اللہ پاک قراٰن مجید فرقانِ حمید کے پارہ نمبر 15 سورہ بنی اسرائیل کی آیت نمبر 32 میں ارشاد فرماتا ہے: وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ سَبِیْلًا(۳۲) ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بیشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی برا راستہ ہے۔(پ15، بنی اسرآءیل:32)

اس آیتِ مبارکہ میں اللہ پاک نے بدکاری (زنا) جیسے گناہ کی حرمت و مذمت کو بیان فرمایا ۔ بدکاری (زنا) دین اسلام بلکہ تمام سابقہ شریعتوں میں بدترین گناہ اور جرم قرار دیا گیا ہے۔ اور اسی بدکاری (زنا) کی مذمت اور وعیدوں کو رسول ِاکرم نور مجسم شاہ آدم وبنی آدم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے مختلف و متعدد مقامات پر بیان فرمایا۔ اور ان ہی احادیث میں سے پانچ احادیث یہاں بیان کی جا رہی ہیں تا کہ ہم بدکاری جیسے فعلِ بد سے خود بھی بچیں اور دوسروں کو بھی اس فعلِ بد کے انجام و وعیدات سے ڈرائیں۔

(1) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ حضورِ اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جب مرد زنا کرتا ہے تو اُس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہوجاتا ہے، جب اِس فعل سے جدا ہوتا ہے تو اُس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔(ابوداؤد، کتاب السنّۃ، باب الدلیل علی زیادۃ الایمان ونقصانہ، 4 / 293، حدیث: 4290)

(2) حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہُ عنہما بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا :جس بستی میں زنا اور سود ظاہر ہوجائے تو اُنہوں نے اپنے لئے اللہ پاک کے عذاب کو حلال کر لیا۔ (مستدرک، کتاب البیوع، اذا ظہر الزنا والربا فی قریۃ۔۔۔ الخ، 2/ 339، حدیث: 2308)

(3) حضرت مقداد بن اسود رضی اللہُ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اپنے صحابۂ کرام رضی اللہُ عنہم سے ارشاد فرمایا :زنا کے بارے میں تم کیا کہتے ہو؟ انہوں نے عرض کی: زنا حرام ہے، اللہ پاک اور اس کے رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اُسے حرام کیا ہے اور وہ قیامت تک حرام رہے گا۔ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: دس عورتوں کے ساتھ زنا کرنا اپنے پڑوسی کی عورت کے ساتھ زنا کرنے (کے گناہ) سے ہلکا ہے۔(مسند امام احمد، مسند الانصار، بقیۃ حدیث المقداد بن الاسود رضی اللہ عنہ، 9 / 226، حدیث: 23915)

(4)حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا کہ جب بھی زنا کرنے والا زنا کرتا ہے تو وہ مؤمن نہیں رہتا، جب بھی کوئی شراب پینے والا شراب پیتا ہے تو وہ مؤمن نہیں رہتا، جب بھی کوئی چوری کرنے والا چوری کرتا ہے تو وہ مؤمن نہیں رہتا اور جب بھی کوئی لُوٹنے والا لُوٹتا ہے کہ لوگ نظریں اٹھا اٹھا کر اس کو دیکھنے لگتے ہیں تو وہ مؤمن نہیں رہتا ۔ (صحیح بخاری حدیث : 6772 )

(5) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ تین شخصوں سے اللہ نہ کلام فرمائے گا نہ انہیں پاک کرے گا اور نہ ان کی طرف نظر رحمت فرمائے گا ان کے لئے درد ناک عذاب ہوگا۔ (1) بوڑھا زانی، (2)جھوٹ بولنے والا بادشاہ ، (3)تکبر کرنے والا فقیر۔ ( مسلم ، کتاب الایمان ، باب بیان غلط تحریم اسباب الازار والمن‌ بالعطیۃ ، ص 68 ، حدیث: 107)

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو ! دیکھا آپ نے کہ احادیثِ طیبہ کے اندر بدکاری (زنا) کے متعلق کیسی وعیدات آئی ہیں۔ جس سے یہ بات ظاہر ہے کہ زنا کس قدر مذموم و قبیح فعل اور گناہ ہے ۔ اور زنا سے بےحیائی اور بدکلامی پھیلتا ہے۔ آج جس قدر بے حیائی و فحش گوئی ہمارے معاشرے میں بذریعہ سوشل میڈیا اور فلموں ڈراموں کے سبب بڑھ رہی ہے اس کی وجہ سے ہی بدکاری جیسے گناہ عام ہو رہے ہیں مگر ہمیں چاہیے کہ اس کی وعیدات پر غور کر کے اپنے آپ کو اس فعلِ بد سے بچائیں تاکہ ہم اور ہماری نسلیں شریعت مطہرہ کے مطابق زندگی گزار پائیں۔ اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ ہمیں اور تمام مسلمان عاشقانِ رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو اس گناہِ عظیم سے بجائے اور ہمیں اپنی نظروں کی حفاظت کی توفیق عطا فرمائے ۔ اٰمین بجاہ خاتم النبیین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم