اللہ پاک نے مرد و عورت کی ضروریات اور انسانی نسل(generation) کی بقا کے لئے ایک جائز طریقہ نکاح کرنے کا حکم فرمایا اور حدیث پاک میں اس کے فضائل و فوائد بیان کئے گئے اور اس جائز طریقے کو چھوڑ کر بَدْکاری( زنا ) کرنا جس کا نتیجہ دنیا اور آخرت میں ہلاکت و بربادی ہے اب ہم اُن اَحَادِیث کو بیان کرتے ہیں جن کے اندر بَدْکاری کی دَرْدْناک سزائوں کو بیان کیا گیا ہے۔

حضور اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہیں:میں نے آج رات دو شخصوں کو دیکھا جو میرے پاس آئے انہوں نے میرے ہاتھ پکڑے پھر مجھے مُقَدَّس زمین کی طرف لے گئے(اس حدیث میں چند مُشاہَدات بیان فرمائے اُن میں ایک یہ بات بھی ہے) ہم ایک سوراخ کے پاس پہنچے جو تَنُّور(تَندور) کی طرح اُپر سے تنگ اور نیچے سے کُشادہ تھا، اس کے نیچے آگ تھی جب آگ بھڑکتی تو وہ لوگ اُپر اُچھلتے یہاں تک کہ اس آگ سے نکلنے کے قریب ہو جاتے اور جب آگ بجھتی تو اس میں لوٹ جاتے اس میں ننگے مرد اور عورتیں تھیں۔ (یہ کون لوگ ہیں ان کے مُتَعَلِّق بیان فرمایا) یہ زانی مرد اور عورتیں ہیں۔

دو شخصوں سے مراد حضرت جبرائیل و میکائیل علیہما السّلام ہے اور مقدّس زمین سے مراد فَلَسْطِین کی زمین ہے جہاں بَیْتُ الْمُقَدَّس ہے۔

زانِی اور زانِیَہ غیر کے سامنے ننگے ہوتے تھے اس لئے انہیں دوزخ میں ننگا رکھا گیا تاکہ اپنا یہ شوق پورا کریں۔ اس سے آج کَل کے فیشن پرست لوگ عِبرت پکڑیں جو نِیم عُرْیاں (آدھے ننگے) لباس میں باہر پِھرتے ہیں،نیز اُنھوں نے دنیا میں شَہوَت کی آگ بے جا بھڑکائی۔ لہذا وہ بھڑکتی آگ میں جلائے گئے، شَہْوَت اپنے محل پر خرچ ہو تو نور ہے اور بے محل خرچ ہو تو نار(آگ)۔(مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح۔ جلد:6 حدیث:4621 )

حضرت عمرو ابن العاص فرماتے ہیں میں نے رسولُ اﷲ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو فرماتے سنا کہ جس قوم میں زنا پھیل جائے گا، وہ قحط میں گرفتار ہوگی۔ ایک حدیث میں یہ آیا ہے کہ "کَثُرَ فِیھِمُ الْمَوْتُ" یعنی زنا کار قوم میں موت زیادہ ہوں گی۔

یعنی جب قوم میں زنا پھیل جائے کہ لوگ عموماً کرنے لگیں تو قحط پھیلے گا خواہ اس طرح کہ بارش بند ہوجائے اور پیداوار نہ ہو یا اس طرح کہ پیداوار تو ہو مگر کھانا نصیب نہ ہو، دوسری قِسم کا قَحط سخت عذاب ہے جیسا کہ آج کَل دیکھا جا رہا ہے کہ پیداوار بہت ہے مگر قَحْط و گِرانی(مہنگائی) کی حد ہوگئی، یہ آج کل کی حرامکاری کا نتیجہ ہے۔

یہاں موت سے مراد یا تو جسمانی موت ہے یا روحانی موت یعنی جس قوم میں زنا پھیلے گا اس میں وبا(بیماریاں)،طاعون وغیرہ پھیلے گی یا ایسی خوفناک جنگ آپڑے گی جس سے ان میں موت بہت واقع ہوگی یا اس میں صالِحِین(نیک) علما اُٹھ جائیں گے آئندہ پیدا نہ ہوں گے جس سے انکی روحانی موت واقع ہوجا وے گی۔ (مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح، جلد:5 حدیث:3582 ، جلد:7 حدیث:5370 )

حدیث پاک میں قیامت کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ، يَكْثُرَ الزِّنَا فرمایا گیا یعنی زنا کاری(adultery)بڑھ جائے گی۔

زنا کی زیادتی کے اسباب عورتوں کی بے پردگی،اِسکولوں کالجوں لڑکوں لڑکیوں کی مخلوط تعلیم (Co-education)،سِنیما وغیرہ کی بے حیائیاں گانے، ناچنے کی زیادتیاں یہ سب آج موجود ہیں، ان وجوہ سے زنا بڑھ رہا ہے اور ابھی اور زیادہ بڑھے گا۔ (مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح، جلد:7 حدیث:5437 )

اللہ کے آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: اللہ پاک اُس مرد کی طرف نظرِ رحمت نہیں فرمائے گا، جو مرد کے ساتھ جماع(intercourse) کرے یا عورت کے پیچھے کے مقام میں جماع کرے اور ایک حدیث میں فرمایا: لَعْنَتی ہے وہ جو قومِ لوط جیسا کام کرے۔ اور ایک مقام پر فرمایا جن چیزوں سے میں اپنی امت پر خوف کرتا ہوں ان میں سے بڑی خوفناک چیز قوم لوط کا کام ہے۔

قوم‌ لوط کا عمل یہ تھا کہ مرد مرد کے ساتھ بدکاری کرتے تھے اللہ پاک نے اس قوم کو اس گناہ کے سبب تباہ وبرباد کردیا اس گناہ سے بچنے کے لئے امیر اہل سنّت محمد الیاس عطّار قادری رضوی دامت برکاتہم العالیہ کا رسالہ "قوم لوط کی تباہ کاریاں" پڑھنا بہت زیادہ فائدہ مند ہے۔

اللہ پاک ہمیں ہر اس کام سے بچتے رہنے کی توفیق عطا فرمائے جو اس کی ناراضگی کا سبب بنے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم