ہمارے معاشرے میں جو برائیاں ناسور کی طرح پھیل رہی ہیں ان میں ایک بدکاری بھی ہے۔ بدکاری انسان کے اخلاقی وجود کو، کمینے پَن میں بدل دیتی ہے۔ بدکار آدمی کی سوچ گندی، ذہنیت غلیظ اور اعمال و افعال گھٹیا پَن کے عادی ہو جاتے ہیں۔ بدکاری کا گناہ ہماری دنیا و آخرت برباد کر دینے والا ہے ، آیئے !اس سلسلے میں احادیثِ مبارکہ میں بیان کردہ چند وعیدیں پڑھیے اور خوفِ خدا سے لرزیئے :(1)دو سانپ نوچ نوچ كر كھائیں گے: نبی رحمت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : جو شخص چوری یا شراب خوری یا بدکاری یا ان میں سے کسی بھی گناہ میں مُبتَلا ہو کر مرتا ہے اُس پر دو سانپ مقرَّر کر دیئے جاتے ہیں جو اس کا گوشت نوچ نوچ کر کھاتے رہتے ہیں ۔ (شرحُ الصُّدور، ص 172)

(2) زانیوں کے لئے آگ کے تابوت: جہنم میں آگ کے تابوت میں کچھ لوگ قید ہوں گے کہ جب وہ راحت مانگیں گے تو انکے لئے تابوت کھول دیئے جائیں گے اور جب انکے شعلے جہنمیوں تک پہنچیں گے تو وہ بیک زبان فریاد کرتے ہوئے کہیں گے : یا اللہ! ان تابوت والوں پر لعنت فرما ۔ یہ وہ لوگ ہیں جو عورتوں کی شرمگاہوں پر حَرام طریقے سے قبضہ کرتے تھے ۔(بحر الدموع، الفصل السابع والعشرون، ص 167)

(3) جنَّت میں داخلے سے مَحْروم: اللہ پاک نے جب جنت کو پیدا فرمایا تو اس سے فرمایا : کلام کر ۔ تو وہ بولی : جو مجھ میں داخل ہوگا وہ سعادت مند ہے ۔ تو اللہ پاک نے فرمایا : مجھے اپنی عزت و جلال کی قسم! تجھ میں آٹھ قسم کے لوگ داخل نہ ہوں گے : (1)شراب کا عادی(2)بدکاری پر اصرار کرنے والا(3)چُغْل خَور(4)دَیُّوث (5) (ظالِم) سپاہی (6)ہیجڑا (عورتوں سے مُشَابَہَت اِختِیار کرنے والا) (7)رِشْتے داری توڑنے والا اور (8)وہ شخص جو خدا کی قسم کھاکر کہتا ہے کہ فُلاں کام ضرور کرو ں گا پھر وہ کام نہیں کرتا ۔ (آنسوؤں کا دریا، ص 229)

(4)وَادِیٔ جُبُّ الْحُزن کی مخلوق: جہنّم میں ایک وادی کا نام جُبُّ الحزن (یعنی غم کا کنواں) ہے ، اس میں سانپ اور بچھو ہیں، ان میں سے ہر بچھو خچر جتنا بڑا ہے ، اس کے 70 ڈنک ہیں، ہر ڈنک میں زہر کی مشک ہے ، جب وہ بدکاری کرنے والے کو ڈنک مارکر اپنا زہر اس کے جسم میں انڈیلے گا تو وہ 1000 سال تک اس کے درد کی شدّت محسوس کرتا رہے گا، پھر اس کا گوشت جھڑ جائے گا اور اس کی شرم گاہ سے پیپ اور کَچ لَہُو (یعنی خون ملی پیپ) بہنے لگے گی ۔ (کتاب الکبائر للذہبی، الکبیرۃ العاشرۃ : الزنی…الخ ، ص59)(5) قحط میں مبتلا ہونے کا عذاب: ایک اور حدیث میں یہ بھی آیا ہے کہ زنا کار قوم قحط میں مبتلا کردی جائے گی۔ (مشکوٰۃ المصابیح،2/315، حدیث: 3582)

بدکاری کے نقصانات: بدکاری کرنے والا دنیا میں ذلیل و رسوا ہوجاتا ہے، اُس کی زندگی سے چین و سکون ختم ہوجاتا ہے، عبادات کی لذت سے وہ محروم ہوجاتا ہے، طرح طرح کی تکلیفوں اور الجھنوں کا شکار رہتا ہے، اُس کی صحت اور جسمانی قوت خراب ہو جاتی ہے۔

بدکاری جیسے گھٹیا عمل سے بچنے کے لئے جب بھی کسی گناہ کا خیال دل میں آئے تو یہ تصور کریں کہ اللہ مجھے دیکھ رہا ہے اپنی نگاہوں کی حفاظت کریں ، نگاہ کی صحیح حفاظت کی وجہ سے نہ صرف یہ کہ انسان گناہ سے بچ جاتا ہے بلکہ خوفِ خدا کے حصول کے ساتھ عبادت میں لذت بھی پیدا ہوتی ہے۔ اسی طرح وقت پر نکاح کرنا بدکاری اور اس پر ابھارنے والے خیالات سے نجات دلاتا ہے۔

زنا کی دعوت دینے والے آلات: ٹی وی، کیبل، فلموں وغیرہ سے دور رہیں۔، تمام فرض نمازوں کے باجماعت اہتمام کے ساتھ اللہ پاک کی بارگاہ میں بار بار استغفار کرتے رہیں۔

اللہ پاک ہر مسلمان مرد و عورت کو اس بدکاری جیسی بلاء عظیم سے محفوظ رکھے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم