محمد مہتاب رضا ( دورۃ الحدیث شریف جامعۃُ
المدینہ فیضان اولیا احمد آباد گجرات ہند)
زنا کبیرہ گناہ اور جہنم
میں لے جانے والا عمل ہے۔ قراٰن وحدیث میں بہت سی جگہوں پر زنا کی مذمت موجود ہیں۔
اللہ پاک نے قراٰن مجید میں ارشاد فرمایا : وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ
فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ سَبِیْلًا(۳۲) ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بیشک وہ بے حیائی ہے اور بہت
ہی برا راستہ ہے۔(پ15، بنی اسرآءیل:32)
حدیث پاک میں اللہ کے رسول صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم نے بھی زنا کی مذمت اور اس کے عذاب کو بیان فرمایا ہے۔ جیسا کہ حدیث
پاک میں ہے:۔(1) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہُ
عنہ سے روایت ہے، حضور پُر نور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جب
بندہ زنا کرتا ہے تو اُس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہوجاتا ہے اور جب اس
فعل سے جدا ہوتا ہے تو اُس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔ (ترمذی، کتاب الایمان، باب
ما جاء لا یزنی الزانی وہو مؤمن، 4 / 283، حدیث: 2634)
(2) حضرت عمرو بن عاص رضی
اللہُ عنہ سے روایت ہے، حضورِ اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد
فرمایا: جس قوم میں زنا ظاہر ہوگا، وہ قحط میں گرفتار ہوگی اور جس قوم میں رشوت کا
ظہور ہوگا، وہ رعب میں گرفتار ہوگی۔ (مشکوۃ المصابیح، کتاب الحدود، الفصل الثالث، 2
/ 656، حدیث: 3582)(3) حضرت ابوہریرہ رضی اللہُ
عنہ سے روایت ہے کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:
تین شخصوں سے اللہ پاک نہ کلام فرمائے گا اور نہ انہیں پاک کرے گا اور نہ اُن کی
طرف نظرِ رحمت فرمائے گا اور اُن کے لئے دردناک عذاب ہوگا۔ (1) بوڑھا زانی۔(2)جھوٹ
بولنے والا بادشاہ (3)تکبر کرنے والا فقیر۔ (مسلم، کتاب الایمان، باب بیان غلظ
تحریم اسبال الازار والمنّ بالعطیۃ۔۔۔ الخ، ص68، حدیث: 172)
(4) صحیح بخاری میں حضرت سمرہ
بن جندب رضی اللہُ عنہ سے مروی ایک طویل حدیث ہے کہ حضورِ اقدس صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: میں نے رات کے وقت دیکھا کہ دو شخص میرے پاس آئے
اور مجھے مقدس سر زمین کی طرف لے گئے (اس حدیث میں چند مشاہدات بیان فرمائے اُن
میں ایک یہ بات بھی ہے) ہم ایک سوراخ کے پاس پہنچے جو تنور کی طرح اوپر سے تنگ ہے
اور نیچے سے کشادہ اُس میں آگ جل رہی ہے اور اُس آگ میں کچھ مرد اور عورتیں برہنہ
ہیں ۔ جب آگ کا شعلہ بلند ہوتا ہے تو وہ لوگ اوپر آجاتے ہیں اور جب شعلے کم ہو
جاتے ہیں تو شعلے کے ساتھ وہ بھی اندر چلے جاتے ہیں (یہ کون لوگ تھے ان کے متعلق
بیان فرمایا) یہ زانی مرد اور عورتیں ہیں ۔( بخاری، کتاب الجنائز، 1 / 467، حدیث: 1386)
(5️) حضرت مقداد بن اسود رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں ،نبی
اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اپنے صحابۂ کرام رضی اللہُ عنہم سے ارشاد
فرمایا : زنا کے بارے میں تم کیا کہتے ہو؟ انہوں نے عرض کی: زنا حرام ہے، اللہ پاک
اور اس کے رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اُسے حرام کیا ہے اور وہ قیامت
تک حرام رہے گا۔ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: دس
عورتوں کے ساتھ زنا کرنا اپنے پڑوسی کی عورت کے ساتھ زنا کرنے (کے گناہ) سے ہلکا
ہے۔ (صراط الجنان تحت تفسیر سورہ بنی اسرائیل آیت 32 )
پیارے اسلامی بھائیو! آپ نے زنا کی مذمت اور اس
کے عذاب کے تعلق سے سنا کہ جہنم میں انہیں کتنا درد ناک عذاب ہوگا۔ ہر شخص کو اپنی عزت پیاری ہوتی ہے ایک انسان کو چاہیے
کہ وہ جس طرح اپنے گھر والیوں میں سے کسی سے زنا ہونے کو ناپسند کرتا ہے تو وہ خود
کسی کی عزت کے ساتھ اس گناہ میں ملوث نہ ہوں۔ اللہ پاک اپنے حبیب صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم کے صدقے ہم سب کو اس گناہ سے محفوظ رکھے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم