آج کل لوگ شیطانی کام کرتے جا رہے
ہیں اور شیطان کا کام ہی یہ ہے کہ وہ لوگوں کو برائی کی طرف بلائے، کفرو شرک کی
طرف، اللہ پاک کے متعلق غلط عقائد منسوب کرنے کی طرف یا اس کے حلال کردہ کو
حرام کہنے اور اس کے حرام کردہ کو حلال کہنے کی طرف، برے کاموں مثلاً جھوٹ، غیبت،
چغلی، وعدہ خلافی، بہتان، لڑائی فساد، حسد، بغض و کینہ، تکبر و اَنانیت، نفرت و
عداوت، تذلیل و تحقیر، وغیرہ چیزوں کی طرف بلائے۔ یونہی بے حیائی کے کام گانے،
باجے، فلمیں ، ڈرامے، ناچ، مُجرے، بدنگاہی، فحش گفتگو، گندی باتیں ، ناجائز
تعلقات، بری نیت سے دیکھنا، چھونا، بدکاری وغیرہ گناہوں کی طرف بلانا شیطان کا کام
ہے۔ افسوس کی بات ہے کہ آج کل ان برائیوں میں سے بہت سی چیزوں کی طرف بلانے میں
گھر والوں اور دوست احباب، گھر، بازار، معاشرہ، افسر وغیرہ کا تعاون یا ترغیب ہوتی
ہے۔ کوئی آدمی نیکیوں کی طرف آنے کا سوچتا بھی ہے تو مذکورہ بالا افراد اسے
کھینچ کر گناہوں کی طرف لے جاتے ہیں۔ اے کاش ہمیں اچھی صحبت، اچھا مطالعہ، اچھا
گھرانہ اور اچھے دوست مل جائیں۔
آئیے ہم بدکار کی مذمت پر
چند حدیثِ پاک سنتے ہیں:۔
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہُ عنہ سے روایت
ہے، رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: اللہ پاک سے زیادہ
کوئی غَیور نہیں ، اسی لئے اللہ پاک نے تمام ظاہری اور باطنی فَوَاحِشَ یعنی بے حیائیوں کو حرام کر دیا۔ (مسلم، کتاب
التوبۃ، باب غیرۃ اللہ وتحریم الفواحش، ص1475، حدیث: 2760)
حضرت سعد بن عبادہ رضی اللہُ عنہ نے فرمایا: اگر
میں کسی کو اپنی بیوی کے ساتھ دیکھ لوں تو تلوار کی دھار سے اس کی جان نکال کے رکھ
دوں۔ جب یہ بات رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے سنی تو ارشاد فرمایا:
تم سعد کی غیرت پر تعجب کرتے ہو! حالانکہ اللہ پاک کی قسم ! میں اُن سے زیادہ غیرت
مند ہوں اور اللہ پاک مجھ سے زیادہ غیور ہے، اسی غیرت کی وجہ سے اللہ پاک نے بے
حیائی کے کاموں کو حرام فرما دیا ہے، چاہے بے حیائی ظاہر ہو یا پوشیدہ۔ (بخاری،
کتاب التوحید، باب قول النبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم لا شخص اغیر من اللہ، 4
/ 544، حدیث: 7416)