وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ۔ اِس آیت میں دوسرے گناہ کی حرمت و خباثت کو بیان کیا گیا ہے اور وہ ہے، ’’زنا‘‘ اسلام بلکہ تمام آسمانی مذاہب میں زنا کو بدترین گناہ اور جرم قرار دیا گیا ہے ۔ یہ پرلے درجے کی بے حیائی اور فتنہ و فساد کی جڑ ہے بلکہ اب تو ایڈز کے خوفناک مرض کی شکل میں اس کے دوسرے نقصانات بھی سامنے آرہے ہیں ، جس ملک میں زنا کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے وہیں ایڈز پھیلتا جا رہا ہے۔ یہ گویا دنیا میں عذاب ِ الٰہی کی ایک صورت ہے۔

یہاں آیت کی مناسبت سے زنا کی مذمت پر 5 احادیثِ مبارکہ ملاحظہ فرمائیں :(1) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ حضورِ اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جب مرد زنا کرتا ہے تو اُس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہوجاتا ہے، جب اِس فعل سے جدا ہوتا ہے تو اُس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔(ابوداؤد، کتاب السنّۃ، باب الدلیل علی زیادۃ الایمان ونقصانہ، 4 / 293، حدیث: 4290)

(2) حضرت ابوہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: تین شخصوں سے اللہ پاک نہ کلام فرمائے گا اور نہ انہیں پاک کرے گا اور نہ اُن کی طرف نظرِ رحمت فرمائے گا اور اُن کے لئے دردناک عذاب ہوگا۔ (1) بوڑھا زانی۔(2)جھوٹ بولنے والا بادشاہ (3)تکبر کرنے والا فقیر۔ (مسلم، کتاب الایمان، باب بیان غلظ تحریم اسبال الازار والمنّ بالعطیۃ۔۔۔ الخ، ص68، حدیث: 172)

(3) حضرت مقداد بن اسود رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں ،نبی اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اپنے صحابۂ کرام رضی اللہُ عنہمْ سے ارشاد فرمایا :زنا کے بارے میں تم کیا کہتے ہو؟ انہوں نے عرض کی: زنا حرام ہے، اللہ پاک اور اس کے رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اُسے حرام کیا ہے اور وہ قیامت تک حرام رہے گا۔ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: دس عورتوں کے ساتھ زنا کرنا اپنے پڑوسی کی عورت کے ساتھ زنا کرنے (کے گناہ) سے ہلکا ہے۔(مسند امام احمد، مسند الانصار، بقیۃ حدیث المقداد بن الاسود رضی اللہ عنہ، 9 / 226، حدیث: 23915)

(4) حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: میری امت اس وقت تک بھلائی پر رہے گی جب تک ان میں زنا سے پیدا ہونے والے بچے عام نہ ہو جائیں گے اور جب ان میں زنا سے پیدا ہونے والے بچے عام ہو جائیں گے تو اللہ پاک انہیں عذاب میں مبتلا فرما دے گا۔(مسند امام احمد، مسند الانصار، حدیث میمونۃ بنت الحارث الہلالیّۃ زوج النبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم، 10 / 246، الحدیث: 26894)

(5)صحیح بخاری میں حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے مروی ایک طویل حدیث ہے حضور اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: میں نے رات کے وقت دیکھا کہ دو شخص میرے پاس آئے اور مجھے مقدس سرزمین کی طرف لے گئے ہم ایک سوراخ کے پاس پہنچے جو تنور کی طرح اوپر سے تنگ ہے اور نیچے سے کشادہ ،اس میں آگ جل رہی ہے اور آگ میں کچھ مرد اور عورتیں برہنہ ہیں جب آگ کا شعلہ بلند ہوتا ہے تو وہ لوگ اوپر آجاتے ہیں اور جب شعلے کم ہو جاتے ہیں تو شعلے کے ساتھ وہ بھی اندر چلے جاتے ہیں فرمایا یہ زانی مرد اور عورتیں ہیں۔(بخاری ،حدیث: 138)

اللہ پاک ہمیں بدکاری اور اس جیسے دیگر گناہوں سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


آنکھ جو دیکھتی ہے لب پہ آسکتا نہیں

محو حیرت ہوں کہ دنیا کیا سے کیا ہوجائے گی

اسلام ایک مکمل دین ہے جس میں انسان کے تمام مسائل کا حل موجود ہے۔ یہ بات ظاہر ہے کہ رب نے ہماری فطرت کو دین اسلام پر تخلیق کیا ہے۔ وہ خوب بہتر جانتا ہے کہ ہماری فطرت کے تقاضے کیا ہیں۔ اس لئے ہر مسلمان کو چاہئے کہ اپنے نفس اور غیر فطری طریقوں اور بری عادات و خصائل پر سختی سے کنٹرول کرتے ہوئے قراٰن و احادیث کے احکام پر ہمیشہ کاربند رہے۔ اسی میں اس کی زندگی کی ظفرمندیاں وابستہ ہیں بلکہ ایسے حالات میں جب کہ ہماری طاقت اثر و رسوخ کا پاور ختم ہو چکا ہے اور سماج میں مسلم منافرت اور عداوت کا سیاہ مادہ خوب پھیل چکا ہے اور ہر چہار جانب گناہوں کے وسیع و عریض بادل پھیلے ہوئے ہیں۔

آج اس پر آشوب اور پر فتن دور میں طرح طرح کی برائیاں جنم لے چکی ہیں جن کی بنیاد پر انسان قلیل وقت ہی میں بربادیوں اور ہلاکت خیزوں کے اتھاہ گہرائیوں میں یوں غرق ہوجاتا ہے کہ پھر اس پر لعنت کے علاوہ کوئی اس کے وجود کو نہیں جانتا انہیں میں سے ایک عظیم گناہ بدکای (زنا) بھی بہت عام ہے۔ اس کے تعلق سے کچھ وعیدیں اور عذاب الٰہی ذکر کررہا ہوں تاکہ ہمارے بھولے ہوئے بھائیو کی آنکھیں کھل جائیں اور اسے پڑھ کر اور سن کر اس غلیظ اور گھناؤنے کام سے باز آجائیں اور فکر آخرت میں مصروف ہوجائیں۔

(1) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ حضورِ اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جب مرد زنا کرتا ہے تو اُس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہوجاتا ہے، جب اِس فعل سے جدا ہوتا ہے تو اُس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔(ابوداؤد، کتاب السنّۃ، باب الدلیل علی زیادۃ الایمان ونقصانہ، 4 / 293، حدیث: 4290)

(2) حضرت ابوہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: تین شخصوں سے اللہ پاک نہ کلام فرمائے گا اور نہ انہیں پاک کرے گا اور نہ اُن کی طرف نظرِ رحمت فرمائے گا اور اُن کے لئے دردناک عذاب ہوگا۔ (1) بوڑھا زانی۔(2)جھوٹ بولنے والا بادشاہ (3)تکبر کرنے والا فقیر۔ (مسلم، کتاب الایمان، باب بیان غلظ تحریم اسبال الازار والمنّ بالعطیۃ۔۔۔ الخ، ص68، حدیث: 172)

(3) حضرت مقداد بن اسود رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں ،نبی اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اپنے صحابۂ کرام رضی اللہُ عنہمْ سے ارشاد فرمایا : زنا کے بارے میں تم کیا کہتے ہو؟ انہوں نے عرض کی: زنا حرام ہے، اللہ اور اس کے رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اُسے حرام کیا ہے اور وہ قیامت تک حرام رہے گا۔ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: دس عورتوں کے ساتھ زنا کرنا اپنے پڑوسی کی عورت کے ساتھ زنا کرنے (کے گناہ) سے ہلکا ہے۔( مسند امام احمد، مسند الانصار، بقیۃ حدیث المقداد بن الاسود رضی اللہ عنہ، 9 / 226، حدیث: 23915)

(4) حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: میری امت اس وقت تک بھلائی پر رہے گی جب تک ان میں زنا سے پیدا ہونے والے بچے عام نہ ہو جائیں گے اور جب ان میں زنا سے پیدا ہونے والے بچے عام ہو جائیں گے تو اللہ پاک انہیں عذاب میں مبتلا فرما دے گا۔(مسند امام احمد، مسند الانصار، حدیث میمونۃ بنت الحارث الہلالیّۃ زوج النبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم، 10 / 246، الحدیث: 26894)

(5) حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جو شخص اس عورت کے بستر پر بیٹھتا ہے جس کا شوہر غائب ہو، اس کی مثال اس شخص کی طرح ہے جس کو قیامت کے اژدھوں میں سے کوئی سیاہ اژدھا بھنبھوڑ رہا ہو۔ (الترغیب والترہیب ،حدیث : 3550، مجمع الزوائد، 6/258)

بدکاری کے نقصانات: بدکاری کے آخروی نقصانات کے ساتھ ساتھ دنیوی بھی بہت سے نقصانات ہیں، اس فعل کا ارتکاب کرنے والا ذلیل و رسوا ہوتا ہے، اُس کی زندگی سے چین و سکون ختم ہوجاتا ہے، مناجات کی لذت سے وہ محروم ہوجاتا ہے، طرح طرح کی تکلیفوں اور الجھنوں کا شکار رہتا ہے، اُس کی صحت اور جسمانی قوت خراب ہو جاتی ہے۔اسی طرح اس کے چہرے کی رونق بھی ختم ہو جاتی ہے ۔ اس گناہ کے بعد جسم سے عجیب قسم کہ گندی بدبو پیدا ہوتی ہے ۔ جسے اللہ کے نیک بندے پہچان لیتے ہیں۔

بدکاری سے بچنے کے طریقے: بدکار کے اس قبیح عمل سے بچنے کے لئے خوفِ خدا کو دل میں اتارنے کے ساتھ ساتھ اپنے نظر کا صحیح استعمال کرنا ضروری ہے، نظر کی صحیح حفاظت کی وجہ سے نہ صرف یہ کہ انسان گناہ سے بچ جاتا ہے بلکہ خوفِ خدا کے حصول کے ساتھ عبادت میں لذت بھی پیدا ہوتی ہے۔

زنا کی دعوت دینے والے آلات: ٹی وی، کیبل، فلموں وغیرہ سے دور رہیں۔ جب بھی کسی گناہ کا خیال دل میں آئے تو یہ تصور کریں کہ اللہ میرے ساتھ ہے اور اللہ مجھے دیکھ رہا ہے، اور وہ مجھے عذاب دینے اور دنیا و آخرت میں سزا دینے پر قادر ہے، اگر خدانخواستہ گناہ ہو گیا تو دنیا میں بھی رسوائی ہوگی اور قیامت کے دن اللہ پاک اور رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اور تمام مخلوق کے سامنے بھی رسوائی ہوگی۔

تصور کریں کہ کتنی سخت وعیدیں اور نقصانات ہیں ایسے بھیانک گناہ کے تصور ہی سے بدن کا انگ انگ کانپ اٹھتا ہے۔ اللہ ہم سب کو اس گناہ سے بچائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


ہمارے معاشرے میں جو برائیاں ناسور کی طرح پھیل رہی ہیں ان میں ایک بدکاری بھی ہے۔ بدکاری انسان کے اخلاقی وجود کو، کمینے پَن میں بدل دیتی ہے۔ بدکار آدمی کی سوچ گندی، ذہنیت غلیظ اور اعمال و افعال گھٹیا پَن کے عادی ہو جاتے ہیں۔ بدکاری کا گناہ ہماری دنیا و آخرت برباد کر دینے والا ہے ، آیئے !اس سلسلے میں احادیثِ مبارکہ میں بیان کردہ چند وعیدیں پڑھیے اور خوفِ خدا سے لرزیئے :(1)دو سانپ نوچ نوچ كر كھائیں گے: نبی رحمت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : جو شخص چوری یا شراب خوری یا بدکاری یا ان میں سے کسی بھی گناہ میں مُبتَلا ہو کر مرتا ہے اُس پر دو سانپ مقرَّر کر دیئے جاتے ہیں جو اس کا گوشت نوچ نوچ کر کھاتے رہتے ہیں ۔ (شرحُ الصُّدور، ص 172)

(2) زانیوں کے لئے آگ کے تابوت: جہنم میں آگ کے تابوت میں کچھ لوگ قید ہوں گے کہ جب وہ راحت مانگیں گے تو انکے لئے تابوت کھول دیئے جائیں گے اور جب انکے شعلے جہنمیوں تک پہنچیں گے تو وہ بیک زبان فریاد کرتے ہوئے کہیں گے : یا اللہ! ان تابوت والوں پر لعنت فرما ۔ یہ وہ لوگ ہیں جو عورتوں کی شرمگاہوں پر حَرام طریقے سے قبضہ کرتے تھے ۔(بحر الدموع، الفصل السابع والعشرون، ص 167)

(3) جنَّت میں داخلے سے مَحْروم: اللہ پاک نے جب جنت کو پیدا فرمایا تو اس سے فرمایا : کلام کر ۔ تو وہ بولی : جو مجھ میں داخل ہوگا وہ سعادت مند ہے ۔ تو اللہ پاک نے فرمایا : مجھے اپنی عزت و جلال کی قسم! تجھ میں آٹھ قسم کے لوگ داخل نہ ہوں گے : (1)شراب کا عادی(2)بدکاری پر اصرار کرنے والا(3)چُغْل خَور(4)دَیُّوث (5) (ظالِم) سپاہی (6)ہیجڑا (عورتوں سے مُشَابَہَت اِختِیار کرنے والا) (7)رِشْتے داری توڑنے والا اور (8)وہ شخص جو خدا کی قسم کھاکر کہتا ہے کہ فُلاں کام ضرور کرو ں گا پھر وہ کام نہیں کرتا ۔ (آنسوؤں کا دریا، ص 229)

