، جس ملک میں زنا کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے وہیں ایڈز پھیلتا جارہا ہے۔ یہ گویا دنیا میں عذاب ِ الہٰی کی ایک صورت ہے۔ ( تفسیر صراط الجنان، 5/454) نیز احادیثِ مبارکہ میں بھی اس کی شدید مذمت بیان کی گئی ہے چنانچہ حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہُ عنہما سے روایت ہے، رسولُ اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایاجس بستی میں زنا اور سود ظاہر ہوجائے تو انہوں نے اپنے لیے اللہ پاک کے عذاب کو حلال کرلیا۔ ( مستدرک، 2 / 339، حدیث: 2308)

ایک اور مقام پر ارشاد فرمایا: حضرت عمرو بن عاص رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا جس قوم میں زنا ظاہر ہوگا، وہ قحط میں گرفتار ہوگی اور جس قوم میں رشوت کا ظہور ہوگا، وہ رعب میں گرفتار ہوگی۔(مشکاۃ المصابیح،1/656،حدیث:3582)

معاشرتی نقصانات:زنا معاشرے میں فتنہ و فساد کی جڑ ہے۔زنا اللہ پاک اور اس کے رسول ﷺکی ناراضگی کا سبب ہے۔زنا کرنے والے پر سے اعتماد اٹھ جاتا ہے۔زنا سے رزق تنگی پیدا ہوتی ہے۔ زنا کرنے والے کو معاشرے میں عزت کی نگاہ سے نہیں دیکھا جاتا۔

دعا: اللہ پاک سے دعا ہے کہ وہ ہمیں اس گندے، بُرے اور حرام فعل سے محفوظ فرمائے اور ہماری، ہمارے والدین،پیرو مرشد،اساتذہ کرام اور ساری امت محمدیہ کی مغفرت فرمائے۔آمین بجاہ النبیین 

قرآن مجید میں اللہ پاک ارشادفرماتا ہے: وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ سَبِیْلًا(۳۲) (پ15، بنی اسرائیل:32) ترجمہ کنز الایمان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بےشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بُری راہ۔ ایک اور مقام پر فرمایا گیا: وَ الَّذِیْنَ یُؤْذُوْنَ الْمُؤْمِنِیْنَ وَ الْمُؤْمِنٰتِ بِغَیْرِ مَا اكْتَسَبُوْا فَقَدِ احْتَمَلُوْا بُهْتَانًا وَّ اِثْمًا مُّبِیْنًا۠(۵۸) (پ 22، الاحزاب:58) ترجمہ کنز الایمان: اور جو ایمان والے مردوں اور عورتوں کو بے کئے ستاتے ہیں انہوں نے بہتان اور کھلا گناہ اپنے سر لیا۔

بدکاری کی مذمت پر احادیثِ مبارکہ:

حدیث نمبر 1: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، حضورِ اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا: جب مرد زنا کرتا ہے تو اُس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہوجاتا ہے، جب اِس فعل سے جدا ہوتا ہے تواُس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔( ابو داود، 4 / 293، حدیث: 4690)

حدیث نمبر2: حضرت ابوہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، رسولُ اللہ ﷺنے ارشاد فرمایا: تین شخصوں سے اللہ پاک نہ کلام فرمائے گا اور نہ انہیں پاک کرے گا اور نہ اُن کی طرف نظر ِرحمت فرمائے گا اور اُن کے لیے دردناک عذاب ہوگا۔ (1) بوڑھازانی۔(2)جھوٹ بولنے والا بادشاہ۔ (3)تکبر کرنے والا فقیر۔ (مسلم، ص68، حدیث: 172)

حدیث نمبر3: حضرت مقداد بن اسود رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں، نبیٔ کریم ﷺ نے اپنے صحابۂ کرام علیہمُ الرّضوان سے ارشاد فرمایا: زنا کے بارے میں تم کیا کہتے ہو؟ انہوں نے عرض کی: زنا حرام ہے، اللہ پاک اور اس کے رسول ﷺ نے اُسے حرام کیا ہے اور وہ قیامت تک حرام رہے گا۔ رسولُ اللہ ﷺ ارشاد فرمایا: دس عورتوں کے ساتھ زنا کرنا اپنے پڑوسی کی عورت کے ساتھ زنا کرنے (کے گناہ) سے ہلکا ہے۔( مسند امام احمد، 9 / 226، حدیث: 23915)

حدیث نمبر 4: حضرت میمونہ رضی اللہُ عنہا سے روایت ہے، رسولُ اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا میری امت اس وقت تک بھلائی پر رہے گی جب تک ان میں زنا سے پیدا ہونے والے بچے عام نہ ہو جائیں گے اور جب ان میں زنا سے پیدا ہونے والے بچے عام ہو جائیں گے تو اللہ پاک انہیں عذاب میں مبتلا فرما دے گا۔( مسند امام احمد، 10 / 246، حدیث: 26894)

حدیث نمبر5: صحیح بخاری میں حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہُ عنہ سے مروی ایک طویل حدیث ہے، حضورِ اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا میں نے رات کے وقت دیکھا کہ دوشخص میرے پاس آئے اور مجھے مقدس سر زمین کی طرف لے گئے (اس حدیث میں چند مشاہدات بیان فرمائے اُن میں ایک یہ بات بھی ہے) ہم ایک سوراخ کے پاس پہنچے جو تنور کی طرح اوپر سے تنگ ہے اور نیچے سے کشادہ، اُس میں آگ جل رہی ہے اور اُس آگ میں کچھ مرد اور عورتیں برہنہ ہیں۔ جب آگ کا شعلہ بلند ہوتا ہے تو وہ لوگ اوپر آجاتے ہیں اور جب شعلے کم ہو جاتے ہیں تو شعلے کے ساتھ وہ بھی اندر چلے جاتے ہیں (یہ کون لوگ تھےان کے متعلق بیان فرمایا) یہ زانی مرد اور عورتیں ہیں۔ ( بخاری، 1 / 467، حدیث: 1386)

زنا کی عادت سے بچنے کے آسان نسخے: اس بری عادت سے محفوظ رہنے یا نجات پانے کے آسان نسخے سرکارِ دوعالَم ﷺ نے ارشاد فرمائے ہیں۔ چنانچہ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، رسولُ اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اے جوانو! تم میں جوکوئی نکاح کی استطاعت رکھتا ہے وہ نکاح کرے کہ یہ اجنبی عورت کی طرف نظر کرنے سے نگاہ کو روکنے والا ہے اور شرمگاہ کی حفاظت کرنے والا ہے اور جس میں نکاح کی استطاعت نہیں وہ روزے رکھے کہ روزہ شہوت کو توڑنے والا ہے۔( بخاری، 3 / 422، حدیث: 5066)

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، رسولِ اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا بے شک عورت ابلیس کے تیروں میں سے ایک تیر ہے، جس نے کسی حسن و جمال والی عورت کو دیکھا اور وہ اسے پسند آگئی، پھر اس نے اللہ پاک کی رضا حاصل کرنے کی خاطر اپنی نگاہوں کو اس سے پھیر لیاتو اللہ پاک اسے ایسی عبادت کی توفیق عطا فرمائے گا جس کی لذت اسے حاصل ہوگی۔( جمع الجوامع، 3 / 46، حدیث: 7201) 


میٹھی میٹھی اسلامی بہنو! اسلام ایک بہت ہی پیارا دین ہے۔اسلام عورت کو معاشرے میں بہت عزت بخشتا ہے۔مگر پھر بھی موجودہ زمانے میں بدکاری پائی جارہی ہے۔اس لیے ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے آپ کو چار دیواری میں محفوظ رکھیں۔کیونکہ عورت جب باہر جاتی ہےتو شیطان اسے جھانک جھانک کر دیکھتا ہے۔اس لیے ہمیں بدکاری سے بچنا چاہیے۔

آیت مبارکہ: وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ سَبِیْلًا(۳۲) (پ15، بنی اسرائیل:32) ترجمہ کنز الایمان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بےشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بُری راہ۔

احادیث:

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، حضورِ اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا: جب مرد زنا کرتا ہے تو اُس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہوجاتا ہے، جب اِس فعل سے جدا ہوتا ہے تواُس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔ (ترمذی،4/283،حدیث:2634)

حضرت عمرو بن عاص رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا جس قوم میں زنا ظاہر ہوگا، وہ قحط میں گرفتار ہوگی اور جس قوم میں رشوت کا ظہور ہوگا، وہ رعب میں گرفتار ہوگی۔ (مشکاۃ المصابیح،1/656،حدیث:3582)

حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہُ عنہما سے روایت ہے، رسولُ اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایاجس بستی میں زنا اور سود ظاہر ہوجائے تو انہوں نے اپنے لیے اللہ پاک کے عذاب کو حلال کرلیا۔ (مستدرک للحاکم، 2/339، حدیث:2308)

حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہُ عنہما سے روایت ہے،حضور پُر نور ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص اپنے پڑوسی کی بیوی سے زنا کرے گا تو قیامت کے دن اللہ پاک ا س کی طرف نظر ِرحمت نہ فرمائے گا اور نہ ہی اسے پاک کرے گا اور اس سے فرمائے گا کہ جہنمیوں کے ساتھ تم بھی جہنم میں داخل ہو جاؤ۔(مسند الفردوس، 2/301،حدیث:3371)

حضرت مقداد بن اسود رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں، نبی اکرم ﷺ نے اپنے صحابہ کرام رضی اللہُ عنہم سے ارشاد فرمایازنا کے بارے میں تم کیا کہتے ہو؟ انہوں نے عرض کی:زنا حرام ہے، اللہ اور اس کے رسول نے اُسے حرام کیا ہے اوروہ قیامت تک حرام رہے گا۔ رسولُ اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: دس عورتوں کے ساتھ زنا کرنا اپنے پڑوسی کی عورت کے ساتھ زنا کرنے (کے گناہ) سے ہلکاہے۔ (مسند امام حمد، 9/226، حدیث: 23915)

دعا: اللہ پاک ہرمسلمان کو زناجیسے بدترین اور گندےفعل سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے آمیناللہ پاک ہماری، ہمارے والدین، اساتذہ کرام اور پیر و مرشد کی کامل بخشش فرمائے۔آمین


گناہ بہت سارے ہوتے ہیں۔ بعض کبیرہ اور بعض صغیرہ یعنی چھوٹے گناہ ہوتے ہیں۔کبیرہ گناہوں میں زنا،سودخوری اور چوری کرنا وغیرہ اور چھوٹے گناہوں جیسے جھوٹ، حسد وغیرہ۔ مسلمان کاکسی گناہ میں مبتلا ہونا بلا شبہ بُرا ہے۔قرآن مجید میں بھی بدکاری کی بہت سی مذمت بیان کی گئی ہیں۔جیسا کہ اللہ پاک فرماتا ہے: وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ سَبِیْلًا(۳۲) (پ15، بنی اسرائیل:32) ترجمہ کنز الایمان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بےشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بُری راہ۔

فرامین مصطفیٰﷺ:

حدیث نمبر 1: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، حضورِ اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا: جب مرد زنا کرتا ہے تو اُس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہوجاتا ہے، جب اِس فعل سے جدا ہوتا ہے تواُس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔ (ترمذی،4/283،حدیث:2634)

حدیث نمبر 2: حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے،حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا:بنی اسرائیل میں پہلی خرابی جوآئی وہ یہ تھی کہ ان میں سے ایک آدمی جب دوسرے آدمی سے ملتا تو اس سے کہتا: اے شخص! اللہ پاک سے ڈرو اور جو برا کام تم کرتے ہو ا سے چھوڑ دو کیونکہ یہ تیرے لیے جائز نہیں ہے۔ پھر جب دوسرے دن اس سے ملتا تو اسے منع نہ کرتا کیونکہ وہ کھانے پینے اور بیٹھنے میں ا س کاشریک ہو جاتاتھا۔جب انہوں نے ایسا کیا تو اللہ پاک نے ان کے اچھےدلوں کو برے دلوں سے ملا دیا۔ (ابو داؤد، 4/ 162، حديث: 4336)

حدیث نمبر 4: حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہُ عنہما سے روایت ہے، رسولُ اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایاجس بستی میں زنا اور سود ظاہر ہوجائے تو انہوں نے اپنے لیے اللہ پاک کے عذاب کو حلال کرلیا۔ (مستدرک للحاکم، 2/339، حدیث:2308)

حدیث نمبر 5: حضرت عمرو بن عاص رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا جس قوم میں زنا ظاہر ہوگا، وہ قحط میں گرفتار ہوگی اور جس قوم میں رشوت کا ظہور ہوگا، وہ رعب میں گرفتار ہوگی۔ (مشکاۃ المصابیح،1/656،حدیث:3582)

معاشرتی نقصانات: معاشرے میں اس کو بےحیا اور اور بدکار ثابت کیا جائے گا۔یہ اللہ پاک اور اس کے رسول ﷺکی ناراضگی کا سبب ہے۔بدکاری کرنے والے کو معاشرے میں عزت کی نگاہ سے نہیں دیکھا جاتا۔اسے دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی سزا دی جاتی ہے۔آخرت میں ذلت و رسوا کیا جائے گا۔زنا معاشرے میں فتنہ و فساد کی جڑ ہے۔بدکاری کرنے والے پرسے اعتماد اٹھ جاتا ہے۔اس کا رزق تنگ کر دیا جاتا ہے۔

آخر میں دعا ہے کہ اللہ پاک ہر مسلمان کو زنا جیسے بدترین، گندے اور انتہائی مذموم فعل سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین


اللہ پاک فرماتا ہے: اَلزَّانِیَةُ وَ الزَّانِیْ فَاجْلِدُوْا كُلَّ وَاحِدٍ مِّنْهُمَا مِائَةَ جَلْدَةٍ۪-وَّ لَا تَاْخُذْكُمْ بِهِمَا رَاْفَةٌ فِیْ دِیْنِ اللّٰهِ اِنْ كُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِۚ-وَ لْیَشْهَدْ عَذَابَهُمَا طَآىٕفَةٌ مِّنَ الْمُؤْمِنِیْنَ(۲) (پ 18، النور: 2)

ترجمہ: جو عورت بدکار ہو اور جو مرد تو ان میں ہر ایک کو سو کوڑے لگاؤ اور تمہیں ان پر ترس نہ آئے اللہ کے دین میں اگر تم ایمان لاتے ہو اللہ اور پچھلے دن پر اور چاہیے کہ ان کی سزا کے وقت مسلمانوں کا ایک گروہ حاضر ہو۔

حدیث نمبر 1: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، حضور پُر نور ﷺ نے ارشاد فرمایا: جب بندہ زنا کرتا ہے تو اُس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہوجاتا ہے اور جب اس فعل سے جدا ہوتا ہے تو اُس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔( ترمذی، 4 / 283، حدیث: 2634)

حدیث نمبر2: حضرت عمرو بن عاص رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا: جس قوم میں زنا ظاہر ہوگا، وہ قحط میں گرفتار ہوگی اور جس قوم میں رشوت کا ظہور ہوگا، وہ رعب میں گرفتار ہوگی۔(مشکاۃ المصابیح،1/656،حدیث:3582)

حدیث نمبر3: حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہُ عنہما سے روایت ہے، رسولُ اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جس بستی میں زنا اور سود ظاہر ہوجائے تو انہوں نے اپنے لیے اللہ پاک کے عذاب کو حلال کرلیا۔ ( مستدرک، 2 / 339، حدیث: 2308)

حدیث نمبر 4: حضرت مقداد بن اسود رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں، نبی اکرم ﷺ نے اپنے صحابہ کرام علیہمُ الرّضوان سے ارشاد فرمایازنا کے بارے میں تم کیا کہتے ہو؟ انہوں نے عرض کی:زنا حرام ہے، اللہ پاک اور اس کے رسول ﷺ نے اُسے حرام کیا ہے اوروہ قیامت تک حرام رہے گا۔ رسولُ اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: دس عورتوں کے ساتھ زنا کرنا اپنے پڑوسی کی عورت کے ساتھ زنا کرنے (کے گناہ) سے ہلکاہے۔( مسند امام احمد، 9 / 226، حدیث: 23915)

حدیث نمبر5: حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہُ عنہما سے روایت ہے،حضور پُر نورﷺنے ارشاد فرمایا جو شخص اپنے پڑوسی کی بیوی سے زنا کرے گا تو قیامت کے دن اللہ پاک ا س کی طرف نظر ِرحمت نہ فرمائے گا اور نہ ہی اسے پاک کرے گا اور اس سے فرمائے گا کہ جہنمیوں کے ساتھ تم بھی جہنم میں داخل ہو جاؤ۔( مسند الفردوس، 2 / 301، حدیث: 3371)

معاشرتی نقصانات: زنا کی وجہ سے لوگ ایک دوسرے سے دورہوتے ہیں۔معاشرے میں اسے بے حیا اوربدکار ثابت کیا جائے گا۔یہ اللہ پاک اوراس کے رسول ﷺکی ناراضگی کا سبب ہے۔بدکاری کرنے والے کو معاشرے میں عزت کی نگاہ سے نہیں دیکھا جاتا۔ زنا معاشرے میں فتنہ و فساد کی جڑ ہے۔بدکاری کرنے والے پر سے اعتماد اٹھ جاتا ہے۔اس کے رزق میں تنگی ہوتی ہے۔

آخر میں اللہ پاک سے دعا ہے کہ اللہ پاک ہر مسلمان کو زنا جیسے بدترین، گندے اور انتہائی مذموم فعل سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین