ہمارا دین دینِ اسلام ہے۔جو ہمیں پاکیزہ رہنے کا حکم دیتا ہے اور دین اسلام نے پاکیزگی کو نصف ایمان قرار دیا ہے۔ لہذا ہر مسلمان کو اپنی عزت، نفس،نسب،روح،ظاہر وباطن کو پاکیزہ رکھنا ضروری ہے اور انکو غلیظ کرنے والی ایک چیز زنا ہے۔زنا ایک قبیح ترین گناہ ہے۔ دین اسلام زنا سے ہی نہیں بلکہ زنا کے اسباب کے قریب جانے سے بھی روکتا ہے شرک کے بعد زنا کی نجاست و خباثت تمام گناہوں سے بڑھ کر ہے۔

زنا کی مذمت قرآن وحدیث میں بارہا وارد ہوئی ہے۔چنانچہ

ارشاد باری تعالیٰ ہے: وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ سَبِیْلًا(۳۲) (پ15، بنی اسرائیل:32) ترجمہ کنز الایمان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بےشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بُری راہ۔

اس آیت مبارکہ میں اللہ پاک نے زنا کی خباثت و حرمت کو بیان فرمایا ہے۔ دين اسلام بلكہ تمام آسمانی مذاہب میں بدكاری کو بدترین گناہ اور جرم قرار دیا گیا ہے۔یہ پرلے درجے کی بےحیائی اور فتنہ فساد کی جڑ ہے۔

اسکے علاوہ بکثرت احادیث مبارکہ میں بھی بدکاری کی مذمت کو بیان کیا گیا ہے جن میں سے چند پیش خدمت ہیں:

فرامینِ مصطفیٰ:

1۔ میری امت اس وقت تک بھلائی میں رہےگی جب تک بدکاری سے پیدا ہونے والے بچے عام نہ ہو جائیں گے اور جب ان میں زنا سے پیدا ہونے والے بچے عام ہو جائیں گے تو اللہ تعالیٰ انہیں عذاب میں ڈال دے گا۔ (مسند امام احمد، 10/246، حدیث: 26894)

2۔ جب مرد زنا کرتا ہے تو اس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہو جاتا ہے جب اس فعل سے جدا ہوتا ہے تو ایمان اسکی طرف لوٹ آتا ہے۔ (ترمذی،4/283،حدیث:2634)

3۔ تین شخصوں سے اللہ پاک کلام نہ فرمائے گا اور نہ انہیں پاک کرے گا نہ انکی طرف نظر رحمت فرمائے گا اور انکے لئے دردناک عذاب ہے:1) بوڑھا زانی 2) جھوٹ بولنے والا بادشاہ 3)،تکبر کرنے والا فقیر۔ (مسلم، حدیث: 172)

لہٰذا ہر انسان کو چاہیے کہ وہ ان احادیث پر غور کرتے ہوئے اپنی ذات پر غور کرے اور بدکاری سے دور کرنے والے اسباب پر غور کرے جن میں ایک سبب نکاح ہےاگر اسکی استطاعت رکھتا ہو تو دل میں اس گناہ سے ضرور نفرت پیدا ہوگی۔

یاد رہے زانی پر حد قائم کرنے کی اجازت چند شرائط کے ساتھ ہے کہ وہ مسلمان ہو، عاقل ہو، بالغ ہو، یہ جرم اپنے اختیار سے کیا ہو زبردستی نہ ہو۔

اللہ پاک ہمیں تمام صغیرہ و کبیرہ گناہ سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین


وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ سَبِیْلًا(۳۲) ترجَمۂ کنزُالایمان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بےشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بُری راہ۔(پ15، بنی اسرائیل:32)

زنا کبیرہ گناہ ہے قراٰن و حدیث میں اس کی سخت مذمت آئی ہے۔ زنا حرامِ قطعی ہے اگر کوئی شخص اس کو حلال سمجھ کر کرے گا تو کا فر ہو جائے گا کیونکہ یہ قا عدہ ہے کہ جس نے کسی حرام کو حلال یا حلال کو حرام مان لیا ہو تو وہ کافر ہوجائے گا۔ یہ اس صورت میں ہے کہ وہ حرام لذاتہ ہو اس کی حرمت دلیلِ قطعی سے ثابت ہو اور وہ ضرورتِ دین کی حد تک ہو۔ (فتاوی رضویہ، 4 / 147 )

(1)حدیث: زانی جس وقت زنا کرتا ہے مؤمن نہیں ہوتا اور چور جس وقت چوری کرتا ہے مؤمن نہیں ہوتا اور شرابی جس وقت شراب پیتا ہے مؤمن نہیں ہوتا۔ (مسلم شریف)

(2) حدیث: بلا جب بندہ زنا کرتا ہے تو ایمان اس سے نکل جاتا ہے پس وہ سائبان کی طرح ہوتا ہے اور جب بندہ فارغ ہوتا ہے تو ایمان اس کی طرف لوٹ آتا ہے۔ (ابوداؤد)

(3) حدیث: جو شخص زنا کرتا ہے یا شراب پیتا ہے تو اللہ اس سے ایمان یوں نکالتا ہے جیسے انسان اپنے سر سے قمیض اتارے۔ (مستدرک حاکم)

(4) حدیث: تین شخصوں سے اللہ پاک نہ کلام فرمائے گا اور نہ انہیں پاک کرے گا اور نہ اُن کی طرف نظر رحمت فرمائے گا اور اُن کے لئے دردناک عذاب ہوگا۔ (1) بوڑھا زانی۔ (2) متکبر فقیر (3) جھوٹا بادشاہ ۔ (مسلم شریف)

(5) حدیث : چار طرح کے لوگوں کو الله پاک مبغوض رکھتا ہے۔ (1) بکثرت قسمیں کھانے اور (2) متکبر فقیر (3) بوڑھا زانی (4) ظالم حکمران۔ یہاں کثرت سے قسمیں کھانے والا تاجر مراد ہے جو اکثر لین دین میں لوگوں کو دھوکا دے کر جھوٹی قسمیں کھاتا ہے۔ (نسائی، کتاب الزکوٰۃ)

(6)حدیث : آقا کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سوال کیا گیا: کون سا گناہ سب سے بڑا ہے؟ ارشاد فرمایا: تو کسی کو اللہ کا ہمسر قرار دے حالانکہ اس نے تجھے پیدا کیا ہے ۔ عرض کی گئی: پھر کون سا؟فرمایا: تیرا اپنی اولاد کو اس خوف سے قتل کر دینا کہ وہ تیرے ساتھ کھائے گی۔ عرض کی گئی: پھر کون سا؟ فرمایا: تیرا اپنے پر وسی کی بیوی سے زنا کرنا۔ (مسلم شریف)

(7) حدیث: جو شخص محرم سے بدکاری کرے اس کو قتل کردو ۔ ( ترمذی) سب سے بدترین زنا اپنی ماں،بہن،باپ کی بیوی اور محارم کے ساتھ کرنا ہے۔

(8) حدیث: جب مرد مرد سے حرام کاری کرے تو دونوں زانی ہیں۔ اور جب عورت عورت سے حرام کاری کرے تو دونوں زانی ہیں۔ (السنن الکبریٰ)

(9) حدیث : معراج کی رات آقا کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم تَنُّور جیسے ایک سُوراخ کے پاس پہنچے تو اس کے اندر جھانک کر دیکھا ،تو اس میں کچھ ننگے مرد اور عورتیں تھیں اچانک ان کے نیچے سے آگ کا شعلہ اٹھتا تو مرد اور عورتیں دھاڑیں مارتے اور ہائے ہائے کرتے۔ سرکارِ عالم مدار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے اِستفسار پر سیِّدُنا جبرئیلِ اَمین علیہ السلام نے عرض کی: یہ زانی مرد اور زانیہ عورَتیں ہیں۔ (مسند امام احمد بن حَنبل، 7/249،حدیث:20115 )

(10)حدیث: زنا کبیرہ گناہوں میں سے بڑا گناہ ہے اور زانی پر قیامت تک اللہ پاک ، ملائکہ اور تمام انسانوں کی لعنت برستی رہے گی اور اگر وہ توبہ کرے تو اللہ اس کی توبہ قبول فرمالے گا۔ (نسائی) (11)حدیث : نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: مومن کی علامت یہ ہے کہ الله پاک، نماز اور روزے میں اس کا دل لگا رہے اور منافق کی علامت یہ ہے کہ اللہ پاک اس کے پیٹ اور شرم گاہ کی تسکین کو اس کی خواہش بنادے ۔ ( بحر الدموع)

(12)حدیث: زنا تنگدستی پیدا کرتا ہے اور چہرے کا نور ختم کر دیتا ہے ۔ اللہ پاک فرماتا ہے: میں نے فیصلہ کیا ہے کہ میں زانی کو تنگدست کروں گا اگرچہ کچھ عرصہ بعد سہی۔(کنز العمال، كتاب الحدود )

(13) حدیث: جہنم میں جلنے کا سبب: آقائے کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: زنا سے بچتے رہو کیونکہ یہ جسم کی تازگی کو ختم کرتا ہے اور طویل محتاجی کا سبب ہے اور آخرت میں اللہ پاک کی نارا ضگی ، حساب کی سختی اور ہمیشہ کے لئے جہنم میں جلنے کا سبب ہے ۔(شعب الایمان)

(14) حدیث : جب بندہ اللہ پاک کی بارگاہ میں حاضر ہوگا تو شرک کے بعد اس کا کوئی گناہ بدکاری سے بڑھ کر نہ ہوگا اور قِیامَت کے دن بدکاری کرنے والے کی شرمگاہ سے ایسی پیپ نکلے گی کہ اگر اس کا ایک قطرہ سَطْحِ زمین پرڈال دیا جائے تو اسکی بو کی وجہ سے ساری دنیا والوں کا جینا دُوبھر ہوجائے۔( کنز العمال ،کتاب الحدود)

(15) حدیث : جنت میں داخلے سے محروم : اللہ پاک نے جب جنت کو پیدا فرمایا تو اس سے فرمایا : کلام کر۔ تو وہ بولی : جو مجھ میں داخل ہوگا وہ سعادت مند ہے ۔ تو اللہ پاک نے فرمایا: مجھے اپنی عزت و جلال کی قسم! تجھ میں اٹھ قسم کے لوگ داخل نہ ہوں گے: شراب کا عادی، زنا پر اصرار کرنے والا ،چغل خور، دیوث،(ظالم)سپاہی، ہیجڑا اور رشتہ داری توڑنے والا اور وہ شخص جو خدا کی قسم کھا کر کہتا ہے کہ فلاں کام ضرور کرو ں گا پھر وہ کام نہیں کرتا۔ ( بحر الدموع، ص 230 )

(16) حدیث : عورت کے محاسن کی طرف نظر کرنا ابلیس کے زہر میں بجھے ہوئے تیروں میں سے ایک تیر ہے۔ جو شخص اپنی آنکھوں کی حفاظت کرے گا۔ اللہ پاک اسے ایسا ایمان عطا فرمائے گا جس کی حلاوت وہ اپنے دل میں پائے گا۔(المعجم الکبیر)

(17)جہنم سے آزاد ہونے والی آنکھیں: اللہ نے حضرت سیدنا موسی علیہ السّلام کی طرف وحی فرمائی : اے موسیٰ! میں نے تین قسم کی آنکھوں کو جہنم پر حرام فرما دیا ہے ، ایک وہ آنکھ جو راہِ خدا عزوجل میں پہرہ دیتی ہے ، دوسری وہ آنکھ جو اللہ عزوجل کی حرام کردہ چیزوں سے رُک جاتی ہے اور تیسری وہ آنکھ جو میرے خوف سے روتی ہے، اور آنسو کے علاوہ ہر شئے کی ایک جزا ہے اور آنسو کی جزا رحمت، مغفرت اور جنت میں داخلے کے علاوہ کچھ نہیں۔

(18)زنا میں چھ مصیبتیں ہیں : بعض صحابہ کرام رضی اللہُ عنہم سے مروی ہے: زِنا سے بچو! اس میں چھ مصیبتیں ہیں جن میں سے تین کا تعلق دنیا سے ہے اور تین کا آخرت سے۔ دنیا میں رزق کم ہو جاتا ہے، زندگی مختصر ہوجاتی ہے اور چہرہ مسخ ہوجاتا ہے، آخرت میں خدا کی ناراضگی، سخت پرسش اور جہنم میں داخل ہونا ہے۔ روایت ہے کہ حضرتِ موسیٰ علیہ السّلام نے زانی کی سزا کے بارے میں پوچھا تو رب کریم نے فرمایا: میں اسے آگ کی زرہ پہناؤں گا۔ وہ ایسی وزنی ہے کہ اگر بہت بڑے پہاڑ پر رکھ دی جائے تو وہ بھی ریزہ ریزہ ہوجائے۔ کہتے ہیں : ابلیس کو ہزار بدکار مردوں سے ایک بدکار عورت زیادہ پسند ہوتی ہے۔ ’’ مصابیح ‘‘ میں ارشادِ رسول اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہے: جب بندہ زِنا کرتا ہے تو اس کا ایمان نکل کر اس کے سر پر چھتری کی طرح معلق رہتا ہے اور جب وہ اس گناہ سے فارغ ہوجاتا ہے تو اس کا ایمان پھر لوٹ آتا ہے۔ کتاب اقناع میں فرمانِ حضور پُرنور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہے: اللہ پاک کے نزدیک نطفہ کو حرام کاری میں صرف کرنے سے بڑا کوئی گناہ نہیں ہے اور لواطت زنا سے بھی بدتر ہے، جیساکہ حضرتِ انس بن مالک رضی اللہُ عنہ سے مروی ہے: حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ جنت کی خوشبو پانچ سو سال کے سفر کی دوری سے آئے گی مگر لوطی اس سے محروم رہے گا۔(مکاشفۃ القلوب،ص158)

(19)زانی کا انجام: جس نے اپنی آنکھوں کو حرام سے پُر کیا اللہ پاک اُس کی آنکھوں کو جہنم کے انگاروں سے بھر دے گا اور جس نے حرام کردہ عورت سے زنا کیا اللہ پاک اس کو قبر سے پیاسا ،روتا، غمگین ،سیاہ چہرہ اور تاریکی کی حالت میں اٹھائے گا اس کی گردن میں آگ کا طوق اور جسم پر پگھلے ہوئے تانبے کا لباس ہوگا، اللہ پاک نہ تو اس سے کلام فرمائے گا اور نہ ہی اسے پاک کریگا اور اس کے لئے دردناک عذاب ہوگا۔ (قرۃ العیون،ص388)(20)زنا بہت بڑی خرابی : حضرت قاضی امام رحمۃُ اللہِ علیہ کا قول ہے: میں نے بعض مشائخ سے سنا ہے کہ عورت کے ساتھ ایک شیطان اور حسین لڑ کے کے ساتھ اَٹھارہ شیطان ہوتے ہیں ۔ روایت ہے کہ جس نے شہوت کے ساتھ لڑ کے کو بوسہ دیا وہ پانچ سو سال جہنم میں جلے گا اور جس نے کسی عورت کا بوسہ لیا اس نے گویا ستر باکرہ خواتین کے ساتھ زنا کیا اور جس نے کسی باکرہ عورت سے زنا کیا اس نے گویا ستر ہزار شادی شدہ عورتوں سے زنا کیا۔ (مکاشفۃ القلوب،ص159)


اس دور میں تیزی سے پھیلنے والے گناہوں میں سے ایک گناہ بد کاری ( زنا) بھی ہے ۔ دین اسلام نے زندگی کے تمام شعبہ جات کے بارے میں ہماری رہنمائی فرمائی ہے جیسے : والدین کے ساتھ حسن سلوک ، بیوی اور پڑوسیوں کے حقوق کا خیال رکھنا، بڑوں کا ادب اور چھوٹوں پر شفقت کرنا ، تجارت کرنے کے اصول وغیرہ ۔ اسی طرح دین اسلام نے ہمیں بری باتوں اور کاموں سے منع بھی فرمایا ہے جیسے جھوٹ ، غیبت ، چغلی ، وعدہ خلافی وغیرہ ۔ انہی منع کردہ چیزوں میں سے ایک زنا بھی ہے جس میں بہت سےلوگ ملوث ہوتے جارہے ہیں ۔ اس سے بچنے کے لئے اس کی مذمت اور نقصانات کا علم ہونا ضروری ہے تاکہ اس قبیح ( برے ) فعل سے بچا جاسکے ۔

فرمانِ باری ہے: وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ سَبِیْلًا(۳۲) ترجَمۂ کنزُالایمان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بےشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بُری راہ۔(پ15، بنی اسرآءیل:32) ا س کے علاوہ کئی آیات مبارکہ میں اللہ پاک نے زنا سے منع فرمایا ہے اور اس کی مذمت بیان فرمائی ہے ۔

زنا کا حکم اور سزا: بد کاری ( زنا) کبیرہ گناہ حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے ۔ قراٰن پا ک میں غیر محصنین( غیر شادہ شدہ / کنواروں ) کے لئےجو حد ( سزا) مقرر فرمائی ہے وہ اسی (80) کوڑے ہیں ۔ اور محصنین کی سزا( شادی شادہ کی حد ) رجم ( سنگسار) کرنا ہے یعنی پتھر مارکر سزا دینا ( ہلاک کرنا)۔

نوٹ : بد کاری کرنے والوں ( مرد و عورت ) کو مندرجہ بالا سزا ہر کوئی نہیں دے سکتا بلکہ یہ اختیار صرف مسلمان حکمرانوں کو ہے اور نیز مسلم حکمرانوں کو شرعی سزائیں نافذ کرنے کی تاکید کی گئی ہے ۔

پیارے پیارے اسلامی بھائیو! احادیث مبارکہ میں بھی زنا کی بڑی سخت مذمت و برائی بیان کی گئی ہے چنانچہ چھ احادیث ملاحظہ ہوں ۔ (1)ایمان نکل جاتا ہے : حضرت ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ نے سے روایت ہے کہ رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا جب مرد زنا کرتا ہے تو اس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہوجاتا ہے جب اس فعل سے جدا ہوتا ہے تو اس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے ۔ ( ترمذی کتا ب الایمان ، باب ماجاء لایزن الزانی و ھو مومن ،4/283، حدیث: 2634)

(2)قحط میں گرفتار ہوگی : حضرت عمرو بن عاص رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جس قوم میں زنا ظاہر ہوگا وہ قحط میں مبتلا ہوگی اور جس قوم میں رشوت کا ظہو ر ہوگا وہ رعب میں گرفتار ہوگی ۔ ( مشکوۃ المصابیح ، کتا ب الحدود ، فصل ثالث ، 2/656، حدیث: 3582)

(3) بھلائی پر رہے گی : حضرت میمونہ رضی اللہُ عنہا سے روایت ہے کہ رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ارشاد فرمایا: میری امت اس وقت تک بھلائی پر رہے گی جب تک ان میں زنا سے پیدا ہونے والے بچے عام نہ ہوجائیں گے اور جب ان میں زنا سے پیدا ہونے والے بچے عام ہوجائیں گے تو اللہ پاک انہیں عذاب میں مبتلا فرما دے گا ۔

(4) مؤمن نہیں ہوتا: زانی جس وقت زنا کرتا ہے مؤمن نہیں ہوتا اور چور جس وقت چوری کرتا ہے مؤمن نہیں ہوتا اور شرابی جس وقت شراب پیتا ہے تو مؤمن نہیں ہوتا ۔( مسلم کتاب الایمان باب نقصانہ الایمان۔۔ ص 59 ح86) مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں : ان تمام مقامات میں یا تو کمالِ ایمان مراد ہے یا نورِ ایمان یعنی مارا جائے گا تو کافر نہ مرے گا۔ ( مراٰۃ المناجیح)

(5) چار طرح کے لوگ: فرمانِ مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم: اللہ پاک چار طرح کے لوگوں کو مبغوض ( ناپسند ) رکھتا ہے (1) بکثرت قسمیں کھانے والا (2) متکبر فقیر (3) بوڑھا زانی (4)ظالم حکمران۔ (نسائی کتاب الزکوۃ باب الفقیر المختال ص 423، ح 2573)(6) عذاب کو حلال کر لیا : حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہُ عنہ سے روایت ہےکہ رسول کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جس بستی میں زنا اور سود ظاہر ہوجائے تو انہوں نے اپنے لئے اللہ کے عذاب کو حلال کر لیا۔( مستدرک ، کتاب البیوع ، اذا ظہر ۔۔۔۔۔ الربا فی قریتہ فقد اھلو ۔۔2/339، حدیث: 3208)

زنا کی عادت سے بچنے کے آسان نسخے : اس بری عادت سے محفوظ رہنے اور نجات پانے کے آسان نسخے سرکار دو عالم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمائے ہیں ۔ چنانچہ نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا :اے جوانوں تم جو کوئی نکاح کی استطاعت رکھتا ہے وہ نکاح کرے کہ یہ اجنبی عورت کی طرف نظر کرنے سے نگاہ کو روکنے والا ہے اور شرمگاہ کی حفاظت کرنے والا ہے اور جس میں نکاح کی استطاعت ( طاقت/ قدرت ) نہیں وہ روزے رکھے کہ روزہ شہوت کو توڑنے والا ہے ۔( بخاری ،کتاب النکاح ، باب من لم یستطع ۔۔۔۔ 3/422، حدیث: 5066)

ایک اور حدیث ِمبارکہ ملاحظہ کیجئے ۔ چنانچہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : بے شک عورت اجنبی(شیطان) کے تیروں میں سے ایک تیر ہے جس نے کسی حسن و جمال والی صورت کو دیکھا اور وہ اسے پسند آگئی پھر اس نے اللہ کی رضا حاصل کرنے کی خاطر اپنی نگاہوں کو اس سے پھیر لیا تو اللہ پاک اسے ایسی عبادت کی توفیق عطا فرمائے گا جس کی لذت اسے حاصل ہوگی ۔ ( جمع الجوامع ، قسم الاقوال حرف الہمزہ ،3/46، حدیث:7201)

زنا کے حرام ہونے کی حکمت : زنا کے حرام ہونے کی درج ذیل حکمتیں ہیں:(1) اسلامی معاشرہ کی پاکیزگی کی حفاظت کرنا،(2) ہر مسلمان کی عزت، نفس اور روح کی طہارت باقی رکھنا ہے ،(3) اچھے نسب کے لوگو ں کو ملاوٹ کی غلاظت سے محفوظ کرنا وغیرہ ۔

دعا ہے کہ اللہ پاک ہر مسلمان کو زنا جیسے بد ترین ، گندے اور انتہائی مذموم فعل سے بچنے کی توفیق عطا کرے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

خدائے قہار ہے غضب پر کھلے ہیں بد کاریوں کے دفتر

بچا لو آکر شفیع محشر تمہارا بندہ عذاب میں ہے ۔


دینِ اسلام کامل و اکمل پاک و منزہ اور سچا دین ہے۔ دینِ اسلام صرف عبادات و عشق و مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم تک ہی محدود نہیں بلکہ جس طرح یہ عبادات، محبت الہی و عشق مصطفی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا درس دیتا ہے اسی طرح معاشرے سے ہر طرح کی براتی ختم کرنے کا بھی درس دیتا ہے۔ معاشرے میں پھیلی ہوئی ایک برائی بدکاری بھی ہے۔ یاد رہے بد کاری (زنا) نا جائز و حرام اور گناہِ کبیرہ ہے۔ اللہ پاک نے قراٰنِ پاک میں متعدد مقامات پر اس کی مذمت بیان فرمائی۔ جیسا کہ اللہ پاک قراٰنِ پاک میں ارشاد فرماتا ہے: وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ سَبِیْلًا(۳۲) ترجَمۂ کنزُالایمان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بےشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بُری راہ۔(پ15، بنی اسرآءیل:32)تفسیر صراط الجنان میں ہے: تمام آسمانی مذاہب میں زنا(بدکاری) کو بد ترین گناہ اور جرم قرار دیا گیا ہے۔ یہ پرلے درجے کی بے حیائی اور فتنہ و فساد کی جڑ ہے ۔ ( صراط الجنان)

اسی طرح کثیر احادیث میں بھی بدکاری کی شدید مذمت بیان کی گئی ہے جن میں سے 5 ملاحظہ ہوں۔

(1)ایمان نکل جاتا ہے : حضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جب مرد زنا کرتا ہے تو اُس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہوجاتا ہے، جب اِس فعل سے جدا ہوتا ہے تو اُس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔(ابوداؤد، کتاب السنّۃ، باب الدلیل علی زیادۃ الایمان ونقصانہ ، 4 / 293، حدیث: 469)(2)الله پاک کی نظرِ رحمت سے محرومی: حضورِ اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: تین شخصوں سے اللہ نہ کلام فرمائے گا نہ انہیں پاک کرے گا اور نہ ان کی طرف نظر رحمت فرمائے گا ان کے لئے درد ناک عذاب ہوگا۔ (1) بوڑھا زانی ، (2)جھوٹ بولنے والا بادشاہ ، (3)تکبر کرنے والا فقیر ۔( مسلم ، کتاب الایمان ، باب بیان غلط تحریم اسباب الازار والمن‌ بالعطیۃ ، ص 68 ، حدیث: 172)

(3)اللہ پاک کے عذاب کو حلال کر لیا: حضورِ اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا :جس بستی میں زنا اور سود ظاہر ہوجائے تو اُنہوں نے اپنے لئے اللہ پاک کے عذاب کو حلال کر لیا۔ (مستدرک، کتاب البیوع، اذا ظہر الزنا والربا فی قریۃ۔۔۔ الخ، 2/ 339، حدیث: 2308)(4)قحط سالی کا سبب: نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جس قوم میں زنا ظاہر ہوگا، وہ قحط میں گرفتار ہوگی اور جس قوم میں رشوت کا ظہور ہوگا، وہ رعب میں گرفتار ہوگی۔ (مشکاۃ المصابیح، کتاب الحدود، الفصل الثالث،1/656 ،حدیث: 3582 )

(5) جنت میں داخل نہ فرمائے گا : حضور نبی اکرم رؤف الرحیم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشا فر مایا : جو عورت کسی قوم میں اس کو داخل کر دے جو اس قوم سے نہ ہو ( یعنی بد کاری کروائے اور اس سے اولاد) تو اسے اللہ پاک کی رحمت کا حصہ نہیں ملے گا ۔ اور اسے جنت میں داخل نہ فرمائے گا۔( ابو داؤد، کتاب الطلاق، 2/406، حدیث: 2263)

پیارے پیارے اسلامی بھائیو ! زرا غور کیجئے اس بدکاری کا کیا فائدہ محض لذتِ نفس جبکہ اس کے نتیجے میں اللہ اور رسول کی ناراضگی، نورِ ایمان کا نکل جانا، میدانِ محشر میں ذلت و رسوائی ، اللہ پاک کی نظرِ رحمت اور انعاماتِ جنت سے محرومی اور جنہم ٹھکا نہ بننے کا سبب۔ بدکاری نے نہ کسی کی بلندی میں اضافہ کیا اور نہ ہی کسی کو عزت و شائستگی بخشی بلکہ دنیاو آخرت میں رسوائی ہی کا سبب۔

بدکاری سے بچنے کا طریقہ: بد کاری سے بچنے اور اس سے نفرت پیدا کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ بندہ قراٰن و احادیث میں جو اس کی مذمت بیان کی گئی ہے اس کا مطالعہ کرے کہ بد کاری سے اللہ اور رسول ناراض ہوتے ہیں اور یہ دنیا و آخرت میں رسوا ہوتا ہیں۔ بروزِ قیامت بد کار اللہ پاک کی نظرِ رحمت سے محروم رہے گا اور عذابِ الہی کا مستحق ٹھہرے گا۔ اس طرح سو چنے سے بدکاری سے بچنے کا ذہن بنے گا۔ اللہ پاک کی بارگاہ میں دعا ہے کہ وہ ہمیں بدکاری سے بچنے کی توفیق عطا فر مائے۔ اٰمین بجاہ خاتم النبیین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


زنا بہت بڑا گناہ ہے قراٰن و حدیث میں زنا کی سخت مذمت بیان کی گئی ہے اور زنا کرنے والوں کے بارے میں سخت وعیدیں نازل ہوئی ہیں اور یہ بات ظاہر ہے کہ اللہ رب العزت ہماری فطرت کے تقاضوں کو خوب جاننے والا ہے نبی کریم نے بھی زنا سے بچنے اور نکاح کرنے کا ارشاد فرمایا ۔ قراٰنِ پاک میں بھی اللہ پاک نے زنا سے بچتے رہنے کا حکم ارشاد فرمایا ہے۔ اللہ ارشاد فرماتا ہے کہ وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ سَبِیْلًا(۳۲) ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بیشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی برا راستہ ہے۔(پ15، بنی اسرآءیل:32)قراٰن مجید کے علاوہ احادیثِ مبارکہ میں بھی زنا کی مذمت کو بیان کیا گیا ہے اور اس برے عمل سے دور رہنے کے ارشاد فرمایا گیا ہے ان احادیث میں سے چند یہاں ذکر کی جاتی ہیں۔

(1)الله کلام نہ فرمائے گا : حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ تین شخصوں سے اللہ نہ کلام فرمائے گا نہ انہیں پاک کرے گا اور نہ ان کی طرف نظر رحمت فرمائے گا ان کے لئے درد ناک عذاب ہوگا:(1) بوڑھا زانی ،(2) جھوٹ بولنے والا بادشاہ ،(3) تکبر کرنے والا فقیر ۔( مسلم ، کتاب الایمان ، باب بیان غلط تحریم اسباب الازار والمن‌ بالعطیۃ ، ص 68 ، حدیث: 172)

(2) جب مرد زنا کرتا ہے تو : نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جب مرد زنا کرتا ہے تو اُس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہوجاتا ہے، جب اِس فعل سے جدا ہوتا ہے تو اُس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔(ابوداؤد، کتاب السنّۃ ، 4 / 293، حدیث: 4690)

اس حدیث میں بھی زنا سے بچنے کا فرمایا جا رہا ہے کہ زنا نہ کرو۔ اگر کسی کو کوئی عورت پسند آ جاتی ہے تو اس سے اسلام کے مطابق نکاح کرو تا کہ وہ تمہارے لئے حلال ہو جائے۔ احادیث سے بھی یہی درس ملتا ہے کہ زنا نہ کرو بلکہ نکاح کرو اور نکاح کو ہی فروغ دو۔

نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : اے جوانو ! تم میں جو کوئی نکاح کی استطاعت رکھتا ہے وہ نکاح کرے کہ یہ اجنبی عورت کی طرف نظر کرنے سے نگاہ کو روکنے والا ہے اور شرمگاہ کی حفاظت کرنے والا ہے اور جس میں نکاح کی استطاعت نہیں وہ روزے رکھے کہ روزہ شہوت کو توڑنے والا ہے۔( بخاری ، کتاب النکاح ، باب من لم یستطع الباءۃ فلیصم ، 3/ 422 ، حدیث: 5066 )

(3)زنا کے چھ نقصانات: اللہ کے آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ زناسے بچو کیونکہ اس میں چھ نقصانات ہیں ،تین دنیامیں اور تین آخرت میں ۔ دنیا کے تین نقصانات یہ ہیں:(1)زنا،زانی کے چہرے کی خوبصورتی ختم کر دیتا ہے (2)اسے محتاج وفقیر بنادیتاہے اور(3)اس کی عمر گھٹا دیتا ہے ۔ آخرت کے تین نقصانات یہ ہیں: (1)زنا،اللہ پاک کی ناراضگی(2) کڑے وبُرے حساب اور(3)جہنم میں مدّتوں رہنے کا سبب ہے ۔( نیکیوں کی جزائیں اور گناہوں کی سزائیں،ص34)

(4) بندہ مؤمن نہیں رہتا: حضرت ابو ہریرہ سے روایت ہے کہ نبی پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: زنا کرنے والا جس وقت زنا کرتا ہے مؤمن نہیں ہوتا اور چور جس وقت چوری کرتا ہے مؤمن نہیں ہوتا اور شرابی جس وقت شراب پیتا ہے مؤمن نہیں ہوتا۔ (سنن نسائی،حدیث:4876) (5)قحط میں گرفتاری: حضرت امام احمد عمرو بن عاص سے روایت ہے، کہتے ہیں میں نے رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو فرماتے ہوئے سنا کہ جس قوم میں زنا ظاہر ہو گا وہ قحط میں گرفتار ہو گی۔ (المسند امام احمد بن جنبل، 6/245)

زنا کی اس قدر وعیدیں بیان کی گئی، اس بری عادت سے محفوظ رہنے یا نجات پانے کے لئے حضور علیہ السلام کے بتائے ہوئے طریقے پر عمل کیا جائے۔ جیسے ہی ایک نو جوان کی شادی کی عمر ہو اور وہ نکاح کی استطاعت بھی رکھتا ہو، تو فوراً سے پیشتر اس کا نکاح کروا دیا جائے۔

اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں اس بری بیماری سے ہمیشہ دور رکھے اور حضور علیہ السّلام کے فرامین کے مطابق ہی زندگی بسر کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


آج اس دور میں جو برائیاں بہت جلد پھیل رہی ہیں۔ ان میں سے ایک عظیم اور گناہِ کبیرہ " زنا" ہے ۔ یہ غیر فطری عمل ہے۔ زنا آج کل بہت تیزی سے پھیل رہا ہے۔ قراٰنِ پاک میں زنا سے بچنے والے کو مؤمن قرار دیا گیا ہے۔ جیسے مؤمنوں کی صفات بیان کرتے ہوئے اللہ کا فرمان ہے : وَ الَّذِیْنَ هُمْ لِفُرُوْجِهِمْ حٰفِظُوْنَۙ(۵)ترجَمۂ کنزُالایمان: اور وہ جو اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کرتے ہیں۔(پ18،المؤمنون:5)

قراٰنِ پاک اور احادیث مبارکہ میں زنا کی حرمت (حرام ہونے) پر بہت زور دیا گیا ہے۔ زنا سے متعلق کچھ وعیدیں بیان کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔(1) زنا کے وقت ایمان کا نکل جانا: حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جب مرد زنا کرتا ہے تو اُس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہوجاتا ہے، جب اِس فعل سے جدا ہوتا ہے تو اُس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔(ابوداؤد، کتاب السنّۃ، باب الدلیل علی زیادۃ الایمان ونقصانہ، 4 / 293، حدیث: 460)

(2)زنا کی وجہ سے عذاب کا حلال ہونا: حضرت ابن عباس رضی اللہُ عنہما سے روایت ہے، حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا :جس بستی میں زنا اور سود ظاہر ہوجائے تو اُنہوں نے اپنے لئے اللہ پاک کے عذاب کو حلال کر لیا۔ (مستدرک، کتاب البیوع، اذا ظہر الزنا والربا فی قریۃ۔۔۔ الخ، 2/ 339، حدیث: 2308)

(3) زانی لعنت کا مستحق: حضرت بریدہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے،کہ حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : ساتوں آسمان اور ساتوں زمینیں بوڑھے زانی پر لعنت کرتی ہیں اور زانیوں کی شرمگاہ کی بدبو جہنم والوں کو ایذا دے گی۔ (مجمع الزوائد، کتاب الحدود والدیات، باب ذم الزنا ، 6 / 369، حدیث: 10541)

ہائے نافرمانیاں بدکاریاں بے باکیاں آہ! نامے میں گناہوں کی بڑی بھرمار ہے

(4) زانی اللہ کی نظرِ رحمت سے محروم: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ تین شخصوں سے اللہ نہ کلام فرمائے گا نہ انہیں پاک کرے گا اور نہ ان کی طرف نظر رحمت فرمائے گا ان کے لئے درد ناک عذاب ہوگا : (1) بوڑھا زانی ،(2) جھوٹ بولنے والا بادشاہ ، (3)تکبر کرنے والا فقیر ۔( مسلم ، کتاب الایمان ، باب بیان غلط تحریم اسباب الازار والمن‌ بالعطیۃ ، ص 68 ، حدیث: 182)

(5) زانی کو شہر بدر کرنے کا حکم: حضرت زید بن خالد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو فرماتے سنا کہ : جو شخص زنا کرے اور محصن نہ ہو اسے سو (100) کوڑے مارے جائیں اور ایک برس کے لئے شہر بدر کر دیا جائے ۔ ( بخاری ،4/347،حدیث:6831)

پیارے پیارے اسلامی بھائیو ! دیکھا آپ نے کہ زنا کرنے والا ساتوں آسمانوں اور ساتوں زمینوں کی لعنت کا مستحق ہوتا ہے۔ اس سے بڑھ کر اور اللہ کا غضب کیا ہو سکتا ہے ۔

(6) سمرہ بن جندب رضی اللہُ عنہ سے مروی ایک طویل حدیث ہے کہ حضورِ اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: میں نے رات کے وقت دیکھا کہ دو شخص میرے پاس آئے اور مجھے مقدس سر زمین کی طرف لے گئے (اس حدیث میں چند مشاہدات بیان فرمائے اُن میں ایک یہ بات بھی ہے) ہم ایک سوراخ کے پاس پہنچے جو تنور کی طرح اوپر سے تنگ ہے اور نیچے سے کشادہ اُس میں آگ جل رہی ہے اور اُس آگ میں کچھ مرد اور عورتیں برہنہ ہیں ۔ جب آگ کا شعلہ بلند ہوتا ہے تو وہ لوگ اوپر آجاتے ہیں اور جب شعلے کم ہو جاتے ہیں تو شعلے کے ساتھ وہ بھی اندر چلے جاتے ہیں (یہ کون لوگ تھے ان کے متعلق بیان فرمایا) یہ زانی مرد اور عورتیں ہیں ۔( بخاری، کتاب الجنائز، 1 / 467، حدیث: 1386)

اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں برے کام سے بچنے اور بچانے کی توفیق عطا فرمائے اور برے لوگوں کی محبت سے محفوظ رکھے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

نہ کیجئے نظر اس کی بدکاریوں پر کرم کیجئے جو شعار آپ کا ہے


دینِ اسلام کامل و اکمل اور سچا دین ہے۔ اسلام جس طرح عبادات اور عشقِ مصطفی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا درس دیتا سے اسی طرح معاشرے کو پُر امن بنانے اور بد عملی کو ختم کرنے کا بھی درس دیتا ہیں۔ معاشرے میں بد عملی پھیلانے والا ایک عمل بد کاری بھی ہے۔

یاد رہے کہ بد کاری (زنا) ناجائز و حرام اور گناہ کبیرہ ہے۔ اللہ پاک نے قراٰنِ پاک میں متعدد مقامات پر اس کی مذمت بیان فرمائی۔ جیسا کہ اللہ پاک قراٰنِ پاک میں ارشاد فرماتا ہے:وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ سَبِیْلًا(۳۲) ترجَمۂ کنزُالایمان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بےشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بُری راہ۔(پ15، بنی اسرآءیل:32)

تفسیر صراط الجنان میں ہیں کہ اسلام بلکہ تمام آسمانی مذاہب میں بدکاری کو بد ترین گناہ اور جرم قرار دیا گیا ہے یہ پرلے درجے کی بے حیائی اور فتنہ و فساد کی جڑ ہے۔ (صراط الجنان، ج 5)

اسی طرح کثیر احادیث میں بھی بدکاری کی شدید مذمت بیان کی گئی ہے۔ جن میں سے 5 ملاحظہ ہوں ۔

(1)ایمان نکل جاتا ہے : حضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جب مرد زنا کرتا ہے تو اُس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہوجاتا ہے، جب اِس فعل سے جدا ہوتا ہے تو اُس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔(ابوداؤد، کتاب السنّۃ، باب الدلیل علی زیادۃ الایمان ونقصانہ، 4 / 293، حدیث: 469)(2)الله پاک کی نظرِ رحمت سے محرومی: حضورِ اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: تین شخصوں سے اللہ نہ کلام فرمائے گا نہ انہیں پاک کرے گا اور نہ ان کی طرف نظر رحمت فرمائے گا ان کے لئے درد ناک عذاب ہوگا۔ (1) بوڑھا زانی ، (2)جھوٹ بولنے والا بادشاہ ، (3)تکبر کرنے والا فقیر ۔( مسلم ، کتاب الایمان ، باب بیان غلط تحریم اسباب الازار والمن‌ بالعطیۃ ، ص 68 ، حدیث: 172)

(3)اللہ پاک کے عذاب کو حلال کر لیا: حضورِ اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا :جس بستی میں زنا اور سود ظاہر ہوجائے تو اُنہوں نے اپنے لئے اللہ پاک کے عذاب کو حلال کر لیا۔ (مستدرک، کتاب البیوع، اذا ظہر الزنا والربا فی قریۃ۔۔۔ الخ، 2/ 339، حدیث: 2308) (4)قحط سالی کا سبب: نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جس قوم میں زنا ظاہر ہوگا، وہ قحط میں گرفتار ہوگی اور جس قوم میں رشوت کا ظہور ہوگا، وہ رعب میں گرفتار ہوگی۔ (مشکاۃ المصابیح، کتاب الحدود، الفصل الثالث،1/656 ،حدیث: 3582 )

(5) جنت میں داخل نہ فرمائے گا : حضور نبی اکرم رؤف الرحیم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشا فر مایا : جو عورت کسی قوم میں اس کو داخل کر دے جو اس قوم سے نہ ہو ( یعنی بد کاری کروائے اور اس سے اولاد) تو اسے اللہ پاک کی رحمت کا حصہ نہیں ملے گا ۔ اور اسے جنت میں داخل نہ فرمائے گا۔( ابو داؤد، کتاب الطلاق، 2/406، حدیث: 2263)

پیارے پیارے اسلامی بھائیو ! زرا غور کیجئے اس بدکاری کا کیا فائدہ محض لذتِ نفس جبکہ اس کے نتیجے میں اللہ اور رسول کی ناراضگی، نورِ ایمان کا نکل جانا، میدانِ محشر میں ذلت و رسوائی ، اللہ پاک کی نظرِ رحمت اور انعاماتِ جنت سے محرومی اور جنہم ٹھکا نہ بننے کا سبب۔ بدکاری نے نہ کسی کی بلندی میں اضافہ کیا اور نہ ہی کسی کو عزت و شائستگی بخشی بلکہ دنیاو آخرت میں رسوائی ہی کا سبب۔

بدکاری سے بچنے کا طریقہ:بد کاری سے بچنے اور اس سے نفرت پیدا کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ بندہ قراٰن و احادیث میں جو اس کی مذمت بیان کی گئی ہے اس کا مطالعہ کرے کہ بد کاری سے اللہ اور رسول ناراض ہوتے ہیں اور یہ دنیا و آخرت میں رسوا ہوتا ہیں۔ بروزِ قیامت بد کار اللہ پاک کی نظرِ رحمت سے محروم رہے گا اور عذابِ الہی کا مستحق ٹھہرے گا۔ اس طرح سو چنے سے بدکاری سے بچنے کا ذہن بنے گا۔ اللہ پاک کی بارگاہ میں دعا ہے کہ وہ ہمیں بدکاری سے بچنے کی توفیق عطا فر مائے۔ اٰمین بجاہ خاتم النبیین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


دین اسلام جس طرح اچھے اعمال کی تعلیمات دیتا ہے اسی طرح برے اعمال سے بچنے کی بھی اس تعلیمات دیتا ہے۔ ہمارے معاشرے میں جو برائیاں بڑی تیزی سے ناسور کی طرح پھیل رہی ہیں ان میں سے ایک بدکاری بھی ہے۔ اسلام بلکہ تمام بھی آسمانی مذاہب میں بدکاری کو بدترین گناہ اور جرم قرار دیا گیا ہے۔ اس کی مذمت احادیث میں بھی بیان کی گئی ہے۔ پانچ احادیث آپ بھی پڑھیے :(1)الله پاک کلام نہ فرمائے گا : حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ تین شخصوں سے اللہ نہ کلام فرمائے گا نہ انہیں پاک کرے گا اور نہ ان کی طرف نظر رحمت فرمائے گا ان کے لئے درد ناک عذاب ہوگا پہلا بوڑھا زانی ، جھوٹ بولنے والا بادشاہ ، تکبر کرنے والا فقیر۔ ( مسلم ، کتاب الایمان ، باب بیان غلط تحریم اسباب الازار والمن‌ بالعطیۃ ، ص 68 ، حدیث: 172)

(2)الله پاک عذاب میں فرمائے گا : حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: میری امت اس وقت تک بھلائی پر رہے گی جب تک ان میں زنا سے پیدا ہونے والے بچے عام نہ ہو جائیں گے اور جب ان میں زنا سے پیدا ہونے والے بچے عام ہو جائیں گے تو اللہ پاک انہیں عذاب میں مبتلا فرما دے گا۔(مسند امام احمد، مسند الانصار، حدیث میمونۃ بنت الحارث الہلالیّۃ زوج النبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم، 10 / 246، الحدیث: 26894)

(3) ایمان نکل جاتا ہے : حضرت ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جب مرد زنا کرتا ہے تو اُس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہوجاتا ہے، جب اِس فعل سے جدا ہوتا ہے تو اُس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔(ابوداؤد، کتاب السنّۃ، باب الدلیل علی زیادۃ الایمان ونقصانہ، 4 / 293، حدیث: 4690)

(4) آگ کا شعلہ : حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہُ عنہ سے مروی ایک طویل حدیث ہے کہ حضورِ اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: میں نے رات کے وقت دیکھا کہ دو شخص میرے پاس آئے اور مجھے مقدس سر زمین کی طرف لے گئے (اس حدیث میں چند مشاہدات بیان فرمائے اُن میں ایک یہ بات بھی ہے) ہم ایک سوراخ کے پاس پہنچے جو تنور کی طرح اوپر سے تنگ ہے اور نیچے سے کشادہ اُس میں آگ جل رہی ہے اور اُس آگ میں کچھ مرد اور عورتیں برہنہ ہیں ۔ جب آگ کا شعلہ بلند ہوتا ہے تو وہ لوگ اوپر آجاتے ہیں اور جب شعلے کم ہو جاتے ہیں تو شعلے کے ساتھ وہ بھی اندر چلے جاتے ہیں (یہ کون لوگ تھے ان کے متعلق بیان فرمایا) یہ زانی مرد اور عورتیں ہیں ۔( بخاری، کتاب الجنائز، 1 / 467، حدیث: 1386)

(5) زنا حرام ہے : حضرت مقداد بن اسود رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں ،نبی اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اپنے صحابۂ کرام رضی اللہُ عنہمْ سے ارشاد فرمایا :زنا کے بارے میں تم کیا کہتے ہو؟ انہوں نے عرض کی: زنا حرام ہے، اللہ پاک اور اس کے رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اُسے حرام کیا ہے اور وہ قیامت تک حرام رہے گا۔ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: دس عورتوں کے ساتھ زنا کرنا اپنے پڑوسی کی عورت کے ساتھ زنا کرنے (کے گناہ) سے ہلکا ہے۔(مسند امام احمد، مسند الانصار، بقیۃ حدیث المقداد بن الاسود رضی اللہ عنہ، 9 / 226، حدیث: 23915)

اللہ پاک ہمیں بد کاری جیسے برے کاموں میں سے محفوظ فرمائے ور ہمیں اپنے اعضاء کو اپنی اطاعت والے کا موں میں استعمال کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


اللہ رب العزت قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے :وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ سَبِیْلًا(۳۲) ترجَمۂ کنزُالایمان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بےشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بُری راہ۔(پ15، بنی اسرآءیل:32)بدکاری کی مذمت میں احادث مبارکہ : (1) اللہ کے محبوب دانائے غیوب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ جو شخص زنا کرتا ہے یا شراب پیتا ہے تو اللہ پاک اس سے ایمان یوں نکالتا ہے۔ جیسے انسان اپنے سر سے قمیص اتارے۔ (اس حدیث پاک کی سند جید ہے)۔ (مستدرک حاکم کتاب ايمان ، حديث: 64)

(2) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ حضورِ اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جب مرد زنا کرتا ہے تو اُس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہوجاتا ہے، جب اِس فعل سے جدا ہوتا ہے تو اُس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔(ابوداؤد، کتاب السنّۃ، باب الدلیل علی زیادۃ الایمان ونقصانہ، 4 / 293، حدیث: 4290)

(3) حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: میری امت اس وقت تک بھلائی پر رہے گی جب تک ان میں زنا سے پیدا ہونے والے بچے عام نہ ہو جائیں گے اور جب ان میں زنا سے پیدا ہونے والے بچے عام ہو جائیں گے تو اللہ پاک انہیں عذاب میں مبتلا فرما دے گا۔(مسند امام احمد، مسند الانصار، حدیث میمونۃ بنت الحارث الہلالیّۃ زوج النبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم، 10 / 246، الحدیث: 26894)

(4) حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہُ عنہما سے روایت ہے، رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا :جس بستی میں زنا اور سود ظاہر ہوجائے تو اُنہوں نے اپنے لئے اللہ پاک کے عذاب کو حلال کر لیا۔ (مستدرک، کتاب البیوع، اذا ظہر الزنا والربا فی قریۃ۔۔۔ الخ، 2/ 339، حدیث: 2308)

بدکاری کا حکم : حضرت مقداد بن اسود رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں ،نبی اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اپنے صحابۂ کرام رضی اللہُ عنہم سے ارشاد فرمایا :زنا کے بارے میں تم کیا کہتے ہو؟ انہوں نے عرض کی: زنا حرام ہے، اللہ پاک اور اس کے رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اُسے حرام کیا ہے اور وہ قیامت تک حرام رہے گا۔ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: دس عورتوں کے ساتھ زنا کرنا اپنے پڑوسی کی عورت کے ساتھ زنا کرنے (کے گناہ) سے ہلکا ہے۔(مسند امام احمد، مسند الانصار، بقیۃ حدیث المقداد بن الاسود رضی اللہ عنہ، 9 / 226، حدیث: 23915)

بدکاری سے بچنے کا طریقہ : چنانچہ حضرت ابوامامہ رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں ’’ ایک نوجوان بارگاہِ رسالت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم میں حاضر ہوا اورا س نے عرض کی: یا رسولَ اللہ ! صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم،مجھے زنا کرنے کی اجازت دے دیجئے۔ یہ سن کر صحابۂ کرام رضی اللہُ عنہم اسے مارنے کے لئے آگے بڑھے اور کہنے لگے، ٹھہر جاؤ، ٹھہر جاؤ۔ رسول کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا ’’اسے میرے قریب کر دو۔ وہ نوجوان حضورِ اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے قریب پہنچ کر بیٹھ گیا۔ حضور پُر نور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اس سے فرمایا ’’کیا تم یہ پسند کرتے ہو کہ تمہاری ماں کے ساتھ کوئی ایسا فعل کرے؟ اس نے عرض کی: یا رسولَ اللہ !صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم، خدا کی قسم! میں ہر گز یہ پسند نہیں کرتا۔ تاجدارِ رسالت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: لوگ بھی یہ پسند نہیں کرتے کہ کوئی ان کی ماں کے ساتھ ایسی بری حرکت کرے۔ پھر ارشاد فرمایا ’’کیا تم یہ پسند کرتے ہو کہ تمہاری بیٹی کے ساتھ کوئی یہ کام کرے۔ اس نے عرض کی: یا رسولَ اللہ !صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم، اللہ کی قسم! میں ہر گز یہ پسند نہیں کرتا۔ رسول اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: لوگ بھی یہ پسند نہیں کرتے کہ کوئی ان کی بیٹی کے ساتھ ایساقبیح فعل کرے۔ پھر ارشاد فرمایا ’’کیا تم یہ پسند کرتے ہو کہ تمہاری بہن کے ساتھ کوئی یہ حرکت کرے۔ اس نے عرض کی:یا رسولَ اللہ !صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم، خدا کی قسم! میں ہر گز اسے پسند نہیں کرتا۔ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: لوگ بھی یہ پسند نہیں کرتے کہ کوئی ان کی بہن کے ساتھ ایسے گندے کام میں مشغول ہو۔ سرکارِ دو عالَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے پھوپھی اور خالہ کا بھی اسی طرح ذکر کیا اور اس نوجوان نے یونہی جواب دیا۔ اس کے بعد حضور نبیٔ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اس کے سینے پر اپنا دستِ مبارک رکھ کر دعا فرمائی ’’اَللّٰہُمَّ اغْفِرْ ذَنْبَہٗ وَطَہِّرْ قَلْبَہٗ وَحَصِّنْ فَرْجَہٗ‘‘ اے اللہ !اس کے گناہ بخش دے، اس کے دل کو پاک فرما دے اور اس کی شرمگاہ کو محفوظ فرما دے۔ اس دعا کے بعد وہ نوجوان کبھی زنا کی طرف مائل نہ ہوا۔( مسند امام احمد، مسند الانصار، حدیث ابی امامۃ الباہلی۔۔۔ الخ، 8 / 285، حدیث: 22274)

اللہ پاک ہمیں بدکاری کی بیماری سے شفا عطا فرمائے، اے اللہ پاک ہم اس بات سے تیری پناہ چاہتا ہوں کہ ہم بدکاری (زنا) میں مبتلا ہوں ۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


اسلام ایک مکمل دین ہے جس میں انسان کے تمام مسائل کا حل موجود ہے۔ اور اسلام نے مسلمانوں کو اچھی عادات اپنانے اور برائیوں بد کاریوں سے بچنے کا خوبصورت انداز میں درس دیا ہے اور بیشک انسان کو اللہ پاک نے دینِ اسلام کی فطرت پر پیدا کیا ہے اور اللہ پاک خوب بہتر جانتا ہے کہ ہماری فطرت کے کیا تقاضے ہیں اس لئے انسان کو چاہیے کہ اپنے نفس اور غیر فطری اور بری عادتوں اور خصلتوں پر سختی سے کنٹرول کرتے ہوئے دینِ اسلام نے جو قوانین قراٰن و حدیث کی روشنی میں بیان فرمائے ہیں ان پر سختی سے عمل کرتا رہے اسی میں اس کی کامیابی ہے۔

آج اس پُر فتن دور میں طرح طرح کی برائیاں جنم لے چکی ہیں۔ جس کی وجہ سے انسان تھوڑے ہی ٹائم میں بربادیوں اور ہلاکت خیزوں کی گہرائیوں میں یوں گر جاتا ہے کہ پھر اس پر عذاب اور لعنت مسلط کر دی جاتی ہے اور اس کے وجود کو کوئی نہیں جانتا۔ انہیں میں سے ایک عظیم گناہ زنا (بدکاری) ہے جو آج کل بہت عام ہے۔ اس کے تعلق سے کچھ وعیدیں اور عذابات ذکر کر رہا ہوں تاکہ اسے پڑھ یا سن کر ہمارے مسلمان بھائیو کی آنکھیں کھل جائیں اور اس برے ،بے حیائی، بدکاری والے کام سے باز آجائیں اور آخرت کی فکر میں مصروف ہو جائیں۔

الله پاک قراٰن مجید میں اس بد کاری سے بچنے کے متعلق فرماتا ہے: وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ سَبِیْلًا(۳۲) ترجَمۂ کنزُالایمان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بےشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بُری راہ۔(پ15، بنی اسرآءیل:32)صراط الجنان میں اس آیت کے تحت لکھا ہے: ،’’زنا‘‘ اسلام بلکہ تمام آسمانی مذاہب میں زنا کو بدترین گناہ اور جرم قرار دیا گیا ہے ۔ یہ پرلے درجے کی بے حیائی اور فتنہ و فساد کی جڑ ہے بلکہ اب تو ایڈز کے خوفناک مرض کی شکل میں اس کے دوسرے نقصانات بھی سامنے آرہے ہیں ، جس ملک میں زنا کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے وہیں ایڈز پھیلتا جا رہا ہے۔ یہ گویا دنیا میں عذاب ِ الہٰی کی ایک صورت ہے۔

ایک اور جگہ ارشاد فرمایا : وَ مَنْ یَّفْعَلْ ذٰلِكَ یَلْقَ اَثَامًاۙ(۶۸) ترجَمۂ کنزُالایمان: اور جو یہ کام کرے وہ سزا پائے گا۔ (پ19،الفرقان : 68)

ایک اور جگہ ارشاد فرمایا: وَ الَّذِیْنَ هُمْ لِفُرُوْجِهِمْ حٰفِظُوْنَۙ(۲۹) ترجمۂ کنزالایمان: اور وہ جو اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرتے ہیں۔ (پ29،المعارج:29)

یقیناً زنا ( بدکاری) بہت بڑا گناہ اور یہ بہت بری عادت وبلا ہے جو کہ انسان کی دنیا و آخرت کو تباہ و برباد کر دیتی ہے۔ اب موضوع کی مناسبت سے پانچ احادیثِ طیبہ بھی ملاحظہ فرمائیں۔

(1) شرک کے بعد بڑا گناہ: حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: شرک کے بعد اللہ پاک کے نزدیک اس گناہ سے بڑا کوئی گناہ نہیں کہ ایک شخص کسی عورت سے صحبت کرے جو اس کی بیوی نہ ہو۔ (کنز العمال، حدیث: 12994 )(2) ایمان نکل جاتا ہے: حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جب مرد زنا (بد کاری) کرتا ہے تو ایمان ان کے سینہ سے نکل جاتا ہے اور سر پر سایہ کی طرح ہو جاتا ہے اور جب بندہ اس عمل سے فارغ ہو جاتا ہے ایمان اس کی طرف واپس لوٹ آتا ہے۔( مراۃ المناجیح شرح مشكاة المصا بيح، ج1،حدیث:60)

(3) قحط میں مبتلا ہونا : حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جس قوم میں زنا ظاہر ہوگا، وہ قحط میں گرفتار ہوگی اور جس قوم میں رشوت کا ظہور ہوگا، وہ رعب میں گرفتار ہوگی۔ (مشکاۃ المصابیح، الفصل الثالث،2/252 ،حدیث: 3582 )(4) اللہ پاک کے عذاب کو حلال کر لیا : حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا :جس بستی میں زنا اور سود ظاہر ہوجائے تو اُنہوں نے اپنے لئے اللہ پاک کے عذاب کو حلال کر لیا۔ (مستدرک، کتاب البیوع ، 2/ 339، حدیث: 3308)

(5) اللہ پاک نظر رحمت نہ فرمائے گا : حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جو شخص اپنے پڑوسی کی بیوی سے زنا(بدکاری) کرے گا تو قیامت کے دن اللہ پاک ا س کی طرف نظر ِرحمت نہ فرمائے گا اور نہ ہی اسے پاک کرے گا اور اس سے فرمائے گا کہ جہنمیوں کے ساتھ تم بھی جہنم میں داخل ہو جاؤ۔(مسند الفردوس، باب الزای، 2 / 301،حدیث: 3371)اتنا ہی نہیں بلکہ بد کاری کئی وباؤں مصیبتوں نقصانوں کا مجموعہ ہے۔ جن میں سے کچھ یہ ہیں (1) زندگی کم ہو جاتی ہے (2) رزق کم ہو جاتا ہے (3) چہرے سے رونق کم ہو جاتی ہے (4) آخرت میں خدا کی ناراضگی (5) آخرت میں سخت سوال و جواب (6) جہنم میں جانا اور عذاب کا ہونا۔

قراٰنِ کریم و حدیثِ مبارکہ سے یہ بات واضح ہو گئی کہ زنا ( بد کاری) بہت بڑا گنا ہے لہذا عافیت و فائدہ اسی میں ہے کہ قراٰن و حدیث پر عمل کرتے ہوئے اور ان احکام سے درسِ عبرت حاصل کرتے ہوئے زندگی گزاریں تو دنیا و آخرت میں کامیابی مل جائے گی۔ ان شاء الله الکریم

الله پاک سے دعا ہے کہ الله پاک ہمارے تمام گنا ہوں کو معاف فرمائے اور بے حساب مغفرت عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ خاتم النبیین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


اللہ پاک قراٰن مجید فرقانِ حمید کے پارہ نمبر 15 سورہ بنی اسرائیل کی آیت نمبر 32 میں ارشاد فرماتا ہے: وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ سَبِیْلًا(۳۲) ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بیشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی برا راستہ ہے۔(پ15، بنی اسرآءیل:32)

اس آیتِ مبارکہ میں اللہ پاک نے بدکاری (زنا) جیسے گناہ کی حرمت و مذمت کو بیان فرمایا ۔ بدکاری (زنا) دین اسلام بلکہ تمام سابقہ شریعتوں میں بدترین گناہ اور جرم قرار دیا گیا ہے۔ اور اسی بدکاری (زنا) کی مذمت اور وعیدوں کو رسول ِاکرم نور مجسم شاہ آدم وبنی آدم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے مختلف و متعدد مقامات پر بیان فرمایا۔ اور ان ہی احادیث میں سے پانچ احادیث یہاں بیان کی جا رہی ہیں تا کہ ہم بدکاری جیسے فعلِ بد سے خود بھی بچیں اور دوسروں کو بھی اس فعلِ بد کے انجام و وعیدات سے ڈرائیں۔

(1) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ حضورِ اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جب مرد زنا کرتا ہے تو اُس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہوجاتا ہے، جب اِس فعل سے جدا ہوتا ہے تو اُس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔(ابوداؤد، کتاب السنّۃ، باب الدلیل علی زیادۃ الایمان ونقصانہ، 4 / 293، حدیث: 4290)

(2) حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہُ عنہما بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا :جس بستی میں زنا اور سود ظاہر ہوجائے تو اُنہوں نے اپنے لئے اللہ پاک کے عذاب کو حلال کر لیا۔ (مستدرک، کتاب البیوع، اذا ظہر الزنا والربا فی قریۃ۔۔۔ الخ، 2/ 339، حدیث: 2308)

(3) حضرت مقداد بن اسود رضی اللہُ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اپنے صحابۂ کرام رضی اللہُ عنہم سے ارشاد فرمایا :زنا کے بارے میں تم کیا کہتے ہو؟ انہوں نے عرض کی: زنا حرام ہے، اللہ پاک اور اس کے رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اُسے حرام کیا ہے اور وہ قیامت تک حرام رہے گا۔ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: دس عورتوں کے ساتھ زنا کرنا اپنے پڑوسی کی عورت کے ساتھ زنا کرنے (کے گناہ) سے ہلکا ہے۔(مسند امام احمد، مسند الانصار، بقیۃ حدیث المقداد بن الاسود رضی اللہ عنہ، 9 / 226، حدیث: 23915)

(4)حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا کہ جب بھی زنا کرنے والا زنا کرتا ہے تو وہ مؤمن نہیں رہتا، جب بھی کوئی شراب پینے والا شراب پیتا ہے تو وہ مؤمن نہیں رہتا، جب بھی کوئی چوری کرنے والا چوری کرتا ہے تو وہ مؤمن نہیں رہتا اور جب بھی کوئی لُوٹنے والا لُوٹتا ہے کہ لوگ نظریں اٹھا اٹھا کر اس کو دیکھنے لگتے ہیں تو وہ مؤمن نہیں رہتا ۔ (صحیح بخاری حدیث : 6772 )

(5) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ تین شخصوں سے اللہ نہ کلام فرمائے گا نہ انہیں پاک کرے گا اور نہ ان کی طرف نظر رحمت فرمائے گا ان کے لئے درد ناک عذاب ہوگا۔ (1) بوڑھا زانی، (2)جھوٹ بولنے والا بادشاہ ، (3)تکبر کرنے والا فقیر۔ ( مسلم ، کتاب الایمان ، باب بیان غلط تحریم اسباب الازار والمن‌ بالعطیۃ ، ص 68 ، حدیث: 107)

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو ! دیکھا آپ نے کہ احادیثِ طیبہ کے اندر بدکاری (زنا) کے متعلق کیسی وعیدات آئی ہیں۔ جس سے یہ بات ظاہر ہے کہ زنا کس قدر مذموم و قبیح فعل اور گناہ ہے ۔ اور زنا سے بےحیائی اور بدکلامی پھیلتا ہے۔ آج جس قدر بے حیائی و فحش گوئی ہمارے معاشرے میں بذریعہ سوشل میڈیا اور فلموں ڈراموں کے سبب بڑھ رہی ہے اس کی وجہ سے ہی بدکاری جیسے گناہ عام ہو رہے ہیں مگر ہمیں چاہیے کہ اس کی وعیدات پر غور کر کے اپنے آپ کو اس فعلِ بد سے بچائیں تاکہ ہم اور ہماری نسلیں شریعت مطہرہ کے مطابق زندگی گزار پائیں۔ اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ ہمیں اور تمام مسلمان عاشقانِ رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو اس گناہِ عظیم سے بجائے اور ہمیں اپنی نظروں کی حفاظت کی توفیق عطا فرمائے ۔ اٰمین بجاہ خاتم النبیین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم


اللہ پاک نے انسانوں کو اشرف المخلوقات بنایا ، ‏انسان کو جمیع مخلوق سے ممتاز و جدا رکھا ، ان صلاحیتوں ‏اور خوبییوں سے نوازا جو بعض میں ہیں تو بعض میں ‏نہیں ۔ بنی آدم کو پیدا کرنے کا مقصد اللہ رب العزت ‏کی معبودیت کو سر انجام دینا ہے ، اس کے اوامر و ‏احکامات پر عمل پیرا ہونا ہے اور منہیات و ممنوعات ‏سے رکنا ہے ، لیکن آہ غافل انسان کہ وہ اپنے آنے کا ‏مقصد ہی بھول گیا اور منجیات (نجات دلانے والے ‏اعمال ) کے بجائے مہلکات (ہلاکت میں ڈالنے ‏والےاعمال )میں پڑ گیا ، کوئی کسی گناہ میں لگا ہو ا ہے تو ‏کوئی کسی گناہ میں پڑا ہے الغرض ! ہر طرف انسان ‏اپنے نفس لوامہ کو خوش کرنے میں لگا ہوا ہے ۔ ‏انسان اپنے نفس لوامہ کو خوش کرنے کے بہت سے ‏ذرائع استعمال کرتا رہتا ہے لیکن ان میں سب سے بڑا ‏گناہ اور قابل گرفت فعل "بدکاری " ہے جس کی ‏مذمت قراٰن و حدیث میں بیان کی گئی ہے۔ آئیے ‏آج بد کاری کی مذمت ملاحظہ کرتے ہیں ۔

اللہ پاک نے قراٰن کریم میں بیشتر مقامات پر زنا کے ‏بارے میں وعیدیں/مذمت ، اس کے قریب جانے ‏اور اس کی سزا کے بارے میں ارشادات فرمائے ہیں ‏۔ چنانچہ اللہ پاک پارہ 15 سورہ بنی اسرائیل آیت نمبر ‏‏32 میں ارشاد فرماتا ہے :‏ وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ سَبِیْلًا(۳۲) ترجَمۂ کنزُالایمان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بےشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بُری راہ۔(پ15، بنی اسرآءیل:32)

ایک اور جگہ اللہ پاک زنا کی سزا کی بیان کرتے ہوئے ارشاد فرماتا ہے: اَلزَّانِیَةُ وَ الزَّانِیْ فَاجْلِدُوْا كُلَّ وَاحِدٍ مِّنْهُمَا مِائَةَ جَلْدَةٍ۪-وَّ لَا تَاْخُذْكُمْ بِهِمَا رَاْفَةٌ فِیْ دِیْنِ اللّٰهِ اِنْ كُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِۚ-وَ لْیَشْهَدْ عَذَابَهُمَا طَآىٕفَةٌ مِّنَ الْمُؤْمِنِیْنَ(۲) ترجَمۂ کنزُالایمان: جو عورت بدکار ہو اور جو مرد تو ان میں ہر ایک کو سو کوڑے لگاؤ اور تمہیں ان پر ترس نہ آئے اللہ کے دین میں اگر تم ایمان لاتے ہو اللہ اور پچھلے دن پر اور چاہیے کہ ان کی سزا کے وقت مسلمانوں کا ایک گروہ حاضر ہو ۔ (پ 18 ، النور :2)‏

احادیث میں بھی بکثرت مقامات پر زنا کی مذمت ،اس فعل کے ‏مرتکب ( کرنے والے ) وغیرہ کی مذمت بیان کی ہے ۔کچھ ‏احادیث پیش خدمت ہیں: ۔‏(1) رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے سوال کیا گیا: ‏کونسا گناہ سب سے بڑا ہے؟ ارشاد فرمایا: تو کسی کو اللہ پاک کا ہمسَر قرار دے حالانکہ اُس نے تجھے ‏پیدا کیا ہے۔ عرض کی گئی: پھر کونسا؟ ارشاد فرمایا: تیرا ا پنی ‏اولاد کو اس خوف سے قتل کر دینا کہ وہ تیرے ساتھ ‏کھائے گی۔ عرض کی گئی: پھر کون سا؟ ارشاد فرمایا: تیرا ‏اپنے پڑوسی کی بیوی سے زِنا کرنا۔(76 کبیرہ گناہ ، ص55)‏

‏(2)حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ‏فرماتے ہیں فرمایا رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ایسا نہیں ہوتا کہ زانی ‏زنا کرنے کی حالت میں مؤمن ہو اور نہ یہ کہ چور چوری ‏کرنے کی حالت میں مؤمن ہو اور نہ یہ کہ شرابی شراب پینے ‏کی حالت میں مؤمن ہو اور نہ یہ کہ ڈاکو ڈکیتی کرنے کی حالت ‏میں مؤمن ہو کہ لوگ اپنے مال کو ترستی نگاہ اٹھاکر دیکھتے رہ ‏جائیں اور نہ یہ کہ خائن خیانت کرنے کی حالت میں مؤمن ہو ‏لہذا ان سے بچو، ان سے بچو ۔

ان تمام مقامات میں یا تو کمالِ ایمان مراد ہے یا نورِ ایمان، یعنی ان ‏گناہوں کے وقت مجرم سے نورِ ایمان نکل جاتا ہے ورنہ یہ گناہ ‏کفر نہیں نہ انکا مرتکب مرتد، اگر اسی حالت میں مارا جائے تو وہ ‏کافر نہ مرے گا۔ ( مراٰ ۃ المناجیح ، باب الاکبائر و علامت المنافق ، 1 / ‏‏80 ،47‏‎ ‎‏)‏

(3) جب بندہ زِنا کرتا ہے تو ایمان اس سے نکل جاتا ہے پس ‏وہ(اس کے سرپر) سائبان کی طرح ہوتا ہے پھر جب بندہ زنا ‏سے فارغ ہوتا ہے تو ایمان اس کی طرف لوٹ آتا ‏ہے۔(76 کبیرہ گناہ، ص56)‏‏(4) حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہُ عنہ سے مروی ‏ایک طویل حدیث ہے ، حضورِ اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا ‏: میں نے رات کے وقت دیکھا کہ ‏دو شخص میرے پاس آئے اور مجھے مقدس سر زمین کی ‏طرف لے گئے (اس حدیث میں چند مشاہدات بیان فرمائے اُن ‏میں ایک یہ بات بھی ہے) ہم ایک سوراخ کے پاس پہنچے جو تنور ‏کی طرح اوپر سے تنگ ہے اور نیچے سے کشادہ، اُس میں آگ ‏جل رہی ہے اور اُس آگ میں کچھ مرد اور عورتیں برہنہ ہیں ‏۔ جب آگ کا شعلہ بلند ہوتا ہے تو وہ لوگ اوپر آجاتے ہیں ‏اور جب شعلے کم ہو جاتے ہیں تو شعلے کے ساتھ وہ بھی اندر ‏چلے جاتے ہیں (یہ کون لوگ تھے ان کے متعلق بیان فرمایا) یہ ‏زانی مرد اور عورتیں ہیں ۔( صراط الجنان، 5/456)‏

(5) حضرت ابوہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: تین شخصوں سے اللہ پاک نہ کلام فرمائے گا اور نہ انہیں پاک کرے گا اور نہ اُن کی طرف نظرِ رحمت فرمائے گا اور اُن کے لئے دردناک عذاب ہوگا۔ (1) بوڑھا زانی۔(2)جھوٹ بولنے والا بادشاہ (3)تکبر کرنے والا فقیر۔ (صراط الجنان، 5/455)‏

(6) حضرت عبد اللہ بن بسر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ‏نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: زانی اس حال میں لائے جائیں گے ‏کہ ان کے چہرے آگ سے بھڑک رہے ہوں گے۔ (بد کاری ‏کے متعلق شرعی مسائل، ص 42)‏‏(7) سب سے بدترین زِنااپنی ماں ، بہن،باپ کی بیوی ‏اورمحارِم کے ساتھ زنا کرنا ہے۔( 76 کبیرہ گناہ ،ص58)‏

(8) جو شخص مَحْرَم سے بدکاری کرے اس کو قتل ‏کرڈالو(ایضًا)‏‏(9) حضرت عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ‏حضور اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد ‏فرمایا ‏:جس قوم میں زنا ظاہر ہوگا، وہ قحط میں گرفتار ہوگی اور ‏جس قوم میں رشوت کا ظہور ہوگا، وہ رعب میں گرفتار ‏ہوگی۔( صراط الجنان، 6/ 581)‏

‏(10) حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ‏ہے، حضور پُر نور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:جو شخص اپنے پڑوسی کی بیوی سے زنا کرے گا تو قیامت کے ‏دن اللہ پاک ا س کی طرف نظر ِرحمت نہ فرمائے گا اور نہ ہی ‏اسے پاک کرے گا اور اس سے فرمائے گا کہ جہنمیوں کے ‏ساتھ تم بھی جہنم میں داخل ہو جاؤ۔( صراط الجنان، 6/ 582)‏

اللہ پاک ہمیں اس برے فعل سے بچنے اور دسروں کو بچانے ‏کی توفیق نصیب کرے ۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم