انسان کو دو باطنی قوتوں کا مجموعہ بنایا گیا ایک عقل اور دوسری شہوت ، عقل کا نور انسان کو سیدھی راہ پر چلانے کی کوشش کرتا ہے جبکہ شہوت کا فتور اسے اس راہ سے بھٹکانے کا کام کرتا ہے اور یہی شہوت انسان کو کئی گناہوں میں مبتلا کر دیتی ہے جس میں سے ایک بدکاری جیسا بڑا گناہ بھی ہے اور بدکاری کبیرہ گناہوں میں سے ایک گناہ ہے۔ بدکاری جیسا بڑا گناہ کر کے بندہ اپنے آپ کو جہنم کا ایندھن بناتا ہے اور اپنی جان پر ظلم کرتا ہے آئیے بدکاری جیسے کبیرہ گناہ سے بچنے کے لئے اس کی مذمت کو احادیث کریمہ کی روشنی میں جانتے ہیں اور دل میں خوف خدا پیدا کرتے ہیں۔

بدکاری کا شمار سب سے بڑے گناہوں میں ہوتا ہے جس کو کرنے سے بندہ نامراد بڑا گناہ گار بن جاتا ہے۔ چنانچہ رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے سوال کیا گیا: کون سا گناہ سب سے بڑا ہے؟ ارشاد فرمایا: تو کسی کو اللہ پاک کا ہمسر(برابر) قرار دے حالانکہ اس نے تجھے پیدا کیا۔ عرض کی گئی: پھر کون سا ؟ارشاد فرمایا: تیرا اپنی اولاد کو اس خوف سے قتل کر دینا کہ وہ تیرے ساتھ کھائے گی۔ عرض کی گئی: پھر کون سا ؟ارشاد فرمایا: تیرا اپنے پڑوسی کی بیوی سے زنا کرنا۔(مسلم،كتاب الايمان،باب بيان كون الشرك أقبح الذنوب..........الخ،ص59،حديث :86)

زنا کی نحوست اتنی زیادہ ہوتی ہے کہ اس کی وجہ سے انسان زنا کی حالت ایمان کو کھو دیتا ہے جب تک کہ وہ زنا کرتا رہے روایت ہے رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: زانی یعنی بدکاری کرنے والا جس وقت زنا کرتا ہے مؤمن نہیں ہوتا اور چور جس وقت چوری کرتا ہے مؤمن نہیں ہوتا اور شرابی جس وقت شراب پیتا ہے مؤمن نہیں ہوتا۔ (مسلم کتاب ايمان ، ص48، حدیث: 58)

زنا کرنا برے خاتمے کا سبب ہے مروی ہے کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ جو شخص زنا کرتا ہے یا شراب پیتا ہے تو اللہ پاک اس سے ایمان یوں نکالتا ہے۔ جیسے انسان اپنے سر سے قمیص اتارے۔ (اس حدیث پاک کی سند جید ہے)۔ (مستدرک حاکم کتاب ايمان ، حديث: 64)

کچھ لوگ نفسانی خواہشات کی زد میں آکر اتنے اندھے ہو جاتے ہیں ان کو اپنے اور غیروں کا بھی خیال نہیں رہتا۔ چنانچہ مروی ہے کہ جو شخص محرم سے بدکاری کرے اس کو قتل کر ڈالو ۔ امام حاکم نے اس حدیث کو صحیح قرار دیا ہے اور اس کی ذمہ داری انہیں پر ہے۔

رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : تین شخصوں سے اللہ پاک نہ کلام فرمائے گا اور نہ انہیں پاک کرے گا اور نہ اُن کی طرف نظر رحمت فرمائے گا اور اُن کے لئے دردناک عذاب ہوگا۔ (1) بوڑھا زانی۔ (2)جھوٹ بولنے والا بادشاہ (3)تکبر کرنے والا فقیر۔ (مسلم ، کتاب الإیمان ، باب بیان غلظ تحریم إسبال الإزار والمنّ بالعطية...إلخ ، ص66، حدیث : 296)

پیارے اسلامی بھائیو ! آپ نے احادیث کریمہ میں ملاحظہ فرمایا ہے بدکاری کرنا کتنا بڑا گناہ ہے اور اسی میں مبتلا ہونے والا جہنم کا حقدار بن جاتا ہے اور وہ دنیا میں بھی رسوا اور ذلیل ہوتا ہے اور آخرت میں بھی رسوا اور ذلیل ہوگا اور جہنم کا حقدار ہوگا۔ پیارے اسلامی بھائیو !ان احادیث کا مطالعہ کر کے ہمارے دل خوف خدا سے لرزنا چاہیے اور ہمیں عبرت حاصل کرنی چاہیے کہ بدکاری کرنے والا شخص دونوں جہاں میں رسوائی اٹھاتا ہے۔ ہم اس ہلاک کر دینے والے گناہ سے بچتے رہیں اور خوب خوب نیکیاں کرتے رہیں اور اللہ پاک کے فرما نبرداری کرتے رہیں اور دونوں جہاں میں کامیابی مستحق ہو جائیں اللہ مسلمانوں کو ہدایت نصیب فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم