محمد رمضان علی عطّاری (درجہ ثالثہ جامعۃُ
المدینہ فیضان فاروق اعظم مالیگاؤں ہند)
محترم قارئین! جہاں ہمارے
معاشرے میں دیگر برائیاں جنم لے رہی ہے ان ہی میں سے ایک برائی بدکاری (زنا) ہے۔
بدکاری ایک بہت گھناؤنا اور بد ترین فعل ہے، ہمارے پاک مذہب، مذہب اسلام کے علاوہ
دوسرے مذاہب والے بھی اسے برا خیال کرتے ہیں۔ قراٰن مجید میں بھی اللہ پاک نے اس
سے بچنے اور اس سے دور رہنے کا حکم فرمایا ہے چنانچہ ارشاد باری ہے: وَ لَا تَقْرَبُوا
الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ سَبِیْلًا(۳۲) ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بیشک وہ بے حیائی ہے اور بہت
ہی برا راستہ ہے۔(پ15، بنی اسرآءیل:32)
بدکاری کرنے والے دنیا
میں تو ذلیل و رسوا ہوتے ہی ہے مگر آخرت میں ان کیلئے سخت سے سخت ترین عذاب ہے۔ احادیثِ
مبارکہ میں بھی بدکاری کی مذمت بیان فرمائی گئی ہے جن میں سے 5 احادیث ملاحظہ
فرمائیں۔ چنانچہ (1)حضرت عبداللہ بن عباس رضی
اللہ عنہما سے روایت ہے، پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد
فرمایا: جس بستی میں زنا اور سود ظاہر ہوجائے تو انہوں نے اپنے لئے اللہ تعالی کے
عذاب کو حلال کرلیا۔(مستدرک، کتاب البیوع،2/ 933، حدیث:8032 )
(2)حضرت عمرو بن عاص رضی
اللہ عنہ سے روایت ہے، رسولِ اعظم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:
جس قوم میں زنا ظاہر ہوگا، وہ قحط میں گرفتار ہوگی اور جس قوم میں رشوت کا ظہور
ہوگا، وہ رعب میں گرفتار ہوگی۔ (مشکاۃ المصابیح، کتاب الحدود، الفصل الثالث،2/656 ،حدیث:
2753 )(3) حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ
فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے نماز پڑھانے
کے بعد ہماری طرف متوجہ ہوکر فرمایا: آج رات میں نے دیکھا کہ میرے پاس دو شخص آئے
اور مجھے زمین مقدس کی طرف لےگئے۔ ہم ایک تنور کی مثل گڑھے کے پاس پہنچے، جس کا
اوپر کا حصہ تنگ اور نیچے سے کشادہ تھا۔ اس میں آگ بھڑک رہی تھی اور اس آگ میں کچھ
مرد اور عورتیں برہنہ ہیں۔ جب آگ کا شعلہ بلند ہوتا ہے تو وہ لوگ اوپر آ جاتے ہیں
اور جب شعلے کم ہو جاتے ہیں تو شعلے کے ساتھ وہ بھی اندر چلے جاتے ہیں۔ میں نے
پوچھا: یہ کیا ہے؟ ان دونوں نے جواب دیا : یہ لوگ زنا کرنے والے ہیں۔ (جنت کی دو
چابیاں ص 128)
(4)حضرت ابوہریرہ رضی اللہ
عنہ سے روایت ہے، حضور رحمت اللعالمین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد
فرمایا: جب مرد زنا کرتا ہے تو اس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہوجاتا ہے،
جب اس فعل سے جدا ہوتا ہے تو اس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔ (تفسیر صراط الجنان، 5/455)(5) حضرت میمونہ رضی اللہ
عنہا سے روایت ہے کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:
میری امت اس وقت تک بھلائی پر رہے گی جب تک ان میں زنا سے پیدا ہونے والے بچے عام
نہ ہو جائیں گے اور جب ان میں زنا سے پیدا ہونے والے بچے عام ہو جائیں گے تو اللہ
پاک انہیں عذاب میں مبتلا فرما دے گا۔(مسند امام احمد، مسند الانصار، حدیث میمونۃ
بنت الحارث الہلالیّۃ زوج النبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم، 10 / 246، الحدیث:
26894)
محترم قارئین! یقیناً
بدکاری (زنا) کے بہت سے نقصانات ہے مثلاً کثرت سے بدکاری کرنے والا ایڈز جیسی
مہلِک بیماری میں مبتلا ہوجاتا ہے۔ بدکاری کرنے والے کہ چہرہ سے نور ختم کردیا
جاتا ہے، اور وہ ہمیشہ بے چین و بیقرار رہتا ہے، لہذا ہمیں چاہیے کہ بدکاری جیسے
قبیح فعل سے بچنے کے لئے نمازوں کی پابندی کرنے کے ساتھ ساتھ نفلی روزوں کا بھی
اہتمام کرے کیونکہ روزہ قاطع شہوت ہے، کثرت سے مصطفٰی جانِ رحمت صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم پر درود پاک پڑھیں، نیک اعمال بجا لائے، نیک لوگوں کی صحبت اختیار
کرے، اور بارگاہ الٰہی میں اس سے بچنے کی دعا بھی کرے۔ اللہ پاک ہم کو ہماری آنے
والی نسلوں کو اس فعلِ بد سے محفوظ فرمائے۔ اٰمین بجاہ طہ و یٰس صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم