طفیل عطّاری (درجہ ثانیہ جامعۃُ
المدینہ فیضان حسن خطیب چشتی دھولکہ ہند)
انسان کو دو باطنی قوتوں
کا مجموعہ بنایا گیا ایک عقل اور دوسری شہوت ، عقل کا نور انسان کو سیدھی راہ پر
چلانے کی کوشش کرتا ہے جبکہ شہوت کا فتور اسے اس راہ سے بھٹکانے کا کام کرتا ہے
اور یہی شہوت انسان کو کئی گناہوں میں مبتلا کر دیتی ہے جس میں سے ایک بدکاری جیسا
بڑا گناہ بھی ہے اور بدکاری کبیرہ گناہوں میں سے ایک گناہ ہے۔ بدکاری جیسا بڑا گناہ
کر کے بندہ اپنے آپ کو جہنم کا ایندھن بناتا ہے اور اپنی جان پر ظلم کرتا ہے آئیے
بدکاری جیسے کبیرہ گناہ سے بچنے کے لئے اس کی مذمت کو احادیث کریمہ کی روشنی میں
جانتے ہیں اور دل میں خوف خدا پیدا کرتے ہیں۔
بدکاری کا شمار سب سے بڑے
گناہوں میں ہوتا ہے جس کو کرنے سے بندہ نامراد بڑا گناہ گار بن جاتا ہے۔ چنانچہ رسولِ
کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے سوال کیا گیا: کون سا گناہ سب سے بڑا ہے؟ ارشاد
فرمایا: تو کسی کو اللہ پاک کا ہمسر(برابر) قرار دے حالانکہ اس نے تجھے پیدا کیا۔
عرض کی گئی: پھر کون سا ؟ارشاد فرمایا: تیرا اپنی اولاد کو اس خوف سے قتل کر دینا
کہ وہ تیرے ساتھ کھائے گی۔ عرض کی گئی: پھر کون سا ؟ارشاد فرمایا: تیرا اپنے پڑوسی
کی بیوی سے زنا کرنا۔(مسلم،كتاب الايمان،باب بيان كون الشرك أقبح
الذنوب..........الخ،ص59،حديث :86)
زنا کی نحوست اتنی زیادہ
ہوتی ہے کہ اس کی وجہ سے انسان زنا کی حالت ایمان کو کھو دیتا ہے جب تک کہ وہ زنا
کرتا رہے روایت ہے رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم نے فرمایا: زانی یعنی بدکاری کرنے والا جس وقت زنا کرتا ہے مؤمن نہیں ہوتا
اور چور جس وقت چوری کرتا ہے مؤمن نہیں ہوتا اور شرابی جس وقت شراب پیتا ہے مؤمن
نہیں ہوتا۔ (مسلم کتاب ايمان ، ص48، حدیث: 58)
زنا کرنا برے خاتمے کا
سبب ہے مروی ہے کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ جو شخص
زنا کرتا ہے یا شراب پیتا ہے تو اللہ پاک اس سے ایمان یوں نکالتا ہے۔ جیسے انسان
اپنے سر سے قمیص اتارے۔ (اس حدیث پاک کی سند جید ہے)۔ (مستدرک حاکم کتاب ايمان ،
حديث: 64)
کچھ لوگ نفسانی خواہشات
کی زد میں آکر اتنے اندھے ہو جاتے ہیں ان کو اپنے اور غیروں کا بھی خیال نہیں رہتا۔
چنانچہ مروی ہے کہ جو شخص محرم سے بدکاری کرے اس کو قتل کر ڈالو ۔ امام حاکم نے اس
حدیث کو صحیح قرار دیا ہے اور اس کی ذمہ داری انہیں پر ہے۔
رسولُ اللہ صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : تین شخصوں سے اللہ پاک نہ کلام فرمائے گا
اور نہ انہیں پاک کرے گا اور نہ اُن کی طرف نظر رحمت فرمائے گا اور اُن کے لئے
دردناک عذاب ہوگا۔ (1) بوڑھا زانی۔ (2)جھوٹ بولنے والا بادشاہ (3)تکبر کرنے والا
فقیر۔ (مسلم ، کتاب الإیمان ، باب بیان غلظ تحریم إسبال الإزار والمنّ
بالعطية...إلخ ، ص66، حدیث : 296)
پیارے اسلامی بھائیو ! آپ
نے احادیث کریمہ میں ملاحظہ فرمایا ہے بدکاری کرنا کتنا بڑا گناہ ہے اور اسی میں
مبتلا ہونے والا جہنم کا حقدار بن جاتا ہے اور وہ دنیا میں بھی رسوا اور ذلیل ہوتا
ہے اور آخرت میں بھی رسوا اور ذلیل ہوگا اور جہنم کا حقدار ہوگا۔ پیارے اسلامی
بھائیو !ان احادیث کا مطالعہ کر کے ہمارے دل خوف خدا سے لرزنا چاہیے اور ہمیں عبرت
حاصل کرنی چاہیے کہ بدکاری کرنے والا شخص دونوں جہاں میں رسوائی اٹھاتا ہے۔ ہم اس
ہلاک کر دینے والے گناہ سے بچتے رہیں اور خوب خوب نیکیاں کرتے رہیں اور اللہ پاک
کے فرما نبرداری کرتے رہیں اور دونوں جہاں میں کامیابی مستحق ہو جائیں اللہ
مسلمانوں کو ہدایت نصیب فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
عبدالله رضا عطّاری (درجہ اولیٰ
جامعۃُ المدينہ فيضان عطار نیپال گنج،نیپال)
بد کاری ایک بہت بری اور
بدترین چیز ہے یہ انسان کو ذلیل و رسوا کر دیتی ہے ، یہ انسان کو تباہ و برباد کر
دیتی ہے اور جب انسان بدکاری کرتا ہے تو اللہ پاک کی اس پر لعنت ہوتی ہے۔ بدکاری
انسان کو اللہ اور اس کے پیارے حبیب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے دور کرنے
والی چیز ہے بدکاری ایسی بری چیز ہے کہ اللہ پاک نے بدکاری ہی کی وجہ سے قومِ لوط
کو تباہ و برباد اور عذاب میں مبتلا کر دیا تھا ۔ بد کاری کے اور بھی بہت سے
نقصانات ہیں جن میں سے یہاں چند نقصانات بیان کی جاتی ہے۔ انسان کا نسب اور عزت
تباہ ہو جاتی ہے ۔ بدکاری خود بڑا گناہ ہے اور بڑے گناہوں کا دروازہ کھول دیتی ہے۔
دل کی بیماریاں ، وہم وغم اور خوف لگا دیتی ہے، اور چہرےکی رونق ختم کر دیتی ہے۔ بدکاری
کی عادت بندے کو فقیر اور محتاج بنا دیتی ہے۔ بد کاری کے فوراً بعد جسم سے بہت بری
اور گندی بدبو پیدا ہوتی ہے جسے نیک لوگ پہچان جاتے ہیں۔ بدکاری قبر و حشر میں
عذاب کے باعث بنے گی۔
اسی طرح بدکاری یعنی زنا
تمام برائیوں کا مجموعہ ہے جیسے دین کی کمی ، تقویٰ کا چلے جانا، مروت کا فساد اور
غیرت کی کمی ۔ زانی میں تقومی نہیں پایا جائے گا، اس کے وعدے میں وفا نہیں ہوگی ،
اس کی بات میں سچائی نہیں ہوگی ، سچائی پر قائم نہیں رہے گا، اپنے اہل وعیال کے حق
میں مکمل غیرت نہیں کرے گا (یعنی بیوی ، بہن ، بیٹی کے بے پردہ ہونے وغیرہ پر غیرت
نہیں کرے گا۔ ) زانی میں دھوکہ ہوگا، جھوٹ ہوگا، خیانت ہوگی ، حیا کی کمی ہوگی ،
زانی کے دل سے غیرت چلی جاتی ہے، زنا رب کے غضب کا موجب ہے، زانی کے چہرے سے نور ختم
ہو جاتا ہے اور اس کا چہرہ سیاہ ہو جاتا ہے، اس کا دل سیاہ ہو جاتا ہے، زانی کو
فقر وفاقہ لاحق ہوتا ہے، زانی کی عزت اللہ عز وجل اور لوگوں کی نظر میں ختم ہو
جاتی ہے، زانی کے اچھے نام ختم ہو کر بُرے نام پڑ جاتے ہیں زانی کا ایمان کامل سلب
ہو جاتا ہے۔
بدکاری کے متعلق حدیث پاک
میں بہت سی مذمت آئی ہے جن میں سے یہاں چند بیان کی جاتی ہیں۔
حدیث(1) عن ابي هريرة، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: واليدان تزنيان
فزناهما البطش، والرجلان تزنيان فزناهما المشي، والفم يزني فزناه القبل. ابوہریرہ رضی اللہ عنہ
کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: اور
ہاتھ زنا کرتے ہیں ان کا زنا(حرام کو)پکڑنا ہے، پیر زنا کرتے ہیں ان کا زنا (حرام
کی طرف) چلنا ہے اور منہ زنا کرتا ہے اس کا زنا بوسہ لینا ہے۔
حدیث(2) نبی کریم رووف الرحیم
خاتم النبیین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : کہ جب میری قوم میں
بدکاری اور بے حیائی عام ہو جائے گی تو اللہ پاک دو سزائیں دے گا۔ ایک تو جوان
موتیں آئیں گی اور دوسری سزا یہ کہ ایسی بیماریاں آئیں گی جن کا کوئی علاج نہیں
ملے گا ۔
حدیث(3) ایک جگہ اور میرے آقائے
کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہیں کہ شرک کے بعد جو سب سے بڑا گناہ
ہے وہ بدکاری اور بے حیائی ہے ۔ الله اکبر
حدیث(4) خاتم المرسلين، رحمۃ
للعالمين صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان عبرت نشان ہے: جب مرد مرد سے
حرام کاری کرے تو وہ دونوں زانی ہیں اور جب عورت عورت سے حرام کاری کرے تو وہ
دونوں زانیہ ہیں۔
حدیث(5) زانی کی مبارک رات میں
بھی مغفرت نہیں۔ شعب الایمان کی حدیث پاک ہے: عن عثمان بن أبي العاص عن النبي صلى الله عليه وسلم قال إذا
كان ليلة النصف من شعبان نادى مناد: هل من مستغـفـر فأغفر له، هل من سائل فأعطيه
فلا يسأل أحد شيئا إلا أعطى إلا زانية بفرجها أو مشرك۔ ترجمہ: حضرت عثمان بن ابی وقاص رضی
اللہ عنہ سے مروی ہے نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: پندرہویں
شعبان کی رات منادی اعلان کرتا ہے: ہے کوئی مغفرت طلب کرنے والا کہ میں اس کی
مغفرت کر دوں، ہے کوئی مانگنے والا کہ میں اسے عطا کر دوں۔ جو بھی (جو اس رات
مانگتا ہے اسے عطا کر دیا جاتا ہے سوائے زانیہ اور مشرک کے۔ (شعب الإيمان، كتاب
الصيام، ماجاء في ليلة النصف من شعبان،5/ 362،مكتبةالرشد، رياض)
اللہ اکبر!!! پیارے
اسلامی بھائیو! دیکھا آپ نے کہ زنا کتنا بڑا گناہ ہے کہ اللہ پاک شعبان المظم کی
پندرہویں رات میں بھی زنا کرنے والے کی بخشش نہیں فرماتا حالانکہ یہ ایسی رات ہے
کہ جس میں بڑے بڑے مجرموں کی بخشش ہو جاتی ہے۔
اسی طرح ایک اور حکایت
ملاحظہ فرمائیں چنانچہ حضرتِ سیدنا سلیمان علیہ السّلام نے ایک مرتبہ شیطان سے
پوچھا کہ اللہ پاک کو سب سے بڑھ کر کون سا گناہ ناپسند ہے؟ ابلیس بولا :اللہ پاک
یہ گناہ سب سے زیادہ ناپسند ہے کہ مرد مرد سے بدفعلی کرے اور عورت عورت سے اپنی
خواہش پوری کرے۔ ( روح البیان، 3/197)
ان تمام احادیث اور حکایات وغیرہ سے ہمیں سبق
ملا کہ بدکاری ایک قبیح گناہ ہے جو دنیا کے ساتھ ساتھ آخرت میں بھی رسوائی کا سبب
بن سکتا ہے اور یہ بھی پتا چلا کہ بدکاری کوئی عام گناہ نہیں بلکہ کبیرہ گناہ ہے
جس کی وجہ سے قبر و حشر میں بہت شدید عذاب میں مبتلا ہونا پڑے گا جہنم کی آگ میں
جلنا پڑے گا یہاں تک کہ جب کوئی زانی جہنم میں جائے گا تو اس کی شرم گاہ کی بدبو
سے اہل جہنم کو ایذا پہنچے گی اور جب کوئی زنا کرتا ہے تو اس سے ایمان چھین لیا
جاتا ہے۔ جیسے آدمی اپنے سر سے کرتا کھینچتا ہے اسی طرح اور بھی بہت سے نقصانات
ہیں لہذا ہم اپنے گریبان میں ذرا جھانک کر دیکھیں کہیں یہ چیزیں ہمارے اندر تو
نہیں! اگر ہے تو اسے فورًا دور کیجئے اور اللہ پاک کی بارگاہ میں سچّے دل سے توبہ
کر لیجئے اسی طرح حدیث نمبر 1 میں بیان کیا گیا کہ ہاتھ پاؤں اور منہ وغیرہ بھی
زنا کرتے ہیں تو لہذا ہمیں چاہیے کہ آنکھ، کان، زبان، ہاتھ، پاؤں اور ان کے علاوہ
دیگر اعضا جو یقیناً اللہ پاک کی عظیم نعمتیں ہیں انہیں ہمیشہ اللہ پاک کی اطاعت و
فرمانبرداری والے کاموں میں استعمال کریں ہرگز ہرگز بدکاری والے کاموں میں استعمال
نہ کریں کیونکہ بدکاری جہاں اللہ پاک اور اس کے پیارے حبیب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم کی ناراضگی کا ذریعہ ہے وہیں رزق میں تنگی کا بھی سبب ہے لہذا ہمیں چاہئے
کہ اس سے جلد از جلد توبہ کریں کیونکہ اللہ پاک کی رحمت بہت وسیع ہے جس کی کوئی حد
نہیں اگر وہ چاہے تو معاف بھی کر سکتا ہے اور اس طرح سے توبہ کر لیجئے کے دوبارہ
وہ گناہ بھول کر بھی نہ ہونے پائیں۔ اگر توبہ کے بعد بھی پھر سے شیطان اس امر کو
ابھاڑے تو فورا اپنے دل میں اوپر جو عذابات بیان کیے گئے ہیں انہیں یاد کر لیجئے
ان شاء الله امید ہے کہ اپنے آپ کو ثابت قدم پائیں گے۔
رب العالمین کی بارگاہ
میں دعا ہے کہ ہم سب کو بد کاری اور بے حیائی جیسی بری چیز سے بچائے رکھے ۔ اٰمين
بجاه خاتم النبیین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم
بشیر عطّاری (درجہ سادسہ جامعۃُ المدینہ
فیضان اولیا احمدآباد، گجرات، ہند)
اللہ پاک نے مرد و عورت کی
ضروریات اور انسانی نسل(generation)
کی بقا کے لئے ایک جائز طریقہ نکاح کرنے کا حکم فرمایا اور حدیث پاک میں اس کے
فضائل و فوائد بیان کئے گئے اور اس جائز طریقے کو چھوڑ کر بَدْکاری( زنا ) کرنا جس
کا نتیجہ دنیا اور آخرت میں ہلاکت و بربادی ہے اب ہم اُن اَحَادِیث کو بیان کرتے
ہیں جن کے اندر بَدْکاری کی دَرْدْناک سزائوں کو بیان کیا گیا ہے۔
حضور اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے
ہیں:میں نے آج رات دو شخصوں کو دیکھا جو میرے پاس آئے انہوں نے میرے ہاتھ پکڑے پھر
مجھے مُقَدَّس زمین کی طرف لے گئے(اس حدیث میں چند مُشاہَدات بیان فرمائے اُن میں
ایک یہ بات بھی ہے) ہم ایک سوراخ کے پاس پہنچے جو تَنُّور(تَندور) کی طرح اُپر سے
تنگ اور نیچے سے کُشادہ تھا، اس کے نیچے آگ تھی جب آگ بھڑکتی تو وہ لوگ اُپر
اُچھلتے یہاں تک کہ اس آگ سے نکلنے کے قریب ہو جاتے اور جب آگ بجھتی تو اس میں لوٹ
جاتے اس میں ننگے مرد اور عورتیں تھیں۔ (یہ کون لوگ ہیں ان کے مُتَعَلِّق بیان
فرمایا) یہ زانی مرد اور عورتیں ہیں۔
دو شخصوں سے مراد حضرت جبرائیل و میکائیل علیہما
السّلام ہے اور مقدّس زمین سے مراد فَلَسْطِین کی زمین ہے جہاں بَیْتُ الْمُقَدَّس
ہے۔
زانِی اور زانِیَہ غیر کے سامنے ننگے ہوتے تھے
اس لئے انہیں دوزخ میں ننگا رکھا گیا تاکہ اپنا یہ شوق پورا کریں۔ اس سے آج کَل کے
فیشن پرست لوگ عِبرت پکڑیں جو نِیم عُرْیاں (آدھے ننگے) لباس میں باہر پِھرتے
ہیں،نیز اُنھوں نے دنیا میں شَہوَت کی آگ بے جا بھڑکائی۔ لہذا وہ بھڑکتی آگ میں
جلائے گئے، شَہْوَت اپنے محل پر خرچ ہو تو نور ہے اور بے محل خرچ ہو تو نار(آگ)۔(مرآۃ
المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح۔ جلد:6 حدیث:4621 )
حضرت عمرو ابن العاص
فرماتے ہیں میں نے رسولُ اﷲ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو فرماتے سنا کہ جس
قوم میں زنا پھیل جائے گا، وہ قحط میں گرفتار ہوگی۔ ایک حدیث میں یہ آیا ہے کہ
"کَثُرَ فِیھِمُ الْمَوْتُ" یعنی زنا کار قوم
میں موت زیادہ ہوں گی۔
یعنی جب قوم میں زنا پھیل
جائے کہ لوگ عموماً کرنے لگیں تو قحط پھیلے گا خواہ اس طرح کہ بارش بند ہوجائے اور
پیداوار نہ ہو یا اس طرح کہ پیداوار تو ہو مگر کھانا نصیب نہ ہو، دوسری قِسم کا
قَحط سخت عذاب ہے جیسا کہ آج کَل دیکھا جا رہا ہے کہ پیداوار بہت ہے مگر قَحْط و
گِرانی(مہنگائی) کی حد ہوگئی، یہ آج کل کی حرامکاری کا نتیجہ ہے۔
یہاں موت سے مراد یا تو جسمانی موت ہے یا روحانی
موت یعنی جس قوم میں زنا پھیلے گا اس میں وبا(بیماریاں)،طاعون وغیرہ پھیلے گی یا
ایسی خوفناک جنگ آپڑے گی جس سے ان میں موت بہت واقع ہوگی یا اس میں صالِحِین(نیک)
علما اُٹھ جائیں گے آئندہ پیدا نہ ہوں گے جس سے انکی روحانی موت واقع ہوجا وے گی۔ (مرآۃ
المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح، جلد:5 حدیث:3582 ، جلد:7 حدیث:5370 )
حدیث پاک میں قیامت کی
نشانیوں میں سے ایک نشانی ، يَكْثُرَ
الزِّنَا فرمایا گیا یعنی زنا
کاری(adultery)بڑھ جائے گی۔
زنا کی زیادتی کے اسباب
عورتوں کی بے پردگی،اِسکولوں کالجوں لڑکوں لڑکیوں کی مخلوط تعلیم (Co-education)،سِنیما وغیرہ
کی بے حیائیاں گانے، ناچنے کی زیادتیاں یہ سب آج موجود ہیں، ان وجوہ سے زنا بڑھ
رہا ہے اور ابھی اور زیادہ بڑھے گا۔ (مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح، جلد:7 حدیث:5437
)
اللہ کے آخری نبی صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: اللہ پاک اُس مرد کی طرف نظرِ رحمت نہیں فرمائے
گا، جو مرد کے ساتھ جماع(intercourse) کرے یا عورت کے پیچھے کے مقام میں جماع کرے اور ایک حدیث میں
فرمایا: لَعْنَتی ہے وہ جو قومِ لوط جیسا کام کرے۔ اور ایک مقام پر فرمایا جن
چیزوں سے میں اپنی امت پر خوف کرتا ہوں ان میں سے بڑی خوفناک چیز قوم لوط کا کام
ہے۔
قوم لوط کا عمل یہ تھا
کہ مرد مرد کے ساتھ بدکاری کرتے تھے اللہ پاک نے اس قوم کو اس گناہ کے سبب تباہ
وبرباد کردیا اس گناہ سے بچنے کے لئے امیر اہل سنّت محمد الیاس عطّار قادری رضوی
دامت برکاتہم العالیہ کا رسالہ "قوم لوط کی تباہ کاریاں" پڑھنا بہت
زیادہ فائدہ مند ہے۔
اللہ پاک ہمیں ہر اس کام
سے بچتے رہنے کی توفیق عطا فرمائے جو اس کی ناراضگی کا سبب بنے۔ اٰمین بجاہ النبی
الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
محمد میر قاسم عطّاری (درجہ ثانیہ جامعۃُ
المدینہ فیضان حسن خطیب چشتی دھولکہ ہند)
تمام تعریف اس اللہ پاک
کے لئے جو تمام جہانوں کا رب ہے اسی نے دنیا کی ہر چیز کو پیدا فرما کر انسان کو
اشرف المخلوقات بنایا تاکہ انسان اللہ پاک کی عبادت کرے اور اس کے رسول کے بتائے
ہوئے راستے پر چلے کیو نکہ اللہ پاک نے انسان کو اپنی
عبادت کے لئے ہی پیدا فرمایا ہے۔ جیسا کہ قراٰن مجید میں اللہ پاک فرماتا ہے : وَ مَا خَلَقْتُ
الْجِنَّ وَ الْاِنْسَ اِلَّا لِیَعْبُدُوْنِ(۵۶) ترجَمۂ کنزُالایمان: اور میں نے جِنّ اور آدمی
اتنے ہی(اسی لئے)بنائے کہ میری بندگی کریں ۔(پ27، الذٰریٰت:56)
پیارے پیارے اسلامی
بھائیو ! اللہ پاک نے ہم سب کو اپنی عبادت کے لئے پیدا فرمایا لیکن اس زمانے کا
ماحول آپ کی نظروں کے سامنے ہے آج کے اس عجیب دور میں ہر انسان الگ الگ گناہ جیسے۔
جھوٹ، غیبت ،چغلی ،دل آزاری، بدکاری، فلمیں ڈرامے دیکھنا، گانے باجے سننا وغیرہ
وغیرہ میں مبتلا ہے انہیں گناہوں میں سے ایک گناہ بدکاری ہے جس کے متعلق احادیثِ
مبارکہ میں بہت سی وعیدیں اور مذمتیں موجود ہیں۔ آئیے کچھ احادیثِ مبارکہ ملاحظہ
کرتے ہیں اور اس گناہ سے ڈرتے ہیں۔
(1) تین لوگوں سے اللہ پاک
بروز قیامت کلام فرمائے گا نہ انہیں پاک کرے گا اور نہ ہی ان کی طرف نظرِ رحمت
فرمائے گا اور ان کے لئے دردناک عذاب ہوگا۔ (1) بوڑھا زانی۔ (2) جھوٹا بادشاہ اور (3)
متکبر فقیر۔ (2) مجاہدین اسلام کی عورتوں
کے حرمت جنگ میں شریک نہ ہونے والے لوگوں پر اپنی ماؤں کی حرمت کی طرح ہے تو جو ان
کی بیویوں کے بارے میں خیانت کرے گا تو اس خائن کو اس مجاہد کے لئے کھڑا کیا جائے
گا اور وہ اس کی نیکوں میں سے جو چاہے گا لے لے گا تو تمہارا کیا خیال ہے۔
(3) جو شخص زنا کرتا ہے یا
شراب پیتا ہے تو اللہ پاک اس سے ایمان یوں نکال لیتا ہے جیسے انسان اپنے سر سے
قمیض نکالتا ہے ۔(4) حضور صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان عبرت کا نشان ہے: جو شخص مَحْرَمْ سے بدکاری کرے تو اس کو
قتل کر ڈالو۔(5) چار طرح کے لوگوں کو
اللہ پاک مبغوض رکھتا ہے(1) بکثرت قسمیں کھانے والا تاجر (2) متکبر فقیر (3)بوڑھا
زانی اور (4)ظالم حکمران۔
پیارے پیارے اسلامی
بھائیو ! جیسا کہ آپ نے ملاحظہ کیا کہ بدکاری کے بارے میں احادیثِ مبارکہ میں کیسی
کیسی وعید اور مذمت موجود ہے۔ تو ہمیں بھی چاہیے کہ اس گناہ سے اپنے آپ کو بچائیں
اور دوسروں کو بھی بچائیں آخر میں اللہ پاک کی بارگاہ میں دعا ہے کہ اللہ پاک عالم
اسلام کے مسلمانوں کی اس گناہ سے حفاظت فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
معین شیخ عطّاری (درجہ ثانیہ جامعۃُ
المدینہ فیضان حسن خطیب چشتی دھولکہ ہند)
اللہ پاک جن و انسان کو
دنیا میں بھیجا تاکہ وہ اچھے کام سر انجام دے اس سے معلوم ہوا کہ انسان کے دنیا
میں آنے کا مقصد اللہ اور اس کے رسول عربی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی رضا
مندی ہے بعض لوگ اپنے مقصد میں کھرا اترتے ہیں اور اللہ پاک کے مطیع و فرمانبردار
کہلاتے ہیں اور بعض مختلف گناہوں کو اپنا مقصد بناکر نافرمانی کرتے ہیں۔ جیسا کہ
زنا اور یہی ہمارا آج کا موضوع ہے اللہ پاک قراٰنِ کریم میں ارشاد فرماتا ہے: وَ مَنْ یَّفْعَلْ
ذٰلِكَ یَلْقَ اَثَامًاۙ(۶۸) ترجَمۂ کنزُالایمان: اور جو یہ کام کرے وہ سزا پائے گا۔ (پ19،الفرقان : 68)آثام کے متعلق کہا
گیا ہے کہ جہنم کی ایک وادی ہے بعض علما نے کہا ہے کہ وہ جہنم کا ایک غار ہے جب اس
کا منہ کھولا جائے گا تو اس کی شدید بدبو سے جہنمی چیخ اٹھیں گے۔
زنا کی مذمت بہت ساری
احادیث نبویہ میں بھی وارد ہوئی ہے۔ چنانچہ (1) رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم سے سوال کیا گیا: کون سا گناہ سب سے بڑا ہے؟ ارشاد فرمایا: تو کسی کو اللہ
پاک کا ہمسر(برابر) قرار دے حالانکہ اس نے تجھے پیدا کیا۔ عرض کی گئی: پھر کون سا
؟ارشاد فرمایا: تیرا اپنی اولاد کو اس خوف سے قتل کر دینا کہ وہ تیرے ساتھ کھائے
گی۔ عرض کی گئی: پھر کون سا ؟ارشاد فرمایا: تیرا اپنے پڑوسی کی بیوی سے زنا
کرنا۔(مسلم،كتاب الايمان،باب بيان كون الشرك أقبح الذنوب..........الخ،ص59،حديث :86)
حدیث (2) ایک اور جگہ اللہ کے
پیارے رسول محمد مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا زانی(زنا
کرنے والا) جس وقت زنا کرتا ہے مؤمن نہیں ہوتا اور چور جس وقت چوری کرتا ہے مؤمن
نہیں ہوتا اور شرابی جس وقت شراب پیتا ہے مؤمن نہیں ہوتا۔ (بخاری ،مسلم)
مفتی صاحب لکھتے ہیں :ان
تمام مقامات میں یا تو کمال ایمان مراد ہے یا نور ایمان یعنی ان گناہوں کے وقت
مجرم سے نور ایمان نکل جاتا ہے۔(مراۃ المناجیح)
حدیث (3) اور ایک جگہ اللہ کے
محبوب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جو شخص زنا کرتا یا شراب
پیتا ہے تو اللہ پاک اس سے ایمان یوں نکالتا ہے جیسے انسان اپنے سر سے قمیض اتار
ے-اس حدیث پاک کی سند جیِّد ہے۔ یہاں ایمان سے مراد ایمانِ کامل ہے۔حدیث (4) ١ تین لوگوں سے اللہ پاک
بروز قیامت کلام فرمائے گا نہ انہیں پاک کرے گا نہ ہی ان کی طرف نظرِ رحمت فرمائے
گا اور ان کے لئے دردناک عذاب ہوگا۔(1) بوڑھا زانی (2) جھوٹا بادشاہ اور (3)متکبر
فقیہ
حدیث (5) چار طرح کے لوگوں کو اللہ
پاک مبغوض رکھتا ہے۔ (1)بکثرت قسمیں کھانے والا تاجر (2)متکبر فقیر(3) بوڑھا زانی
(4)ظالم حکمران۔ اس حدیثِ پاک کو نسائی نے روایت کیا ہے اور اس کی سند صحیح ہے۔
پیارے پیارے اسلامی
بھائیو! زنا اور باقی تمام گناہوں کی بہت وعیدیں آئی ہے تو ہمیں چاہیے کہ ہم زنا
اور تمام گناہوں سے بچتے رہے اور تمام وہ گناہ جو ہم نے کیے اس کی توبہ بھی کرتے
رہے۔اللہ پاک ہمیں اور آپ کو گناہوں سے بچنے اور گناہوں کی توبہ کرنے کی توفیق
نصیب فرمائے ۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
محمد شاکر ناگوری عطّاری (درجہ ثالثہ جامعۃُ
المدینہ فیضان حسن خطیب چشتی دھولکہ ہند)
زنا ایک ایسا جرم ہے کہ
دنیا کی تمام قوموں کی نزدیک فعل قبیح اور جرم و گناہ ہے اور اسلام میں یہ کبیرہ
گناہ ہے اور دنیا و آخرت میں ہلاکت کا سبب اور جہنم میں لے جانے والا بد ترین فعل
ہے۔ آئیے اس گناہِ عظیم کی مذمت کے متعلق احادیث پاک ملاحظہ کرتے ہیں۔
زنا ایک ایسا کام ہے جب مؤمن
اس کو کرتا ہے تو معاذ اللہ وہ جب تک اس کام میں مشغول رہتا ہے مؤمن نہیں رہتا۔
چنانچہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ زنا کرنے والا جتنی دیر تک زنا کرتا رہتا ہے اس وقت تک
مؤمن نہیں رہتا ۔( صحیح البخاری ، کتاب المحارم ، باب أتم الزناۃ ،4/338، حدیث: 6810
)
آج کل معاشرے میں زنا سے
پیدا ہونے والے بچوں کی تعداد بڑھتی جا رہی اور معاذ اللہ کبھی کبھی زنا کرنے والے
اور والیاں حمل کو ساقط کروا دیتی ہیں جو کہ اور ایک گناہ عظیم ہے۔ چنانچہ
حضرت میمونہ رضی اللہ
عنہا سے روایت ہے کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:
میری امت اس وقت تک بھلائی پر رہے گی جب تک ان میں زنا سے پیدا ہونے والے بچے عام
نہ ہو جائیں گے اور جب ان میں زنا سے پیدا ہونے والے بچے عام ہو جائیں گے تو اللہ
پاک انہیں عذاب میں مبتلا فرما دے گا۔(مسند امام احمد، مسند الانصار، حدیث میمونۃ
بنت الحارث الہلالیّۃ زوج النبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم، 10 / 246، حدیث: 26894)
یہ کتنی بدنصیبی کی بات
ہے کہ آج کل انسان زنا کی تگ و دو میں لگا رہتا ہے حالانکہ اس کو یہ بھی نہیں
معلوم کہ زنا کی حالت میں ایمان زانی سے نکل جاتا ہے جب تک وہ زنا کرتا رہے ۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہُ
عنہ سے روایت ہے کہ حضورِ اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جب
مرد زنا کرتا ہے تو اُس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہوجاتا ہے، جب اِس
فعل سے جدا ہوتا ہے تو اُس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔(ابوداؤد، کتاب السنّۃ، باب
الدلیل علی زیادۃ الایمان ونقصانہ، 4 / 293، حدیث: 4290)
زنا کرنے سے کچھ دیر کی
لذت ہوتی ہے اس کے بعد دنیا و آخرت میں ذلت و رسوائی کا سامنا کرنا پڑتا ہے چنانچہ
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسولُ اللہ صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ تین شخصوں سے اللہ نہ کلام فرمائے گا نہ
انہیں پاک کرے گا اور نہ ان کی طرف نظر رحمت فرمائے گا ان کے لئے درد ناک عذاب
ہوگا پہلا بوڑھا زانی ، جھوٹ بولنے والا بادشاہ ، تکبر کرنے والا فقیر ۔( مسلم ،
کتاب الایمان ، باب بیان غلط تحریم اسباب الازار والمن بالعطیۃ ، ص 68 ، حدیث: 182)
پیارے اسلامی بھائیو !
دیکھا آپ نے کہ زنا کبیرہ گناہ ہے جس کی سزا آخرت میں جہنم کا عذاب ہے اور دنیا
میں زناکاری کی سزا یہ ہ کہ زناکار مرد و عورت کنوارے ہوں تو بادشاہ اسلام ان کو
مجمع عوام میں ایک سو درے لگوائے گا اور اگر وہ شادی شدہ ہوں تو انہیں مجمع عوام
میں سنگسار کرادے گا یعنی ان پر پتھر برساکر ان کو جان سے مار ڈالے گا اور ایک
حدیث پاک میں ہے کہ زناکار قوم میں بکثرت موتیں ہوں گی پیارے اسلامی بھائیو اگر
کوئی زنا کرتا ہے تو انہیں چھ مصیبتیں آتی ہیں جن میں سے تین کا تعلق دنیا سے ہے
اور تین کا تعلق آخرت سے ہے: (1) دنیا میں رزق کم ہوجاتا ہے (2) زندگی مختصر ہو جاتی
ہے (3) چہرہ مسخ ہوجاتا ہے (4) آخرت میں خدا کی ناراضگی (5) سخت پرسش (6) جہنم میں
دخول ۔
بعض صحابہ کرام سے مروی
ہے کہ زنا سے بچو کیونکہ یہ جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔
پیارے اسلامی بھائیو ! ہمیں چاہیے کہ زنا سے
بچتے رہیں کیونکہ آج کی پر فتن دور میں یہ فعل بہت عام ہو گیا ہے اور بہت تیزی سے
بڑھتا جا رہا ہے اور اس کے بہت نقصانات ہیں آئیے زنا سے بچنے کا ایک نسخہ ملاحظہ
کرتے چلیں کہ عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسولُ اللہ صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ اے جوانوں تم میں جو نکاح کی استطاعت رکھتا
ہے وہ نکاح کرے کہ یہ اجنبی عورت کی طرف نظر کرنے سے نگاہ کو روکنے والا ہے اور
شرمگاہ کی حفاظت کرنے والا ہے اور جو استطاعت نہیں رکھتا وہ روزے رکھے کہ روزہ
شہوت کو توڑنے والا ہے ( بخاری ، کتاب النکاح ، حدیث: 5066 )
پیارے اسلامی بھائیو ! زنا
سے بچنے کی کوشش کریں اور خوب خوب عبادت کریں آج جو ہمارے دور کے مطابق تحریک ہے
دعوت اسلامی یہ مسلمانوں کے لئے ایک انمول تحفہ ہے جو ہمیں ہر برے فعل سے بچنے کا
ذہن دیتی ہے آپ سے عرض و معروض ہے کہ دعوت اسلامی سے وابستہ رہیں اللہ پاک ہم سب
کو برے کاموں سے محفوظ فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
محمد رمضان علی عطّاری (درجہ ثالثہ جامعۃُ
المدینہ فیضان فاروق اعظم مالیگاؤں ہند)
محترم قارئین! جہاں ہمارے
معاشرے میں دیگر برائیاں جنم لے رہی ہے ان ہی میں سے ایک برائی بدکاری (زنا) ہے۔
بدکاری ایک بہت گھناؤنا اور بد ترین فعل ہے، ہمارے پاک مذہب، مذہب اسلام کے علاوہ
دوسرے مذاہب والے بھی اسے برا خیال کرتے ہیں۔ قراٰن مجید میں بھی اللہ پاک نے اس
سے بچنے اور اس سے دور رہنے کا حکم فرمایا ہے چنانچہ ارشاد باری ہے: وَ لَا تَقْرَبُوا
الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ سَبِیْلًا(۳۲) ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بیشک وہ بے حیائی ہے اور بہت
ہی برا راستہ ہے۔(پ15، بنی اسرآءیل:32)
بدکاری کرنے والے دنیا
میں تو ذلیل و رسوا ہوتے ہی ہے مگر آخرت میں ان کیلئے سخت سے سخت ترین عذاب ہے۔ احادیثِ
مبارکہ میں بھی بدکاری کی مذمت بیان فرمائی گئی ہے جن میں سے 5 احادیث ملاحظہ
فرمائیں۔ چنانچہ (1)حضرت عبداللہ بن عباس رضی
اللہ عنہما سے روایت ہے، پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد
فرمایا: جس بستی میں زنا اور سود ظاہر ہوجائے تو انہوں نے اپنے لئے اللہ تعالی کے
عذاب کو حلال کرلیا۔(مستدرک، کتاب البیوع،2/ 933، حدیث:8032 )
(2)حضرت عمرو بن عاص رضی
اللہ عنہ سے روایت ہے، رسولِ اعظم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:
جس قوم میں زنا ظاہر ہوگا، وہ قحط میں گرفتار ہوگی اور جس قوم میں رشوت کا ظہور
ہوگا، وہ رعب میں گرفتار ہوگی۔ (مشکاۃ المصابیح، کتاب الحدود، الفصل الثالث،2/656 ،حدیث:
2753 )(3) حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ
فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے نماز پڑھانے
کے بعد ہماری طرف متوجہ ہوکر فرمایا: آج رات میں نے دیکھا کہ میرے پاس دو شخص آئے
اور مجھے زمین مقدس کی طرف لےگئے۔ ہم ایک تنور کی مثل گڑھے کے پاس پہنچے، جس کا
اوپر کا حصہ تنگ اور نیچے سے کشادہ تھا۔ اس میں آگ بھڑک رہی تھی اور اس آگ میں کچھ
مرد اور عورتیں برہنہ ہیں۔ جب آگ کا شعلہ بلند ہوتا ہے تو وہ لوگ اوپر آ جاتے ہیں
اور جب شعلے کم ہو جاتے ہیں تو شعلے کے ساتھ وہ بھی اندر چلے جاتے ہیں۔ میں نے
پوچھا: یہ کیا ہے؟ ان دونوں نے جواب دیا : یہ لوگ زنا کرنے والے ہیں۔ (جنت کی دو
چابیاں ص 128)
(4)حضرت ابوہریرہ رضی اللہ
عنہ سے روایت ہے، حضور رحمت اللعالمین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد
فرمایا: جب مرد زنا کرتا ہے تو اس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہوجاتا ہے،
جب اس فعل سے جدا ہوتا ہے تو اس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔ (تفسیر صراط الجنان، 5/455)(5) حضرت میمونہ رضی اللہ
عنہا سے روایت ہے کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:
میری امت اس وقت تک بھلائی پر رہے گی جب تک ان میں زنا سے پیدا ہونے والے بچے عام
نہ ہو جائیں گے اور جب ان میں زنا سے پیدا ہونے والے بچے عام ہو جائیں گے تو اللہ
پاک انہیں عذاب میں مبتلا فرما دے گا۔(مسند امام احمد، مسند الانصار، حدیث میمونۃ
بنت الحارث الہلالیّۃ زوج النبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم، 10 / 246، الحدیث:
26894)
محترم قارئین! یقیناً
بدکاری (زنا) کے بہت سے نقصانات ہے مثلاً کثرت سے بدکاری کرنے والا ایڈز جیسی
مہلِک بیماری میں مبتلا ہوجاتا ہے۔ بدکاری کرنے والے کہ چہرہ سے نور ختم کردیا
جاتا ہے، اور وہ ہمیشہ بے چین و بیقرار رہتا ہے، لہذا ہمیں چاہیے کہ بدکاری جیسے
قبیح فعل سے بچنے کے لئے نمازوں کی پابندی کرنے کے ساتھ ساتھ نفلی روزوں کا بھی
اہتمام کرے کیونکہ روزہ قاطع شہوت ہے، کثرت سے مصطفٰی جانِ رحمت صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم پر درود پاک پڑھیں، نیک اعمال بجا لائے، نیک لوگوں کی صحبت اختیار
کرے، اور بارگاہ الٰہی میں اس سے بچنے کی دعا بھی کرے۔ اللہ پاک ہم کو ہماری آنے
والی نسلوں کو اس فعلِ بد سے محفوظ فرمائے۔ اٰمین بجاہ طہ و یٰس صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم
محمد مہتاب رضا ( دورۃ الحدیث شریف جامعۃُ
المدینہ فیضان اولیا احمد آباد گجرات ہند)
زنا کبیرہ گناہ اور جہنم
میں لے جانے والا عمل ہے۔ قراٰن وحدیث میں بہت سی جگہوں پر زنا کی مذمت موجود ہیں۔
اللہ پاک نے قراٰن مجید میں ارشاد فرمایا : وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ
فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ سَبِیْلًا(۳۲) ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بیشک وہ بے حیائی ہے اور بہت
ہی برا راستہ ہے۔(پ15، بنی اسرآءیل:32)
حدیث پاک میں اللہ کے رسول صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم نے بھی زنا کی مذمت اور اس کے عذاب کو بیان فرمایا ہے۔ جیسا کہ حدیث
پاک میں ہے:۔(1) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہُ
عنہ سے روایت ہے، حضور پُر نور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جب
بندہ زنا کرتا ہے تو اُس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہوجاتا ہے اور جب اس
فعل سے جدا ہوتا ہے تو اُس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔ (ترمذی، کتاب الایمان، باب
ما جاء لا یزنی الزانی وہو مؤمن، 4 / 283، حدیث: 2634)
(2) حضرت عمرو بن عاص رضی
اللہُ عنہ سے روایت ہے، حضورِ اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد
فرمایا: جس قوم میں زنا ظاہر ہوگا، وہ قحط میں گرفتار ہوگی اور جس قوم میں رشوت کا
ظہور ہوگا، وہ رعب میں گرفتار ہوگی۔ (مشکوۃ المصابیح، کتاب الحدود، الفصل الثالث، 2
/ 656، حدیث: 3582)(3) حضرت ابوہریرہ رضی اللہُ
عنہ سے روایت ہے کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:
تین شخصوں سے اللہ پاک نہ کلام فرمائے گا اور نہ انہیں پاک کرے گا اور نہ اُن کی
طرف نظرِ رحمت فرمائے گا اور اُن کے لئے دردناک عذاب ہوگا۔ (1) بوڑھا زانی۔(2)جھوٹ
بولنے والا بادشاہ (3)تکبر کرنے والا فقیر۔ (مسلم، کتاب الایمان، باب بیان غلظ
تحریم اسبال الازار والمنّ بالعطیۃ۔۔۔ الخ، ص68، حدیث: 172)
(4) صحیح بخاری میں حضرت سمرہ
بن جندب رضی اللہُ عنہ سے مروی ایک طویل حدیث ہے کہ حضورِ اقدس صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: میں نے رات کے وقت دیکھا کہ دو شخص میرے پاس آئے
اور مجھے مقدس سر زمین کی طرف لے گئے (اس حدیث میں چند مشاہدات بیان فرمائے اُن
میں ایک یہ بات بھی ہے) ہم ایک سوراخ کے پاس پہنچے جو تنور کی طرح اوپر سے تنگ ہے
اور نیچے سے کشادہ اُس میں آگ جل رہی ہے اور اُس آگ میں کچھ مرد اور عورتیں برہنہ
ہیں ۔ جب آگ کا شعلہ بلند ہوتا ہے تو وہ لوگ اوپر آجاتے ہیں اور جب شعلے کم ہو
جاتے ہیں تو شعلے کے ساتھ وہ بھی اندر چلے جاتے ہیں (یہ کون لوگ تھے ان کے متعلق
بیان فرمایا) یہ زانی مرد اور عورتیں ہیں ۔( بخاری، کتاب الجنائز، 1 / 467، حدیث: 1386)
(5️) حضرت مقداد بن اسود رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں ،نبی
اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اپنے صحابۂ کرام رضی اللہُ عنہم سے ارشاد
فرمایا : زنا کے بارے میں تم کیا کہتے ہو؟ انہوں نے عرض کی: زنا حرام ہے، اللہ پاک
اور اس کے رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اُسے حرام کیا ہے اور وہ قیامت
تک حرام رہے گا۔ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: دس
عورتوں کے ساتھ زنا کرنا اپنے پڑوسی کی عورت کے ساتھ زنا کرنے (کے گناہ) سے ہلکا
ہے۔ (صراط الجنان تحت تفسیر سورہ بنی اسرائیل آیت 32 )
پیارے اسلامی بھائیو! آپ نے زنا کی مذمت اور اس
کے عذاب کے تعلق سے سنا کہ جہنم میں انہیں کتنا درد ناک عذاب ہوگا۔ ہر شخص کو اپنی عزت پیاری ہوتی ہے ایک انسان کو چاہیے
کہ وہ جس طرح اپنے گھر والیوں میں سے کسی سے زنا ہونے کو ناپسند کرتا ہے تو وہ خود
کسی کی عزت کے ساتھ اس گناہ میں ملوث نہ ہوں۔ اللہ پاک اپنے حبیب صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم کے صدقے ہم سب کو اس گناہ سے محفوظ رکھے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
محمد مقصود عالم قادری (درجہ خامسہ
جامعۃُ المدینہ فیضان کنزالایمان ،کھڑک ممبئی ہند)
آج ہمارے معاشرے میں ان
گنت برائیاں حملہ آور ہیں جن کے سبب لوگ دن بدن گناہوں اور بے حیائیوں کی دلدل میں
پھنسے جا رہے ہیں، ہلاک و برباد ہو رہے ہیں، گھروں میں نحوستیں پھیلتی جا رہی ہیں،
دنیا و آخرت دونوں برباد ہو رہے ہیں۔ انہیں میں سے ایک خطرناک اور مہلک برائی
بدکاری ہے ،بدکاری متعدد معنوں پر مشتمل ہے، حرام کاری، لواطت اور زناکاری یہ تمام
تر برائیاں انسان کو ہلاکت و بربادی کی دہلیز پر لے جا تی ہیں، فی زمانہ ان میں سے
جو برائی سب سے زیادہ پائی جاتی ہے اور بہت لوگ اس میں منہمک ہیں وہ زناکاری ہے،
زنا سخت حرام، جہنم میں لے جانے والا عمل ہے، فتنہ فساد کی جڑ ہے اور تمام مذاہب
میں قابل مذمت ہے، زنا کے سبب سے ہی بنی اسرائیل پر خدا تعالیٰ کا عذاب طاعون مرض
کی شکل میں آیا اور سینکڑوں لوگ لمحوں میں ہلاک و برباد ہوگئے (عجائب القراٰن ،ص
120 مکتبۃالمدینہ)
قراٰن و حدیث میں گوناگوں زناکاری کی حرمت اور
عذابات و نقصانات کے متعلق آیات اور روایات موجود ہیں۔ جیسا کہ اللہ پاک فرماتا ہے:
وَ لَا تَقْرَبُوا
الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ سَبِیْلًا(۳۲) ترجَمۂ کنزُالایمان: اور
بدکاری کے پاس نہ جاؤ بےشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بُری راہ۔(پ15، بنی اسرآءیل:32)
اور فرماتا ہے: وَ مَنْ یَّفْعَلْ
ذٰلِكَ یَلْقَ اَثَامًاۙ(۶۸) ترجَمۂ کنزُالایمان: اور جو یہ کام کرے وہ سزا پائے گا۔ (پ19،الفرقان
: 68)
اَثام جہنم کا ایک غار ہے جب اس کا منہ کھولا
جائے گا تو اس کے شدید بو سے جہنمی چیخ اٹھیں گے۔ (مکاشفۃ القلوب ص 158 مکتبۃ
المدینہ)
اب چند احادیث ملاحظہ فرمائیں:۔ (1)شرک کے بعد سب سے بڑا
گناہ اللہ پاک کے نزدیک یہ ہے کہ آدمی اپنا نطفہ ایسے رحم میں رکھے جو اس کے لئے
حلال نہیں۔( ذم الھویٰ ص 190 بحوالہ بدکاری کے متعلق شرعی مسائل مکتبہ فیضان شریعت
داتا دربار مارکیٹ لاہور)(2) اور فرماتے ہیں کہ: زانی اس حال میں لائے جائیں گے کہ ان کے
چہرے آگ سے بھڑک رہے ہوں گے۔ (ایضا )(3) جس قوم میں زنا ظاہر ہوگا، وہ قحط میں گرفتار ہوگی اور جس
قوم میں رشوت کا ظہور ہوگا، وہ رعب میں گرفتار ہوگی۔ (مشکوۃ المصابیح، کتاب
الحدود، الفصل الثالث، ص 313 مجلس برکات)
(4) جب مرد زنا کرتا ہے تو
اُس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہوجاتا ہے، جب اِس فعل سے جدا ہوتا ہے تو
اُس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔(ابوداؤد، کتاب السنّۃ، باب الدلیل علی زیادۃ
الایمان ونقصانہ، 4 / 293، حدیث: 4290) (5) بعض صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم سے مروی ہے کہ زنا سے بچو
!اس میں چھ مصیبتیں ہیں جن میں سے تین کا تعلق دنیا سے ہے اور تین کا آخرت سے دنیا
میں رزق کم ہو جاتا ہے ،زندگی مختصر ہو جاتی ہے اور چہرہ مسخ ہو جاتا ہے، آخرت میں
خدا کی ناراضگی، سخت پرسش اور جہنم میں داخل ہونا ہے۔(مکاشفۃ القلوب، ص 158 مکتبۃ
المدینہ)
محترم قارئین! یہ تو آپ نے زناکاری کے اخروی
عذابات پڑھیں لیکن اس کے دنیاوی نقصانات بھی بہت زیادہ ہیں تین آپ نے مذکورہ روایت
ملاحظہ فرمایا اور بھی چند نقصانات ملاحظہ فرمائیے۔
آدمی اگر چہ لوگوں کی نظروں سے چھپ کر یہ کام
انجام دیتا ہے لیکن ایک نہ ایک دن لوگوں پر یہ بات آشکار ہو ہی جاتی ہے پھر لوگ اس
سے نفرت اور گھن کرنے اور اس سے دور ہونے لگتے ہیں۔زنا کار کی زندگی سے چین و سکون
ختم ہو جاتا ہے اور اس فعل سے ایڈز جیسے خوفناک ،مہلک اور لاعلاج امراض لاحق ہوتے
ہیں ۔
محترم قارئین! زنا کے
دنیاوی اور اخروی عذابات و نقصانات پڑھ کر آپ کو معلوم گیا کہ کہ زنا کس قدر بدترین
فعل ہے، اور ہمیں اس فعل سے بچنا کس حد تک ضروری ہے، اس سے بچنے کا ایک بہترین
،کامیاب اور شافی نسخہ پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اپنی امت کو عطا
فرمایا۔ فرماتے ہیں کہ : اے جوانو! تم میں جو کوئی نکاح کی استطاعت رکھتا ہے وہ
نکاح کرے کہ یہ اجنبی عورت کی طرف نظر کرنے سے نگاہ کو روکنے والا ہے اور
شرمگاہ کی حفاظت کرنے والا ہے اور جس میں نکاح کی استطاعت نہیں وہ روزے رکھے
کہ روزہ شہوت کو توڑنے والا ہے۔(بخاری، کتاب النکاح، باب من لم یستطع الباء ۃ
فلیصم، حدیث:5066 ،دارالکتب علمیہ بیروت)
ہمیں چاہئے کہ غیر شرعی رسومات اور جہیز کی وجہ
نکاح کو مشکل نہ بنا کر اس کو آسان کریں زنا خود بخود ختم ہوجائے گا ۔
محمد صابر عطّاری(درجہ ثانیہ جامعۃُ
المدینہ فیضان فتح شاہ ولی ہبلی کرناٹک ہند)
پیارے پیارے اسلامی
بھائیو ! اس پُر فتن دور میں گناہوں سے بچنا بہت ہی مشکل ہے اور ایسے میں بدکاری
معاشرے میں دن بدن عام ہوتی جارہی ہے ہمارے درمیان دیکھیں گے تو کئی نوجوان نسل اس
برے فعل میں مشغول ہوتے جا رہے ہیں حالانکہ بدکاری تو حرام اور کبیرہ گناہ ہے اور
جہنم میں لے جانے والا کام ہے اس کی مذمت پر قراٰن مجید کی آیت کریمہ و چند فرامینِ
مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پیش کرتا ہوں:۔
زنا حرام اور کبیرہ گناہ
ہے۔ قراٰن مجید میں ا س کی بہت شدید مذمت کی گئی ہے، چنانچہ اللہ پاک ارشاد فرماتا
ہے: وَ لَا تَقْرَبُوا
الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ سَبِیْلًا(۳۲) ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بیشک وہ بے حیائی ہے اور بہت
ہی برا راستہ ہے۔(پ15، بنی اسرآءیل:32)
(1)حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہُ عنہما سے روایت ہے، رسولِ
کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا :جس بستی میں زنا اور سود
ظاہر ہوجائے تو اُنہوں نے اپنے لئے اللہ پاک کے عذاب کو حلال کر لیا۔ (مستدرک،
کتاب البیوع، اذا ظہر الزنا والربا فی قریۃ۔۔۔ الخ، 2/ 339، حدیث: 2308)
(2)حضرت بریدہ رضی اللہُ عنہ
سے روایت ہے، سرکار دو عالم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: ساتوں
آسمان اور ساتوں زمینیں بوڑھے زانی پر لعنت کرتی ہیں اور زانیوں کی شرمگاہ کی
بدبو جہنم والوں کو ایذا دے گی۔ (مجمع الزوائد، کتاب الحدود والدیات، باب ذم الزنا
، 6 / 389، حدیث: 10541)
(3)حضرت عمرو بن عاص رضی
اللہُ عنہما سے روایت ہے، نبی اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا
: جس قوم میں زنا ظاہر ہوگا، وہ قحط میں گرفتار ہوگی اور جس قوم میں رشوت کا ظہور
ہوگا، وہ رُعب میں گرفتار ہوگی۔ (مشکٰوۃ المصابیح، کتاب الحدود، الفصل الثالث، ۱1/
656، حدیث: 3582)
(4) حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی
اللہ عنہما سے روایت ہے، حضور پُر نور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد
فرمایا: جو شخص اپنے پڑوسی کی بیوی سے زنا کرے گا تو قیامت کے دن اللہ پاک ا س کی
طرف نظر ِرحمت نہ فرمائے گا اور نہ ہی اسے پاک کرے گا اور اس سے فرمائے گا کہ
جہنمیوں کے ساتھ تم بھی جہنم میں داخل ہو جاؤ۔(مسند الفردوس، باب الزای، 2 / 301،حدیث:
3371)
(5)حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ
عنہ سے روایت ہے، حضور پُر نور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جب
بندہ زنا کرتا ہے تو اُس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہوجاتا ہے اور جب اس
فعل سے جدا ہوتا ہے تو اُس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔(ترمذی، کتاب الایمان، باب ما
جاء لا یزنی الزانی وہو مؤمن، 4 / 283، حدیث: 2634)
اللہ پاک ہر مسلمان کو زنا و بدکاری جیسی بد
ترین گندے اور انتہائی مذموم فعل سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے اور اپنے آپ کو نیکی
کے کاموں میں مصروف رکھنے کی توفیق عطا فرمائے اور اپنی آخرت کے بارے میں سچی فکر
اور قیامت کے دن کا حقیقی خوف نصیب کرے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
آج کل لوگ شیطانی کام کرتے جا رہے
ہیں اور شیطان کا کام ہی یہ ہے کہ وہ لوگوں کو برائی کی طرف بلائے، کفرو شرک کی
طرف، اللہ پاک کے متعلق غلط عقائد منسوب کرنے کی طرف یا اس کے حلال کردہ کو
حرام کہنے اور اس کے حرام کردہ کو حلال کہنے کی طرف، برے کاموں مثلاً جھوٹ، غیبت،
چغلی، وعدہ خلافی، بہتان، لڑائی فساد، حسد، بغض و کینہ، تکبر و اَنانیت، نفرت و
عداوت، تذلیل و تحقیر، وغیرہ چیزوں کی طرف بلائے۔ یونہی بے حیائی کے کام گانے،
باجے، فلمیں ، ڈرامے، ناچ، مُجرے، بدنگاہی، فحش گفتگو، گندی باتیں ، ناجائز
تعلقات، بری نیت سے دیکھنا، چھونا، بدکاری وغیرہ گناہوں کی طرف بلانا شیطان کا کام
ہے۔ افسوس کی بات ہے کہ آج کل ان برائیوں میں سے بہت سی چیزوں کی طرف بلانے میں
گھر والوں اور دوست احباب، گھر، بازار، معاشرہ، افسر وغیرہ کا تعاون یا ترغیب ہوتی
ہے۔ کوئی آدمی نیکیوں کی طرف آنے کا سوچتا بھی ہے تو مذکورہ بالا افراد اسے
کھینچ کر گناہوں کی طرف لے جاتے ہیں۔ اے کاش ہمیں اچھی صحبت، اچھا مطالعہ، اچھا
گھرانہ اور اچھے دوست مل جائیں۔
آئیے ہم بدکار کی مذمت پر
چند حدیثِ پاک سنتے ہیں:۔
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہُ عنہ سے روایت
ہے، رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: اللہ پاک سے زیادہ
کوئی غَیور نہیں ، اسی لئے اللہ پاک نے تمام ظاہری اور باطنی فَوَاحِشَ یعنی بے حیائیوں کو حرام کر دیا۔ (مسلم، کتاب
التوبۃ، باب غیرۃ اللہ وتحریم الفواحش، ص1475، حدیث: 2760)
حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہُ عنہ نے فرمایا: اگر
میں کسی کو اپنی بیوی کے ساتھ دیکھ لوں تو تلوار کی دھار سے اس کی جان نکال کے رکھ
دوں۔ جب یہ بات رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے سنی تو ارشاد فرمایا:
تم سعد کی غیرت پر تعجب کرتے ہو! حالانکہ اللہ پاک کی قسم ! میں اُن سے زیادہ غیرت
مند ہوں اور اللہ پاک مجھ سے زیادہ غیور ہے، اسی غیرت کی وجہ سے اللہ پاک نے بے
حیائی کے کاموں کو حرام فرما دیا ہے، چاہے بے حیائی ظاہر ہو یا پوشیدہ۔ (بخاری،
کتاب التوحید، باب قول النبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم لا شخص اغیر من اللہ، 4
/ 544، حدیث: 7416)
پیارے اسلامی بھائیو !
اگر آپ معاشرے کی طرف نظر اٹھا کر غور فرمائیں تو آپ کے سامنے یہ بات بالکل واضح
ہو جائے گی کہ زنا و بدکاری ایک ایسا گناہ ہے جو دن بدن بڑھتا ہی جا رہا ہے بلکہ کئی
ملکوں میں باقاعدہ بدکاری جیسے قبیح کاموں کیلئے اڈے بنائیں جاتے ہیں۔ جس میں رات
و دن زنا اور بدکاری جیسے گندے کام بلا تکلف جاری ہوتے ہیں اور سب کے سب لعنتِ
الہی اور عذاب الٰہی کے مستحق ہوتے ہیں ۔ بد قسمتی سے آج کے اس پر فتن دور میں جنس
پرستی جیسا عظیم گناہ بھی عام ہوتا نظر آ رہا ہے جو کہ معاشرتی اعتبار سے بہت
زیادہ قبیح اور شرعی اعتبار سے سخت حرام ہے نیز احادیث کریمہ میں جگہ بجگہ اس کی
مذمت بیان کی گئی ہے ۔ بدکاری سے بچنے کیلئے چند فرامینِ نبی آپ کے گوش گزار کرتا
ہوں:۔
(1)رسولُ اللہ صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: نہیں ہے کوئی قوم جس میں زنا پھیل جائے مگر
وہ قحط سالی سے پکڑے جاتے ہیں اور نہیں ہے کوئی قوم جس میں رشوت عام ہوجائے مگر وہ
مرعوبیت سے پکڑے جاتے ہیں (احمد) یعنی جب قوم میں زنا پھیل جائے کہ لوگ عمومًا
کرنے لگیں تو قحط پھیلے گا خواہ اس طرح کہ بارش بند ہوجائے اور پیداوار نہ ہو یا
اس طرح کی پیداوار تو ہو مگر کھانا نصیب نہ ہو،دوسری قسم کا قحط سخت عذاب ہے جیسا
کہ آج کل دیکھا جارہا ہے کہ پیداوار بہت ہے مگر قحط و گرانی کی حد ہوگئی،یہ آج کل
کی حرامکاری کا نتیجہ ہے۔ رشا کے لغوی معنی ہیں رسی،چونکہ رسی کنویں سے پانی
نکالنے کا ذریعہ ہے اس لئے اس وسیلہ کو بھی رشا کہتے ہیں جو غلط فیصلہ حاصل کرنے
کے لئے استعمال کیا جائے یعنی رشوت۔ رشوت یا مال ہو یا کچھ اور چیز کہ رشوت دینا
بھی حرام ہے اور لینا بھی حرام، یعنی رشوت لینے والا شخص
مرعوب ہوتا ہے اور رشوت لینے والی قوم پر دوسری قوم کی ہیبت طاری ہوجاتی ہے جیسا
کہ آج ہم لوگ کفار سے مرعوب ہیں۔ (مرآۃالمناجیح شرح مشکوٰۃ، جلد:5 حدیث نمبر:3582)
(2)آخری نبی صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جب کوئی بندہ زنا کرتا ہے تو اس سے ایمان نکل جاتا ہے اس
کے سر پر شامیانہ کی طرح ہوجاتا ہے پھر جب بندہ اس بد عمل سے علیحدہ ہوجاتا ہے تو
ایمان بھی اس کی طرف لوٹ آتا ہے) یہاں نور ایمان یا غیرت ایمانی نکلنا مراد ہے نہ
کہ اصل ایمان کا نکل جانا۔ یعنی جب توبہ کر لیتا ہے تو توبہ کی برکت سے ایمان کا
نور اور غیرت لوٹ آتے ہیں۔ (مرآۃالمناجیح ، جلد:1 حدیث :60)
(3)سید المرسلین خاتم
النبیین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:جس بستی میں زنا اور سود ظاہر
ہوجائے تو انہوں نے اپنے لئے اللہ (عزوجل) کے عذاب کو حلال کر لیا) (بہار شریعت کتاب
الحدود ،حدیث: 15)(4)نور والے آقا صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: لعنتی ہے وہ جو قومِ لوط کا سا کام کرے) یعنی لڑکوں
سے حرامکاری کرے۔ ملعون سے مراد ہے اللہ تعالٰی فرشتوں، انسانوں کا پھٹکارا ہوا۔ خیال
رہے کہ مرد سے بدکاری حرامِ قطعی ہے اس کا حلال جاننے والا کافر ہے کہ قراٰنِ کریم
میں اس کی حرمت صراحۃً مذکور ہے اسی بنا پر قوم لوط پر سخت عذاب آیا۔ (مرآۃالمناجیح
، جلد:5 حدیث : 3583)
(5)غیب داں نبی صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: اللہ پاک اُس مرد کی طرف نظرِ رحمت نہیں فرمائے گا،
جو مرد کے ساتھ جماع کرے یا عورت کے پیچھے کے مقام میں جماع کرے ۔ (بہار شریعت کتاب
الحدود حدیث: 28)
پیارے اسلامی بھائیو ابھی
ہم نے بدکاری کے تعلق سے چند احادیث ملاحظہ فرمائی۔
اے عاشقان رسول ہمیں چاہیے کہ ہم بدکاری سے بچتے
ہوئے اپنی زندگی کو نیکیوں میں گزارنے کی کوشش کریں یقیناً بدکاری کے بہت سارے
نقصانات ہیں سب سے بڑا نقصان یہ ہے کہ یہ گناہ ہمیں پیدا کرنے والے خالق و مالک کو
ناراض کرتا ہے اور اس کے غضب کو ابھارتا ہے۔