(4)وَادِیٔ جُبُّ الْحُزن کی مخلوق: جہنّم میں ایک وادی کا نام جُبُّ الحزن (یعنی غم کا کنواں) ہے ، اس میں سانپ اور بچھو ہیں، ان میں سے ہر بچھو خچر جتنا بڑا ہے ، اس کے 70 ڈنک ہیں، ہر ڈنک میں زہر کی مشک ہے ، جب وہ بدکاری کرنے والے کو ڈنک مارکر اپنا زہر اس کے جسم میں انڈیلے گا تو وہ 1000 سال تک اس کے درد کی شدّت محسوس کرتا رہے گا، پھر اس کا گوشت جھڑ جائے گا اور اس کی شرم گاہ سے پیپ اور کَچ لَہُو (یعنی خون ملی پیپ) بہنے لگے گی ۔ (کتاب الکبائر للذہبی، الکبیرۃ العاشرۃ : الزنی…الخ ، ص59)(5) قحط میں مبتلا ہونے کا عذاب: ایک اور حدیث میں یہ بھی آیا ہے کہ زنا کار قوم قحط میں مبتلا کردی جائے گی۔ (مشکوٰۃ المصابیح،2/315، حدیث: 3582)

بدکاری کے نقصانات: بدکاری کرنے والا دنیا میں ذلیل و رسوا ہوجاتا ہے، اُس کی زندگی سے چین و سکون ختم ہوجاتا ہے، عبادات کی لذت سے وہ محروم ہوجاتا ہے، طرح طرح کی تکلیفوں اور الجھنوں کا شکار رہتا ہے، اُس کی صحت اور جسمانی قوت خراب ہو جاتی ہے۔

بدکاری جیسے گھٹیا عمل سے بچنے کے لئے جب بھی کسی گناہ کا خیال دل میں آئے تو یہ تصور کریں کہ اللہ مجھے دیکھ رہا ہے اپنی نگاہوں کی حفاظت کریں ، نگاہ کی صحیح حفاظت کی وجہ سے نہ صرف یہ کہ انسان گناہ سے بچ جاتا ہے بلکہ خوفِ خدا کے حصول کے ساتھ عبادت میں لذت بھی پیدا ہوتی ہے۔ اسی طرح وقت پر نکاح کرنا بدکاری اور اس پر ابھارنے والے خیالات سے نجات دلاتا ہے۔

زنا کی دعوت دینے والے آلات: ٹی وی، کیبل، فلموں وغیرہ سے دور رہیں۔، تمام فرض نمازوں کے باجماعت اہتمام کے ساتھ اللہ پاک کی بارگاہ میں بار بار استغفار کرتے رہیں۔

اللہ پاک ہر مسلمان مرد و عورت کو اس بدکاری جیسی بلاء عظیم سے محفوظ رکھے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


پیارے اسلامی بھائیو ! اسلام بلکہ دنیا بھر کے تمام مذاہب میں بدکاری (زنا) کو بد ترین گناہ اور جرم تسلیم کیا جاتا ہے یہ انتہائی بے حیائی اور فتنہ و فساد کی جڑ ہے اس کی مذمت قراٰن و احادیث میں اوضح من الشمس موجود ہیں۔ آئیے زنا کی مذمت پر 5 احادیثِ مبارکہ ملاحظہ فرمائیں:۔ (1) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ حضورِ اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جب مرد زنا کرتا ہے تو اُس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہوجاتا ہے، جب اِس فعل سے جدا ہوتا ہے تو اُس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔(ابوداؤد، کتاب السنّۃ، باب الدلیل علی زیادۃ الایمان ونقصانہ، 4 / 293، حدیث: 4290)

(2)حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : تین شخصوں سے اللہ پاک نہ کلام فرمائے گا اور نہ انہیں پاک کرے گا اور نہ ان کی طرف نظر رحمت فرمائے گا اور ان کے لئے دردناک عذاب ہوگا۔ (1) بوڑھا زانی۔ (2) جھوٹ بولنے والا بادشاہ (3) تکبر کرنے والا فقیر۔(3)حضرت مقداد بن اسود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں، نبی اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اپنے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے ارشاد فرمایا: زنا کے بارے میں تم کیا کہتے ہو ؟ انہوں نے عرض کی : زنا حرام ہے، اللہ پاک اور اس کے رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اسے حرام کیا ہے اور وہ قیامت تک حرام رہے گا۔ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : دس عورتوں کے ساتھ زنا کرنا اپنے پڑوسی کی عورت کے ساتھ زنا کرنے (کے گناہ) سے ہلکا ہے۔

(4) حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: میری امت اس وقت تک بھلائی پر رہے گی جب تک ان میں زنا سے پیدا ہونے والے بچے عام نہ ہو جائیں گے اور جب ان میں زنا سے پیدا ہونے والے بچے عام ہو جائیں گے تو اللہ پاک انہیں عذاب میں مبتلا فرما دے گا۔(مسند امام احمد، مسند الانصار، حدیث میمونۃ بنت الحارث الہلالیّۃ زوج النبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم، 10 / 246، الحدیث: 26894)

(5)️ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: قیامت کی علامتوں میں ایک یہ علامت بھی ہے کہ علم اٹھ جائے گا اور جہل قائم ہوجائے گا اور شراب نوشی ہونے لگے گی اور زنا اعلانیہ ہونے لگے گا۔

زنا کے نقصانات: اس کے اخروی و دنیاوی نقصانات ہیں : اخروی جیسے کہ اس کی وجہ سے بندہ مرنے کے بعد عذاب قبر اور میدان حشر میں رسوائی، اللہ پاک کی ناراضگی اور جہنم میں جانے کا سبب ہے۔ دنیاوی جیسا کہ بندے کی عزت میں کمی اور ایڈز وغیرہ کی مہلک بیماری میں مبتلا ہونے کا سبب ہے۔

پیارے اسلامی بھائیو ! اس برے فعل سے بچنے کے طریقوں میں سے یہ بھی ہے کہ مذکورہ احادیثِ مبارکہ پر غور کیا جائے اور اس کام پر ابھارنے والے آلات۔(بد نگاہی سوشل میڈیا) سے دور ہونا بھی ہے۔اللہ پاک ہمیں بھی اس برے فعل سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


پیارے پیارے اسلامی بھائیو ! ہمارے معاشرے میں بہت سے گناہ عام ہوگئے۔ ان میں سے ایک بدكاری ہے ویسے تو ہر گناہ بڑا ہے لیکن یہ ایک گناہ اتنا بڑا ہے یہ اس بات سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ زنا کرنے والا اپنے گھر میں اپنے خاندان میں معاشرے میں ذلیل و رسوا ہو جاتا ہے۔ آئیے بدكاری کی مذمّت پر کچھ فرامین مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پڑھیں :۔  (1 )نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: میری امت اس وقت تک بھلائی تک رہے گی جب تک ان میں ناجائز بچے عام نہیں ہوں گے جب ان میں ناجائز بچے عام ہوجائیں گے تو اللہ پاک انہیں عذاب میں مبتلا فرمائے گا ۔( مسند امام احمد )

(2) دوسری حدیث میں فرمایا شطرنج کھیلنا اور ناپ تول میں کمی کرنا قومی لوط کا کام ہے ہلاکت ہے اس شخص کے لئے جو ایسے کام کرے قومِ لوط کا سب سے بڑا گناہ عورت کا عورت سے مرد کا مرد سے بدكاری کرنا تھا انہوں نے بے حیائی شروع کردی اللہ پاک کی نافرمانی کرنے لگے تو اللہ پاک نے ان کے شہر کو پلٹ دیا اور آسمان سے پتھر برسا کر انہیں عذاب دیا۔ ( قرۃالعیون الباب الرابع عقوبةاللواط ص 390 )

(3)نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان عالیشان ہے جو الله پاک اور یومِ آخرت پر ایمان رکھتا ہے وہ ہر گز غیر محرم عورت کے ساتھ خلوت اختیار نہ کرے ۔

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو ! آپ نے دیکھا بدكاری کے متعلق حدیث پاک میں کتنی سخت وعیدیں آئی ہیں بدكاری کے اخروی نقصانات تو ہیں مگر دنیاوی نقصانات بھی کچھ کم نہیں ۔

بدكاری چہرے کی رونق کو ختم کر دیتی ہے ۔ بدكاری نسل انسانی کے لئے زہر ہے ۔ بدكاری معاشرے کی تباہی کا سبب ہے ۔ بدكاری گھر میں بے برکتی کا سبب۔ میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو اس طرح اور بھی کئی نقصانات ہیں اس گناہ کے۔ الله ہمیں ہر گناہ سے محفوظ رکھے۔

پیارے اسلامی بھائیو ! بدكاری سے بچا کیسے جائے اس کے لئے ہمیں چاہیے کہ کثرت سے روزے رکھیں کیوں کہ روزہ وہ عبادت ہے جو ہمیں حلال چیزوں سے بھی دور رکھتا ہے تو روزے دار کے لئے حرام چیزوں سے بچنا کوئی مشکل نہیں رہتا اسی طرح ہمیں ہر وقت یہ ذہن رکھنا چاہیے کہ الله دیکھ رہا ہے ایسے ماحول دوستی سے دور رہیں جو بدكاری کا سبب بنتی ہوں الله نے بہترین صحت عطا فرمائی ہے اس کی قدر کیجیے شریعت کے خلاف کام کرنے سے خود کو بچائیے دعوت اسلامی کے ماحول سے وابستہ ہو جائے مدنی انعامات پر عمل پیرہ ہونے کی کوشش کیجیے انشاء الله ہم دعوتِ اسلامی کے ماحول میں رہ کر گناہوں سے تو بچ جائے گے مگر ساتھ ہی سنتوں کے پیکر بن جائیں گے ۔

الله ہم سب کو گناہوں سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے اور بالخصوص بدکاری جیسے برے فعل سے ہم سب کی حفاظت فرمائے۔


پیارے اسلامی بھائیو! اسلام ایک مسلمان کو اور پورے مسلم معاشرے کو پاک و صاف اور شرم و حیا سے بھر پور دیکھنا چاہتا ہے۔

کبیرہ گناہوں میں جن گناہوں کا شمار ہوتا ہے ان میں سے ایک بدکاری بھی ہے۔ اس گناہ کی قباحت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اگر شادی شدہ افراد سے اس جرمِ قبیح کے تَحَقُّق کی صورت میں جبکہ ہر طرح سے یقین و ثبوت ہو اور ضروری شرائط پائی جائیں تو اس کی سزا بطورِ حد رجم (سنگسار کرنا) ہے جس کی تفصیل کتبِ احادیث وفقہ میں ملاحظہ کی جاسکتی ہے۔ قراٰن و حدیث میں اس گناہ کی شدید مذمت بیان کی گئی ہے۔ چند فرامین مصطفی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ملاحظہ ہو:۔

(1) شرک کے بعد سب سے بڑا گناہ : رحمتِ عالم، نُورِ مُجَسَّم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے حضرتِ سیِّدُنا ابوہریرہ رضی اللہُ عنہ سے ارشاد فرمایا : جب بندہ اللہ کی بارگاہ میں حاضر ہوگا تو شرک کے بعد اس کا کوئی گناہ بدکاری سے بڑھ کر نہ ہوگا اور قِیامَت کے دن بدکاری کرنے والے کی شرمگاہ سے ایسی پیپ نکلے گی کہ اگر اس کا ایک قطرہ سَطْحِ زمین پر ڈال دیا جائے تو اسکی بو کی وجہ سے ساری دنیا والوں کا جینا دُوبھر ہوجائے ۔ (آنسوؤں کا دریا، ص 227 ملخصاً)

(2) مؤمن نہیں رہتا : حضرت ابوہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ زنا کرنے والا جتنی دیر تک زنا کرتا رہتا ہے اس وقت تک وہ مؤمن نہیں رہتا۔(صحیح البخاری، کتاب المحاربین، باب اثم الزناۃ...الخ، 4/338، حدیث:6810)

مطلب یہ ہے کہ زنا کاری کرتے وقت ایمان کا نور اس سے جدا ہو جاتا ہے پھر اگر وہ اس کے بعد توبہ کر لیتا ہے تو اس کا نورِ ایمان پھر اس کو مل جاتا ہے، ورنہ نہیں ۔ (جہنم کے خطرات، ص 32)

(3) غم کے کنویں کی مخلوق : دو عالَم کے مالِک و مختار باذنِ پروردگار ، مکّی مَدَنی سرکار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عبرت نشان ہے : جہنّم میں ایک وادی کا نام جُبُّ الحزن (یعنی غم کا کنواں) ہے، اس میں سانپ اور بچھو ہیں، ان میں سے ہر بچھو خچر جتنا بڑا ہے، اس کے 70 ڈنک ہیں، ہر ڈنک میں زہر کی مشک ہے، جب وہ بدکاری کرنے والے کو ڈنک مار کر اپنا زہر اس کے جسم میں انڈیلے گا تو وہ 1000 سال تک اس کے درد کی شدّت محسوس کرتا رہے گا، پھر اس کا گوشت جھڑ جائے گا اور اس کی شرم گاہ سے پیپ اور کَچ لَہُو (یعنی خون ملی پیپ) بہنے لگے گی ۔ (کتاب الکبائر للذہبی، الکبیرۃ العاشرۃ : الزنی…الخ ، ص59)

(4) لعنت کرتی ہیں : حضرت بریدہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، سرکارِ دو عالم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : ساتوں آسمان اور ساتوں زمینیں بوڑھے زانی پر لعنت کرتی ہیں اور زانیوں کی شرمگاہ کی بدبو جہنم والوں کو ایذا دے گی۔ (مجمع الزوائد، کتاب الحدود والدیات، باب ذم الزنا ، 6 / 389، حدیث: 10541)

(5) دردناک عذاب ہوگا : حضرت ابوہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: تین شخصوں سے اللہ پاک نہ کلام فرمائے گا اور نہ انہیں پاک کرے گا اور نہ اُن کی طرف نظرِ رحمت فرمائے گا اور اُن کے لئے دردناک عذاب ہوگا۔ (1) بوڑھا زانی۔(2)جھوٹ بولنے والا بادشاہ (3)تکبر کرنے والا فقیر۔ (مسلم، کتاب الایمان، باب بیان غلظ تحریم اسبال الازار والمنّ بالعطیۃ۔۔۔ الخ، ص68، حدیث: 172)

بدکاری سے بچنے کے طریقے : (1) شرم وحَیا: ہمیں اگر اپنے معاشرے کو پاکیزہ بنانا ہے تو اس کے لئے شرم وحَیا کے پیغام کو عام کرنا ہوگا ۔(2) بے پردگی کا خاتمہ: معاشرے سے بے پردگی کا خاتمہ کرنا بدکاری کا راستہ روکنے کے لئے نہایت اہم ہے ۔ (3)نکاح کرنا: نکاح کی استطاعت ہونے کی صورت میں نکاح کرنا ورنہ روزے رکھنا۔

