پیارے اسلامی بھائیو ! اگر آپ معاشرے کی طرف نظر اٹھا کر غور فرمائیں تو آپ کے سامنے یہ بات بالکل واضح ہو جائے گی کہ زنا و بدکاری ایک ایسا گناہ ہے جو دن بدن بڑھتا ہی جا رہا ہے بلکہ کئی ملکوں میں باقاعدہ بدکاری جیسے قبیح کاموں کیلئے اڈے بنائیں جاتے ہیں۔ جس میں رات و دن زنا اور بدکاری جیسے گندے کام بلا تکلف جاری ہوتے ہیں اور سب کے سب لعنتِ الہی اور عذاب الٰہی کے مستحق ہوتے ہیں ۔ بد قسمتی سے آج کے اس پر فتن دور میں جنس پرستی جیسا عظیم گناہ بھی عام ہوتا نظر آ رہا ہے جو کہ معاشرتی اعتبار سے بہت زیادہ قبیح اور شرعی اعتبار سے سخت حرام ہے نیز احادیث کریمہ میں جگہ بجگہ اس کی مذمت بیان کی گئی ہے ۔ بدکاری سے بچنے کیلئے چند فرامینِ نبی آپ کے گوش گزار کرتا ہوں:۔

(1)رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: نہیں ہے کوئی قوم جس میں زنا پھیل جائے مگر وہ قحط سالی سے پکڑے جاتے ہیں اور نہیں ہے کوئی قوم جس میں رشوت عام ہوجائے مگر وہ مرعوبیت سے پکڑے جاتے ہیں (احمد) یعنی جب قوم میں زنا پھیل جائے کہ لوگ عمومًا کرنے لگیں تو قحط پھیلے گا خواہ اس طرح کہ بارش بند ہوجائے اور پیداوار نہ ہو یا اس طرح کی پیداوار تو ہو مگر کھانا نصیب نہ ہو،دوسری قسم کا قحط سخت عذاب ہے جیسا کہ آج کل دیکھا جارہا ہے کہ پیداوار بہت ہے مگر قحط و گرانی کی حد ہوگئی،یہ آج کل کی حرامکاری کا نتیجہ ہے۔ رشا کے لغوی معنی ہیں رسی،چونکہ رسی کنویں سے پانی نکالنے کا ذریعہ ہے اس لئے اس وسیلہ کو بھی رشا کہتے ہیں جو غلط فیصلہ حاصل کرنے کے لئے استعمال کیا جائے یعنی رشوت۔ رشوت یا مال ہو یا کچھ اور چیز کہ رشوت دینا بھی حرام ہے اور لینا بھی حرام، یعنی رشوت لینے والا شخص مرعوب ہوتا ہے اور رشوت لینے والی قوم پر دوسری قوم کی ہیبت طاری ہوجاتی ہے جیسا کہ آج ہم لوگ کفار سے مرعوب ہیں۔ (مرآۃالمناجیح شرح مشکوٰۃ، جلد:5 حدیث نمبر:3582)

(2)آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جب کوئی بندہ زنا کرتا ہے تو اس سے ایمان نکل جاتا ہے اس کے سر پر شامیانہ کی طرح ہوجاتا ہے پھر جب بندہ اس بد عمل سے علیحدہ ہوجاتا ہے تو ایمان بھی اس کی طرف لوٹ آتا ہے) یہاں نور ایمان یا غیرت ایمانی نکلنا مراد ہے نہ کہ اصل ایمان کا نکل جانا۔ یعنی جب توبہ کر لیتا ہے تو توبہ کی برکت سے ایمان کا نور اور غیرت لوٹ آتے ہیں۔ (مرآۃالمناجیح ، جلد:1 حدیث :60)

(3)سید المرسلین خاتم النبیین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:جس بستی میں زنا اور سود ظاہر ہوجائے تو انہوں نے اپنے لئے اللہ (عزوجل) کے عذاب کو حلال کر لیا) (بہار شریعت کتاب الحدود ،حدیث: 15)(4)نور والے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: لعنتی ہے وہ جو قومِ لوط کا سا کام کرے) یعنی لڑکوں سے حرامکاری کرے۔ ملعون سے مراد ہے اللہ تعالٰی فرشتوں، انسانوں کا پھٹکارا ہوا۔ خیال رہے کہ مرد سے بدکاری حرامِ قطعی ہے اس کا حلال جاننے والا کافر ہے کہ قراٰنِ کریم میں اس کی حرمت صراحۃً مذکور ہے اسی بنا پر قوم لوط پر سخت عذاب آیا۔ (مرآۃالمناجیح ، جلد:5 حدیث : 3583)

(5)غیب داں نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: اللہ پاک اُس مرد کی طرف نظرِ رحمت نہیں فرمائے گا، جو مرد کے ساتھ جماع کرے یا عورت کے پیچھے کے مقام میں جماع کرے ۔ (بہار شریعت کتاب الحدود حدیث: 28)

پیارے اسلامی بھائیو ابھی ہم نے بدکاری کے تعلق سے چند احادیث ملاحظہ فرمائی۔

اے عاشقان رسول ہمیں چاہیے کہ ہم بدکاری سے بچتے ہوئے اپنی زندگی کو نیکیوں میں گزارنے کی کوشش کریں یقیناً بدکاری کے بہت سارے نقصانات ہیں سب سے بڑا نقصان یہ ہے کہ یہ گناہ ہمیں پیدا کرنے والے خالق و مالک کو ناراض کرتا ہے اور اس کے غضب کو ابھارتا ہے۔