آج ہمارے معاشرے میں ان گنت برائیاں حملہ آور ہیں جن کے سبب لوگ دن بدن گناہوں اور بے حیائیوں کی دلدل میں پھنسے جا رہے ہیں، ہلاک و برباد ہو رہے ہیں، گھروں میں نحوستیں پھیلتی جا رہی ہیں، دنیا و آخرت دونوں برباد ہو رہے ہیں۔ انہیں میں سے ایک خطرناک اور مہلک برائی بدکاری ہے ،بدکاری متعدد معنوں پر مشتمل ہے، حرام کاری، لواطت اور زناکاری یہ تمام تر برائیاں انسان کو ہلاکت و بربادی کی دہلیز پر لے جا تی ہیں، فی زمانہ ان میں سے جو برائی سب سے زیادہ پائی جاتی ہے اور بہت لوگ اس میں منہمک ہیں وہ زناکاری ہے، زنا سخت حرام، جہنم میں لے جانے والا عمل ہے، فتنہ فساد کی جڑ ہے اور تمام مذاہب میں قابل مذمت ہے، زنا کے سبب سے ہی بنی اسرائیل پر خدا تعالیٰ کا عذاب طاعون مرض کی شکل میں آیا اور سینکڑوں لوگ لمحوں میں ہلاک و برباد ہوگئے (عجائب القراٰن ،ص 120 مکتبۃالمدینہ)

قراٰن و حدیث میں گوناگوں زناکاری کی حرمت اور عذابات و نقصانات کے متعلق آیات اور روایات موجود ہیں۔ جیسا کہ اللہ پاک فرماتا ہے: وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ سَبِیْلًا(۳۲) ترجَمۂ کنزُالایمان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بےشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بُری راہ۔(پ15، بنی اسرآءیل:32)

اور فرماتا ہے: وَ مَنْ یَّفْعَلْ ذٰلِكَ یَلْقَ اَثَامًاۙ(۶۸) ترجَمۂ کنزُالایمان: اور جو یہ کام کرے وہ سزا پائے گا۔ (پ19،الفرقان : 68)

اَثام جہنم کا ایک غار ہے جب اس کا منہ کھولا جائے گا تو اس کے شدید بو سے جہنمی چیخ اٹھیں گے۔ (مکاشفۃ القلوب ص 158 مکتبۃ المدینہ)

اب چند احادیث ملاحظہ فرمائیں:۔ (1)شرک کے بعد سب سے بڑا گناہ اللہ پاک کے نزدیک یہ ہے کہ آدمی اپنا نطفہ ایسے رحم میں رکھے جو اس کے لئے حلال نہیں۔( ذم الھویٰ ص 190 بحوالہ بدکاری کے متعلق شرعی مسائل مکتبہ فیضان شریعت داتا دربار مارکیٹ لاہور)(2) اور فرماتے ہیں کہ: زانی اس حال میں لائے جائیں گے کہ ان کے چہرے آگ سے بھڑک رہے ہوں گے۔ (ایضا )(3) جس قوم میں زنا ظاہر ہوگا، وہ قحط میں گرفتار ہوگی اور جس قوم میں رشوت کا ظہور ہوگا، وہ رعب میں گرفتار ہوگی۔ (مشکوۃ المصابیح، کتاب الحدود، الفصل الثالث، ص 313 مجلس برکات)

(4) جب مرد زنا کرتا ہے تو اُس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہوجاتا ہے، جب اِس فعل سے جدا ہوتا ہے تو اُس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔(ابوداؤد، کتاب السنّۃ، باب الدلیل علی زیادۃ الایمان ونقصانہ، 4 / 293، حدیث: 4290) (5) بعض صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم سے مروی ہے کہ زنا سے بچو !اس میں چھ مصیبتیں ہیں جن میں سے تین کا تعلق دنیا سے ہے اور تین کا آخرت سے دنیا میں رزق کم ہو جاتا ہے ،زندگی مختصر ہو جاتی ہے اور چہرہ مسخ ہو جاتا ہے، آخرت میں خدا کی ناراضگی، سخت پرسش اور جہنم میں داخل ہونا ہے۔(مکاشفۃ القلوب، ص 158 مکتبۃ المدینہ)

محترم قارئین! یہ تو آپ نے زناکاری کے اخروی عذابات پڑھیں لیکن اس کے دنیاوی نقصانات بھی بہت زیادہ ہیں تین آپ نے مذکورہ روایت ملاحظہ فرمایا اور بھی چند نقصانات ملاحظہ فرمائیے۔

آدمی اگر چہ لوگوں کی نظروں سے چھپ کر یہ کام انجام دیتا ہے لیکن ایک نہ ایک دن لوگوں پر یہ بات آشکار ہو ہی جاتی ہے پھر لوگ اس سے نفرت اور گھن کرنے اور اس سے دور ہونے لگتے ہیں۔زنا کار کی زندگی سے چین و سکون ختم ہو جاتا ہے اور اس فعل سے ایڈز جیسے خوفناک ،مہلک اور لاعلاج امراض لاحق ہوتے ہیں ۔

محترم قارئین! زنا کے دنیاوی اور اخروی عذابات و نقصانات پڑھ کر آپ کو معلوم گیا کہ کہ زنا کس قدر بدترین فعل ہے، اور ہمیں اس فعل سے بچنا کس حد تک ضروری ہے، اس سے بچنے کا ایک بہترین ،کامیاب اور شافی نسخہ پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اپنی امت کو عطا فرمایا۔ فرماتے ہیں کہ : اے جوانو! تم میں جو کوئی نکاح کی استطاعت رکھتا ہے وہ نکاح کرے کہ یہ اجنبی عورت کی طرف نظر کرنے سے نگاہ کو روکنے والا ہے اور شرمگاہ کی حفاظت کرنے والا ہے اور جس میں نکاح کی استطاعت نہیں وہ روزے رکھے کہ روزہ شہوت کو توڑنے والا ہے۔(بخاری، کتاب النکاح، باب من لم یستطع الباء ۃ فلیصم، حدیث:5066 ،دارالکتب علمیہ بیروت)

ہمیں چاہئے کہ غیر شرعی رسومات اور جہیز کی وجہ نکاح کو مشکل نہ بنا کر اس کو آسان کریں زنا خود بخود ختم ہوجائے گا ۔