آیت مبارکہ: وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ سَبِیْلًا(۳۲) (پ15، بنی اسرائیل:32) ترجمہ کنز الایمان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بےشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بُری راہ۔

احادیثِ مبارکہ:

حدیث نمبر 1: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، حضورِ اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا: جب مرد زنا کرتا ہے تو اُس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہوجاتا ہے، جب اِس فعل سے جدا ہوتا ہے تواُس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔( ابو داود، 4 / 293، حدیث: 4690)

حدیث نمبر 2: حضرت میمونہ رضی اللہُ عنہا سے روایت ہے، رسولُ اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا میری امت اس وقت تک بھلائی پر رہے گی جب تک ان میں زنا سے پیدا ہونے والے بچے عام نہ ہو جائیں گے اور جب ان میں زنا سے پیدا ہونے والے بچے عام ہو جائیں گے تو اللہ پاک انہیں عذاب میں مبتلا فرما دے گا۔( مسند امام احمد، 10 / 246، حدیث: 26894)

حدیث نمبر 3: حضرت ابوہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، رسولُ اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: تین شخصوں سے اللہ پاک نہ کلام فرمائے گا اور نہ انہیں پاک کرے گا اور نہ اُن کی طرف نظر ِرحمت فرمائے گا اور اُن کے لیے دردناک عذاب ہوگا۔ (1) بوڑھازانی۔(2)جھوٹ بولنے والا بادشاہ۔ (3)تکبر کرنے والا فقیر۔ (مسلم، ص68، حدیث: 172)

زنا کی عادت سے بچنے کےآسان نسخے: اس بری عادت سے محفوظ رہنے یا نجات پانے کے آسان نسخے سرکارِ دوعالَم ﷺ نے ارشاد فرمائے ہیں۔ چنانچہ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، رسولُ اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اے جوانو! تم میں جوکوئی نکاح کی استطاعت رکھتا ہے وہ نکاح کرے کہ یہ اجنبی عورت کی طرف نظر کرنے سے نگاہ کو روکنے والا ہے اور شرمگاہ کی حفاظت کرنے والا ہے اور جس میں نکاح کی استطاعت نہیں وہ روزے رکھے کہ روزہ شہوت کو توڑنے والا ہے۔( بخاری، 3 / 422، حدیث: 5066)

بدکاری کے نقصانات:انسان کانسب اور عزت تباہ ہو جاتی ہے۔بدکاری کرنے والے کو معاشرے میں ذلت و رسوائی کا سامنا کرناپڑتا ہے۔دل کی بیماریاں وہم،خوف لگا رہتے تھےاور چہرے کی رونق کو ختم کر دیتی ہے۔ بدکاری کی عادت بندے کو فقیر اور محتاج کر دیتی ہے۔بدکاری خود بہت بڑا گناہ ہےا ور بڑے گناہوں کا دروازہ کھول دیتی ہے۔

اللہ پاک ہر مسلمان کو بدکاری جیسے گناہ سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین


میٹھی میٹھی اسلامی بہنو! اسلام ایک بہت ہی پیارادین ہے۔اسلام وہ دین ہے جو عورت کو معاشرے میں بہت عزت بخشتا ہے۔مگر اب موجودہ زمانے میں بھی زمانہ جاہلیت جیسی بدکاری پائی جارہی ہےاور اب زنا بھی بہت عام ہوتا جارہا ہے۔زنا کے بارے میں قرآن و حدیث میں بہت ہی شدید مذمتیں بیان کی گئی ہیں۔ لہذا ہمیں چاہیے کہ ہم خود کو چار دیواریوں میں محفوظ رکھیں۔ یقینا جو عزت اسلام نے ایک عورت کو بخشی ہے کسی اور مذہب نے عورت کو نہیں دی اور جب عورت بے پردہ باہر جاتی ہے تو شیطان بھی اسے جھانک جھانک کر دیکھتا ہے۔ مردوں کی نسبت عورتوں میں زیادہ رغبت پائی جاتی ہے اور اس گندے فعل کا ارتکاب ہو جاتا ہے۔لہذا اپنے آپ کو اس گندے فعل سے بچایا جائے۔ دنیا میں اپنے آپ کو اس گندے فعل سے بچا لیا،اپنے نفس پر قابو پالیا تو یقینا آخرت میں اس کا اجر بھی ملے گا۔

آیت مبارکہ:

اَلزَّانِیَةُ وَ الزَّانِیْ فَاجْلِدُوْا كُلَّ وَاحِدٍ مِّنْهُمَا مِائَةَ جَلْدَةٍ۪-وَّ لَا تَاْخُذْكُمْ بِهِمَا رَاْفَةٌ فِیْ دِیْنِ اللّٰهِ اِنْ كُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِۚ-وَ لْیَشْهَدْ عَذَابَهُمَا طَآىٕفَةٌ مِّنَ الْمُؤْمِنِیْنَ(۲) (پ 18، النور: 2) ترجمہ: جو عورت بدکار ہو اور جو مرد تو ان میں ہر ایک کو سو کوڑے لگاؤ اور تمہیں ان پر ترس نہ آئے اللہ کے دین میں اگر تم ایمان لاتے ہو اللہ اور پچھلے دن پر اور چاہیے کہ ان کی سزا کے وقت مسلمانوں کا ایک گروہ حاضر ہو۔

آیت مبارکہ کی تفسیر:اَلزَّانِیَةُ وَ الزَّانِیْ: جو زنا کرنے والی عورت اور زنا کرنے والا مرد ہو۔ اس آیت سے اللہ پاک نے حدود اور احکام کا بیان شروع فرمایا، سب سے پہلے زنا کی حد بیان فرمائی اور حکام سے خطاب فرمایا کہ جس مرد یا عورت سے زنا سرزد ہو تو اس کی حدیہ ہے کہ اسے سو کوڑے لگاؤ۔ (صراط الجنان،6/13)

حکم: زنا حرام اور کبیرہ گناہ ہے۔قرآن مجید میں اس کی بہت شدیدمذمت کی گئی ہے۔چنانچہ اللہ پاک قرآن کریم میں ارشاد فرماتا ہے: وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ سَبِیْلًا(۳۲) (پ15، بنی اسرائیل:32) ترجمہ کنز الایمان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بےشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بُری راہ۔ احادیثِ مبارکہ:

(1) حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہُ عنہما سے روایت ہے،حضور پُر نور ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص اپنے پڑوسی کی بیوی سے زنا کرے گا تو قیامت کے دن اللہ پاک ا س کی طرف نظر ِرحمت نہ فرمائے گا اور نہ ہی اسے پاک کرے گا اور اس سے فرمائے گا کہ جہنمیوں کے ساتھ تم بھی جہنم میں داخل ہو جاؤ۔ (مسند الفردوس، 2/301،حدیث:3371)

(2) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، حضورِ اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا: جب مرد زنا کرتا ہے تو اُس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہوجاتا ہے، جب اِس فعل سے جدا ہوتا ہے تواُس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔ (ترمذی،4/283،حدیث:2634)

(3) حضرت عمرو بن عاص رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا جس قوم میں زنا ظاہر ہوگا، وہ قحط میں گرفتار ہوگی اور جس قوم میں رشوت کا ظہور ہوگا، وہ رعب میں گرفتار ہوگی۔ (مشکاۃ المصابیح،1/656،حدیث:3582)

(4) حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہُ عنہما سے روایت ہے، رسولُ اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایاجس بستی میں زنا اور سود ظاہر ہوجائے تو انہوں نے اپنے لیے اللہ پاک کے عذاب کو حلال کرلیا۔ (مستدرک للحاکم، 2/339، حدیث:2308)

(5) حضرت مقداد بن اسود رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں، نبی اکرم ﷺ نے اپنے صحابہ کرام علیہمُ الرّضوان سے ارشاد فرمایازنا کے بارے میں تم کیا کہتے ہو؟ انہوں نے عرض کی:زنا حرام ہے، اللہ اور اس کے رسول نے اُسے حرام کیا ہے اوروہ قیامت تک حرام رہے گا۔ رسولُ اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: دس عورتوں کے ساتھ زنا کرنا اپنے پڑوسی کی عورت کے ساتھ زنا کرنے (کے گناہ) سے ہلکاہے۔ (مسند امام حمد، 9/226، حدیث: 23915)

اللہ پاک ہر مسلمان کو زنا جیسے بدترین،گندےفعل سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔اللہ پاک ہماری، ہمارے والدین،پیرو مرشد اور اساتذہ کرام کی کامل بخشش فرمائے۔آمین


ہمارے معاشرے میں جو بُرائیاں پھیل رہی ہیں ان میں سے ایک بدکاری بھی ہے۔

وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ سَبِیْلًا(۳۲) (پ15، بنی اسرائیل:32) ترجمہ کنز الایمان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بےشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بُری راہ۔

زنا کی مذمت پر احادیث:

(1)حضرت ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ حضور ﷺنے ارشاد فرمایا: زنا کرنے والا جس وقت زنا کرتا ہے (اس وقت) مومن نہیں رہتا یعنی مومن کی صفات سے محروم ہو جاتا ہے۔ (بخاری، 2/137، حدیث: 2475 )

(2) حضرت عمرو بن العاص رضی اللہُ عنہ نے کہا کہ میں نے حضور ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا کہ جس قوم میں زنا پھیل جاتا ہے وہ قوم قحط سالی میں ضرور مبتلا کی جاتی ہے اور جس قوم میں رشوت عام ہوتی ہے وہ (اپنے دشمن کے ) خوف و ہراس میں مبتلا رہتی ہے۔ (انوار الحدیث، ص 303)

(3) حضرت جابر رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ ایک مرد نے ایک عورت سے زنا کیا تو حضور ﷺ نے اسے کوڑے لگوائے پھر خبر دی گئی وہ محصن(یعنی شادی شدہ) ہے تو حضور نے اسے سنگسار کرادیا یعنی لوگوں نے پتھروں سے مار مار کر اسے ہلاک کردیا۔ (ابو داود، 4/201، حدیث:4438)

(4) تین شخصوں سے اللہ پاک نہ کلام فرمائے گا اور نہ انہیں پاک کرے گا اور نہ اُن کی طرف نظر ِرحمت فرمائے گا اور اُن کے لیے دردناک عذاب ہوگا۔ (1) بوڑھازانی۔(2)جھوٹ بولنے والا بادشاہ۔ (3)تکبر کرنے والا فقیر۔ (76 کبیرہ گناہ، ص57)

(5) حضرت مقداد بن اسود رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں، نبیٔ کریم ﷺ نے اپنے صحابۂ کرام علیہمُ الرّضوان سے ارشاد فرمایا زنا کے بارے میں تم کیا کہتے ہو؟ انہوں نے عرض کی: زنا حرام ہے، اللہ پاک اور اس کے رسول ﷺ نے اُسے حرام کیا ہے اور وہ قیامت تک حرام رہے گا۔ (مسند امام حمد، 9/226، حدیث: 23915)

بدکاری کے نقصانات:بدکاری کرنے والے کو معاشرے میں ذلت و رسوائی کا سامنا کرنا پڑتاہے۔اس پر کوئی اعتماد نہیں کرتا۔ زنا حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔زنا انسان کی ترقی و نشو و نما کو روک دیتاہے۔زنا انسان کی کوشش اور محنت کو روک دیتا ہے۔زنا انسان کی خبر گیری اور احتیاط کو روک دیتا ہے۔زنا انسان کے اپنے اوپر کے اعتماد کو روک دیتا ہے۔زناانسان کی خوشی کے صحیح احساس کو روک دیتا ہے۔ زنا انسان کو دوستی، مدد اور اخلاص سے روک دیتا ہے۔زنا انسان کو عزت، حکمت اور علم سے روک دیتا ہے۔زنا اللہ پاک کے غضب کا باعث ہے۔

اللہ ہر مسلمان کو زنا جیسے بدترین،گندے اور انتہائی مذموم فعل سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین


بدکاری حرام اور کبیرہ گناہ ہے۔قرآن مجید میں اس کی بہت شدید مذمت کی گئی ہے۔چنانچہ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ سَبِیْلًا(۳۲) (پ15، بنی اسرائیل:32) ترجمہ کنز الایمان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بےشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بُری راہ۔

اور ایک جگہ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:

وَ الَّذِیْنَ لَا یَدْعُوْنَ مَعَ اللّٰهِ اِلٰهًا اٰخَرَ وَ لَا یَقْتُلُوْنَ النَّفْسَ الَّتِیْ حَرَّمَ اللّٰهُ اِلَّا بِالْحَقِّ وَ لَا یَزْنُوْنَۚ-وَ مَنْ یَّفْعَلْ ذٰلِكَ یَلْقَ اَثَامًاۙ(۶۸) یُّضٰعَفْ لَهُ الْعَذَابُ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ وَ یَخْلُدْ فِیْهٖ مُهَانًاۗۖ(۶۹) (پ 19، الفرقان: 68-69)

ترجمہ کنز الایمان: اور وہ جو اللہ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو نہیں پوجتے اور اس جان کو جس کی اللہ نے حرمت رکھی ناحق نہیں مارتے اور بدکاری نہیں کرتے اور جو یہ کام کرے وہ سزا پائے بڑھایا جائے گا اُس پر عذاب قیامت کے دن اور ہمیشہ اس میں ذلت سے رہے گا۔

یہاں پر احادیثِ مبارکہ پیش کی جاتی ہیں:

(1) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، حضور پُر نور ﷺ نے ارشاد فرمایا: جب بندہ زنا کرتا ہے تو اُس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہوجاتا ہے اور جب اس فعل سے جدا ہوتا ہے تو اُس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔ (ترمذی،4/283،حدیث:2634)

(2) حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہُ عنہما سے روایت ہے، رسولُ اللہ ﷺ نے ارشاد فرمايا: جس بستی میں زنا اور سود ظاہر ہوجائے تو انہوں نے اپنے ليے اللہ پاک کے عذاب کو حلال کرلیا۔ (مستدرک للحاکم، 2/339، حدیث:2308)

(3) حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہُ عنہما سے روایت ہے،حضور پُر نور ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص اپنے پڑوسی کی بیوی سے زنا کرے گا تو قیامت کے دن اللہ پاک ا س کی طرف نظر ِرحمت نہ فرمائے گا اور نہ ہی اسے پاک کرے گا اور اس سے فرمائے گا کہ جہنمیوں کے ساتھ تم بھی جہنم میں داخل ہو جاؤ۔( مسند الفردوس، 2 / 301، حدیث: 3371)

(4) حضرت مقداد بن اسود رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں، نبی اکرم ﷺ نے اپنے صحابہ کرام علیہمُ الرّضوان سے ارشاد فرمایازنا کے بارے میں تم کیا کہتے ہو؟ انہوں نے عرض کی:زنا حرام ہے، اللہ پاک اور اس کے رسول ﷺ نے اُسے حرام کیا ہے اوروہ قیامت تک حرام رہے گا۔ رسولُ اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: دس عورتوں کے ساتھ زنا کرنا اپنے پڑوسی کی عورت کے ساتھ زنا کرنے (کے گناہ) سے ہلکاہے۔( مسند امام احمد، 9 / 226، حدیث: 23915)

اللہ پاک سے دعا ہے کہ وہ ہمیں بدکاری جیسے گناہ سے ہمیشہ بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین بجاہ النبی الامین


آیت مبارکہ: وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ سَبِیْلًا(۳۲) (پ15،بنی اسرائیل:32) ترجمہ کنز العرفان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بیشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی برا راستہ ہے۔

اِس آیت میں دوسرے گناہ کی حرمت و خباثت کو بیان کیا گیا ہے اور وہ ہے، زنا۔ اسلام بلکہ تمام آسمانی مذاہب میں زنا کو بدترین گناہ اور جرم قرار دیا گیاہے۔ یہ پرلے درجے کی بے حیائی اور فتنہ و فساد کی جڑ ہے بلکہ اب تو ایڈز کے خوفناک مرض کی شکل میں اس کے دوسرے نقصانات بھی سامنے آرہے ہیں، جس ملک میں زنا کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے وہیں ایڈز پھیلتا جارہا ہے۔ یہ گویا دنیا میں عذاب ِ الہٰی کی ایک صورت ہے۔( تفسیر صراط الجنان، 5/454)

زنا کی مذمت پر پانچ احادیثِ مبارکہ:

حدیث نمبر1: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، حضورِ اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا: جب مرد زنا کرتا ہے تو اُس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہوجاتا ہے، جب اِس فعل سے جدا ہوتا ہے تواُس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔ (ترمذی،4/283،حدیث:2634)

حدیث نمبر2: حضرت عمرو بن عاص رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا جس قوم میں زنا ظاہر ہوگا، وہ قحط میں گرفتار ہوگی اور جس قوم میں رشوت کا ظہور ہوگا، وہ رعب میں گرفتار ہوگی۔ (مشکاۃ المصابیح،1/656،حدیث:3582)

حدیث نمبر 3: حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہُ عنہما سے روایت ہے، رسولُ اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایاجس بستی میں زنا اور سود ظاہر ہوجائے تو انہوں نے اپنے لیے اللہ پاک کے عذاب کو حلال کرلیا۔ ( مستدرک، 2 / 339، حدیث: 2308)

حدیث نمبر 4: حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہُ عنہما سے روایت ہے،حضور پُر نور ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص اپنے پڑوسی کی بیوی سے زنا کرے گا تو قیامت کے دن اللہ پاک ا س کی طرف نظر ِرحمت نہ فرمائے گا اور نہ ہی اسے پاک کرے گا اور اس سے فرمائے گا کہ جہنمیوں کے ساتھ تم بھی جہنم میں داخل ہو جاؤ۔(مسند الفردوس، 2/301،حدیث:3371)

حدیث نمبر5: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا: زنا کرنے والا جس وقت زنا کرتا ہے (اس وقت) مومن نہیں رہتایعنی مومن کی صفات سے محروم ہو جاتا ہے۔ (بخاری، 2/137، حدیث: 2475 )

بدکاری کے دنیاوی نقصانات: بدکاری کرنے والے کو معاشرے میں ذلت و رسوائی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔زنا حرام اور جہنم میں لے جانے واالا کام ہے۔زنا انسان کی کوشش اور محنت کو روک دیتا ہے۔زنا انسان کی احتیاط اور خبرگیری کو روک دیتا ہے۔زنا انسان کے اپنے اوپر اعتماد کو روک دیتا ہے۔زنا اللہ پاک کے غضب کا باعث بنتا ہے۔

زنا کے تین اخروی نقصانات: زنا اللہ پاک کی ناراضگی کا باعث بنتا ہے۔زنا کڑے اور بُرے حساب کاباعث بنتا ہے۔ زنا جہنم میں مدتوں رہنے کا سبب بنتا ہے۔

اللہ پاک ہرمسلمان کو زنا جیسے بدترین گندے اور انتہائی مذموم فعل سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین یارب العالمین۔ 


میٹھی میٹھی اسلامی بہنو! اسلام ایک بہت بڑی نعمت ہے۔اسلام وہ دین ہے جس نے عورت کو معاشرے میں بہت پیارامقام دیاہے۔لیکن آج کے دور میں عورت کا اپنی عزت کی حفاظت کرنا بہت مشکل ہے۔عورت کو طرح طرح سے معاشرے میں ستایا جاتا ہےاو ر اس کی عزت کو معاشرے میں اچھالا جاتا ہے۔آج کل معاشرے میں جن جن چیزوں سے عورت کی عزت کو اچھالا جاتا ہے ان میں سے ایک بدکاری بھی ہےاور بعض اوقات عورت خود بھی اپنی عزت کی حفاظت نہیں کرتی بلکہ خود ہی لوگوں کو اس گندے فعل کی دعوت دیتی ہے اس لیے کہ عورت کو صنف نازک کہا گیا ہےاوراس میں مردوں کی نسبت زیادہ شہوت پائی جاتی ہے۔ الغرض بدکاری ایک ایسا فعل ہے جس میں مرد تو کیا عورت بھی اس فعل سے استثنیٰ نہیں ہوتی۔بدکاری کےقرآن و حدیث میں بہت سے نقصانات اوروعیدیں ذکر کی گئی ہیں۔

بدکاری کا نقصان: اللہ پاک قرآن مجیدمیں ارشاد فرماتا ہے: وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ سَبِیْلًا(۳۲) (پ15، بنی اسرائیل:32) ترجمہ کنز الایمان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بےشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بُری راہ۔

تفسیر صراط الجنان میں آیت کی تفسیر یوں بیان کی گئی ہے کہ اِس آیت میں دوسرے گناہ کی حرمت و خباثت کو بیان کیا گیا ہے اور وہ ہے، زنااسلام بلکہ تمام آسمانی مذاہب میں زنا کو بدترین گناہ اور جرم قرار دیا گیاہے۔ یہ پرلے درجے کی بے حیائی اور فتنہ و فساد کی جڑ ہے بلکہ اب تو ایڈز کے خوفناک مرض کی شکل میں اس کے دوسرے نقصانات بھی سامنے آرہے ہیں، جس ملک میں زنا کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے وہیں ایڈز پھیلتا جارہا ہے۔ یہ گویا دنیا میں عذاب ِ الہٰی کی ایک صورت ہے۔ ( تفسیر صراط الجنان، 5/454)

بدکاری کا سخت عذاب: ایک اور مقام پر اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:

وَ الَّذِیْنَ لَا یَدْعُوْنَ مَعَ اللّٰهِ اِلٰهًا اٰخَرَ وَ لَا یَقْتُلُوْنَ النَّفْسَ الَّتِیْ حَرَّمَ اللّٰهُ اِلَّا بِالْحَقِّ وَ لَا یَزْنُوْنَۚ-وَ مَنْ یَّفْعَلْ ذٰلِكَ یَلْقَ اَثَامًاۙ(۶۸) یُّضٰعَفْ لَهُ الْعَذَابُ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ وَ یَخْلُدْ فِیْهٖ مُهَانًاۗۖ(۶۹) (پ 19، الفرقان: 68-69)

ترجمہ کنز الایمان: اور وہ جو اللہ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو نہیں پوجتے اور اس جان کو جس کی اللہ نے حرمت رکھی ناحق نہیں مارتے اور بدکاری نہیں کرتے اور جو یہ کام کرے وہ سزا پائے بڑھایا جائے گا اُس پر عذاب قیامت کے دن اور ہمیشہ اس میں ذلت سے رہے گا۔

تفسیر صراط الجنان میں اس آیت کی تفسیر یوں ہے کہ کامل ایمان والوں کے بارے میں ارشاد فرمایاگیا کہ وہ فضیلت والے اعمال سے مُتَّصِف ہونے کے ساتھ ساتھ قبیح اور برے کاموں سے بھی بچتے ہیں جیسے وہ اللہ پاک کے ساتھ کسی دوسرے معبود کی عبادت نہیں کرتے، شرک سے بَری اور بیزار ہیں اور وہ اس جان کو ناحق قتل نہیں کرتے جسے قتل کرنے کو اللہ پاک نے حرام فرمایا ہے اورا س کا خون مُباح نہیں کیا جیسے کہ مومن اور معاہدہ کرنے والا کافر، یونہی وہ بدکاری نہیں کرتے اورجو شخص بھی ان کاموں میں سے کوئی کام کرے گا تو وہ اس کی سزا پائے گا۔

یاد رہے کہ اللہ پاک کے ساتھ شریک کرنا، کسی جان کو ناحق قتل کرنااور زنا کرنا بہت بڑا گناہ ہے اور یہ بھی یاد رہے کہ زنا کاری حرام اور گناہِ کبیرہ ہے اور جو شخص بھی گناہ کبیرہ کا ارتکاب کرتا ہے وہ توبہ کے بغیر اس گناہ سے سبکدوش نہیں ہوتا۔ بدکاری کے متعلق ایک حدیثِ پاک ملاحظہ ہو:

صحیح بخاری میں حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہُ عنہ سے مروی ایک طویل حدیث ہے، حضورِ اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا میں نے رات کے وقت دیکھا کہ دوشخص میرے پاس آئے اور مجھے مقدس سر زمین کی طرف لے گئے (اس حدیث میں چند مشاہدات بیان فرمائے اُن میں ایک یہ بات بھی ہے) ہم ایک سوراخ کے پاس پہنچے جو تنور کی طرح اوپر سے تنگ ہے اور نیچے سے کشادہ، اُس میں آگ جل رہی ہے اور اُس آگ میں کچھ مرد اور عورتیں برہنہ ہیں۔ جب آگ کا شعلہ بلند ہوتا ہے تو وہ لوگ اوپر آجاتے ہیں اور جب شعلے کم ہو جاتے ہیں تو شعلے کے ساتھ وہ بھی اندر چلے جاتے ہیں (یہ کون لوگ تھےان کے متعلق بیان فرمایا) یہ زانی مرد اور عورتیں ہیں۔ ( بخاری، 1 / 467، حدیث: 1386)

زنا کے بہت اسباب ہیں جن میں سے چند یہ ہیں بے پردگی فلمیں ڈرامیں وغیرہ دیکھنا اس کے علاوہ اور بھی بہت سے اسباب ہیں جن کی وجہ سے بندہ زنا کاری جیسے قبیح فعل کا ارتکاب کرتا ہے۔

زنا کی عادت سے بچنے کے آسان نسخے: اس بری عادت سے محفوظ رہنے یا نجات پانے کے آسان نسخے سرکارِ دوعالَم ﷺ َنے ارشاد فرمائے ہیں۔ چنانچہ حضرت عبداللہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، رسولُ اللہ ﷺنے ارشاد فرمایا اے جوانو! تم میں جوکوئی نکاح کی استطاعت رکھتا ہے وہ نکاح کرے کہ یہ اجنبی عورت کی طرف نظر کرنے سے نگاہ کو روکنے والا ہے اور شرمگاہ کی حفاظت کرنے والا ہے اور جس میں نکاح کی استطاعت نہیں وہ روزے رکھے کہ روزہ شہوت کو توڑنے والا ہے۔( بخاری، 3 / 422، حدیث: 5066) الغرض زنا کاری ایک بہت ہی قبیح وبُرا فعل ہے۔

دعا: اللہ پاک سے دعا ہے کہ وہ ہمیں اس گندے،بُرے اور حرام فعل سے محفوظ ومامون فرمائے اور ہمارے والدین، پیر ومرشد،اساتدہ کرام اور ساری امت محمدیہ کی مغفرت فرمائے۔آمین بجاہ النبیین 


اِنَّ الَّذِیْنَ یُحِبُّوْنَ اَنْ تَشِیْعَ الْفَاحِشَةُ فِی الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَهُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌۙ-فِی الدُّنْیَا وَ الْاٰخِرَةِؕ-وَ اللّٰهُ یَعْلَمُ وَ اَنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ(۱۹) (پ 18، النور:19) ترجمہ کنز الایمان: وہ لوگ جو چاہتے ہیں کہ مسلمانوں میں بُرا چرچا پھیلے ان کے لیے دردناک عذاب ہے دنیا اور آخرت میں اور اللہ جانتا ہے اور تم نہیں جانتے۔

آج کل ہمارامعاشرہ طرح طرح کی برائیوں میں مبتلا ہے۔دین اسلام سے دوری اور فیشن کی آڑ میں بے حیائی ہر طرف عام ہے۔معاذ اللہ زنا کاری کوایک عام بات خیال کیا جاتا ہے۔جہاں مغربی معاشرہ اس آفت میں مبتلا ہے وہاں ہر مسلم ملک بھی اس کے قبضے سے باہر نہیں۔ بدکاری حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔اس کی مذمت بے شمار احادیث و آیات میں وارد ہے۔ اسی ضمن میں پانچ فرامین آخری نبی ﷺملاحظہ کیجیے۔

حدیث نمبر1: حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہُ عنہما سے روایت ہے،حضور پُر نور ﷺ نے ارشاد فرمایا: جو شخص اپنے پڑوسی کی بیوی سے زنا کرے گا تو قیامت کے دن اللہ پاک ا س کی طرف نظر ِرحمت نہ فرمائے گا اور نہ ہی اسے پاک کرے گا اور اس سے فرمائے گا کہ جہنمیوں کے ساتھ تم بھی جہنم میں داخل ہو جاؤ۔( مسند الفردوس، 2 / 301، حدیث: 3371)

حدیث نمبر2: حضرت مقداد بن اسود رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں، نبی اکرم ﷺ نے اپنے صحابہ کرام علیہمُ الرّضوان سے ارشاد فرمایا:زنا کے بارے میں تم کیا کہتے ہو؟ انہوں نے عرض کی:زنا حرام ہے، اللہ اور اس کے رسول نے اُسے حرام کیا ہے اوروہ قیامت تک حرام رہے گا۔ (مسند احمد،9/226، حدیث: 23915)

حدیث نمبر 3: حضرت عثمان بن ابو العاص رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، حضور انور ﷺ نے ارشاد فرمایا: آدھی رات کے وقت آسمانوں کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں، پھر ایک اعلان کرنے والا اعلان کرتا ہے کہ ہے کوئی دعا کرنے والا کہ ا س کی دعا قبول کی جائے، ہے کوئی مانگنے والا کہ اسے عطا کیا جائے،ہے کوئی مصیبت زدہ کہ اس کی مصیبت دور کی جائے۔اس وقت پیسے لے کر زنا کروانے والی عورت اور ظالمانہ ٹیکس لینے والے شخص کے علاوہ ہر دعا کرنے والے مسلمان کی دعا قبول کر لی جائے گی۔( معجم الاوسط، 2 / 133، حدیث: 2769)

حدیث نمبر4: حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہُ عنہما سے روایت ہے، رسولُ اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:جس بستی میں زنا اور سود ظاہر ہوجائے تو انہوں نے اپنے لیے اللہ پاک کے عذاب کو حلال کرلیا۔ ( مستدرک، 2 / 339، حدیث: 2308)

حدیث نمبر5: حضرت عمرو بن عاص رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا: جس قوم میں زنا ظاہر ہوگا، وہ قحط میں گرفتار ہوگی اور جس قوم میں رشوت کا ظہور ہوگا، وہ رعب میں گرفتار ہوگی۔ (مشکاۃ المصابیح،1/656،حدیث:3582)

دعا: اللہ پاک سے دعا ہے کہ وہ ہمیں بدکاری جیسی بُری بیماری سے محفوظ رکھے۔ آمین ثم آمین

آج اس پر فتن دور میں جہاں دیگر فتنےسر اٹھارہے ہیں وہیں ہمارے معاشرے میں بدکاری نے بھی اپنے پنجے گاڑ دیئے ہیں۔ یہ ایک ایسا گناہ ہے جو نسلوں کی تباہی کا باعث بنتا ہے۔نبی پاک ﷺکی سیرت اور اقوال سے بدکاری کی بہت مذمت کی گئی ہے۔جیسا کہ نبی پاک ﷺکا فرمان ہے: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، حضور پُر نور ﷺ نے ارشاد فرمایا: جب بندہ زنا کرتا ہے تو اُس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہوجاتا ہے اور جب اس فعل سے جدا ہوتا ہے تو اُس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔ (ترمذی،4/283،حدیث:2634)

حضرت مقداد بن اسود رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں، نبی اکرم ﷺ نے اپنے صحابہ کرام علیہمُ الرّضوان سے ارشاد فرمایا:زنا کے بارے میں تم کیا کہتے ہو؟ انہوں نے عرض کی:زنا حرام ہے، اللہ پاک اور اس کے رسول ﷺ نے اُسے حرام کیا ہے اوروہ قیامت تک حرام رہے گا۔ رسولُ اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: دس عورتوں کے ساتھ زنا کرنا اپنے پڑوسی کی عورت کے ساتھ زنا کرنے (کے گناہ) سے ہلکاہے۔ (مسند امام حمد، 9/226، حدیث: 23915)

حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہُ عنہما سے روایت ہے، رسولُ اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایاجس بستی میں زنا اور سود ظاہر ہوجائے تو انہوں نے اپنے لیے اللہ پاک کے عذاب کو حلال کرلیا۔ (مستدرک للحاکم، 2/339، حدیث:2308)

بدکاری کا علاج: نفسانی خواہشات سے بچنا، آنکھوں کا قفل مدینہ لگانا، دل میں خوف خدا کا پیدا ہونا،دل میں آخرت کی فکر ہونا،دل میں یاد الہٰی کا غلبہ،علم دین سےمحبت کرنااور بُری صحبت سے بچنا یہ سب بدکاری کے علاج ہیں۔ ان پر عمل بدکاری سے بچنے میں معاون و مددگار ہے۔

بدکاری کے اسباب: خواہشات کی پیروی بعض اوقات انسان کو بدکاری کی طرف لے جاتی ہے۔اسی طرح لاعلمی، نظر کی بے حیائی،خوف خدا کی کمی،فکر آخرت کا نہ ہونا،دل کی یاد الہٰی سے خالی ہونا وغیرہ انسان کو اس بُرے فعل کی طرف لے جاتے ہیں۔

دعا: اللہ پاک ہمیں بدکاری سے محفوظ فرمائے اور اللہ پاک ہمیں اپنی اطاعت و خوشنودی والے کام کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین بجاہ النبی الامین ﷺ۔


بدکاری(Adultery) ایک بہت ہی قابل مذمت بُرائی ہے۔نہ صرف اسلام میں بلکہ یہ ایسی بُرائی ہے جس کو تمام مذاہب بھی عقلا بُرا جانتے ہیں۔ بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں بدکاری جیسی بُرائی عروج پائی جا رہی ہے۔ اس کے بہت سے اسباب ہیں جن میں سے ایک سبب بد نگاہی ہے۔حضرت یحیی علیہ السلام سے عرض کی گئی: بدکاری کی ابتداء کیا ہے؟ فرمایا: دیکھنا اور خواہش کرنا۔(لباب الاحیاء،ص209)

قرآن پاک میں اس کی شدید مذمت بیان کی گئی ہیں چنانچہ ارشاد فرمایا گیا: وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ سَبِیْلًا(۳۲) (پ15،بنی اسرائیل:32) ترجمہ کنزالایمان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بےشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بُری راہ۔

اسی طرح کثیر احادیث میں اس کی مذمت وارد ہوئی ہیں،چنانچہ اس ذیل میں پانچ فرامین مصطفیٰ ﷺپیش کیے جاتے ہیں:

(1)جو شخص چوری یا شراب خوری یا بدکاری یاان میں سے کسی بھی گناہ میں مبتلا ہو کر مرتا ہے اس پر دو سانپ مقرر کردیے جاتے ہیں جواس کا گوشت نوچ نوچ کر کھاتے ہیں۔(شرح الصدور،ص172)

(2)جس قوم میں بدکاری عام ہوجاتی ہے وہاں اموات کی کثرت ہو جاتی ہے۔(موطا امام مالک،2/19، حدیث:1020)

(3)جب بندہ اللہ پاک کی بارگاہ میں حاضر ہوگا تو شرک کے بعد اس کا کوئی گناہ بدکاری سے بڑھ کر نہ ہوگا اور قیامت کے دن بدکاری کرنے والے کی شرمگاہ سے ایسی پیپ نکلے گی کہ اگر اس کا ایک قطرہ سطح زمین پر ڈال دیا جائے تو اس کی بو کی وجہ سے ساری زمین والوں کا جینا دوبھر ہو جائے۔(آنسوؤں کا دریہ،ص227ملخصاً)

(4)اللہ پاک نےجب جنت کو پیدا فرمایا تو اسے فرمایا: کلام کر۔ تو وہ بولی: جو مجھ میں داخل ہوگا وہ سعادت مند ہے۔ تو اللہ پاک نے ارشاد فرمایا: مجھے اپنی عزت و جلال کی قسم! تجھ میں آٹھ قسم کے لوگ داخل نہ ہوں گے، ان میں سے ایک بدکاری پر اصرار کرنے والا ہوگا (یعنی ایسا شخص جسے زنا کرنے کا موقع ملتا ہے تب وہ زنا کر لیتا ہے)۔ (آنسوؤں کا دریا،ص229)

(5)جہنم میں ایک وادی کا نام جب الحزن ہے(یعنی غم کا کنواں)، اس میں سانپ اور بچھو ہیں،ان میں سے ہر بچھو خچر جتنا بڑا ہے۔اس کے ستر ڈنگ ہیں۔ہر ڈنگ میں زہر کی مشک ہے۔جب وہ بدکاری کرنےوالے کو ڈنگ مارکر اپنا زہر اس کے جسم میں انڈیلے گا تو وہ ہزار سال تک اس کےدرد کی شدت محسوس کرتا رہے گا،پھر اس کا گوشت جھڑ جائے گااور اس کی شرمگاہ سے پیپ اور خون سے ملی پیپ بہنے لگے گی۔(کتاب الکبائر، ص59)

اس کے علاوہ بھی بہت سی روایات میں اس کی شدید مذمت کی گئی ہے۔یہ تو اخروی نقصانات ہیں۔دنیا میں بھی اس کے بہت سے نقصانات ہیں کہ بدکار شخص کو عزت کی نگاہ سے نہیں دیکھا جاتا۔ بدکاری جیسے بڑے گناہ کو جڑ سے ختم کرنے کے لیے ہمیں اس کے اسباب کی روک تھام کرنی ہوگی۔اللہ پاک سےدعا ہے کہ اللہ ہمیں بدکاری جیسے گناہ سے محفوظ فرمائے۔ آمین بجاہ النبی الامین ﷺ


اس پر فتن دور میں جہالت کی وجہ سے علمِ دین سے دوری کی بنا پر بہت سے گناہوں میں سے بدکاری بہت عام ہو چکی ہے۔آج کل نت نئی ایجادات کی وجہ سے اسے بہت پروان چڑھایا جارہا ہے۔بدکاری کی وجہ سے بہت سے لوگ نیکیوں سے محروم ہیں۔ آیئے بدکاری کی مذمت کو قرآن و حدیث کی روشنی میں ملاحظہ کرتے ہیں۔

آیت مبارکہ: وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ سَبِیْلًا(۳۲) (پ15، بنی اسرائیل:32) ترجمہ کنز الایمان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بےشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بُری راہ۔

اس آیت میں بدکاری کو بیان کیا گیا ہے۔ بدکاری کس قدر حقیر ہے اور اللہ پاک نے واضح فرما دیا کہ یہ بہت بُرا راستہ ہے۔ اللہ پاک نے اس راستے کو اختیار کرنے سے منع فرمایا ہے تو مومن وہ ہے جو اپنے رب کا حکم مانے، نافرمانی نہ کرے،لہذا ہمیں اس سے بچنا چاہیے۔

احادیث:

(1) حضرت عمرو بن عاص رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا: جس قوم میں زنا ظاہر ہوگا، وہ قحط میں گرفتار ہوگی اور جس قوم میں رشوت کا ظہور ہوگا، وہ رعب میں گرفتار ہوگی۔(مشکاۃ المصابیح،1/656،حدیث:3582)

(2) حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہُ عنہما سے روایت ہے، رسولُ اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:جس بستی میں زنا اور سود ظاہر ہوجائے تو انہوں نے اپنے لیے اللہ پاک کے عذاب کو حلال کرلیا۔( مستدرک، 2 / 339، حدیث: 2308)

(3) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، حضور پُر نور ﷺ نے ارشاد فرمایا: جب بندہ زنا کرتا ہے تو اُس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہوجاتا ہے اور جب اس فعل سے جدا ہوتا ہے تو اُس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔( ترمذی، 4 / 283، حدیث: 2634)

(4) حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہُ عنہما سے روایت ہے،حضور پُر نور ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص اپنے پڑوسی کی بیوی سے زنا کرے گا تو قیامت کے دن اللہ پاک ا س کی طرف نظر ِرحمت نہ فرمائے گا اور نہ ہی اسے پاک کرے گا اور اس سے فرمائے گا کہ جہنمیوں کے ساتھ تم بھی جہنم میں داخل ہو جاؤ۔( مسند الفردوس، 2 / 301، حدیث: 3371)

(5) حضرت عثمان بن ابو العاص رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، حضور انور ﷺ نے ارشاد فرمایا آدھی رات کے وقت آسمانوں کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں، پھر ایک اعلان کرنے والا اعلان کرتا ہے کہ ہے کوئی دعا کرنے والا کہ ا س کی دعا قبول کی جائے، ہے کوئی مانگنے والا کہ اسے عطا کیا جائے،ہے کوئی مصیبت زدہ کہ اس کی مصیبت دور کی جائے۔اس وقت پیسے لے کر زنا کروانے والی عورت اور ظالمانہ ٹیکس لینے والے شخص کے علاوہ ہر دعا کرنے والے مسلمان کی دعا قبول کر لی جائے گی۔( معجم الاوسط، 2 / 133، حدیث: 2769)

بدکاری کا حکم: بدکاری کرنا حرام اور کبیرہ گناہ ہےاور جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔بدکاری کی ایک صورت زنا بھی ہے۔

بدکاری کے اسباب: جہالت،علم دین سے دوری، بُرے لوگوں سے میل جول،آنکھوں کاقفل مدینہ کا نہ ہونا یعنی نظر کی حفاظت نہ کرنا،فلمیں، ڈرامے اور گانےباجے دیکھنے اور سننے کی کثرت وغیرہ۔

بدکاری کے علاج: اپنے اندر خوف خدا پیدا کریں۔نیک اورپرہیز گار لوگوں کی صحبت اختیار کریں۔گناہوں سے کنارہ کشی اختیار کریں۔علم دین حاصل کریں۔زیادہ سے زیادہ وقت نیکیوں میں گزارنے کی کوشش کریں۔ نیک ہستیوں کے واقعات اور کرامات کا مطالعہ فرمائیں۔

دعا: اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں بدکاری اور اس کے علاوہ دیگر گناہوں سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمین 


زنا کی مذمت: زنا حرام اور کبیرہ گناہ ہے۔ قرآن مجید میں اس کی بہت شدید مذمت بیان کی گئی ہے۔اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ سَبِیْلًا(۳۲) (پ15، بنی اسرائیل:32) ترجمہ کنز الایمان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بےشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بُری راہ۔

نیز احادیث مبارکہ میں بھی زنا کی بڑی سخت مذمت و بُرائی بیان کی گئی ہے۔

(1) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، حضورِ اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا: جب مرد زنا کرتا ہے تو اُس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہوجاتا ہے، جب اِس فعل سے جدا ہوتا ہے تواُس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔ (ترمذی،4/283،حدیث:2634)

(2) حضرت عمرو بن عاص رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا جس قوم میں زنا ظاہر ہوگا، وہ قحط میں گرفتار ہوگی اور جس قوم میں رشوت کا ظہور ہوگا، وہ رعب میں گرفتار ہوگی۔(مشکاۃ المصابیح،1/656،حدیث:3582)

قرآن کریم میں ایک اور جگہ ارشاد فرمایا گیا:

وَ الَّذِیْنَ لَا یَدْعُوْنَ مَعَ اللّٰهِ اِلٰهًا اٰخَرَ وَ لَا یَقْتُلُوْنَ النَّفْسَ الَّتِیْ حَرَّمَ اللّٰهُ اِلَّا بِالْحَقِّ وَ لَا یَزْنُوْنَۚ-وَ مَنْ یَّفْعَلْ ذٰلِكَ یَلْقَ اَثَامًاۙ(۶۸) یُّضٰعَفْ لَهُ الْعَذَابُ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ وَ یَخْلُدْ فِیْهٖ مُهَانًاۗۖ(۶۹) (پ 19، الفرقان: 68-69)

ترجمہ کنز الایمان: اور وہ جو اللہ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو نہیں پوجتے اور اس جان کو جس کی اللہ نے حرمت رکھی ناحق نہیں مارتے اور بدکاری نہیں کرتے اور جو یہ کام کرے وہ سزا پائے بڑھایا جائے گا اُس پر عذاب قیامت کے دن اور ہمیشہ اس میں ذلت سے رہے گا۔

(3) رسولُ اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایاجس بستی میں زنا اور سود ظاہر ہوجائے تو انہوں نے اپنے لیے اللہ پاک کے عذاب کو حلال کرلیا۔ (مستدرک للحاکم، 2/339، حدیث:2308)

(4) حضرت عثمان بن ابو العاص رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، حضور انور ﷺ نے ارشاد فرمایا آدھی رات کے وقت آسمانوں کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں، پھر ایک اعلان کرنے والا اعلان کرتا ہے کہ ہے کوئی دعا کرنے والا کہ ا س کی دعا قبول کی جائے، ہے کوئی مانگنے والا کہ اسے عطا کیا جائے،ہے کوئی مصیبت زدہ کہ اس کی مصیبت دور کی جائے۔اس وقت پیسے لے کر زنا کروانے والی عورت اور ظالمانہ ٹیکس لینے والے شخص کے علاوہ ہر دعا کرنے والے مسلمان کی دعا قبول کر لی جائے گی۔ (معجم الاوسط،2/133، حدیث: 2769)

(5) حضور پُر نور ﷺ نے ارشاد فرمایا جو شخص اپنے پڑوسی کی بیوی سے زنا کرے گا تو قیامت کے دن اللہ پاک ا س کی طرف نظر ِرحمت نہ فرمائے گا اور نہ ہی اسے پاک کرے گا اور اس سے فرمائے گا کہ جہنمیوں کے ساتھ تم بھی جہنم میں داخل ہو جاؤ۔ (مسند الفردوس، 2/301،حدیث:3371)

نوٹ: بدکاری کرنے والے اور والیوں کی دنیا میں کوئی عزت نہیں ہوتی بلکہ ایسے لوگ دنیا اور آخرت دونوں میں ذلیل و رسوا ہوتے ہیں ایسے لوگوں کو کوئی شخص بھی عزت کی نگاہ سے نہیں دیکھتا۔ اللہ کریم ہر مسلمان کو بدکاری جیسے بدترین گندے اور انتہائی مذموم فعل سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین


بدکاری کی مذمت: زنا کرنا حرام اور کبیرہ گناہ ہےاور بدکاری کرنے والوں کو حد لگائی جائے گی۔حد ایک قسم کی سزا ہے جس کی مقدار شریعت کی جانب سےمقرر ہے اور اس میں کمی بیشی نہیں ہوسکتی اور اس کا مقصد لوگوں کو اس کام سے باز رکھنا ہے۔

ترجمہ: وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ سَبِیْلًا(۳۲) (پ15، بنی اسرائیل:32) ترجمہ کنز الایمان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بےشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بُری راہ۔

حدیثِ مبارکہ:

(1) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، حضورِ اقدسﷺنے ارشاد فرمایا: جب مرد زنا کرتا ہے تو اُس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہوجاتا ہے، جب اِس فعل سے جدا ہوتا ہے تواُس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔( ترمذی،4/283،حدیث:2634)

(2) حضرت عمرو بن عاص رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا:جس قوم میں زنا ظاہر ہوگا، وہ قحط میں گرفتار ہوگی اور جس قوم میں رشوت کا ظہور ہوگا، وہ رعب میں گرفتار ہوگی۔(مشکاۃ المصابیح،1/656،حدیث:3582)

(3) حضرت عثمان بن ابو العاص رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، حضور انور ﷺ نے ارشاد فرمایا آدھی رات کے وقت آسمانوں کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں، پھر ایک اعلان کرنے والا اعلان کرتا ہے کہ ہے کوئی دعا کرنے والا کہ ا س کی دعا قبول کی جائے، ہے کوئی مانگنے والا کہ اسے عطا کیا جائے،ہے کوئی مصیبت زدہ کہ اس کی مصیبت دور کی جائے۔اس وقت پیسے لے کر زنا کروانے والی عورت اور ظالمانہ ٹیکس لینے والے شخص کے علاوہ ہر دعا کرنے والے مسلمان کی دعا قبول کر لی جائے گی۔( معجم الاوسط، 2 / 133، حدیث: 2769)

اَلزَّانِیْ لَا یَنْكِحُ اِلَّا زَانِیَةً اَوْ مُشْرِكَةً٘-وَّ الزَّانِیَةُ لَا یَنْكِحُهَاۤ اِلَّا زَانٍ اَوْ مُشْرِكٌۚ-وَ حُرِّمَ ذٰلِكَ عَلَى الْمُؤْمِنِیْنَ(۳) (پ 18، النور: 3) ترجمہ کنزالعرفان: زنا کرنے والامرد بدکار عورت یا مشرکہ سے ہی نکاح کرے گااور بدکار عورت سے زانی یا مشرک ہی نکاح کرے گااور یہ ایمان والوں پر حرام ہے۔ وضاحت: اس آیت میں فرمایا جا رہا ہے کہ زنا کرنے والامرد بدکار عورت یا مشرکہ سے ہی نکاح کرنا پسندکرے گااور بدکار عورت سے زانی یا مشرک ہی نکاح کرنا پسندکرے گا کیونکہ خبیث کا میلان خبیث ہی کی طرف ہوتا ہے، نیکوں کو خبیثوں کی طرف رغبت نہیں ہوتی۔ اس آيت کا ايک معنی يہ بھی بيان کیا گيا ہے کہ فاسق وفاجر شخص نیک اور پارسا عورت سے نکاح کرنے کی رغبت نہيں رکھتا بلکہ وہ اپنے جیسی فاسقہ فاجرہ عورت سے نکاح کرنا پسند کرتا ہے اسی طرح فاسقہ فاجرہ عورت نیک اور پارسا مرد سے نکاح کرنے کی رغبت نہيں رکھتی بلکہ وہ اپنے جيسے فاسق وفاجر مرد سے ہی نکاح کرنا پسند کرتی ہے۔ (تفسیر سورہ نور،ص19، 20)

شان نزول: اس آيت کا شانِ نزول يہ ہے کہ مہاجرین میں سے بعض بالکل نادار تھے، نہ اُن کے پاس کچھ مال تھا نہ ان کا کوئی عزیز قریب تھا اور بدکار مشرکہ عورتیں دولت مند اور مالدار تھیں، یہ دیکھ کر کسی مہاجر کو خیال آیا کہ اگر اُن سے نکاح کرلیا جائے تو ان کی دولت کام میں آئے گی۔سرکارِ دو عالَم ﷺ سے اُنہوں نے اس کی اجازت چاہی تو اس پر یہ آیت ِکریمہ نازل ہوئی اور انہیں اس سے روک دیا گیا۔ (خازن،3/335)

(وَ حُرِّمَ: اور حرام ہے۔) یعنی بدکاروں سے نکاح کرنا ایمان والوں پر حرام ہے۔ ياد رہے کہ ابتدائے اسلام میں زانیہ عورت سے نکاح کرنا حرام تھا بعد میں اس آیت وَ اَنْكِحُوا الْاَیَامٰى مِنْكُمْ ( ترجمہ کنزالعرفان: اور تم میں سے جو بغیر نکاح کے ہوں ان کے نکاح کردو۔)سے يہ حکم منسوخ ہوگیا۔ (مدارک،3/335)

بد کردار لوگوں کا ساتھی بننے اور بنانے سے بچیں: ایک طبیعت دوسری طبیعت سےا ثر لیتی ہے۔ اگر بدکار لوگوں کے پاس بیٹھیں گے توان کی صحبت سے خود بھی بدکار ہو جائیں گے کیونکہ بُری صحبت جلد اثر کرتی ہے یعنی ایک بدکای شخص کی بدکاری ساتھ رہنے والوں میں بہت جلد سرایت کر جاتی ہے۔

حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہُ عنہ سے روايت ہے،حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمايا: بنی اسرائیل میں پہلی خرابی جوآئی وہ یہ تھی کہ ان میں سے ایک آدمی جب دوسرے آدمی سے ملتا تو اس سے کہتا: اے شخص! اللہ پاک سے ڈرو اور جو برا کام تم کرتے ہو اسے چھوڑ دو کیونکہ یہ تیرے لیے جائز نہیں ہے۔ پھر جب دوسرے دن اس سے ملتا تو اسے منع نہ کرتا کیونکہ وہ کھانے پینے اور بیٹھنے میں ا س کاشريک ہو جاتاتھا۔جب انہوں نے ایسا کیا تو اللہ پاک نے ان کے اچھےدلوں کو برے دلوں سے ملا دیا۔ (اور نیک لوگ بروں کی صحبت میں بیٹھنے کی نحوست سے انہی جيسے ہوگئے)۔ (ابو داؤد، 4/ 162، حديث: 4336)

ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہُ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے ارشاد فرمایا: اے لوگو! عزت داروں کی لغزشیں معاف کر دو،مگر حدودکہ ان کو معاف نہیں کر سکتے۔(ابو داؤد، 4/ 162، حديث: 4375)