دینِ اسلام کامل و اکمل پاک و منزہ اور سچا دین ہے۔ دینِ اسلام صرف عبادات و عشق و مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم تک ہی محدود نہیں بلکہ جس طرح یہ عبادات، محبت الہی و عشق مصطفی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا درس دیتا ہے اسی طرح معاشرے سے ہر طرح کی براتی ختم کرنے کا بھی درس دیتا ہے۔ معاشرے میں پھیلی ہوئی ایک برائی بدکاری بھی ہے۔ یاد رہے بد کاری (زنا) نا جائز و حرام اور گناہِ کبیرہ ہے۔ اللہ پاک نے قراٰنِ پاک میں متعدد مقامات پر اس کی مذمت بیان فرمائی۔ جیسا کہ اللہ پاک قراٰنِ پاک میں ارشاد فرماتا ہے: وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ سَبِیْلًا(۳۲) ترجَمۂ کنزُالایمان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بےشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بُری راہ۔(پ15، بنی اسرآءیل:32)تفسیر صراط الجنان میں ہے: تمام آسمانی مذاہب میں زنا(بدکاری) کو بد ترین گناہ اور جرم قرار دیا گیا ہے۔ یہ پرلے درجے کی بے حیائی اور فتنہ و فساد کی جڑ ہے ۔ ( صراط الجنان)

اسی طرح کثیر احادیث میں بھی بدکاری کی شدید مذمت بیان کی گئی ہے جن میں سے 5 ملاحظہ ہوں۔

(1)ایمان نکل جاتا ہے : حضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جب مرد زنا کرتا ہے تو اُس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہوجاتا ہے، جب اِس فعل سے جدا ہوتا ہے تو اُس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔(ابوداؤد، کتاب السنّۃ، باب الدلیل علی زیادۃ الایمان ونقصانہ ، 4 / 293، حدیث: 469)(2)الله پاک کی نظرِ رحمت سے محرومی: حضورِ اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: تین شخصوں سے اللہ نہ کلام فرمائے گا نہ انہیں پاک کرے گا اور نہ ان کی طرف نظر رحمت فرمائے گا ان کے لئے درد ناک عذاب ہوگا۔ (1) بوڑھا زانی ، (2)جھوٹ بولنے والا بادشاہ ، (3)تکبر کرنے والا فقیر ۔( مسلم ، کتاب الایمان ، باب بیان غلط تحریم اسباب الازار والمن‌ بالعطیۃ ، ص 68 ، حدیث: 172)

(3)اللہ پاک کے عذاب کو حلال کر لیا: حضورِ اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا :جس بستی میں زنا اور سود ظاہر ہوجائے تو اُنہوں نے اپنے لئے اللہ پاک کے عذاب کو حلال کر لیا۔ (مستدرک، کتاب البیوع، اذا ظہر الزنا والربا فی قریۃ۔۔۔ الخ، 2/ 339، حدیث: 2308)(4)قحط سالی کا سبب: نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جس قوم میں زنا ظاہر ہوگا، وہ قحط میں گرفتار ہوگی اور جس قوم میں رشوت کا ظہور ہوگا، وہ رعب میں گرفتار ہوگی۔ (مشکاۃ المصابیح، کتاب الحدود، الفصل الثالث،1/656 ،حدیث: 3582 )

(5) جنت میں داخل نہ فرمائے گا : حضور نبی اکرم رؤف الرحیم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشا فر مایا : جو عورت کسی قوم میں اس کو داخل کر دے جو اس قوم سے نہ ہو ( یعنی بد کاری کروائے اور اس سے اولاد) تو اسے اللہ پاک کی رحمت کا حصہ نہیں ملے گا ۔ اور اسے جنت میں داخل نہ فرمائے گا۔( ابو داؤد، کتاب الطلاق، 2/406، حدیث: 2263)

پیارے پیارے اسلامی بھائیو ! زرا غور کیجئے اس بدکاری کا کیا فائدہ محض لذتِ نفس جبکہ اس کے نتیجے میں اللہ اور رسول کی ناراضگی، نورِ ایمان کا نکل جانا، میدانِ محشر میں ذلت و رسوائی ، اللہ پاک کی نظرِ رحمت اور انعاماتِ جنت سے محرومی اور جنہم ٹھکا نہ بننے کا سبب۔ بدکاری نے نہ کسی کی بلندی میں اضافہ کیا اور نہ ہی کسی کو عزت و شائستگی بخشی بلکہ دنیاو آخرت میں رسوائی ہی کا سبب۔

بدکاری سے بچنے کا طریقہ: بد کاری سے بچنے اور اس سے نفرت پیدا کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ بندہ قراٰن و احادیث میں جو اس کی مذمت بیان کی گئی ہے اس کا مطالعہ کرے کہ بد کاری سے اللہ اور رسول ناراض ہوتے ہیں اور یہ دنیا و آخرت میں رسوا ہوتا ہیں۔ بروزِ قیامت بد کار اللہ پاک کی نظرِ رحمت سے محروم رہے گا اور عذابِ الہی کا مستحق ٹھہرے گا۔ اس طرح سو چنے سے بدکاری سے بچنے کا ذہن بنے گا۔ اللہ پاک کی بارگاہ میں دعا ہے کہ وہ ہمیں بدکاری سے بچنے کی توفیق عطا فر مائے۔ اٰمین بجاہ خاتم النبیین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم