اللہ
پاک فرماتا ہے: اَلزَّانِیَةُ وَ الزَّانِیْ فَاجْلِدُوْا كُلَّ وَاحِدٍ
مِّنْهُمَا مِائَةَ جَلْدَةٍ۪-وَّ لَا تَاْخُذْكُمْ بِهِمَا رَاْفَةٌ فِیْ دِیْنِ
اللّٰهِ اِنْ كُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِۚ-وَ
لْیَشْهَدْ عَذَابَهُمَا طَآىٕفَةٌ مِّنَ الْمُؤْمِنِیْنَ(۲) (پ
18، النور: 2)
ترجمہ:
جو عورت بدکار ہو اور جو مرد تو ان میں ہر ایک کو سو کوڑے لگاؤ اور تمہیں ان پر
ترس نہ آئے اللہ کے دین میں اگر تم ایمان لاتے ہو اللہ اور پچھلے دن پر اور چاہیے
کہ ان کی سزا کے وقت مسلمانوں کا ایک گروہ حاضر ہو۔
حدیث نمبر 1: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ سے
روایت ہے، حضور پُر نور ﷺ نے ارشاد فرمایا: جب بندہ زنا کرتا ہے تو اُس سے ایمان
نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہوجاتا ہے اور جب اس فعل سے جدا ہوتا ہے تو اُس کی طرف
ایمان لوٹ آتا ہے۔( ترمذی، 4 / 283، حدیث: 2634)
حدیث نمبر2: حضرت عمرو بن عاص رضی اللہُ عنہ سے
روایت ہے، حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا: جس قوم میں زنا ظاہر ہوگا، وہ قحط میں گرفتار
ہوگی اور جس قوم میں رشوت کا ظہور ہوگا، وہ رعب میں گرفتار ہوگی۔(مشکاۃ المصابیح،1/656،حدیث:3582)
حدیث نمبر3: حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہُ
عنہما سے روایت ہے، رسولُ اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا جس بستی میں زنا اور سود ظاہر
ہوجائے تو انہوں نے اپنے لیے اللہ پاک کے عذاب کو حلال کرلیا۔ ( مستدرک، 2 / 339،
حدیث: 2308)
حدیث نمبر 4: حضرت مقداد بن اسود رضی اللہُ
عنہ فرماتے ہیں، نبی اکرم ﷺ نے اپنے صحابہ کرام علیہمُ الرّضوان سے ارشاد فرمایازنا
کے بارے میں تم کیا کہتے ہو؟ انہوں نے عرض کی:زنا حرام ہے، اللہ پاک اور اس کے
رسول ﷺ نے اُسے حرام کیا ہے اوروہ قیامت تک حرام رہے گا۔ رسولُ اللہ ﷺ نے ارشاد
فرمایا: دس عورتوں کے ساتھ زنا کرنا اپنے پڑوسی کی عورت کے ساتھ زنا کرنے (کے
گناہ) سے ہلکاہے۔( مسند امام احمد، 9 / 226، حدیث: 23915)
حدیث نمبر5: حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہُ عنہما سے روایت ہے،حضور
پُر نورﷺنے ارشاد فرمایا جو شخص اپنے پڑوسی کی بیوی سے زنا کرے گا تو قیامت کے دن اللہ
پاک ا س کی طرف نظر ِرحمت نہ فرمائے گا اور نہ ہی اسے پاک کرے گا اور اس سے فرمائے
گا کہ جہنمیوں کے ساتھ تم بھی جہنم میں داخل ہو جاؤ۔( مسند الفردوس، 2 / 301، حدیث:
3371)
معاشرتی نقصانات: زنا کی وجہ سے لوگ ایک دوسرے سے دورہوتے ہیں۔معاشرے میں اسے
بے حیا اوربدکار ثابت کیا جائے گا۔یہ اللہ پاک اوراس کے رسول ﷺکی ناراضگی کا سبب
ہے۔بدکاری کرنے والے کو معاشرے میں عزت کی نگاہ سے نہیں دیکھا جاتا۔ زنا معاشرے
میں فتنہ و فساد کی جڑ ہے۔بدکاری کرنے والے پر سے اعتماد اٹھ جاتا ہے۔اس کے رزق
میں تنگی ہوتی ہے۔
آخر میں اللہ پاک سے دعا ہے کہ اللہ پاک ہر مسلمان کو زنا
جیسے بدترین، گندے اور انتہائی مذموم فعل سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین