میٹھی
میٹھی اسلامی بہنو! اسلام ایک بہت ہی اچھا دین ہے۔اسلام نے معاشرے میں عورت کو بہت
عزت بخشی ہے لیکن اس معاشرے میں بھی زمانہ جاہلیت والی بدکاری پائی جارہی ہے۔آج کے
دور میں زنا بہت عام ہوتا جا رہا ہےجیسے یہ کوئی گناہ ہی نہیں۔ زنا کی قرآن و حدیث
میں بہت شدید مذمت بیان کی گئی ہے،عورتوں میں مردوں کی نسبت زیادہ رغبت پائی جاتی
ہے۔عورتوں کو چاہیے کہ خود کو چار دیواری میں محفوظ رکھیں۔ اپنے آپ کواس گندے فعل
سے بچایا جائے۔اگر دنیا میں خود کو اس بُرے فعل سے نہ بچایا تو آخرت میں سخت عذاب
ہوگا۔
بدکاری کا سخت عذاب:اللہ پاک قرآن مجید میں ارشاد
فرماتا ہے:
وَ
الَّذِیْنَ لَا یَدْعُوْنَ مَعَ اللّٰهِ اِلٰهًا اٰخَرَ وَ لَا یَقْتُلُوْنَ
النَّفْسَ الَّتِیْ حَرَّمَ اللّٰهُ اِلَّا بِالْحَقِّ وَ لَا یَزْنُوْنَۚ-وَ مَنْ
یَّفْعَلْ ذٰلِكَ یَلْقَ اَثَامًاۙ(۶۸) یُّضٰعَفْ لَهُ الْعَذَابُ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ وَ یَخْلُدْ فِیْهٖ
مُهَانًاۗۖ(۶۹) (پ 19، الفرقان: 68-69)
ترجمہ
کنز الایمان: اور وہ جو اللہ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو نہیں پوجتے اور اس جان کو
جس کی اللہ نے حرمت رکھی ناحق نہیں مارتے اور بدکاری نہیں کرتے اور جو یہ کام کرے
وہ سزا پائے بڑھایا جائے گا اُس پر عذاب قیامت کے دن اور ہمیشہ اس میں ذلت سے رہے
گا۔
تفسیر
صراط الجنان میں اس آیت کی تفسیر ہے کہ اِس آیت میں دوسرے گناہ کی حرمت و خباثت کو
بیان کیا گیا ہے اور وہ ہے، زنا۔
کامل ایمان
والوں کے بارے میں ارشاد فرمایاگیا کہ وہ فضیلت والے اعمال سے مُتَّصِف ہونے کے
ساتھ ساتھ قبیح اور برے کاموں سے بھی بچتے ہیں جیسے وہ اللہ پاک کے ساتھ کسی دوسرے
معبود کی عبادت نہیں کرتے، شرک سے بَری اور بیزار ہیں اور وہ اس جان کو ناحق قتل
نہیں کرتے جسے قتل کرنے کو اللہ پاک نے حرام فرمایا ہے اورا س کا خون مُباح نہیں کیا
جیسے کہ مومن اور معاہدہ کرنے والا کافر، یونہی وہ بدکاری نہیں کرتے اورجو شخص بھی
ان کاموں میں سے کوئی کام کرے گا تو وہ اس کی سزا پائے گا۔ (تفسیر صراط الجنان،
7/57)
بدکاری کا نقصان: اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ
سَبِیْلًا(۳۲) (پ15، بنی اسرائیل:32) ترجمہ
کنز الایمان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بےشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بُری راہ۔
تفسیر
صراط الجنان میں ہے کہ اِس آیت میں دوسرے گناہ کی حرمت و خباثت کو بیان کیا گیا ہے
اور وہ ہے، زنااسلام بلکہ تمام آسمانی مذاہب میں زنا کو بدترین گناہ اور جرم قرار
دیا گیاہے۔ یہ پرلے درجے کی بے حیائی اور فتنہ و فساد کی جڑ ہے بلکہ اب تو ایڈز کے
خوفناک مرض کی شکل میں اس کے دوسرے نقصانات بھی سامنے آرہے ہیں، جس ملک میں زنا کی
تعداد میں اضافہ ہورہا ہے وہیں ایڈز پھیلتا جارہا ہے۔ یہ گویا دنیا میں عذاب ِ
الہٰی کی ایک صورت ہے۔ ( تفسیر صراط الجنان، 5/454) نیز احادیثِ مبارکہ میں بھی اس
کی شدید مذمت بیان کی گئی ہے چنانچہ حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہُ عنہما سے روایت
ہے، رسولُ اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایاجس بستی میں زنا اور سود ظاہر ہوجائے تو انہوں نے
اپنے لیے اللہ پاک کے عذاب کو حلال کرلیا۔ ( مستدرک، 2 / 339، حدیث: 2308)
ایک اور مقام پر ارشاد فرمایا: حضرت عمرو بن عاص رضی اللہُ
عنہ سے روایت ہے، حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا جس قوم میں زنا ظاہر ہوگا، وہ قحط میں
گرفتار ہوگی اور جس قوم میں رشوت کا ظہور ہوگا، وہ رعب میں گرفتار ہوگی۔(مشکاۃ
المصابیح،1/656،حدیث:3582)
معاشرتی نقصانات:زنا معاشرے میں فتنہ و فساد کی جڑ ہے۔زنا اللہ پاک اور اس
کے رسول ﷺکی ناراضگی کا سبب ہے۔زنا کرنے والے پر سے اعتماد اٹھ جاتا ہے۔زنا سے رزق
تنگی پیدا ہوتی ہے۔ زنا کرنے والے کو معاشرے میں عزت کی نگاہ سے نہیں دیکھا جاتا۔