اللہ پاک ہر مسلمان کو زنا جیسے بد ترین گندے اور انتہائی مذموم فعل سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! اللہ پاک کی نافرمانی و ناراضگی کے موجب تمام افعال افعالِ قبیحہ ہیں مگر ان میں ایک عملِ قبیح جو قباحت کے انتہائی درجے پر اسے ہم بدکاری یعنی زنا کہتے ہیں۔

یہ ایک ایسا بدترین گناہ ہے جو اپنے اندر شر کی تمام خصلتیں مثلاً دین کی تعلیمات سے دوری، پارسائی کا خاتمہ، بے حیائی کی آفت، خاندان کا بگاڑ، معاشرے کا زوال، مروت و اخلاق کی بربادی، نسلوں کی تباہی، قلت غیرت وغیرہ کو سموئے ہوئے ہے۔ جس سے نہ صرف یہ عمل کرنے والا تباہ ہوتا ہے بلکہ پورا معاشرہ اس کی وجہ کر متاثر ہوتا ہے۔

قید و بند کی صعوبت کو ترجیح دینا:بدکاری ایسا قبیح فعل ہے کہ اس کے شر سے حفاظت کے لئے اور دعوت برائی قبول کرنے کے بجائے حضرت یوسف علیہ السّلام نے قید و بند کی صعوبت اختیار کرنے کو ترجیح دی۔ قراٰن اسے یوں بیان فرماتا ہے:قَالَ رَبِّ السِّجْنُ اَحَبُّ اِلَیَّ مِمَّا یَدْعُوْنَنِیْۤ اِلَیْهِۚ ترجَمۂ کنزُالایمان: یوسف نے عرض کی اے میرے رب مجھے قید خانہ زیادہ پسند ہے اس کام سے جس کی طرف یہ مجھے بلاتی ہیں۔(پ12،یوسف:33)

موت کی خواہش:زنا کی چھوٹی تہمت و بہتان کی خوف سے حضرت مریم رضی اللہ عنہا نے موت کی تمنا اور بھولا بسرا ہونے کو ترجیح دی اور اس کی خواہش کی۔ جیسا کہ اللہ پاک نے ارشاد فرمایا: فَاَجَآءَهَا الْمَخَاضُ اِلٰى جِذْعِ النَّخْلَةِۚ-قَالَتْ یٰلَیْتَنِیْ مِتُّ قَبْلَ هٰذَا وَ كُنْتُ نَسْیًا مَّنْسِیًّا(۲۳) ترجَمۂ کنزُالایمان: پھر اسے جننے کا درد ایک کھجور کی جڑ میں لے آیا بولی ہائے کسی طرح میں اس سے پہلے مَرگئی ہوتی اور بھولی بسری ہو جاتی۔(پ16،مريم: 23)

خصی ہونے کی اجازت:حتی کہ بعض صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے اس بدکاری اور اس کے شر سے بچنے کے لئے خصی ہونے کی بھی اجازت نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے چاہی ۔ جیسا کہ امام بخاری نے روایت میں یہ الفاظ نقل فرمایا: الا نستخصي (صحیح بخاری، کتاب النکاح: 5075)

زنا کی مذمت اور زنا سے بچنے والے مرد و عورت سے متعلق پانچ فرامین مصطفی (صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم) نذرِ قارئین کیا جاتا ہے۔

مؤمنین کی صف سے خارج: عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ لَا يَزْنِي الْعَبْدُ حِينَ يَزْنِي وَهُوَ مُؤْمِنٌ، ‏‏‏ترجمہ: ابن عباس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: بندہ جب زنا کرتا ہے تو وہ مؤمن نہیں رہتا۔ (صحیح بخاری، حدیث: 6809)

ہلاکت: قَالَتْ زَيْنَبُ بِنْتُ جَحْشٍ:‏‏‏‏ فَقُلْتُ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏أَفَنَهْلِكُ وَفِينَا الصَّالِحُونَ ؟، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ نَعَمْ، ‏‏‏‏‏‏إِذَا كَثُرَ الْخُبْثُ.ترجمہ: زینب بنت جحش رضی اللہُ عنہا نے بیان کیا کہ میں نے عرض کیا: یا رسولُ اللہ! تو کیا ہم اس کے باوجود ہلاک ہوجائیں گے کہ ہم میں نیک صالح لوگ بھی زندہ ہوں گے؟ نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ ہاں جب بدکاری بہت بڑھ جائے گی۔ (صحیح بخاری، حدیث: 7135)

موت: عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : وَلاَ فَشَتِ الْفَاحِشَۃُ فِی قَوْمٍ إِلاَّ أَخَذَہُمُ اللَّہُ بِالْمَوْتِ ترجمہ: حضرت عبداللہ بن عباس سے روایت ہے کہ نہیں پھیلتی کسی قوم میں بے حیائی مگر اللہ پاک ان کو موت کے ساتھ پکڑتا ہے۔ (سنن کبریٰ للبیہقی، کتاب الاستسقاء، حدیث: 6398)

سایہ عرش: ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے روایت کیا کہ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: سات طرح کے آدمی ہوں گے۔ جن کو اللہ اس دن اپنے سایہ میں جگہ دے گا۔ جس دن اس کے سایہ کے سوا اور کوئی سایہ نہ ہوگا۔ (ان لوگوں میں ایک شخص وہ بھی ہوگا) وَرَجُلٌ طَلَبَتْهُ امْرَأَةٌ ذَاتُ مَنْصِبٍ وَجَمَالٍ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ إِنِّي أَخَافُ اللَّهَ، ‏‏‏‏‏‏ترجمہ : وہ شخص جسے کسی منصب والی اور حسین عورت نے (برے ارادہ سے) بلایا لیکن اس نے کہہ دیا کہ میں اللہ سے ڈرتا ہوں۔ (صحیح بخاری، حدیث: 660)

جنت کی بشارت: عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ مَنْ يَضْمَنْ لِي مَا بَيْنَ لَحْيَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏وَمَا بَيْنَ رِجْلَيْهِ أَضْمَنْ لَهُ الْجَنَّةَ. ترجمہ: رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا جو شخص مجھے دونوں جبڑوں کے درمیان کی چیز (زبان) اور دونوں ٹانگوں کے درمیان کی چیز (شرمگاہ) کی ذمہ داری دیدے میں اس کے لئے جنت کی ذمہ داری دیتا ہوں۔ (صحیح بخاری، حدیث: 6474)

اللہ پاک ہمیں اور ہمارے معاشرے کو خاتم النبیین ،پیکرِ شرم و حیا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے صدقے اس گناہ سے محفوظ فرمائے۔


اللہ پاک نے انسان کو اشرف المخلوقات بنایا اور عمدہ صورت میں پیدا فرمایا۔ اللہ پاک قراٰن مجید میں ارشاد فرماتا ہے: لَقَدْ خَلَقْنَا الْاِنْسَانَ فِیْۤ اَحْسَنِ تَقْوِیْمٍ٘(۴) ترجَمۂ کنزُالایمان: بے شک ہم نے آدمی کو اچھی صورت پر بنایا ۔(پ30، التین : 4 ) اس آیت کے تحت تفسیر خازن میں ہے کہ اللہ پاک نے انجیر ، زیتون ، طور سینا اور شہر مکہ کی قسم ذکر کر کے ارشاد فرمایا کہ بیشک ہم نے آدمی کو علم، فہم ، عقل ، تمیز اور باتیں کرنے کی صلاحیت سے مُزَیّن کیا ۔ اگر انسان بھی نفس کے ہاتھوں عاجز آ کر اچھے برے کی تمیز بھول جائے اور بدکاری میں مبتلا ہو تو جانوروں سے بھی زیادہ بدتر ہے ۔

بدکاری کی احادیثِ شریفہ میں شدید مذمت اور وعیدات بیان کی گئی ہیں ۔

ایمان نکل جاتا ہے:ابو داؤد شریف کی حدیث ہے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ حضورِ اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جب مرد زنا کرتا ہے تو اُس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہوجاتا ہے، جب اِس فعل سے جدا ہوتا ہے تو اُس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔(ابوداؤد، کتاب السنّۃ، باب الدلیل علی زیادۃ الایمان ونقصانہ، 4 / 293، حدیث: 4290)

شرک کے بعد سب سے بڑا گناہ: امام ابن جوزی رحمۃُ اللہ علیہ اپنی کتاب میں لکھتے ہیں کہ " حضرت ہیثم بن مالک طائی سے مروی ہے حضور نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : شرک کے بعد سب سے بڑا گناہ اللہ پاک کے نزدیک یہ ہے کہ آدمی اپنا نطفہ ایسے رحم میں رکھے جو اس کے لئے حلال نہیں ۔( ذم الھوی : ص 190 )

زانی کی مبارک رات بھی مغفرت نہیں: شعب الایمان کی حدیث ہے حضرت عثمان بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : پندرہویں شعبان کی رات منادی ندا کرتا ہے کہ : ہے کوئی مغفرت طلب کرنے والا کہ میں اس کی مغفرت کر دوں ، ہے کوئی مانگنے والا کہ میں اسے عطا کروں ۔ جو بھی ( اس رات ) مانگتا ہے اسے عطا کر دیا جاتا ہے سوائے زانیہ اور مشرک کے ۔( شعب الایمان ، کتاب الصیام ، ما جاء فی لیلۃ النصف من شعبان ، 5/ 362 ، مکتبۃ الرشد ، ریاض )

مجمع الزوائد کی حدیث پاک ہے حضرت عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے : نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : زانی اس حال میں لائے جائیں گے کہ ان کے چہرے آگ سے بھڑک رہے ہوں گے ۔( مجمع الزوائد ، کتاب الحدود ، باب ذم الزنا ، 6/ 388 ، دارالفکر ، بیروت )

زنا کے تین دنیاوی اور تین اخروی نقصانات: حلیۃ الاولیا میں ہے حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے : رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : زنا سے بچو ! بے شک اس کے چھ نقصانات ہیں جن میں سے تین دنیا میں ہوں گے اور تین آخرت میں ۔ جو دنیا میں ہوں گے وہ یہ کہ زنا زانی کی خوبصورتی لے جاتا ہے اور فقر ( فقیری ) پیدا کرتا ہے اور رزق کم ہو جاتا ہے ۔ اور آخرت کے نقصان یہ کہ اللہ ناراض ہو گا اور برا حساب ہو گا اور ہمیشہ جہنم میں رہے گا ۔

آپ نے بدکاری کی مذمت پہ مشتمل احادیث کا مطالعہ کیا آئیے اب زنا سے بچنے کا ایک آسان نسخہ پڑھتے ہیں۔

زنا کی عادت سے بچنے کا آسان نسخہ : حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : اے جوانو ! تم میں جو کوئی نکاح کی استطاعت رکھتا ہے وہ نکاح کرے کہ یہ اجنبی عورت کی طرف نظر کرنے سے نگاہ کو روکنے والا ہے اور شرمگاہ کی حفاظت کرنے والا ہے اور جس میں نکاح کی استطاعت نہیں وہ روزے رکھے کہ روزہ شہوت کو توڑنے والا ہے۔( بخاری ، کتاب النکاح ، باب من لم یستطع الباءۃ فلیصم ، 3/ 422 ، حدیث: 5066 )

اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں نکاح کو عام کرنے کی سعادت بخشے اور بدکاری سے بچائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


پیارے اسلامی بھائیو! بدکاری ایک بہت بڑی برائی ہے۔ اللہ پاک نے نہ صرف بدکاری بلکہ اس کے پاس لے جانے والے اسباب سے بھی بچنے کا حکم ارشاد فرمایا ہے۔ بدکاری کا گناہ ہماری دنیا و آخرت برباد کر دینے والاگناہ ہے۔ آئیے! اس سلسلے میں احادیثِ مبارکہ میں بیان کردہ چند وعیدیں پڑھئے اور خوفِ خدا سے لرزیئے :

(1) رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: میری امت اس وقت تک بھلائی پر رہے گی جب تک ان میں بد کاری عام نہ ہو گی اور جب ان میں بدکاری عام ہو جائے گی تو اللہ پاک انہیں عذاب میں مبتلا فرمائے گا۔(الزواجر عن اقتراف الكبائر،2/271)

(2) فرمان مصطفےٰصلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم: میری امت اس وقت تک اپنے معاملے کو مضبوطی سے پکڑے ہوئے اور بھلائی پر رہے گی جب تک ان میں حرام کی اولادظاہر نہ ہوگی ۔(مسند ابی یعلیٰ ،6/148،حدیث:7055)

(3)اللہ پاک کے آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جب بدکاری عام ہو جائے گی تو تنگ دستی اور غربت بھی عام ہوجائے گی۔(شعب الایمان للبيہقی،6/ 15،حدیث:7369)

(4) حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّمنے فرمایا: جس قوم میں بھی بدکاری اور سود ظاہر ہوا اس قوم نے خود کو اللہ پاک کے عذاب میں گرفتار کر لیا۔(مسند ابی یعلیٰ، 4/314، حدیث: 4960)

(5) حضور نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا :جس قوم میں بدکاری عام ہو جاتی ہے تو وہاں اموات کی کثرت ہوجاتی ہے۔(موطا امام مالک، 2/19،حدیث:1020)

(6) اللہ کے محبوب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : اللہ پاک نے جب جنت کو پیدا فرمایا تو اس سے فرمایا :کلام کر۔ تو وہ بولی : جو مجھ میں داخل ہوگا وہ سعادت مند ہے ۔تو اللہ پاک نے فرمایا: مجھے اپنی عزت و جلال کی قسم! تجھ میں آٹھ قسم کے لوگ داخل نہ ہوں گے: (1) شراب کا عادی (2)بدکاری پر اصرار کرنے والا(3)چغل خور (4)دیّوث (5)(ظالم) سپاہی (6)ہیجڑا (یعنی عورتوں سے مُشَابَہَت اِختِیار کرنے والا) (7)رشتہ داری توڑنے والا(8)اور وہ شخص جو (کسی جائز کام کے متعلق )خدا کی قسم کھاکر کہتا ہے کہ فلاں کام ضرور کروں گا پھر وہ کام نہیں کرتا۔ (بحر الدموع، ص 144)

عادی سے مراد: اس روایت کو نقل کرنے کے بعد حضرتِ علّامہ اِبنِ جوزی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: بدکاری پر اِصْرار کرنے والے سے مراد ہمیشہ بدکاری کرتے رہنے والا نہیں بلکہ مراد یہ ہے کہ جب اسے زِنا (بدکاری)کا مَوقع ملے تو اپنے نفس کو اس بری خواہش کی تکمیل سے نہ روکے۔ بے شک ایسے لوگو ں کا ٹھکاناجہنّم ہی ہے۔ (بحر الدموع، ص 145ملتقطاً)

بدکاری کی ابتدا، انتہا اور انجام: حضرتِ سیِّدُنا لقمان حکیم رحمۃُ اللہِ علیہ نے اپنے بیٹے سے ارشاد فرمایا: بیٹا ! بدکاری سے بچ کر رہنا کیونکہ اس کی ابتدا خوف ، انتہا ندامت اور اس کا انجام جہنم ہے۔ (بحر الدموع، ص 145)

محترم قارئین! آپ نے بدکاری کی تباہ کاریاں ملاحظہ کیں کہ اس کے سبب بندہ دنیا میں ذلیل و رسوا اور آخرت میں بھی ذلیل و خوار اور دردناک عذابِ الٰہی کا حقدار ہوتا ہے۔اس ’’فعلِ بَد‘‘ کے مُرتَکِب کے بارے میں احادیثِ مبارکہ ہمارے سامنے ہیں، کیا ہم اب بھی اس گناہ کی طرف لے جانے والے اسباب سے خود کو نہیں بچائیں گے !

پیارے اسلامی بھائیو! اپنی دنیا و آخرت کی بہتری کے لئے دعوت ِ اسلامی کا دینی ما حول اختیار کر لیجئے۔ اِن شآءَ اللہ گناہوں سے بچنے، نیکیاں کرنے اور سنتوں پر عمل کرنے کا ذہن بنے گا۔ اللہ پاک ہمیں دیگر گناہوں کے ساتھ ساتھ بدکاری جیسے فعلِ قبیح سے بھی بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم 


آج ہم ایک ایسے جرم کا تذکرہ کرنے جا رہے ہیں جو ایک غیرت مند شخص کو ہی نہیں بلکہ پورے خاندان کو جھنجھوڑ کر رکھ دیتا ہے۔ اور اس کی نحوست کا اثر نسل در نسل محسوس کیا جاتا ہے۔ وہ جرم کوئی اور نہیں بلکہ " بد کاری" ہے، جس کے متعلق اللہ پاک نے ایمان والوں کو اس کے قریب جانے سے بھی منع فرمایا ہے جیسا کہ سورہ بنی اسرائیل آیت نمبر 32 میں ہے : وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ سَبِیْلًا(۳۲) ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بیشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی برا راستہ ہے۔(پ15، بنی اسرآءیل:32)

بدکاری (زنا) اسلام بلکہ تمام آسمانی مذاہب میں بد ترین گناہ اور جرم قرار دیا گیا ہے۔ یہ اعلیٰ درجے کی بے حیائی اور فتنہ و فساد کی جڑ ہے بلکہ اب تو ایڈز کے خوفناک مرض کی شکل میں اس کے دوسرے نقصانات بھی سامنے آرہے ہیں ۔ اللہ کے پیارے رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے فرامین اس جرم (بدکاری) میں پڑنے والوں کے انجام کی عکاسی کچھ یوں فرماتا ہے:۔

(1)حضرت ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ حضورِ اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جب مرد زنا کرتا ہے تو اُس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہوجاتا ہے، جب اِس فعل سے جدا ہوتا ہے تو اُس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔(ابوداؤد، کتاب السنّۃ، باب الدلیل علی زیادۃ الایمان ونقصانہ، 4 / 293، حدیث: 4290) (2) حُسنِ اَخلاق کے پیکر، مَحبوبِ رَبِّ اَکبر صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: 3 شخص جنت میں داخل نہ ہوں گے: (1)بوڑھا زانی (2)جھوٹاامام اور (3)مغرور فقیر۔

(3)حضور سید عالم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان عبرت نشان ہے: زنا تنگ دستی لاتا ہے۔(جہنم میں لے جانے والے اعمال، ص 492 )(4) حضرت سیدنا ابو موسیٰ رضی اللہُ عنہ سے مروی ہے کہ جو شراب کی عادت میں مرگیا اللہ پاک اسے نہرِ غوطہ سے پلائے گا۔‘‘ عرض کی گئی:’’نہرِ غوطہ کیا ہے؟‘‘ ارشاد فرمایا: جو زانی عورتوں کی شرم گاہوں سے جاری ہو گی، ان کی شرم گاہوں کی بدبو جہنمیوں کو سخت اذیت دے گی ۔(جہنم میں لے جانے والے اعمال، ص 497 )

(5) حضرت مقداد بن اسود رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں ،نبیٔ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اپنے صحابۂ کرام رضی اللہُ عنہم سے ارشاد فرمایا ’’زنا کے بارے میں تم کیا کہتے ہو؟ ‘‘ انہوں نے عرض کی: زنا حرام ہے، اللہ پاک اور اس کے رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اُسے حرام کیا ہے اور وہ قیامت تک حرام رہے گا۔ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: ’’دس عورتوں کے ساتھ زنا کرنا اپنے پڑوسی کی عورت کے ساتھ زنا کرنے (کے گناہ) سے ہلکا ہے۔(صراط الجنان،5/455)

ان احادیث کو پڑھنے کے بعد کوئی بھی بدکاری کے قریب جانا نہیں چاہے گا لیکن نفس و شیطان ضرور بدکاری کی طرف مائل کرنے کی کوشش کریں گے ۔ اگر نفس و شیطان کے لئے پہرہ نہ لگایا گیا تو ہو سکتا ہے کہ بد کاری کے گناہ میں جا پڑے ۔ آئیے ہم پہرہ دینے کا آسان نسخہ سرکارِ دو عالم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے نسخے سے حاصل کرتے ہیں۔ آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : اے جوانو ! تم میں جو کوئی نکاح کی استطاعت رکھتا ہے وہ نکاح کرے کہ یہ اجنبی عورت کی طرف نظر کرنے سے نگاہ کو روکنے والا ہے اور شرمگاہ کی حفاظت کرنے والا ہے اور جس میں نکاح کی استطاعت نہیں وہ روزے رکھے کہ روزہ شہوت کو توڑنے والا ہے۔( صراط الجنان،5/456)

اللہ ہمیں سنتوں کا عامل اور بدکاری سے دور رہنے کی توفیق عطا فرمائے ۔اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


دنیا میں بدکاری بہت عام ہو گئی ہے، یہ بہت ہی خراب بیماری ہے۔ پس اللہ پاک جس کو بچائے وہی بچتا ہے اللہ پاک ہم سب کو اس برے کاموں سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے ۔

(1)سرکارِ مدینہ ، قرارِ قلب وسینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : تم یا تو اپنی نگاہیں نیچی رکھو گے اور اپنی شَرمگاہوں کی حفاظت کرو گے یا پھر اللہ پاک تمہاری شکلیں بگاڑ دے گا ۔ (قوم لوط کی تباہ کاریاں ،ص17)

(2) نظر کی حفاظت کرنے والے کیلئے جہنم سے اَمان ہے ۔ جو اَمرَدوں اور غیر عورتوں وغیرہ کی موجودگی میں آنکھیں جھکاتا، اپنی گندی خواہِش دباتا اور ان کو دیکھنے سے خود کو بچاتا ہے وہ قابلِ صد مبارَکباد ہے چُنانچِہ ’’ نصیحتوں کے مَدَنی پھول‘‘ صَفحَہ30پر ہے : ( اللہ پاک فرماتا ہے )جس نے میری حرام کردہ چیزوں سے اپنی آنکھوں کو جُھکا لیا(یعنی انہیں دیکھنے سے بچا)میں اسے جہنم سے اَمان(پناہ) عطا کر دوں گا ۔

(3) اللہ پاک کے محبوب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ حلاوت نشان ہے کہ حدیثِ قُدسی(یعنی فرمانِ خدائے رحمن) ہے : نظر ابلیس کے تیروں میں سے ایک زَہر میں بُجھاہواتِیر ہے پَس جو شخص میرے خوف سے اِسے ترک کر دے تو میں اُسے ایسا ایمان عطا کروں گا جس کی حَلاوت(یعنی مٹھاس) وہ اپنے دل میں پائے گا ۔(قوم لوط کی تباہ کاریاں ،ص18)

(4) حضرتِ سیدنا سلیمان علیہ السّلام نے ایک مرتبہ شیطان سے پوچھا کہ اللہ پاک کو سب سے بڑھ کر کون سا گناہ ناپسند ہے؟ ابلیس بولا :اللہ پاک یہ گناہ سب سے زیادہ ناپسند ہے کہ مرد مرد سے بد فعلی کرے اور عورت عورت سے اپنی خواہش پوری کرے۔

(5) خاتمُ المرسَلین، رحمۃٌ لّلْعٰلمین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کافرمانِ عبرت نشان ہے : جب مرد مرد سے حرام کاری کرے تو وہ دونوں زانی ہیں اور جب عورت عورت سے حرام کاری کرے تو وہ دونوں زانیہ ہیں ۔(قوم لوط کی تباہ کاریاں ،ص18)

ایک تابعی بزرگ رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں : میں نوجوان سالک (یعنی عبادت گزار نوجوان )کے ساتھ بے رِیش لڑکے کے بیٹھنے کو سات دَرِندوں سے زیادہ خطرناک سمجھتا ہوں ۔ ‘‘ مزید فرماتے ہیں : ’’کوئی شخص ایک مکان میں کسی اَ مرَد کے ساتھ تنہا رات نہ گزارے ۔ ‘‘امام ابنِ حَجَر مکّی شافِعی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں : بعض عُلَمائے کرام رحمہم اللہ السّلام نے اَمرَد کو عورَت پر قِیاس کرتے ہوئے گھر، دُکان یا حمّام میں اِس کے ساتھ خَلوَت (یعنی تنہائی) کو حرام قرار دیا کیونکہ حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ حقیقت نشان ہے : جو شخص کسی عورت ( اَجْنَبِیَّہ) کے ساتھ تنہا ہوتا ہے تو وہاں تیسرا شیطان ہوتا ہے ۔(قوم لوط کی تباہ کاریاں ،ص19)

حضور پُرنور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: اللہ پاک کے نزدیک نطفہ کو حرام کاری میں صرف کرنے سے بڑا کوئی گناہ نہیں ہے اور لواطت زنا سے بھی بدتر ہے۔( مکاشفۃُ القلوب، ص 158)

اللہ پاک ہم سب کو بدفعلی جیسی گندی بیماری سے محفوظ فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


اللہ کریم نے انسانیت کے نظم و ضبط اور حسنِ اخلاق کے لئے بعض افعال کو حلال مستحسن، تو وہی بعض کو ناجائز قرار دیا۔ انہیں حرام کاموں میں سے ایک زنا ہے، یہ فعلِ بد وائرس کی طرح پھیلتا جا رہا ہے حتی کہ اس برے کام سے Hotels ، Schools ،Parks ، گاؤں، ریل گاڑیاں اور شہر محفوظ نہیں ۔ اس کی وجہ خاص اس کے نقصانات سے جہالت ہے، اس لئے چند احادیث پاک اس قبیح فعل کی مذمت پر ملاحظہ فرمائیں ۔

(1) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، حضور پُر نور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جب بندہ زنا کرتا ہے تو اُس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہوجاتا ہے اور جب اس فعل سے جدا ہوتا ہے تو اُس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔ (مشكوٰة شريف كتاب الايمان، ص 18، مجلس البركات)

(2) حضرت عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جس قوم میں زنا عام ہوگا، وہ قحط میں گرفتار ہوگی اور جس قوم میں رشوت کا ظہور ہوگا، وہ رعب میں گرفتار ہوگی۔ (مشکوٰۃ المصابیح، کتاب الحدود، ص313 ، مجلس البركات) یعنی جب قوم میں زنا پھیل جائے کہ لوگ عموماً کرنے لگیں تو قحط پھیلے گا۔ خواہ اس طرح بارش بند ہوئے اور پیداوار نہ ہو یا اس طرح پیداوار تو ہو مگر کھانا نصیب نہ ہو دوسری قسم قحط کی سخت عذاب جیسا کہ آج کل دیکھا جا رہا ہے کہ پیداوار بہت ہے مگر قحط و گرمی کی حد ہو گئی۔ یہ آج کل کی حرام کاری کا نتیجہ ہے۔ (مرآۃ المناجیح، تحت حدیث :3582)

اس زمانے میں بغیر نکاح کے پیدا ہونے والے بچوں کی کثرت ہے یہ بھی عذاب الہی کا سبب ہے: چنانچہ حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: میری امت اس وقت تک بھلائی پر رہے گی جب تک ان میں زنا سے پیدا ہونے والے بچے عام نہ ہو جائیں گے اور جب ان میں زنا سے پیدا ہونے والے بچے عام ہو جائیں گے تو اللہ پاک انہیں عذاب میں مبتلا فرما دے گا۔(مسند امام احمد، مسند الانصار، حدیث میمونۃ بنت الحارث الہلالیّۃ زوج النبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم، 10 / 246، حدیث: 26894)

خلاصۂ کلام یہ ہے کہ بدکاری ایمان کے نکل جانے اور قحط آنے کا سبب ہے۔ یہ حرام کام اللہ کے عذاب کو دعوت دیتا ہے ، اس لئے اپنی حفاظت کیجیے ۔ حفاظت کے لئے ضروری ہے کہ اپنی نظروں کو اجنبی عورتوں سے بچائیں اور نکاح کریں اس کے علاوہ Facebook ، Google ،Instagram،YouTube جیسے خطرناک Websites سے اجتناب کیجئے۔ جو ہوا اس سے تو بہ کیجئے۔ صرف بقدرِ ضرورت استعمال کیجئے ۔

کر لے تو بہ رب کی رحمت ہے بڑی ور نہ ہو گی آخرت میں سزا کڑی

اللہ کریم ہمیں اس مذموم فعل سے بچنے کی توفیق اور ایمان پر خاتمے کی سعادت عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ خاتم النبیین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم