اللہ پاک نے انسانوں کو اشرف المخلوقات بنایا ، ‏انسان کو جمیع مخلوق سے ممتاز و جدا رکھا ، ان صلاحیتوں ‏اور خوبییوں سے نوازا جو بعض میں ہیں تو بعض میں ‏نہیں ۔ بنی آدم کو پیدا کرنے کا مقصد اللہ رب العزت ‏کی معبودیت کو سر انجام دینا ہے ، اس کے اوامر و ‏احکامات پر عمل پیرا ہونا ہے اور منہیات و ممنوعات ‏سے رکنا ہے ، لیکن آہ غافل انسان کہ وہ اپنے آنے کا ‏مقصد ہی بھول گیا اور منجیات (نجات دلانے والے ‏اعمال ) کے بجائے مہلکات (ہلاکت میں ڈالنے ‏والےاعمال )میں پڑ گیا ، کوئی کسی گناہ میں لگا ہو ا ہے تو ‏کوئی کسی گناہ میں پڑا ہے الغرض ! ہر طرف انسان ‏اپنے نفس لوامہ کو خوش کرنے میں لگا ہوا ہے ۔ ‏انسان اپنے نفس لوامہ کو خوش کرنے کے بہت سے ‏ذرائع استعمال کرتا رہتا ہے لیکن ان میں سب سے بڑا ‏گناہ اور قابل گرفت فعل "بدکاری " ہے جس کی ‏مذمت قراٰن و حدیث میں بیان کی گئی ہے۔ آئیے ‏آج بد کاری کی مذمت ملاحظہ کرتے ہیں ۔

اللہ پاک نے قراٰن کریم میں بیشتر مقامات پر زنا کے ‏بارے میں وعیدیں/مذمت ، اس کے قریب جانے ‏اور اس کی سزا کے بارے میں ارشادات فرمائے ہیں ‏۔ چنانچہ اللہ پاک پارہ 15 سورہ بنی اسرائیل آیت نمبر ‏‏32 میں ارشاد فرماتا ہے :‏ وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ سَبِیْلًا(۳۲) ترجَمۂ کنزُالایمان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بےشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بُری راہ۔(پ15، بنی اسرآءیل:32)

ایک اور جگہ اللہ پاک زنا کی سزا کی بیان کرتے ہوئے ارشاد فرماتا ہے: اَلزَّانِیَةُ وَ الزَّانِیْ فَاجْلِدُوْا كُلَّ وَاحِدٍ مِّنْهُمَا مِائَةَ جَلْدَةٍ۪-وَّ لَا تَاْخُذْكُمْ بِهِمَا رَاْفَةٌ فِیْ دِیْنِ اللّٰهِ اِنْ كُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِۚ-وَ لْیَشْهَدْ عَذَابَهُمَا طَآىٕفَةٌ مِّنَ الْمُؤْمِنِیْنَ(۲) ترجَمۂ کنزُالایمان: جو عورت بدکار ہو اور جو مرد تو ان میں ہر ایک کو سو کوڑے لگاؤ اور تمہیں ان پر ترس نہ آئے اللہ کے دین میں اگر تم ایمان لاتے ہو اللہ اور پچھلے دن پر اور چاہیے کہ ان کی سزا کے وقت مسلمانوں کا ایک گروہ حاضر ہو ۔ (پ 18 ، النور :2)‏

احادیث میں بھی بکثرت مقامات پر زنا کی مذمت ،اس فعل کے ‏مرتکب ( کرنے والے ) وغیرہ کی مذمت بیان کی ہے ۔کچھ ‏احادیث پیش خدمت ہیں: ۔‏(1) رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے سوال کیا گیا: ‏کونسا گناہ سب سے بڑا ہے؟ ارشاد فرمایا: تو کسی کو اللہ پاک کا ہمسَر قرار دے حالانکہ اُس نے تجھے ‏پیدا کیا ہے۔ عرض کی گئی: پھر کونسا؟ ارشاد فرمایا: تیرا ا پنی ‏اولاد کو اس خوف سے قتل کر دینا کہ وہ تیرے ساتھ ‏کھائے گی۔ عرض کی گئی: پھر کون سا؟ ارشاد فرمایا: تیرا ‏اپنے پڑوسی کی بیوی سے زِنا کرنا۔(76 کبیرہ گناہ ، ص55)‏

‏(2)حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ‏فرماتے ہیں فرمایا رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ایسا نہیں ہوتا کہ زانی ‏زنا کرنے کی حالت میں مؤمن ہو اور نہ یہ کہ چور چوری ‏کرنے کی حالت میں مؤمن ہو اور نہ یہ کہ شرابی شراب پینے ‏کی حالت میں مؤمن ہو اور نہ یہ کہ ڈاکو ڈکیتی کرنے کی حالت ‏میں مؤمن ہو کہ لوگ اپنے مال کو ترستی نگاہ اٹھاکر دیکھتے رہ ‏جائیں اور نہ یہ کہ خائن خیانت کرنے کی حالت میں مؤمن ہو ‏لہذا ان سے بچو، ان سے بچو ۔

ان تمام مقامات میں یا تو کمالِ ایمان مراد ہے یا نورِ ایمان، یعنی ان ‏گناہوں کے وقت مجرم سے نورِ ایمان نکل جاتا ہے ورنہ یہ گناہ ‏کفر نہیں نہ انکا مرتکب مرتد، اگر اسی حالت میں مارا جائے تو وہ ‏کافر نہ مرے گا۔ ( مراٰ ۃ المناجیح ، باب الاکبائر و علامت المنافق ، 1 / ‏‏80 ،47‏‎ ‎‏)‏

(3) جب بندہ زِنا کرتا ہے تو ایمان اس سے نکل جاتا ہے پس ‏وہ(اس کے سرپر) سائبان کی طرح ہوتا ہے پھر جب بندہ زنا ‏سے فارغ ہوتا ہے تو ایمان اس کی طرف لوٹ آتا ‏ہے۔(76 کبیرہ گناہ، ص56)‏‏(4) حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہُ عنہ سے مروی ‏ایک طویل حدیث ہے ، حضورِ اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا ‏: میں نے رات کے وقت دیکھا کہ ‏دو شخص میرے پاس آئے اور مجھے مقدس سر زمین کی ‏طرف لے گئے (اس حدیث میں چند مشاہدات بیان فرمائے اُن ‏میں ایک یہ بات بھی ہے) ہم ایک سوراخ کے پاس پہنچے جو تنور ‏کی طرح اوپر سے تنگ ہے اور نیچے سے کشادہ، اُس میں آگ ‏جل رہی ہے اور اُس آگ میں کچھ مرد اور عورتیں برہنہ ہیں ‏۔ جب آگ کا شعلہ بلند ہوتا ہے تو وہ لوگ اوپر آجاتے ہیں ‏اور جب شعلے کم ہو جاتے ہیں تو شعلے کے ساتھ وہ بھی اندر ‏چلے جاتے ہیں (یہ کون لوگ تھے ان کے متعلق بیان فرمایا) یہ ‏زانی مرد اور عورتیں ہیں ۔( صراط الجنان، 5/456)‏

(5) حضرت ابوہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: تین شخصوں سے اللہ پاک نہ کلام فرمائے گا اور نہ انہیں پاک کرے گا اور نہ اُن کی طرف نظرِ رحمت فرمائے گا اور اُن کے لئے دردناک عذاب ہوگا۔ (1) بوڑھا زانی۔(2)جھوٹ بولنے والا بادشاہ (3)تکبر کرنے والا فقیر۔ (صراط الجنان، 5/455)‏

(6) حضرت عبد اللہ بن بسر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ‏نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: زانی اس حال میں لائے جائیں گے ‏کہ ان کے چہرے آگ سے بھڑک رہے ہوں گے۔ (بد کاری ‏کے متعلق شرعی مسائل، ص 42)‏‏(7) سب سے بدترین زِنااپنی ماں ، بہن،باپ کی بیوی ‏اورمحارِم کے ساتھ زنا کرنا ہے۔( 76 کبیرہ گناہ ،ص58)‏

(8) جو شخص مَحْرَم سے بدکاری کرے اس کو قتل ‏کرڈالو(ایضًا)‏‏(9) حضرت عمرو بن عاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ‏حضور اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد ‏فرمایا ‏:جس قوم میں زنا ظاہر ہوگا، وہ قحط میں گرفتار ہوگی اور ‏جس قوم میں رشوت کا ظہور ہوگا، وہ رعب میں گرفتار ‏ہوگی۔( صراط الجنان، 6/ 581)‏

‏(10) حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ‏ہے، حضور پُر نور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:جو شخص اپنے پڑوسی کی بیوی سے زنا کرے گا تو قیامت کے ‏دن اللہ پاک ا س کی طرف نظر ِرحمت نہ فرمائے گا اور نہ ہی ‏اسے پاک کرے گا اور اس سے فرمائے گا کہ جہنمیوں کے ‏ساتھ تم بھی جہنم میں داخل ہو جاؤ۔( صراط الجنان، 6/ 582)‏

اللہ پاک ہمیں اس برے فعل سے بچنے اور دسروں کو بچانے ‏کی توفیق نصیب کرے ۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم