شہوت و خواہشات کے پیچھے چل کر اللہ پاک کی نہ فرمانی کرنا گناہ کہلاتا ہے اور جس گناہ کے متعلق قراٰن و حدیث میں صراحتًا خاص سخت وعید بیان کی گئی ہو وہ کبیرہ گناہ کہلاتا ہے۔ انہیں کبیرہ گناہوں میں سے ایک کبیرہ گناہ زنا یعنی بد کاری بھی ہے۔ حدیث پاک میں بد کاری کی مذمّت میں کثیر احادیث وارد ہیں۔ یہاں پر بد کاری کی مذمّت میں پانچ احادیثِ مبارکہ ملاحظہ فرمائیں:۔

(1) حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: میری امت اس وقت تک بھلائی پر رہے گی جب تک ان میں زنا سے پیدا ہونے والے بچے عام نہ ہو جائیں گے اور جب ان میں زنا سے پیدا ہونے والے بچے عام ہو جائیں گے تو اللہ پاک انہیں عذاب میں مبتلا فرما دے گا۔(مسند امام احمد، مسند الانصار، حدیث میمونۃ بنت الحارث الہلالیّۃ زوج النبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم، 10 / 246، الحدیث: 26894)

(2) رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے سوال کیا گیا: کون سا گناہ سب سے بڑا ہے؟ ارشاد فرمایا: تو کسی کو اللہ پاک کا ہمسر(برابر) قرار دے حالانکہ اس نے تجھے پیدا کیا۔ عرض کی گئی: پھر کون سا ؟ارشاد فرمایا: تیرا اپنی اولاد کو اس خوف سے قتل کر دینا کہ وہ تیرے ساتھ کھائے گی۔ عرض کی گئی: پھر کون سا ؟ارشاد فرمایا: تیرا اپنے پڑوسی کی بیوی سے زنا کرنا۔(مسلم،كتاب الايمان،باب بيان كون الشرك أقبح الذنوب..........الخ،ص59،حديث :86)

(3) حضرت ابوہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: تین شخصوں سے اللہ پاک نہ کلام فرمائے گا اور نہ انہیں پاک کرے گا اور نہ اُن کی طرف نظرِ رحمت فرمائے گا اور اُن کے لئے دردناک عذاب ہوگا۔ (1) بوڑھا زانی۔(2)جھوٹ بولنے والا بادشاہ (3)تکبر کرنے والا فقیر۔ (مسلم، کتاب الایمان، باب بیان غلظ تحریم اسبال الازار والمنّ بالعطیۃ۔۔۔ الخ، ص68، حدیث: 172)

(4) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ حضورِ اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جب مرد زنا کرتا ہے تو اُس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہوجاتا ہے، جب اِس فعل سے جدا ہوتا ہے تو اُس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔(ابوداؤد، کتاب السنّۃ، باب الدلیل علی زیادۃ الایمان ونقصانہ، 4 / 293، حدیث: 4290) شارحین اس کی شرح میں لکھتے ہیں کہ یہاں ایمان نکل جانے سے مراد نورِ ایمان یا غیرتِ ایمانی ہے اصلِ ایمان نہیں ہے۔

(5) صحیح بخاری میں حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہُ عنہ سے مروی ایک طویل حدیث ہے کہ حضورِ اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: میں نے رات کے وقت دیکھا کہ دو شخص میرے پاس آئے اور مجھے مقدس سر زمین کی طرف لے گئے (اس حدیث میں چند مشاہدات بیان فرمائے اُن میں ایک یہ بات بھی ہے) ہم ایک سوراخ کے پاس پہنچے جو تنور کی طرح اوپر سے تنگ ہے اور نیچے سے کشادہ اُس میں آگ جل رہی ہے اور اُس آگ میں کچھ مرد اور عورتیں برہنہ ہیں ۔ جب آگ کا شعلہ بلند ہوتا ہے تو وہ لوگ اوپر آجاتے ہیں اور جب شعلے کم ہو جاتے ہیں تو شعلے کے ساتھ وہ بھی اندر چلے جاتے ہیں (یہ کون لوگ تھے ان کے متعلق بیان فرمایا) یہ زانی مرد اور عورتیں ہیں ۔( بخاری، کتاب الجنائز، 1 / 467، حدیث: 1386)

ان احادیث سے معلوم ہوا کہ بد کاری بہت ہی برا کام ہے۔ یہ پرلے درجے کی بے حیائی اور فتنہ و فساد کی جڑ ہے۔ یہ حرام ، جہنم میں لے جانے اور اللہ پاک کے غضب کو ابھارنے والا کام ہے۔ اب ہمیں چاہیے کہ ہم غور کریں کہ کہیں ہمارا اس کبیرہ گناہ میں پڑنے کا اندیشہ تو نہیں ہے اگر اندیشہ ہے تو اپنے آپ کو بچائیے اور اگر پڑ چکے ہیں تو اللہ پاک تواب ہے (یعنی بہت زیادہ توبہ قبول فرمانے والا ہے) اس کی بارگاہ میں سچے دل سے توبہ کر لیجیے۔ اللہ پاک ہم سب کو صغیرہ، کبیرہ، ظاہری، باطنی ہر قسم کے گناہوں سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاه خاتم النبيين صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم