اس دور میں تیزی سے پھیلنے والے گناہوں میں سے ایک گناہ بد کاری ( زنا) بھی ہے ۔ دین اسلام نے زندگی کے تمام شعبہ جات کے بارے میں ہماری رہنمائی فرمائی ہے جیسے : والدین کے ساتھ حسن سلوک ، بیوی اور پڑوسیوں کے حقوق کا خیال رکھنا، بڑوں کا ادب اور چھوٹوں پر شفقت کرنا ، تجارت کرنے کے اصول وغیرہ ۔ اسی طرح دین اسلام نے ہمیں بری باتوں اور کاموں سے منع بھی فرمایا ہے جیسے جھوٹ ، غیبت ، چغلی ، وعدہ خلافی وغیرہ ۔ انہی منع کردہ چیزوں میں سے ایک زنا بھی ہے جس میں بہت سےلوگ ملوث ہوتے جارہے ہیں ۔ اس سے بچنے کے لئے اس کی مذمت اور نقصانات کا علم ہونا ضروری ہے تاکہ اس قبیح ( برے ) فعل سے بچا جاسکے ۔

فرمانِ باری ہے: وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ سَبِیْلًا(۳۲) ترجَمۂ کنزُالایمان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بےشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بُری راہ۔(پ15، بنی اسرآءیل:32) ا س کے علاوہ کئی آیات مبارکہ میں اللہ پاک نے زنا سے منع فرمایا ہے اور اس کی مذمت بیان فرمائی ہے ۔

زنا کا حکم اور سزا: بد کاری ( زنا) کبیرہ گناہ حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے ۔ قراٰن پا ک میں غیر محصنین( غیر شادہ شدہ / کنواروں ) کے لئےجو حد ( سزا) مقرر فرمائی ہے وہ اسی (80) کوڑے ہیں ۔ اور محصنین کی سزا( شادی شادہ کی حد ) رجم ( سنگسار) کرنا ہے یعنی پتھر مارکر سزا دینا ( ہلاک کرنا)۔

نوٹ : بد کاری کرنے والوں ( مرد و عورت ) کو مندرجہ بالا سزا ہر کوئی نہیں دے سکتا بلکہ یہ اختیار صرف مسلمان حکمرانوں کو ہے اور نیز مسلم حکمرانوں کو شرعی سزائیں نافذ کرنے کی تاکید کی گئی ہے ۔

پیارے پیارے اسلامی بھائیو! احادیث مبارکہ میں بھی زنا کی بڑی سخت مذمت و برائی بیان کی گئی ہے چنانچہ چھ احادیث ملاحظہ ہوں ۔ (1)ایمان نکل جاتا ہے : حضرت ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ نے سے روایت ہے کہ رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا جب مرد زنا کرتا ہے تو اس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہوجاتا ہے جب اس فعل سے جدا ہوتا ہے تو اس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے ۔ ( ترمذی کتا ب الایمان ، باب ماجاء لایزن الزانی و ھو مومن ،4/283، حدیث: 2634)

(2)قحط میں گرفتار ہوگی : حضرت عمرو بن عاص رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جس قوم میں زنا ظاہر ہوگا وہ قحط میں مبتلا ہوگی اور جس قوم میں رشوت کا ظہو ر ہوگا وہ رعب میں گرفتار ہوگی ۔ ( مشکوۃ المصابیح ، کتا ب الحدود ، فصل ثالث ، 2/656، حدیث: 3582)

(3) بھلائی پر رہے گی : حضرت میمونہ رضی اللہُ عنہا سے روایت ہے کہ رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ارشاد فرمایا: میری امت اس وقت تک بھلائی پر رہے گی جب تک ان میں زنا سے پیدا ہونے والے بچے عام نہ ہوجائیں گے اور جب ان میں زنا سے پیدا ہونے والے بچے عام ہوجائیں گے تو اللہ پاک انہیں عذاب میں مبتلا فرما دے گا ۔

(4) مؤمن نہیں ہوتا: زانی جس وقت زنا کرتا ہے مؤمن نہیں ہوتا اور چور جس وقت چوری کرتا ہے مؤمن نہیں ہوتا اور شرابی جس وقت شراب پیتا ہے تو مؤمن نہیں ہوتا ۔( مسلم کتاب الایمان باب نقصانہ الایمان۔۔ ص 59 ح86) مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں : ان تمام مقامات میں یا تو کمالِ ایمان مراد ہے یا نورِ ایمان یعنی مارا جائے گا تو کافر نہ مرے گا۔ ( مراٰۃ المناجیح)

(5) چار طرح کے لوگ: فرمانِ مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم: اللہ پاک چار طرح کے لوگوں کو مبغوض ( ناپسند ) رکھتا ہے (1) بکثرت قسمیں کھانے والا (2) متکبر فقیر (3) بوڑھا زانی (4)ظالم حکمران۔ (نسائی کتاب الزکوۃ باب الفقیر المختال ص 423، ح 2573)(6) عذاب کو حلال کر لیا : حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہُ عنہ سے روایت ہےکہ رسول کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جس بستی میں زنا اور سود ظاہر ہوجائے تو انہوں نے اپنے لئے اللہ کے عذاب کو حلال کر لیا۔( مستدرک ، کتاب البیوع ، اذا ظہر ۔۔۔۔۔ الربا فی قریتہ فقد اھلو ۔۔2/339، حدیث: 3208)

زنا کی عادت سے بچنے کے آسان نسخے : اس بری عادت سے محفوظ رہنے اور نجات پانے کے آسان نسخے سرکار دو عالم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمائے ہیں ۔ چنانچہ نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا :اے جوانوں تم جو کوئی نکاح کی استطاعت رکھتا ہے وہ نکاح کرے کہ یہ اجنبی عورت کی طرف نظر کرنے سے نگاہ کو روکنے والا ہے اور شرمگاہ کی حفاظت کرنے والا ہے اور جس میں نکاح کی استطاعت ( طاقت/ قدرت ) نہیں وہ روزے رکھے کہ روزہ شہوت کو توڑنے والا ہے ۔( بخاری ،کتاب النکاح ، باب من لم یستطع ۔۔۔۔ 3/422، حدیث: 5066)

ایک اور حدیث ِمبارکہ ملاحظہ کیجئے ۔ چنانچہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : بے شک عورت اجنبی(شیطان) کے تیروں میں سے ایک تیر ہے جس نے کسی حسن و جمال والی صورت کو دیکھا اور وہ اسے پسند آگئی پھر اس نے اللہ کی رضا حاصل کرنے کی خاطر اپنی نگاہوں کو اس سے پھیر لیا تو اللہ پاک اسے ایسی عبادت کی توفیق عطا فرمائے گا جس کی لذت اسے حاصل ہوگی ۔ ( جمع الجوامع ، قسم الاقوال حرف الہمزہ ،3/46، حدیث:7201)

زنا کے حرام ہونے کی حکمت : زنا کے حرام ہونے کی درج ذیل حکمتیں ہیں:(1) اسلامی معاشرہ کی پاکیزگی کی حفاظت کرنا،(2) ہر مسلمان کی عزت، نفس اور روح کی طہارت باقی رکھنا ہے ،(3) اچھے نسب کے لوگو ں کو ملاوٹ کی غلاظت سے محفوظ کرنا وغیرہ ۔

دعا ہے کہ اللہ پاک ہر مسلمان کو زنا جیسے بد ترین ، گندے اور انتہائی مذموم فعل سے بچنے کی توفیق عطا کرے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

خدائے قہار ہے غضب پر کھلے ہیں بد کاریوں کے دفتر

بچا لو آکر شفیع محشر تمہارا بندہ عذاب میں ہے ۔