اللہ پاک نے انسان کو اشرف المخلوقات بنایا اور عمدہ صورت
میں پیدا فرمایا۔ اللہ پاک قراٰن مجید میں ارشاد فرماتا ہے: لَقَدْ خَلَقْنَا الْاِنْسَانَ فِیْۤ اَحْسَنِ
تَقْوِیْمٍ٘(۴) ترجَمۂ کنزُالایمان: بے شک ہم نے آدمی
کو اچھی صورت پر بنایا ۔(پ30، التین : 4 ) اس آیت کے تحت تفسیر خازن میں ہے کہ اللہ
پاک نے انجیر ، زیتون ، طور سینا اور شہر مکہ کی قسم ذکر کر کے ارشاد فرمایا کہ
بیشک ہم نے آدمی کو علم، فہم ، عقل ، تمیز اور باتیں کرنے کی صلاحیت سے مُزَیّن
کیا ۔ اگر انسان بھی نفس کے ہاتھوں عاجز آ کر اچھے برے کی تمیز بھول جائے اور
بدکاری میں مبتلا ہو تو جانوروں سے بھی زیادہ بدتر ہے ۔
بدکاری کی احادیثِ شریفہ میں شدید مذمت اور وعیدات بیان کی
گئی ہیں ۔
ایمان نکل جاتا ہے:ابو داؤد شریف کی حدیث ہے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے کہ حضورِ اقدس
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جب مرد زنا کرتا ہے تو اُس سے
ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہوجاتا ہے، جب اِس فعل سے جدا ہوتا ہے تو اُس کی
طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔(ابوداؤد، کتاب السنّۃ، باب الدلیل علی زیادۃ الایمان
ونقصانہ، 4 / 293، حدیث: 4290)
شرک کے بعد سب سے بڑا
گناہ: امام ابن جوزی رحمۃُ اللہ علیہ اپنی کتاب میں لکھتے ہیں کہ
" حضرت ہیثم بن مالک طائی سے مروی ہے حضور نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم نے فرمایا : شرک کے بعد سب سے بڑا گناہ اللہ پاک کے نزدیک یہ ہے کہ آدمی
اپنا نطفہ ایسے رحم میں رکھے جو اس کے لئے حلال نہیں ۔( ذم الھوی : ص 190 )
زانی کی مبارک رات
بھی مغفرت نہیں: شعب الایمان کی حدیث ہے حضرت عثمان بن ابی وقاص رضی اللہ
عنہ سے مروی ہے نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : پندرہویں
شعبان کی رات منادی ندا کرتا ہے کہ : ہے کوئی مغفرت طلب کرنے والا کہ میں اس کی
مغفرت کر دوں ، ہے کوئی مانگنے والا کہ میں اسے عطا کروں ۔ جو بھی ( اس رات )
مانگتا ہے اسے عطا کر دیا جاتا ہے سوائے زانیہ اور مشرک کے ۔( شعب الایمان ، کتاب
الصیام ، ما جاء فی لیلۃ النصف من شعبان ، 5/ 362 ، مکتبۃ الرشد ، ریاض )
مجمع الزوائد کی حدیث پاک ہے حضرت عبداللہ بن بسر رضی اللہ
عنہ سے مروی ہے : نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : زانی اس حال
میں لائے جائیں گے کہ ان کے چہرے آگ سے بھڑک رہے ہوں گے ۔( مجمع الزوائد ، کتاب
الحدود ، باب ذم الزنا ، 6/ 388 ، دارالفکر ، بیروت )
زنا کے تین دنیاوی
اور تین اخروی نقصانات: حلیۃ الاولیا میں ہے حضرت
حذیفہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے : رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے
فرمایا : زنا سے بچو ! بے شک اس کے چھ نقصانات ہیں جن میں سے تین دنیا میں ہوں گے
اور تین آخرت میں ۔ جو دنیا میں ہوں گے وہ یہ کہ زنا زانی کی خوبصورتی لے جاتا ہے
اور فقر ( فقیری ) پیدا کرتا ہے اور رزق کم ہو جاتا ہے ۔ اور آخرت کے نقصان یہ کہ
اللہ ناراض ہو گا اور برا حساب ہو گا اور ہمیشہ جہنم میں رہے گا ۔
آپ نے بدکاری کی مذمت پہ مشتمل احادیث کا مطالعہ کیا آئیے
اب زنا سے بچنے کا ایک آسان نسخہ پڑھتے ہیں۔
زنا کی عادت سے بچنے
کا آسان نسخہ : حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت
ہے، رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے
ارشاد فرمایا : اے جوانو ! تم میں جو کوئی نکاح کی استطاعت رکھتا ہے وہ نکاح
کرے کہ یہ اجنبی عورت کی طرف نظر کرنے سے نگاہ کو روکنے والا ہے اور شرمگاہ
کی حفاظت کرنے والا ہے اور جس میں نکاح کی استطاعت نہیں وہ روزے رکھے کہ روزہ شہوت
کو توڑنے والا ہے۔( بخاری ، کتاب النکاح ، باب من لم یستطع الباءۃ فلیصم ، 3/ 422
، حدیث: 5066 )
اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں نکاح کو عام کرنے کی سعادت بخشے
اور بدکاری سے بچائے۔ اٰمین بجاہ
النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم