بد کاری ایک بہت بری اور بدترین چیز ہے یہ انسان کو ذلیل و رسوا کر دیتی ہے ، یہ انسان کو تباہ و برباد کر دیتی ہے اور جب انسان بدکاری کرتا ہے تو اللہ پاک کی اس پر لعنت ہوتی ہے۔ بدکاری انسان کو اللہ اور اس کے پیارے حبیب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے دور کرنے والی چیز ہے بدکاری ایسی بری چیز ہے کہ اللہ پاک نے بدکاری ہی کی وجہ سے قومِ لوط کو تباہ و برباد اور عذاب میں مبتلا کر دیا تھا ۔ بد کاری کے اور بھی بہت سے نقصانات ہیں جن میں سے یہاں چند نقصانات بیان کی جاتی ہے۔ انسان کا نسب اور عزت تباہ ہو جاتی ہے ۔ بدکاری خود بڑا گناہ ہے اور بڑے گناہوں کا دروازہ کھول دیتی ہے۔ دل کی بیماریاں ، وہم وغم اور خوف لگا دیتی ہے، اور چہرےکی رونق ختم کر دیتی ہے۔ بدکاری کی عادت بندے کو فقیر اور محتاج بنا دیتی ہے۔ بد کاری کے فوراً بعد جسم سے بہت بری اور گندی بدبو پیدا ہوتی ہے جسے نیک لوگ پہچان جاتے ہیں۔ بدکاری قبر و حشر میں عذاب کے باعث بنے گی۔

اسی طرح بدکاری یعنی زنا تمام برائیوں کا مجموعہ ہے جیسے دین کی کمی ، تقویٰ کا چلے جانا، مروت کا فساد اور غیرت کی کمی ۔ زانی میں تقومی نہیں پایا جائے گا، اس کے وعدے میں وفا نہیں ہوگی ، اس کی بات میں سچائی نہیں ہوگی ، سچائی پر قائم نہیں رہے گا، اپنے اہل وعیال کے حق میں مکمل غیرت نہیں کرے گا (یعنی بیوی ، بہن ، بیٹی کے بے پردہ ہونے وغیرہ پر غیرت نہیں کرے گا۔ ) زانی میں دھوکہ ہوگا، جھوٹ ہوگا، خیانت ہوگی ، حیا کی کمی ہوگی ، زانی کے دل سے غیرت چلی جاتی ہے، زنا رب کے غضب کا موجب ہے، زانی کے چہرے سے نور ختم ہو جاتا ہے اور اس کا چہرہ سیاہ ہو جاتا ہے، اس کا دل سیاہ ہو جاتا ہے، زانی کو فقر وفاقہ لاحق ہوتا ہے، زانی کی عزت اللہ عز وجل اور لوگوں کی نظر میں ختم ہو جاتی ہے، زانی کے اچھے نام ختم ہو کر بُرے نام پڑ جاتے ہیں زانی کا ایمان کامل سلب ہو جاتا ہے۔

بدکاری کے متعلق حدیث پاک میں بہت سی مذمت آئی ہے جن میں سے یہاں چند بیان کی جاتی ہیں۔

حدیث(1) عن ابي هريرة، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: واليدان تزنيان فزناهما البطش، والرجلان تزنيان فزناهما المشي، والفم يزني فزناه القبل. ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: اور ہاتھ زنا کرتے ہیں ان کا زنا(حرام کو)پکڑنا ہے، پیر زنا کرتے ہیں ان کا زنا (حرام کی طرف) چلنا ہے اور منہ زنا کرتا ہے اس کا زنا بوسہ لینا ہے۔

حدیث(2) نبی کریم رووف الرحیم خاتم النبیین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : کہ جب میری قوم میں بدکاری اور بے حیائی عام ہو جائے گی تو اللہ پاک دو سزائیں دے گا۔ ایک تو جوان موتیں آئیں گی اور دوسری سزا یہ کہ ایسی بیماریاں آئیں گی جن کا کوئی علاج نہیں ملے گا ۔

حدیث(3) ایک جگہ اور میرے آقائے کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہیں کہ شرک کے بعد جو سب سے بڑا گناہ ہے وہ بدکاری اور بے حیائی ہے ۔ الله اکبر

حدیث(4) خاتم المرسلين، رحمۃ للعالمين صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان عبرت نشان ہے: جب مرد مرد سے حرام کاری کرے تو وہ دونوں زانی ہیں اور جب عورت عورت سے حرام کاری کرے تو وہ دونوں زانیہ ہیں۔

حدیث(5) زانی کی مبارک رات میں بھی مغفرت نہیں۔ شعب الایمان کی حدیث پاک ہے: عن عثمان بن أبي العاص عن النبي صلى الله عليه وسلم قال إذا كان ليلة النصف من شعبان نادى مناد: هل من مستغـفـر فأغفر له، هل من سائل فأعطيه فلا يسأل أحد شيئا إلا أعطى إلا زانية بفرجها أو مشرك۔ ترجمہ: حضرت عثمان بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے مروی ہے نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: پندرہویں شعبان کی رات منادی اعلان کرتا ہے: ہے کوئی مغفرت طلب کرنے والا کہ میں اس کی مغفرت کر دوں، ہے کوئی مانگنے والا کہ میں اسے عطا کر دوں۔ جو بھی (جو اس رات مانگتا ہے اسے عطا کر دیا جاتا ہے سوائے زانیہ اور مشرک کے۔ (شعب الإيمان، كتاب الصيام، ماجاء في ليلة النصف من شعبان،5/ 362،مكتبةالرشد، رياض)

اللہ اکبر!!! پیارے اسلامی بھائیو! دیکھا آپ نے کہ زنا کتنا بڑا گناہ ہے کہ اللہ پاک شعبان المظم کی پندرہویں رات میں بھی زنا کرنے والے کی بخشش نہیں فرماتا حالانکہ یہ ایسی رات ہے کہ جس میں بڑے بڑے مجرموں کی بخشش ہو جاتی ہے۔

اسی طرح ایک اور حکایت ملاحظہ فرمائیں چنانچہ حضرتِ سیدنا سلیمان علیہ السّلام نے ایک مرتبہ شیطان سے پوچھا کہ اللہ پاک کو سب سے بڑھ کر کون سا گناہ ناپسند ہے؟ ابلیس بولا :اللہ پاک یہ گناہ سب سے زیادہ ناپسند ہے کہ مرد مرد سے بدفعلی کرے اور عورت عورت سے اپنی خواہش پوری کرے۔ ( روح البیان، 3/197)

ان تمام احادیث اور حکایات وغیرہ سے ہمیں سبق ملا کہ بدکاری ایک قبیح گناہ ہے جو دنیا کے ساتھ ساتھ آخرت میں بھی رسوائی کا سبب بن سکتا ہے اور یہ بھی پتا چلا کہ بدکاری کوئی عام گناہ نہیں بلکہ کبیرہ گناہ ہے جس کی وجہ سے قبر و حشر میں بہت شدید عذاب میں مبتلا ہونا پڑے گا جہنم کی آگ میں جلنا پڑے گا یہاں تک کہ جب کوئی زانی جہنم میں جائے گا تو اس کی شرم گاہ کی بدبو سے اہل جہنم کو ایذا پہنچے گی اور جب کوئی زنا کرتا ہے تو اس سے ایمان چھین لیا جاتا ہے۔ جیسے آدمی اپنے سر سے کرتا کھینچتا ہے اسی طرح اور بھی بہت سے نقصانات ہیں لہذا ہم اپنے گریبان میں ذرا جھانک کر دیکھیں کہیں یہ چیزیں ہمارے اندر تو نہیں! اگر ہے تو اسے فورًا دور کیجئے اور اللہ پاک کی بارگاہ میں سچّے دل سے توبہ کر لیجئے اسی طرح حدیث نمبر 1 میں بیان کیا گیا کہ ہاتھ پاؤں اور منہ وغیرہ بھی زنا کرتے ہیں تو لہذا ہمیں چاہیے کہ آنکھ، کان، زبان، ہاتھ، پاؤں اور ان کے علاوہ دیگر اعضا جو یقیناً اللہ پاک کی عظیم نعمتیں ہیں انہیں ہمیشہ اللہ پاک کی اطاعت و فرمانبرداری والے کاموں میں استعمال کریں ہرگز ہرگز بدکاری والے کاموں میں استعمال نہ کریں کیونکہ بدکاری جہاں اللہ پاک اور اس کے پیارے حبیب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی ناراضگی کا ذریعہ ہے وہیں رزق میں تنگی کا بھی سبب ہے لہذا ہمیں چاہئے کہ اس سے جلد از جلد توبہ کریں کیونکہ اللہ پاک کی رحمت بہت وسیع ہے جس کی کوئی حد نہیں اگر وہ چاہے تو معاف بھی کر سکتا ہے اور اس طرح سے توبہ کر لیجئے کے دوبارہ وہ گناہ بھول کر بھی نہ ہونے پائیں۔ اگر توبہ کے بعد بھی پھر سے شیطان اس امر کو ابھاڑے تو فورا اپنے دل میں اوپر جو عذابات بیان کیے گئے ہیں انہیں یاد کر لیجئے ان شاء الله امید ہے کہ اپنے آپ کو ثابت قدم پائیں گے۔

رب العالمین کی بارگاہ میں دعا ہے کہ ہم سب کو بد کاری اور بے حیائی جیسی بری چیز سے بچائے رکھے ۔ اٰمين بجاه خاتم النبیین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم