بدکاری کی مذمت از بنت حافظ منظور احمد، فیضان مدینہ العطار
ٹاؤن میر پور خاص
ہمارا دین
دینِ اسلام ہے۔جو ہمیں پاکیزہ رہنے کا حکم دیتا ہے اور دین اسلام نے پاکیزگی کو
نصف ایمان قرار دیا ہے۔ لہذا ہر مسلمان کو اپنی عزت، نفس،نسب،روح،ظاہر وباطن کو
پاکیزہ رکھنا ضروری ہے اور انکو غلیظ کرنے والی ایک چیز زنا ہے۔زنا ایک قبیح ترین
گناہ ہے۔ دین اسلام زنا سے ہی نہیں بلکہ زنا کے اسباب کے قریب جانے سے بھی روکتا
ہے شرک کے بعد زنا کی نجاست و خباثت تمام گناہوں سے بڑھ کر ہے۔
زنا کی مذمت
قرآن وحدیث میں بارہا وارد ہوئی ہے۔چنانچہ
ارشاد باری
تعالیٰ ہے: وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ
سَبِیْلًا(۳۲) (پ15، بنی اسرائیل:32) ترجمہ
کنز الایمان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بےشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بُری راہ۔
اس آیت مبارکہ
میں اللہ پاک نے زنا کی خباثت و حرمت کو بیان فرمایا ہے۔ دين اسلام بلكہ تمام
آسمانی مذاہب میں بدكاری کو بدترین گناہ اور جرم قرار دیا گیا ہے۔یہ پرلے درجے کی
بےحیائی اور فتنہ فساد کی جڑ ہے۔
اسکے علاوہ
بکثرت احادیث مبارکہ میں بھی بدکاری کی مذمت کو بیان کیا گیا ہے جن میں سے چند پیش
خدمت ہیں:
فرامینِ
مصطفیٰ:
1۔ میری امت
اس وقت تک بھلائی میں رہےگی جب تک بدکاری سے پیدا ہونے والے بچے عام نہ ہو جائیں گے
اور جب ان میں زنا سے پیدا ہونے والے بچے عام ہو جائیں گے تو اللہ تعالیٰ انہیں
عذاب میں ڈال دے گا۔ (مسند امام احمد، 10/246، حدیث: 26894)
2۔ جب مرد زنا
کرتا ہے تو اس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہو جاتا ہے جب اس فعل سے جدا ہوتا
ہے تو ایمان اسکی طرف لوٹ آتا ہے۔
(ترمذی،4/283،حدیث:2634)
3۔ تین شخصوں
سے اللہ پاک کلام نہ فرمائے گا اور نہ انہیں پاک کرے گا نہ انکی طرف نظر رحمت فرمائے
گا اور انکے لئے دردناک عذاب ہے:1) بوڑھا زانی 2) جھوٹ بولنے والا بادشاہ 3)،تکبر
کرنے والا فقیر۔ (مسلم، حدیث: 172)
لہٰذا ہر
انسان کو چاہیے کہ وہ ان احادیث پر غور کرتے ہوئے اپنی ذات پر غور کرے اور بدکاری
سے دور کرنے والے اسباب پر غور کرے جن میں ایک سبب نکاح ہےاگر اسکی استطاعت رکھتا
ہو تو دل میں اس گناہ سے ضرور نفرت پیدا ہوگی۔
یاد رہے زانی
پر حد قائم کرنے کی اجازت چند شرائط کے ساتھ ہے کہ وہ مسلمان ہو، عاقل ہو، بالغ ہو،
یہ جرم اپنے اختیار سے کیا ہو زبردستی نہ ہو۔
اللہ پاک ہمیں
تمام صغیرہ و کبیرہ گناہ سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین