اللہ رب العزت قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے :وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ سَبِیْلًا(۳۲) ترجَمۂ کنزُالایمان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بےشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بُری راہ۔(پ15، بنی اسرآءیل:32)بدکاری کی مذمت میں احادث مبارکہ : (1) اللہ کے محبوب دانائے غیوب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ جو شخص زنا کرتا ہے یا شراب پیتا ہے تو اللہ پاک اس سے ایمان یوں نکالتا ہے۔ جیسے انسان اپنے سر سے قمیص اتارے۔ (اس حدیث پاک کی سند جید ہے)۔ (مستدرک حاکم کتاب ايمان ، حديث: 64)

(2) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ حضورِ اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جب مرد زنا کرتا ہے تو اُس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہوجاتا ہے، جب اِس فعل سے جدا ہوتا ہے تو اُس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔(ابوداؤد، کتاب السنّۃ، باب الدلیل علی زیادۃ الایمان ونقصانہ، 4 / 293، حدیث: 4290)

(3) حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: میری امت اس وقت تک بھلائی پر رہے گی جب تک ان میں زنا سے پیدا ہونے والے بچے عام نہ ہو جائیں گے اور جب ان میں زنا سے پیدا ہونے والے بچے عام ہو جائیں گے تو اللہ پاک انہیں عذاب میں مبتلا فرما دے گا۔(مسند امام احمد، مسند الانصار، حدیث میمونۃ بنت الحارث الہلالیّۃ زوج النبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم، 10 / 246، الحدیث: 26894)

(4) حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہُ عنہما سے روایت ہے، رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا :جس بستی میں زنا اور سود ظاہر ہوجائے تو اُنہوں نے اپنے لئے اللہ پاک کے عذاب کو حلال کر لیا۔ (مستدرک، کتاب البیوع، اذا ظہر الزنا والربا فی قریۃ۔۔۔ الخ، 2/ 339، حدیث: 2308)

بدکاری کا حکم : حضرت مقداد بن اسود رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں ،نبی اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اپنے صحابۂ کرام رضی اللہُ عنہم سے ارشاد فرمایا :زنا کے بارے میں تم کیا کہتے ہو؟ انہوں نے عرض کی: زنا حرام ہے، اللہ پاک اور اس کے رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اُسے حرام کیا ہے اور وہ قیامت تک حرام رہے گا۔ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: دس عورتوں کے ساتھ زنا کرنا اپنے پڑوسی کی عورت کے ساتھ زنا کرنے (کے گناہ) سے ہلکا ہے۔(مسند امام احمد، مسند الانصار، بقیۃ حدیث المقداد بن الاسود رضی اللہ عنہ، 9 / 226، حدیث: 23915)

بدکاری سے بچنے کا طریقہ : چنانچہ حضرت ابوامامہ رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں ’’ ایک نوجوان بارگاہِ رسالت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم میں حاضر ہوا اورا س نے عرض کی: یا رسولَ اللہ ! صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم،مجھے زنا کرنے کی اجازت دے دیجئے۔ یہ سن کر صحابۂ کرام رضی اللہُ عنہم اسے مارنے کے لئے آگے بڑھے اور کہنے لگے، ٹھہر جاؤ، ٹھہر جاؤ۔ رسول کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا ’’اسے میرے قریب کر دو۔ وہ نوجوان حضورِ اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے قریب پہنچ کر بیٹھ گیا۔ حضور پُر نور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اس سے فرمایا ’’کیا تم یہ پسند کرتے ہو کہ تمہاری ماں کے ساتھ کوئی ایسا فعل کرے؟ اس نے عرض کی: یا رسولَ اللہ !صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم، خدا کی قسم! میں ہر گز یہ پسند نہیں کرتا۔ تاجدارِ رسالت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: لوگ بھی یہ پسند نہیں کرتے کہ کوئی ان کی ماں کے ساتھ ایسی بری حرکت کرے۔ پھر ارشاد فرمایا ’’کیا تم یہ پسند کرتے ہو کہ تمہاری بیٹی کے ساتھ کوئی یہ کام کرے۔ اس نے عرض کی: یا رسولَ اللہ !صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم، اللہ کی قسم! میں ہر گز یہ پسند نہیں کرتا۔ رسول اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: لوگ بھی یہ پسند نہیں کرتے کہ کوئی ان کی بیٹی کے ساتھ ایساقبیح فعل کرے۔ پھر ارشاد فرمایا ’’کیا تم یہ پسند کرتے ہو کہ تمہاری بہن کے ساتھ کوئی یہ حرکت کرے۔ اس نے عرض کی:یا رسولَ اللہ !صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم، خدا کی قسم! میں ہر گز اسے پسند نہیں کرتا۔ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: لوگ بھی یہ پسند نہیں کرتے کہ کوئی ان کی بہن کے ساتھ ایسے گندے کام میں مشغول ہو۔ سرکارِ دو عالَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے پھوپھی اور خالہ کا بھی اسی طرح ذکر کیا اور اس نوجوان نے یونہی جواب دیا۔ اس کے بعد حضور نبیٔ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اس کے سینے پر اپنا دستِ مبارک رکھ کر دعا فرمائی ’’اَللّٰہُمَّ اغْفِرْ ذَنْبَہٗ وَطَہِّرْ قَلْبَہٗ وَحَصِّنْ فَرْجَہٗ‘‘ اے اللہ !اس کے گناہ بخش دے، اس کے دل کو پاک فرما دے اور اس کی شرمگاہ کو محفوظ فرما دے۔ اس دعا کے بعد وہ نوجوان کبھی زنا کی طرف مائل نہ ہوا۔( مسند امام احمد، مسند الانصار، حدیث ابی امامۃ الباہلی۔۔۔ الخ، 8 / 285، حدیث: 22274)

اللہ پاک ہمیں بدکاری کی بیماری سے شفا عطا فرمائے، اے اللہ پاک ہم اس بات سے تیری پناہ چاہتا ہوں کہ ہم بدکاری (زنا) میں مبتلا ہوں ۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم